Tag: حسین نواز

  • حسین نوازجےآئی ٹی میں پیشی کےلیے جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے

    حسین نوازجےآئی ٹی میں پیشی کےلیے جوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کے بڑےصاحبزادے آج پھر جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کےلیےجوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے۔

    تفصیلات کےمطابق پاناماکیس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کے لیے وزیراعظم پاکستان کے بیٹے حسین نوازجوڈیشل اکیڈمی پہنچ گئے۔وزیراعظم کےصاحبزادےحسین نوازتیسری بارجےآئی ٹی میں پیشی کیلئےپہنچےہیں۔

    حسین نوازنے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئےکہاکہ مجھےنہیں معلوم کس چیزکی پوچھ گچھ ہورہی ہےہم جواب دےرہےہیں،سیاستدان جواب دیتےہی رہتےہیں۔

    وزیراعظم کے صاحبزادے کا کہناتھاکہ جواثاثےمشرف دورمیں تھےآج بھی وہی ہیں۔انہوں نےکہاکہ ہمیں جےآئی ٹی میں وکیل کی اجازت نہیں ہے۔

    خیال رہےکہ پاناماکیس میں جے آئی ٹی کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کے دونوں صاحبزادوں حسین اور حسین نوازکوگزشتہ روز طلب کیا گیا تھا لیکن دونوں بھائی جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہ ہوئے۔


    حسن اور حسین نواز آج جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوئے


    ذرائع کےمطابق حسن نواز نے قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے اپنا بیان ریکارڈ نہیں کرایا اور کمیٹی سے دو روز کی مہلت لے لی ہے اور قوی امکان ہے کہ وہ تین جون کو پیش ہوں گے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ روز حسن اور حسین نواز کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر سخت پہرہ تھا پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ مرکزی دروازے سے بہت دور بلاک اور باڑ لگا کر راستے بند کردیے گئے تھےلیکن وزیراعظم کے دونوں بیٹے پیش نہیں ہوئے تھے۔

    واضح رہےکہ 30مئی کوحسین نوازکے علاوہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد بھی پیش ہوئے تھے اور ان سے 13 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وزیراعظم کےچھوٹے صاحبزادےحسن نوازآج جے آئی ٹی کےسامنے پیش ہوں گے

    وزیراعظم کےچھوٹے صاحبزادےحسن نوازآج جے آئی ٹی کےسامنے پیش ہوں گے

    اسلام آباد: وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز آج پہلی بار پاناماکیس کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم پاکستان کے چھوٹے بیٹےحسن نواز آج جے آئی ٹی کےسامنے پیش ہوں گےجبکہ حسین نواز آج تیسری مرتبہ جے آئی ٹی کےسامنے پیش ہوں گے۔

    پانامہ کیس کی تحقیقات کرنےوالی ٹیم کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کےلیےحسین نواز آج پھر 11 بجے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں پیش ہوں گے۔


    حسین نوازجے آئی ٹی کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، اندرونی کہانی


    خیال رہےکہ گزشتہ روزجے آئی ٹی نے حسین نواز سے اہم دستاویزات مانگی تھی جس کے لیے وزیراعظم کے صاحبزادے نے دستاویزات پر قانونی رائے کےلیے وقت مانگا تھا اور آج دوسرے مرحلے میں حسین نواز دستاویزات پیش کریں گے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ روز ہی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نیشنل بینک کے صدر سعید احمد سے 13 گھنٹے سے زائد پوچھ گچھ کی تھی۔


    سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی ممبران پرحسین نواز کےاعتراضات مسترد کردیئے


    واضح رہے کہ حسین نواز نے جے آئی ٹی میں شامل دو ارکان پراعتراض بھی اٹھایا تھا اوراس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی تاہم سپریم کورٹ نے حسین نواز کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • حسین نوازجے آئی ٹی کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، اندرونی کہانی

    حسین نوازجے آئی ٹی کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، اندرونی کہانی

    اسلام آباد: حسین نواز کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، حسین نواز آج بھی جے آئی ٹی کو تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، صدرنیشنل بینک سعید احمد سے 13گھنٹے طویل تفتیش کی گئی، قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں پاناماکیس کی جے آئی ٹی کا اہم اجلاس ختم ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ حسین نواز آج بھی جے آئی ٹی کو سوالات کے تسلی بخش جوابات نہ دے سکے، وہ منی ٹریل کے ثبوت کےبجائے رقم منتقلی کی زبانی تکرار کرتے رہے۔

