Tag: حسینہ واجد

  • حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہونے پر بنگلادیش میں جشن

    حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہونے پر بنگلادیش میں جشن

    بنگلادیش میں سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے ایک سال مکمل ہونے پر بنگلادیشی عوام نے بھرپور جشن منایا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں سابقہ وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کا ایک سال مکمل ہونے پر ہزاروں بنگلادیشی شہری سڑکوں پر نکل آئے۔

    رپورٹس کے مطابق قائم مقام حکومت کے سربراہ محمد یونس نے حکومت کے پہلے سال مکمل ہونے پر اپنے پیغام میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ مل جل کر بنگلادیش کی ترقی کے لیے کام جاری رکھا جائے گا۔

    محمد یونس کا کہنا تھا کہ اگلے سال منصفانہ، شفاف اور پُرامن انتخاب کا انعقاد کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو توہین عدالت کیس میں 6 ماہ قید کی سزا بھی سنا دی گئی تھی۔

    شیخ حسینہ کو توہین عدالت کیس میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی، بنگلادیش کی انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) نے توہین عدالت کیس میں حسینہ واجد کو مجرم قرار دے دیا تھا۔

    حسینہ واجد کی پارٹی بنگلہ دیشی الیکشن سے بھی باہر، جماعت کی رجسٹریشن منسوخ

    ڈھاکا ٹریبون کے مطابق جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا، مبینہ آڈیو لیک میں شیخ حسینہ کو اپنی جماعت عوامی لیگ کے طلبہ وِنگ چھاترا لیگ کے مقامی رہنما شکیل سے یہ کہتے سنا گیا کہ میرے خلاف 227 مقدمات ہیں، اس لیے دو سو ستائیس لوگوں کو مارنے کا لائسنس مل گیا ہے۔

  • حسینہ واجد کی پارٹی بنگلہ دیشی الیکشن سے بھی باہر، جماعت کی رجسٹریشن منسوخ

    حسینہ واجد کی پارٹی بنگلہ دیشی الیکشن سے بھی باہر، جماعت کی رجسٹریشن منسوخ

    16 سال تک بنگلہ دیش پر مطلق العنان حکمرانی کرنے والی شیخ حسینہ واجد کی پارٹی عوامی لیگ اب الیکشن لڑنے کے لیے نا اہل گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش میں گزشتہ سال اگست میں طلبہ تحریک کے نتیجے میں 16 سالہ اقتدار اور ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہونے والی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ پر عبوری حکومت نے پابندی عائد کی تھی۔

    تاہم بنگلہ دیش کے الیکشن کمیشن نے برطرف وزیراعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کا رجسٹریشن منسوخ کر دیا ہے۔ پارٹی رجسٹریشن کی منسوخی کے باعث عوامی لیگ آئندہ قومی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکے گی۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت عوامی لیگ کی تمام سرگرمیوں پر پابندی لگانے کے فیصلے کے دو دن بعد الیکشن کمیشن نے عوامی لیگ کی رجسٹریشن منسوخ کر دی ہے۔

    اس سے قبل حکومت کی جانب سے عوامی لیگ پر پابندی عائد کیے جانے کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ یہ فیصلہ اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک کوئی خصوصی ٹریبونل پارٹی اور اس کے رہنماؤں کے خلاف مقدمے کی سماعت مکمل نہیں کر لیتا۔

    وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وہ حسینہ واجد کی پارٹی عوامی لیگ کو اگلے عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دے گا کیونکہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے سیاسی جماعتوں کا الیکشن کمیشن میں رجسٹر ہونا ضروری ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/bangladesh-sheikh-haseena-wazed-political-party-awami-league-banned/

  • حسینہ واجد کو بڑا دھچکا، ان کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد

    حسینہ واجد کو بڑا دھچکا، ان کی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد

    بنگلہ دیش کی معزول اور بھارت مفرور ہونے والی حسینہ واجد کو بڑا دھچکا لگا ہے انکی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

