Tag: حضرت ابراہیم

  • قدیم شہر حلب اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی

    قدیم شہر حلب اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مہمان نوازی

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بود و باش حلب کی تھی۔ آپ کے پاس بہت سی بکریاں تھیں۔

    فقرا و مساکین اور آنے جانے والوں کو آپ انہی بکریوں کا دودھ پلاتے اور ان کی تواضع کرتے تھے۔ آپ کے اس عمل کا شہرہ اتنا ہوا کہ جب لوگ اس شہر میں داخل ہوتے تو دریافت کرتے کہ حلبِ ابراہیم کہاں تقسیم ہوتا ہے۔

    یہ شہر دنیا کے ان نامی اور مشہور شہروں میں سے ہے جو حسنِ وضع اور اتقانِ ترتیب میں بے مثل ہیں۔ بازاروں کی نہایت مناسب وسعت اور ایک بازار کا دوسرے بازار سے ایسا سلسلہ ہے کہ شاید و باید۔ اس کے تمام بازار مسقف اور چھتیں لکڑی کی ہیں۔ دکان دار راحت سے سودا کرتے ہیں۔ یہ ابن بطوطہ کے سفر نامے سے چند سطور ہیں جو انھوں نے شام کے قدیم شہر حلب میں قیام کے دوران تحریر کی تھیں۔

    آج یہ شہر کھنڈر بن چکا ہے۔ شام میں جنگ کے آغاز سے پہلے اس قدیم شہر کی آبادی بیس لاکھ سے زائد تھی، مگر اب یہاں چند لاکھ ہی خاندان کسی طرح زندگی کے دن پورے کررہے ہیں۔

    شام کے شمال مغرب میں یہ شہر قدیم زمانے میں ایک بڑا تجارتی مرکز اور اہم گزر گاہ رہا ہے۔ کہتے ہیں بغداد میں تجارت کی غرض سے جانے والے قافلے اسی راستے سے گزرا کرتے تھے۔ اس پر مختلف ادوار میں حملے ہوئے۔ کبھی یہاں کے باشندے بازنطینی حکم رانوں کے تابع ہوئے، کبھی عربوں، سلجوق ترک اور کبھی اسے ہلاکو خان اور امیر تیمور کے لشکر کا سامنا کرنا پڑا۔ کسی زمانے میں یہاں کا آئینہ بہت مشہور تھا۔

    ہزاروں سال پرانے اس شہر میں کئی تاریخی مقامات، آثار اور یادگاریں تھیں جو اس جنگ کے دوران برباد ہو گئیں۔ تاریخی حوالوں کے مطابق اسی شہر کو ایک زمانے میں حلبِ ابراہیم بھی کہا جاتا تھا اور یہ نام حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بکریوں کے دودھ سے لوگوں کی تواضع کرنے کی وجہ سے پڑا تھا۔

  • قادسیہ کے مقام پر کس برگزیدہ ہستی نے بڑھیا کو دعا دی تھی؟

    قادسیہ کے مقام پر کس برگزیدہ ہستی نے بڑھیا کو دعا دی تھی؟

    جنگِ قادسیہ کے بارے میں آپ سبھی نے پڑھا ہوگا۔ یہ فارس میں مسلمانوں کی فتوحات کے زمانے کی وہ جنگ تھی جو مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروقؓ کے دور لڑی گئی۔

    اس جنگ میں عرب سپہ سالار سعد بن ابی وقاصؓ نے ایرانی بادشاہ کو زیر کیا اور مسلمان فتح یاب ہوئے تھے۔

    قادسیہ، ساسانی سلطنت اور خلافتِ راشدہ کے زمانے تک عراق کا مشہور شہر رہا ہے۔ موجودہ قادسیہ شہر کوفہ سے 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ تاہم اس زمانے میں اس شہر کے جغرافیے اور حدود سے متعلق مؤرخین اور محققین نے مختلف خیال ظاہر کیے ہیں اور اس کے محلِ وقوع، نام سے متعلق ان کی رائے مختلف ہے۔

    موجودہ قادسیہ نجف کے جنوب میں واقع ہے اور اب عراق کا ایک صوبہ ہے۔ انتظامی تقسیم کے بعد اس کا صدر مقام دیوانیہ منتخب کیا گیا ہے۔ قادسیہ نامی موجودہ قصبہ دریائے فرات کی مغربی شاخ کے کنارے جنوب کی طرف واقع ہے۔

    ماضی میں جھانکیں تو اس علاقے سے مسلمانوں کا گہرا تعلق سامنے آتا ہے۔ اس شہر کے حوالے سے مسلمانوں کی مقدس ہستیوں کے ناموں کے علاوہ متعدد مذہبی واقعات اور روایات بھی ملتی ہیں۔