    ذرائع کے مطابق حسین نواز کا مے فیئر فلیٹس کے سوال پرجواب تھا کہ یہ مریم نوازہی بتاسکتی ہیں، ان سے پوچھاگیا کہ فلیٹس کب خریدے؟ تو جواب دیا کہ کاغذات دیکھ کر بتاؤں گا۔

    حسین نواز نے مےفیئرفلیٹس کی دستاویز کیلئے جے آئی ٹی سے مہلت مانگ لی، حسین نوازنےاپنے اور بھائی حسن نواز کے کاروبارکو الگ الگ قرار دیا۔

    علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم کو دوبارہ سمن بھیجا جائے کہ وہ عدالت میں حاضر ہوں اور اپنے خط کی صداقت سے متعلق ٹیم کے سامنے بیان دیں۔

    مزید پڑھیں : پاناما کیس: جےآئی ٹی کی حسین نواز سے چھ گھنٹے تک تفتیش

    جے آئی ٹی کی جانب سے صدرنیشنل بینک سعید احمد سے 13 گھنٹے تک تتفتیش کی گئی اورمختلف سوالات کئے گئے، ان سے حدیبیہ پیپرمل اوربیرون ملک اکاؤنٹس سےمتعلق بھی پوچھ گچھ کی گئی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گورنراسٹیٹ بینک کوبھی بلایا جائے گا، کاشف مسعود قاضی کوبھی دوبارہ سمن جاری ہوگا، ان افراد سے بھی تفتیش کرنا ضروری ہے۔

  • پاناما کیس: جےآئی ٹی کی حسین نواز سے چھ گھنٹے تک تفتیش

    پاناما کیس: جےآئی ٹی کی حسین نواز سے چھ گھنٹے تک تفتیش

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے کہا ہے کہ قانون کا احترام کرتے ہیں اسی لیے چھ گھنٹے تک جے آئی ٹی کی تحقیقات کا سامنا کیا۔

    یہ بات حسین نواز نے جوڈیشل اکیڈمی میں چھ گھنٹے تک ہونے والی طویل تحقیقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ان کا کہنا تھا کہ میں نے جے آئی ٹی کا انتظار کیا اور ان کے پوچھے گئے ہر سوال کا جواب دیا اورآئندہ بھی طلب کیا گیا تو ضرورحاضرہوں گا۔

    حسین نواز نے کہا کہ قانون کی پاسداری کے لیے تمام سوالوں کے جوابات دے رہے ہیں کیوں کہ ہم قانون پسند لوگ ہیں اور اگراحساس ہوا کہ جے آئی ٹی کے کسی رکن کا رویہ درست نہیں ہوا توعدالت سے رجوع کروں گا۔

    خیال رہے کہ وزیراعظم پاکستان کے بیٹے حسین نواز پاناما کیس میں قائم کی گئی جے آئی ٹی میں پیشی کے لیے جوڈیشل اکیڈمی پہنچے تھے اس دوران جوڈیشل اکیڈمی کے باہر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

    قبل ازیں جے آئی ٹی کی جانب سے حسین نواز کو جاری کیے جانے والے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ وہ آج صبح 11 بجے جے آئی ٹی کے دفتر، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی سروس روڈ ساؤتھ، سیکٹر 8/4، اسلام آباد میں رپورٹ کریں۔

    نوٹس میں حسین نواز سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ اپنے ہمراہ تمام متعقلہ ریکارڈ، دستاویز، بیانات قلبند کرانے کے لیےلے کر آئیں جیسا کہ انہیں 25 مئی کو جاری ہونے والے نوٹس میں بھی کہا گیا تھا۔

    جے آئی ٹی کی جانب سے جاری نوٹس میں حسین نواز کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے نوٹس کی پاسداری نہ کی تو متعلقہ قوانین کے مطابق تعزیری کارروائی کی جائے گی۔


    مکمل دستاویزات کے ساتھ کل حاضرہوں، جے آئی ٹی کا حسین نواز کو سمن


    حسین نواز کو جاری ہونے والے نوٹس میں جے آئی ٹی نے یاد دہانی کرائی گئی تھی کہ حسین نواز کو پہلے 25 مئی کو طلب کیا گیا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے جس کے بعد انہیں ایک اور نوٹس جاری کیا اور 28 مئی کو طلب کیا گیا تھا۔