    گزشتہ سال اگست میں طلبہ کے ملک گیر احتجاج کے بعد 16 سالہ مطلق العنانی حکمرانی اور ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہونے والی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کو معزولی کے بعد سب سے بڑا دھچکا لگا ہے اور ان کی سیاسی جماعت عوامی لیگ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے حسینہ واجد کی جماعت پر انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔

    اس حوالے سے حکومتی مشیر کا کہنا ہے کہ عوامی لیگ کی سرگرمیاں مقدمے کی سماعت مکمل ہونے تک معطل رہیں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عبوری حکومت نے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دے دی۔ ترمیم سے سیاسی جماعتوں اور متعلقہ اداروں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔

    دوسری جانب عوامی لیگ نے عبوری حکومت کے اس اقدام کو ناجائز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے بعد احتجاج طلبہ کے سرخیل رہنماؤں کی مشاورت سے نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات ڈاکٹر محمد یونس کی سربراہی میں بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم کی گئی ہے۔

    دوسری جانب شیخ حسینہ واجد کی سخت سیاسی حریف اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیا بھی لندن سے علاج کے بعد وطن واپس پہنچ چکی ہیں اور وطن واپسی کے فوری بعد انہوں نے ملک میں فوری نئے عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

  • محمد یونس نے مودی سے ملاقات میں شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا، مودی کا انکار

    محمد یونس نے مودی سے ملاقات میں شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا، مودی کا انکار

    نئی دہلی: بنگلادیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات میں شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت میں معزول کیے جانے کے بعد، پہلی بار تھائی لینڈ میں جمعہ کو بمسٹیک سربراہی اجلاس کے موقع پر بنگلادیشی اور بھارتی رہنماؤں کی ملاقات ہوئی۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور بنگلادیش کے عبوری رہنما محمد یونس نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھارت سے حوالگی پر تبادلہ خیال کیا، محمد یونس نے کہا کہ بھارت مفرور وزیر اعظم کو بنگلادیش کے حوالے کرے، بھارت میں موجود حسینہ واجد مستقل عبوری حکومت پر مسلسل غلط اور اشتعال انگیز الزامات لگا رہی ہیں۔

    مودی نے بنگلادیش کی کسی بھی جماعت کی حمایت سے انکار کرتے ہوئے بنگلادیش سے مثبت اور تعمیری تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا۔ نریندری مودی نے حسینہ واجد کو بنگلادیش کے حوالے کرنے کی درخواست مسترد کی، جہاں سابق وزیر اعظم کو بڑے پیمانے پر قتل کے الزامات کا سامنا ہے، اور ان کی بھارت موجودگی سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات خراب ہو رہے ہیں۔


    بھارت میں متنازع وقف بل منظور، کانگریس کا بل کو چیلنج کرنے کا اعلان


    محمد یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم کے مطابق بنگلادیش نے دونوں رہنماؤں کے درمیان 40 منٹ کی ملاقات کو ’’انتہائی تعمیری اور نتیجہ خیز‘‘ قرار دیا، جس میں باہمی دل چسپی کے امور پر بات کی گئی۔

  • حسینہ واجد حکومت کا تختہ اُلٹنے والے طلبہ کا بڑا اعلان

    حسینہ واجد حکومت کا تختہ اُلٹنے والے طلبہ کا بڑا اعلان

    بنگلہ دیش میں میں احتجاجی تحریک چلا کر 16 سال سے حکومت کرنے والی حسینہ واجد کا دھڑن تختہ کرنے والے طلبہ نے بڑا اعلان کر دیا ہے۔

    بنگلہ دیش میں گزشتہ سال طلبہ کی ملک گیر احتجاجی تحریک کے نتیجے میں 16 سال سے مطلق العنان وزیراعظم شیخ حسینہ واجد اپنا اقتدار اور ملک چھوڑ کر بھارت فرار ہوگئی تھیں، تب سے اب تک وہاں محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت ملک کا نظم ونق چلا رہی ہے۔