    ابنِ عینیہ سے روایت ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے حاران کا سفر اختیار کیا تو قادسیہ سے گزرے۔ یہاں انھیں ایک بڑھیا ملی جس نے آپ کا سَر دھویا۔ روایت ہے کہ آپؑ نے بڑھیا کو دعا دی کہ تُو اس زمین پر مقدس ٹھیرے۔ یہ علاقہ اسی لیے قادسیہ کہلاتا ہے۔

  • قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    کراچی: اسلامی کلینڈرکے آخری مہینے ذی الحج کی میں فرزندانِ توحید اسلام کا سب سے بڑارکن حج ادا کرتےہیں اور اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی لازوال قربانی کی یاد میں حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

    قربانی بھی اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو کہ صاحبانِ نصاب پرفرض کیا گیا ہے پاکسانی معاشرے میں بھی قربانی کوانتہائی اہمیت حاصل ہےاوراس کے لئے ہرسال باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔

    قربانی کیونکہ بیک وقت مذہبی اورمعاشرتی فریضہ ہے لہذا چند نکات ایسے ہیں کہ جنہیں قربانی سے قبل جان لینا ضروری ہے۔

    قربانی کےلئے حلال جانور کا انتخاب کیا جائے اورحلال مال سے ہی قربانی کے لئے جانورخریدا جائے۔

    ذبح کرنے سے پہلے جانور کو وافر مقدار میں کھانا اورپانی فراہم کیا جائے اوراس وقت تک کھانے دیا جائے کہ جب تک جانورسیر ہوکرخود منہ نہ ہٹالے۔

    ذبح کرتے ہوئے انتہائی تیزدھارچھری استعمال کی جائے اورچھری جانور کی مناسبت سے ہونہ زیادہ بڑٰی اورنہ ہی چھوٹی۔

    قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک حصہ صاحبِ خانہ کا، دوسراحصہ رشتے داروں کا اورتیسرا حصہ غرباء مساکین کے لئے مختص ہے اوراسی صورت میں گوشت کی تقسیم ہونی چاہیے۔

    قربانی کا مقصد اول تو اللہ کی راہ میں ایثار کا مظاہرہ کرنا ہے تو دوسری جانب معاشرے کے ان لوگوں کا خیال ہے کہ جوغربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لہذا قربانی میں نام ونمود کے بجائے خالصتاً اللہ کی رضااورغرباء کی مدد کا جذبہ مدِںظررہنا چاہیے۔

  • قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    قربانی کرنے سے پہلے یاد رکھنے والی باتیں

    کراچی (ویب ڈیسک) – اسلامی کلینڈرکے آخری مہینے ذی الحج کی میں فرزندانِ توحید اسلام کا سب سے بڑارکن حج ادا کرتےہیں اور اس کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام کی لازوال قربانی کی یاد میں حلال جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔

    قربانی بھی اسلام کا ایک اہم رکن ہے جو کہ صاحبانِ نصاب پرفرض کیا گیا ہے پاکسانی معاشرے میں بھی قربانی کوانتہائی اہمیت حاصل ہےاوراس کے لئے ہرسال باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے۔

    قربانی کیونکہ بیک وقت مذہبی اورمعاشرتی فریضہ ہے لہذا چند نکات ایسے ہیں کہ جنہیں قربانی سے قبل جان لینا ضروری ہے۔

    قربانی کےلئے حلال جانور کا انتخاب کیا جائے اورحلال مال سے ہی قربانی کے لئے جانورخریدا جائے۔

    ذبح کرنے سے پہلے جانور کو وافر مقدار میں کھانا اورپانی فراہم کیا جائے اوراس وقت تک کھانے دیا جائے کہ جب تک جانورسیر ہوکرخود منہ نہ ہٹالے۔

    ذبح کرتے ہوئے انتہائی تیزدھارچھری استعمال کی جائے اورچھری جانور کی مناسبت سے ہونہ زیادہ بڑٰی اورنہ ہی چھوٹی۔

    قربانی کا گوشت تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ایک حصہ صاحبِ خانہ کا، دوسراحصہ رشتے داروں کا اورتیسرا حصہ غرباء مساکین کے لئے مختص ہے اوراسی صورت میں گوشت کی تقسیم ہونی چاہیے۔

    قربانی کا مقصد اول تو اللہ کی راہ میں ایثار کا مظاہرہ کرنا ہے تو دوسری جانب معاشرے کے ان لوگوں کا خیال ہے کہ جوغربت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں لہذا قربانی میں نام ونمود کے بجائے خالصتاً اللہ کی رضااورغرباء کی مدد کا جذبہ مدِںظررہنا چاہیے۔

    dua