Tag: حشرات

  • شفاف کیڑا، جس کے اندرونی اعضا باہر سے دکھائی دیتے ہیں

    شفاف کیڑا، جس کے اندرونی اعضا باہر سے دکھائی دیتے ہیں

    قدرت کی صناعی ہمیشہ انسانوں کو حیران کرتی آ رہی ہے، دنیا حیرت انگیز چیزوں سے بھری ہوئی ہے، حشرات کی دنیا کے عجائبات بھی کم حیران نہیں کرتے۔

    ان عجائبات میں یہ برازیلی اسکِپر بٹر فلائی کیڑا بھی شامل ہے، یعنی اسکپر تتلی مکمل شکل میں نمودار ہونے سے قبل اس حیرت انگیز طور پر شفاف کیڑے کی صورت میں ہوتی ہے۔

    یہ کیٹرپلر (سنڈی) اتنا شفاف ہوتا ہے کہ اس کے اندر موجود ہاضمے اور دیگر نظام ہائے جسم باہر ہی سے دکھائی دیتے ہیں، اسے پہلی مرتبہ دیکھ کر ہر کوئی حیران رہ جاتا ہے اور قدرت کی صناعی کا معترف ہو جاتا ہے۔

    اسکپر تتلی بھی عام تتلیوں سے بڑی ہوتی ہے، لیکن جب یہ کیٹرپلر کے مرحلے پر ہوتی ہے تو اس کی بیرونی جلد نیم شفاف ہوتی ہے، اور اس کے پار اندر کے اعضا اور نظام دیکھے جا سکتے ہیں، اس کے سر سے ہوتی ہوئی ایک گہری سیاہ لکیر نیچے تک جاتی ہے، اسے کیڑے کا دل کہا جاتا ہے۔

    یہ تتلیاں فلوریڈا، ٹیکساس، ویسٹ انڈیز، وسطی امریکا، ارجنیٹیا اور جنوبی امریکا میں عام پائی جاتی ہیں، اس کا کیٹرپلر ایک کینا للیز نامی درخت کے پتے کھاتا ہے۔

    شروع میں یہ سبز مائل بھورا ہوتا ہے، لیکن پتے کھا کر اس کا رنگ قدرے گہرا ہوتا جاتا ہے۔

  • بیماریوں‌ اور اموات کا سبب بننے والے حشرات انسانوں کے لیے مفید بھی ہیں

    بیماریوں‌ اور اموات کا سبب بننے والے حشرات انسانوں کے لیے مفید بھی ہیں

    عام طور پر حشرات‏ سے مراد مکھیاں،‏ مچھر،‏ چیونٹی، پتنگے، مکڑی اور متعدد ٹانگوں والے کیڑے مکوڑے ہیں۔

    یہ حیوانات کا ایک بڑا گروہ ہے اور ان کی کئی اقسام سے انسان ناواقف ہے۔ ماہرین کے نزدیک حشرات کی ایک بڑی تعداد انسانوں کے لیے بے ضرر ہے اور ان میں سے بہت سے انسان اور دیگر جان داروں کے لیے مفید بھی ہیں۔‏

    بعض حشرات ایسے ہیں جن کے بغیر نباتات کی مختلف اقسام کی افزائش ممکن نہیں۔ کئی درختوں کو پھل نہیں لگ سکتا اور بعض نشوونما نہیں پاسکتے۔‏

    دوسری طرف حشرات کا ایک گروہ ایسا ہے جو اپنے انتہائی چھوٹے منہ سے کاٹ کر، زبان سے زہریلے مواد کے اخراج یا ڈنک کے ذریعے انسان اور کسی دوسرے حیوان کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ اسی طرح یہ فصلوں کو بھی تباہ کر سکتے ہیں۔

    حشرات کا یہی گروہ انسانوں میں بیماری پھیلاتا اور اموات کا سبب بھی بنتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ سترھویں سے لے کر بیسویں صدی تک امراض کے پھیلاؤ اور اموات کی بڑی وجہ حشرات کی مختلف اقسام تھیں۔‏

    بالخصوص ترقی‌ پذیر ممالک میں یہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ دو طرح سے حشرات بیماری منتقل کرنے یا پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔‏ ایک میکانکی یعنی ان کا گندگی اور جراثیم پر بیٹھنا اور پھر ہمارے گھروں میں داخل ہوکر مختلف اشیا کو آلودہ کرنا ہے جب کہ دوسرا ان حشرات کے جسم میں وائرس،‏ بیکٹیریا اور نہایت چھوٹے طفیلیوں کی موجودگی ہے جو ڈنک مارنے یا مواد کے اخراج کی صورت میں ہم تک بیماری منتقل کرسکتے ہیں۔

    دنیا بھر میں مچھر اور مکھیوں کے ذریعے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں اور یہ اموات کی بڑی وجہ ہے۔ عام طور پر مچھروں سے انسانوں کو تیز بخار، جلدی امراض اور مکھیوں کی وجہ سے پیٹ کے ایسے امراض لاحق ہوتے ہیں جو جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں جن کے خلاف معالج عام ٹیکوں اور مختلف ادویہ کے علاوہ ویکسین استعمال کرتے ہیں۔

  • نایاب نسل کی ٹیرنٹولا مکڑیاں اسمگل کرنے کی کوشش نا کام

    نایاب نسل کی ٹیرنٹولا مکڑیاں اسمگل کرنے کی کوشش نا کام

    اسلام آباد: نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر محکمہ کسٹمز نے کارروائی کرتے ہوئے نایاب نسل کی ٹیرنٹولا مکڑیاں اسمگل کرنے کی کوشش نا کام بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر محکمۂ کسٹمز نے کارروائی کرتے ہوئے مسافر کے سامان سے لاکھوں مالیت کی 2 نایاب نسل کی مکڑیاں برآمد کر لیں۔

    ذرایع نے بتایا کہ عثمان خان ایمریٹس ایئر لائن کی پرواز ای کے 614 کے ذریعے دبئی سے اسلام آباد پہنچا تھا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ مسافرعثمان خان پشاور کا رہائشی ہے، اس نے ٹیرنٹولا مکڑیاں چین سے خریدی تھیں، یہ مکڑیاں کینسر کے مرض کی ادویات میں استعمال ہوتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  اس معصوم سی مکڑی کو دیکھ کر مکڑیوں سے آپ کا خوف ختم ہوجائے گا

    مسافر سے پکڑی گئی نایاب نسل کی مکڑیاں محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کی جائیں گی۔

    خیال رہے کہ ٹیرنٹولا مکڑیوں کا زہر مختلف اقسام کے سرطان اور مرگی کی چند خطرناک صورتوں میں مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  قرآنی آیات کی آڑ میں ہیروئن اسمگلنگ کے مکروہ کاروبار کا انکشاف

    ٹیرنٹولا کی چند اقسام کی دنیا بھر میں غیر قانونی تجارت عام ہے، حال ہی میں فلپائن کے کسٹم حکام نے پولینڈ سے ایک گفٹ باکس میں اسمگل ہونے والی سیکڑوں زندہ ٹیرنٹولا مکڑیاں پکڑی تھیں۔