    یاد رہےکہ جےآئی ٹی کی جانب سے جاری سمن کے متن میں حسین نواز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آپ کی جانب سے تعاون نہیں کیا گیا اس لیے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے آپ کو دوبارہ طلب کیا جارہا ہے کیوں کہ آپ پہلی پیشی میں بغیر ریکارڈ کے آئے اورکسی سوال کا جواب نہیں دیا۔


    سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی ممبران پرحسین نواز کےاعتراضات مسترد کردیئے


    واضح رہے کہ حسین نواز نے جے آئی ٹی میں شامل دو ارکان پراعتراض بھی اٹھایا تھا اوراس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کی تھی تاہم سپریم کورٹ نے حسین نواز کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔

  • حسین نواز کا پاناماکیس کی تحقیقاتی ٹیم کےدو ممبران پراعتراض ‘درخواست کی سماعت آج ہو گی

    حسین نواز کا پاناماکیس کی تحقیقاتی ٹیم کےدو ممبران پراعتراض ‘درخواست کی سماعت آج ہو گی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نوازکی جانب سےپاناماکیس کی تحقیقات کرنے والی 6رکنی ٹیم کے دوارکان پراعتراض سے متعلق درخواست کی سماعت آج کرے گی۔

    تفصیلات کےمطابق حسین نواز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اہلکار بلال رسول اور اسٹیٹ بینک کے عامر عزیز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    وزیراعظم نوازشریف کے بیٹے کی جانب سے دائر درخواست میں موقف یہ اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق سابق فوجی حکمران پرویز مشرف اور سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ق سے ہے جبکہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اہلکار بلال رسول کی اہلیہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر امیدوار بھی تھیں۔

    حسین نواز کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ عامر عزیزنے ان کے والد نواز شریف کے خلاف حدیبہ پیپرز ملز کے مقدمے میں تحقیقات کی تھی لہذٰا ایسے حالات میں مذکورہ افسر جانبداری کا مظاہرہ کریں گا اور اس سے نہ صرف مقدمہ اثر انداز ہو گا بلکہ یہ آئین اور قانون کے بھی منافی ہو گا۔


    حسین نواز نے بیان ریکارڈ کرادیا،30 مئی کو دوبارہ طلبی


    یاد رہےکہ گزشتہ روز پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی جے آئی ٹی ٹیم کے سامنے وزیراعظم نوازشریف کے بیٹے حسین نواز نے جوڈیشل اکیڈمی میں اپنا بیان ریکارڈ کرایاتھا بعد ازاں انہیں سوال نامہ دیا گیا اور 30 مئی کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔

    واضح رہےکہ 22 مئی کو وزیراعظم اور اُن کے دو بیٹوں کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کرنے والی ٹیم پرسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے واضح کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 60 روز سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جا سکتی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • حسین نواز نے بیان ریکارڈ کرادیا،30 مئی کو دوبارہ طلبی

    حسین نواز نے بیان ریکارڈ کرادیا،30 مئی کو دوبارہ طلبی

    اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی جے آئی ٹی ٹیم کے سامنے وزیراعظم نوازشریف کے بیٹے حسین نواز نے جوڈیشل اکیڈمی میں اپنا بیان ریکارڈ کرادیا  بعد ازاں انہیں سوال نامہ دیا گیا اور 30 مئی کو دوبارہ طلب کیا گیا۔

    تفصیلات کےمطابق پاناماکیس میں جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم پاکستان نوازشریف کے صاحبزادے حسین نوازنے دو گھنٹے تک اپنابیان ریکارڈ کرایا۔

    ذرائع کے مطابق اس دوران بعض اداروں کی جانب سے حسین نواز سے سخت سوالات بھی کیے گئے جے آئی ٹی کے دیگر ممبران بھی اجلاس کے دوران آتے گئے جب کہ کئی سوالوں پرحسین نواز کی جانب سے مہلت کی درخواست کی گئی۔

    ذرائع کے مطابق حسین نواز کو دیئے گئے سوالات کے جوابات 30 مئی کو پیش کرنے کی ہدایت کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی جس کے بعد حسین نواز اور ان کے وکیل عقبی دروازے سے وزیراعظم ہاؤس کی جانب روانہ ہوگئے۔

    بیان ریکارڈ کرانے سے قبل جوڈیشل اکیڈمی کےباہر میڈیا سےبات کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کے بیٹے حسین نوازکا کہنا تھا کہ اپنے وکیل کے ساتھ آئے ہیں اورفی الحال کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتے۔

    حسین نواز کا کہناتھاکہ انہیں کوئی سوالنامہ نہیں دیا گیا اور بغیرسوالات،دستاویزات کے انہیں 24گھنٹے کے اندر طلب کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی کے سامنے اپناموقف پیش کروں گا۔