    تاہم حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کرنے والی طلبہ تحریک کے سرخیل طلبہ نے عام انتخابات سے قبل اپنی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن نامی طلبہ تنظم نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔

    گزشتہ روز طلبہ تنظیم کے ایک اہم رہنما سرجیس عالم نے ایک ہم خیال گروپ جاتیہ ناگرک کمیٹی کے کارکنوں کے ساتھ پریس کانفرنس کی، جو ان کی جماعت میں شامل ہوگی۔

    سرجیس عالم نے کہا کہ پارٹی کے نام کا اعلان جمعہ کو کیا جائے گا اور یہ نئی سیاسی جماعت ملک اور اس کے شہریوں کے مفادات کو کسی بھی فرد، جماعت یا گروہ کے مفادات پر ترجیح دے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت میں تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد ذات پات یا مذہب سے قطع نظر ہمارے ساتھ پارلیمنٹ میں شامل ہوں گے جو عوام کی امنگوں کی علامت ہے۔

    واضح رہے کہ عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس پہلے ہی یہ اعلان کر چکے ہیں کہ عام انتخابات 2025 کے آخر میں یا 2026 کے شروع میں ہوں گے۔

    ان کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت میں مذکورہ طلبہ تنظیم کے کئی اہم نمائندے شامل ہیں۔ ان میں ناہید اسلام ٹیلی کام کی وزارت، آصف محمود وزارت کھیل میں اور محفوظ عالم خصوصی مشیر ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/viral-video-sheikh-hasina-wazed-house-burned-in-bangladesh/

  • حسینہ واجد حکومت نے 1400 مظاہرین کو ہلاک کیا، اقوام متحدہ کی رپورٹ

    حسینہ واجد حکومت نے 1400 مظاہرین کو ہلاک کیا، اقوام متحدہ کی رپورٹ

    بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا پردہ چاک ہوگیا اقوام متحدہ نے سنسنی خیز رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    اقوام متحدہ نے بنگلہ دیش کی مفرور اور معزول وزیراعظم حسینہ واجد کے دور میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا پردہ چاک کر دیا ہے جس میں گزشتہ سال جولائی میں ہونے والے قتل عام کا ذمہ دار اس وقت کی وزیراعظم حسینہ واجد کو قرار دیا گیا ہے۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے گزشتہ سال جولائی اگست میں بنگلہ دیش میں عوامی احتجاج میں بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع پر ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ میں گزشتہ سال جولائی میں ہونے والے قتل عام میں حسینہ واجد کو ملوث قرار دیا گیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک کی جانب سے 12 فروری کو جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال جولائی میں حکومتی کریک ڈاؤن میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں سے اکثر کو بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز نے نشانہ بنایا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پُر تشدد کریک ڈاؤن باقاعدہ پالیسی کا حصہ تھے۔ مظاہرین اور ان کے حامیوں پر کیے گئے پُر تشدد حملوں کے شواہد ملے ہیں اور اقوام متحدہ نے ان اقدامات کو انسانیت کیخلاف جرائم میں شامل کرنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی سے 15 اگست 2024 کےدوران حکومت کیخلاف مظاہروں اور بغاوت کے دوران ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ ان ہلاکتوں میں 12 سے 13 فیصد بچے تھے۔

    یو این انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق حکومت، سیکیورٹی فورسز اور عوامی لیگ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہے۔ اُس کریک ڈاؤن کا مقصد حسینہ واجد کی جانب سے اقتدار میں رہنا تھا۔

    فولکر ترک نے مزید کہا کہ ہم نے جو شواہد جمع کیے ہیں، وہ ریاستی تشدد اور گھات لگا کر قتل کی کارروائیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ یہ نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں آتے ہیں بلکہ بین الاقوامی جرائم بھی بن سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ طلبہ کی ملک گیر احتجاجی تحریک کے بعد بنگلہ دیش کی مطلق العنان حکمران حسینہ واجد اپنا 16 سالہ اقتدار اور ملک چھوڑ کر اپنے دوست ملک بھارت فرار ہوگئی تھیں اور اب تک وہیں مقیم ہیں۔

  • بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ

    بنگلادیش کی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ

    بنگلا دیش کی عبوری حکومت کی جانب سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ فیصلہ منگل کو ڈھاکا میں عبوری حکومت کی جانب سے کیا گیا جس کی سربراہی نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس کررہے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق ملک میں مجرمانہ کارروائیوں کے پیش نظر بنگلادیش کی عبوری حکومت کی جانب سے کل 97 افراد کے پاسپورٹ منسوخ کیے گئے ہیں، جن میں سابق وزیر اعظم حسینہ واجد بھی شامل ہیں۔

    جن افراد کے پاسپورٹ منسوخ کئے گئے ہیں ان میں سے 22 پر جبری گمشدگیوں میں مبینہ ملوث ہونے کے الزامات ہیں جبکہ 75 دیگر افراد پر گزشتہ سال بنگلا دیش میں طلبہ احتجاج کے دوران قتل کے الزامات ہیں۔

    یہ پیشرفت انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کی جانب سے شیخ حسینہ اور دیگر 11 افراد کے خلاف ان کی حکومت کے دوران جبری گمشدگی اور ماورائے عدالت قتل کے مقدمے میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے۔

    ٹریبونل کی جانب سے ملزمان بشمول حسینہ واجد کو گرفتار کرکے 12 فروری تک پیش کرنے کی ڈیڈ لائن مقرر کردی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق عالمی جرائم ٹریبونل نے حسینہ واجد سمیت 11 افراد کے وارنٹ جاری کئے ہیں، وارنٹ جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل کے الزامات میں جاری کئے گئے ہیں۔

    ’الیکشن جیت گیا تو پرینکا گاندھی کے گالوں جیسی سڑکیں بناؤں گا‘

    رپورٹس کے مطابق عالمی جرائم ٹریبونل کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ سمیت تمام افراد کو 12 فروری تک پیش کیا جائے۔

  • بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری

    بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری

    بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق عالمی جرائم ٹریبونل نے حسینہ واجد سمیت 11 افراد کے وارنٹ جاری کئے ہیں، وارنٹ جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل کے الزامات میں جاری کئے گئے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق عالمی جرائم ٹریبونل کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ سمیت تمام افراد کو 12 فروری تک پیش کیا جائے۔

    اس سے قبل بنگلادیش کی جانب سے بھی بھارت سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ سامنے آچکا ہے۔ بنگلادیش کی وزارت خارجہ کے مشیر توحید حسین کا کہنا تھا کہ بھارت کو شیخ حسینہ کی حوالگی کے لیے پیغام بھیجا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا تھا کہ بھارت سے کہا گیا ہے کہ شیخ حسینہ کو عدالتی کارروائی کے لئے بنگلادیش کے حوالے کیا جائے۔ بنگلادیش اور بھارت کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا معاہدہ موجود ہے، معاہدے کے تحت شیخ حسینہ کو ملک واپس لایا جا سکتا ہے۔

    توحید حسین نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی خط و کتابت کا حوالہ دیتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ ”ہم نے ہندوستانی حکومت کو زبانی طور پر ایک نوٹ بھیجا جس میں کہا گیا تھا کہ بنگلادیش کی حکومت شیخ حسینہ کو عدالتی کارروائی کے لیے یہاں واپس لانا چاہتی ہے۔“

    بنگلہ دیش نے حسینہ واجد کی گرفتاری کیلیے انٹرپول سے مدد مانگ لی

    ہندوستان کی وزارت خارجہ اور شیخ حسینہ کے بیٹے سجیب واجد نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔ شیخ حسینہ طلبہ کے مظاہروں کے بعد مستعفی ہو کر اگست میں بھارت فرار ہو گئی تھیں، ان کے خلاف قتل کے 100 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔

  • بھارت نے حسینہ واجد کی حوالگی کی درخواست سے متعلق رپورٹ پر کیا کہا؟

    بھارت نے حسینہ واجد کی حوالگی کی درخواست سے متعلق رپورٹ پر کیا کہا؟

    بھارتی حکومت کی جانب سے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی اس رپورٹ کو ‘خیالی’ قرار دے گیا ہے جس میں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کی درخواست کی گئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال سے، حسینہ واجد کی حوالگی سے متعلق ڈھاکہ سے آنے والی خبروں پر سوال کیا گیا۔

    جس پر اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی کہا ہے کہ یہ سوال خیالی ہے۔ جہاں تک حسینہ واجد کی صورت حال کا تعلق ہے، بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم سیکورٹی وجوہات کی بنا پر انتہائی مختصر نوٹس پر بھارت آئی تھیں، ہمارے پاس اس سے زیادہ کہنے کو کچھ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی معزول اور مفرور وزیراعظم 76 سالہ حسینہ واجد کو دوست ملک بھارت میں پناہ لیے ایک ماہ ہوگیا اور وہ اپنے سفارتی مہمانوں کیلیے درد سر بن گئی ہیں۔

    گزشتہ ماہ بنگلہ دیش میں طلبہ احتجاج سے آنے والے انقلاب کے بعد شیخ حسینہ واجد اپنا 16 سالہ اقتدار چھوڑ کر پڑوسی دوست ملک بھارت فرار ہوئی تھیں اور اس وقت کہا گیا تھا کہ وہ وہاں کچھ وقت کے لیے جا رہی ہیں اور جلد ہی کسی اور ملک میں سیاسی پناہ لے کر وہاں منتقل ہو جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق وہ بنگلہ دیش سے مفروری کے عبد بھارت میں نامعلوم مقام پر کیے گئے غیر معمولی حفاظتی اقدامات میں روپوش ہیں۔

    عائشہ نور شہید کی لاش کل ترکیہ پہنچے گی

    حسینہ واجد کی سیاسی پناہ یا عارضی قیام کے تحفظ فراہم کرنے کی درخواستوں کو لندن سمیت کسی بھی ملک نے ان کی در خور اعتنا نہیں سمجھا۔ ان کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ ہو چکا ہے اور بھارت میں ہی ان کی خاموشی اور گمنامی کی زندگی کا آغاز بھی شروع ہو چکا ہے۔

  • حسینہ واجد کے خلاف جنگی ٹربیونل کی جانب سے بنگلادیش میں اجتماعی قتل کی تحقیقات

    حسینہ واجد کے خلاف جنگی ٹربیونل کی جانب سے بنگلادیش میں اجتماعی قتل کی تحقیقات

    ڈھاکا: بنگلادیش میں جنگی جرائم کے خصوصی ٹربیونل نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف اجتماعی قتل کے مقدمات کی تحقیقات شروع کر دیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگی جرائم ٹربیونل کا کہنا ہے کہ حسینہ واجد کے خلاف قتل کے مقدمات عام لوگوں کی جانب سے لائے گئے ہیں، جن میں حسینہ واجد کے متعدد سابق معاونین کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    سابق وزیر اعظم کے خلاف اجتماعی قتل کے مقدمات ہیں اور ٹربیونل جرائم کے مقدمات کی بھی تحقیقات کرے گا، یاد رہے کہ حسینہ واجد کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں 450 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    ڈھاکا ٹربیون کے مطابق چند دن قبل بنگلادیش انسٹی ٹیوٹ آف گلاس اینڈ سیرامکس کے طالب علم عبداللہ الطاہر کے قتل کے سلسلے میں بھی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیر روڈ ٹرانسپورٹ عبیدالقادر سمیت 40 افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، 19 جولائی کو طالب علم کو رنگپور میں امتیازی سلوک کے خلاف طلبہ کے احتجاج کے دوران گولی مار ی گئی تھی۔