    خیال رہےکہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزاد ے حسین نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں آج صبح جے آئی ٹی میں پیش ہونےکی ہدایت کی تھی۔

    حسین نواز کو اس سے قبل 25 مئی کو طلب کیا گیا جس میں انہیں تمام دستاویزات ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    وزیراعظم نوازشریف کے صاحبزادے حسین نواز نے پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی ٹیم کےدو ارکان پراعتراض کیا تھا۔

    حسین نواز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کےافسر بلال رسول اور اسٹیٹ بینک کے عامر عزیز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    وزیراعظم پاکستان کے بیٹے کی جانب سے دائر درخواست میں موقف یہ اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق سابق فوجی حکمران پرویز مشرف اور سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ق سے ہے جبکہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اہلکار بلال رسول کی اہلیہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر امیدوار بھی تھیں۔

    حسین نواز کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں افسران نے ان کے والد نواز شریف کے خلاف حدیبہ پیپرز ملز کے مقدمے میں تحقیقات کی تھی لہذٰا ایسے حالات میں مذکورہ افسران جانبداری کا مظاہرہ کریں گے اور اس سے نہ صرف مقدمہ اثر انداز ہو گا بلکہ یہ آئین اور قانون کے بھی منافی ہو گا۔

    یاد رہےکہ پاناما کیس کی جے آئی ٹی پر حسین نواز کےاعتراضات کے حوالے سے سماعت 29 مئی کوجسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرےگا۔


    پاناماکیس:سپریم کورٹ نےسماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی


    واضح رہےکہ 22 مئی کو وزیراعظم اور اُن کے دو بیٹوں کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کرنے والی ٹیم پرسپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے واضح کیا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 60 روز سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جا سکتی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • جے آئی ٹی پر اعتراض: حسین نواز 29 مئی کو طلب

    جے آئی ٹی پر اعتراض: حسین نواز 29 مئی کو طلب

    اسلام آباد: پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی جے آئی ٹی پر اعتراضات کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ نے حسین نواز کو نوٹس جاری کردیا۔

    حسین نواز کے اعتراضات پر ابتدائی سماعت 29 مئی کو ہوگی۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو بھی طلب کرلیا۔

    اعتراضات کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کرے گا۔ جسٹس اعجاز افضل نے اعتراضات کھلی عدالت میں سننے کا حکم جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: حسین نواز نے جے آئی ٹی کے اراکین پر اعتراض اٹھا دیا

    یاد رہے کہ وزیر اعظم کے صاحبزادے حسین نواز نے ای میل کے ذریعے جے آئی ٹی کے 2 ارکان پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    حسین نواز نے اپنی درخواست میں اپنے مؤقف میں کہا تھا کہ جےآئی ٹی کے ایک رکن پاکستان تحریک انصاف کے حق میں سوشل میڈیا پر مہم چلاتے ہیں جبکہ دوسرے رکن کے سابق صدر مشرف سے تعلقات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ،حسین نواز کے اعتراضات مسترد

    پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ،حسین نواز کے اعتراضات مسترد

    اسلام آباد: پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے وزیراعظم حسن اور حسین نواز کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر حسین نواز اور طارق شفیع کی جانب سے اعتراضات مسترد کردیے اور جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔


    یہ پڑھیں: حسین نواز نے جے آئی ٹی کے اراکین پر اعتراض اٹھا دیا


    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور پاناما کیس میں منی ٹریل کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرانے والے طارق شفیع نے جے آئی ٹی کے دو اراکین پر اعتراض کیا تھا کہ ایک رکن پرویز مشرف کا قریبی ساتھی ہے اور دوسرا رکن پی ٹی آئی کا ہمدرد ہے۔

    انہوں نے اعتراض پر مبنی درخواست سپریم میں گزشتہ روز داخل کی تھی، سپریم کورٹ نے آج درخواست مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی ضمن میں جے آئی ٹی کے اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے عین مطابق وزیراعظم، حسین اور حسن کو طلب کیا جائے گا۔

  • لندن فلیٹس : حسین نوازنے بی بی سی کے سوالات کا اب تک جواب نہ دیا

    لندن فلیٹس : حسین نوازنے بی بی سی کے سوالات کا اب تک جواب نہ دیا

    اسلام آباد: بی بی سی نے بھی لندن اپارٹمنٹس کے حوالے سے حسین نواز سے سوالات کردیئے، اپنی اسٹوری میں کہا ہے کہ دو ہفتے گزر گئے لیکن حسن نواز اورحسین نواز نے اس حوالے سے اب تک کوئی جواب داخل نہیں کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو نے شریف خاندان کے پارک لین فلیٹس کا معاملہ اٹھادیا، بی بی سی نے سوال کیا ہے کہ ریکارڈ میں نوے کی دہائی سے فلیٹس ان کی ملکیت ہیں، دوہزار چھ میں خریداری کا کیوں کہا؟

    مذکورہ سوالات کا حسین نواز نے اب تک جواب نہیں دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاناما لیکس میں سامنے آنے والی دو آف شور کمپنیوں، نیلسن اور نیسکول نے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کی فیملی کے زیر تصرف فلیٹس انیس سو نوے کی دہائی میں خریدے گئے تھے اور اس کے بعد سے اب تک ان کی ملکیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

    بی بی سی اردو کو حاصل شدہ سرکاری دستاویزات کے مطابق انیس سو نوے کی دہائی سے یہ چار فلیٹس نیسکول اور نیلسن کے نام پر ہی ہیں اور ان دونوں کمپنیوں کی ملکیت کا اعتراف وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کر چکے ہیں۔

    bbc-post-01

    برطانیہ میں کاروباری کمپنیوں کا ریکارڈ رکھنے والے سرکاری ادارے کی دستاویزات کے مطابق حسن نواز نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ لیمٹڈ کمپنی سنہ 2001 میں کھولی تھی اور اس پر ان کا جو پتہ درج ہے وہ پارک لین کے فلیٹ کا ہی ہے۔

    اس حوالے سے بی بی سی نے وزیرِاعظم پاکستان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز سے تحریری طور پر رابطہ کیا تھا اور ان سے ان فلیٹس کی ملکیت اور خریداری کی تاریخ سے متعلق اُن کا موقف جاننے کی کوشش کی گئی لیکن دو ہفتے گزر جانے کے باوجود اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    حسین نواز کو لکھے گئے خط میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ وہ یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ یہ فلیٹ سنہ 2006 میں خریدے گئے تھے لیکن برطانوی حکومت کے محکمہ لینڈ رجسٹری کے ریکارڈ کے مطابق ان فلیٹس کی ملکیت نوے کی دہائی سے تبدیل نہیں ہوئی ہے، اس حوالے ان کا کیا مؤقف ہے؟

    بی بی سی کی رپورٹ کا مکمل احوال جاننے کیلئے لنک پر کلک کریں 

    بی بی سی کی طرف سے پوچھے گئے سوالات میں آف شور کمپنیوں نیلسن اور نیسکول کے بارے میں بھی سوال شامل تھا جس میں سب سے اہم بات ان کمپنیوں کی خریداری کی تاریخ کے حوالے سے تھی۔ لیکن دو ہفتے گزرنے کے باوجود تاحال وزیراعظم کے صاحبزادے کی جانب سے اب کسی سوال کا جواب نہیں دیا جا سکا۔

  • جنرل زبیر یا جنرل باجوہ نے حسین نواز سے ملاقات نہیں کی، آئی ایس پی آر

    جنرل زبیر یا جنرل باجوہ نے حسین نواز سے ملاقات نہیں کی، آئی ایس پی آر

    راولپنڈی : پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ جنرل زبیر محمود اور جنرل قمر باجوہ نے حسین نواز سے کوئی ملاقات نہیں کی، اس ضمن میں میڈیا اور سوشل میڈیا پر جو خبریں آئی ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات اور نئے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز سے کوئی ملاقات نہیں کی۔

    ترجمان نے واضح کیا کہ میڈیا اورسوشل میڈیا پر ان دونوں افسران کی حسین نواز سے ملاقات سے متعلق جو من گھڑت خبریں پھیلائی جارہی ہیں وہ سرا سر جھوٹ پر مبنی ہیں۔

    واضح رہے کہ سینئرصحافی و تجزیہ نگار چوہدری غلام حسین نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعظم  نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز، آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سے بحریہ ٹاﺅن فیز 8 کے ایک گھر میں میٹنگ ہوئی ہے۔

    وہ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں مسلم لیگ ن کے جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم سے گفتگو کررہے تھے ۔ بعد ازاں پاک فوج کے محکمہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے چوہدری غلام حسین کا یہ دعویٰ جھٹلادیا اور واضح کیا کہ حسین نواز سے آرمی چیف یا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی ۔