Tag: حضرت عیسیٰ

  • 12 رمضان: حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل نازل ہونے کا دن

    12 رمضان: حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل نازل ہونے کا دن

    اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے جو 4 آسمانی کتب نازل فرمائیں، وہ سب رمضان المبارک کے مہینے میں ہی نازل ہوئیں۔

    اس ماہ کی 12 تاریخ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل نازل فرمائی گئی۔ انجیل کے آغاز میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش، ان کی رسالت، تبلیغ، معجزات، اسرائیلیوں کے ہاتھوں قتل اور 3 دن بعد دوبارہ زندہ ہونے کی کہانی ہے۔

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام

    قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت مریم علیہ السلام کے بیٹے تھے جو اللہ کی قدرت سے شادی کے بغیر ہی ماں کے رتبے پر فائز ہوئیں۔

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کے بعد بی بی مریم کی پاک دامنی پر سوال اٹھایا گیا جس کا جواب انہیں یوں ملا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پیدائش کے چند گھنٹوں بعد ہی اپنی زبان سے گفتگو کر کے اپنی والدہ کے پاک دامن ہونے کی گواہی دی۔

    یہ ان کا ایک معجزہ تھا کہ بچہ اپنی پیدائش کے چند گھنٹے بعد جب رونے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرسکتا حضرت عیسیٰ نے گفتگو فرمائی۔

    بعد ازاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے سامنے اپنی نبوت اور معجزات کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا۔

    ترجمہ کنز الایمان: ’اور رسول ہوگا بنی اسرائیل کی طرف یہ فرماتا ہوا کہ میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لیے مٹی سے پرند کی سی مورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہوجاتی ہے اللہ کے حکم سے، اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سپید داغ والے کو، اور میں مردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے، اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو۔ بے شک ان باتوں میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو‘۔

    القرآن، پارہ 3، سورہ آل عمران: 49

  • یونان میں پہاڑ پر قائم شہر کے کھنڈرات دریافت

    یونان میں پہاڑ پر قائم شہر کے کھنڈرات دریافت

    ایتھنز: یونانی ماہرین نے وسطی یونان میں ایک قدیم شہر دریافت کیا ہے جو کسی زمانے میں ایک پہاڑ پر آباد تھا۔

    سوئیڈن کی گوتھن برگ یونیورسٹی کی ایتھنز میں موجود شاخ کے ماہرین آثار قدیمہ نے وسطی یونان میں پہاڑ پر ایک قدیم شہر کے کھنڈرات دریافت کیے ہے۔ یہ کھنڈرات دارالحکومت ایتھنز سے 5 گھنٹے کی مسافت پر واقع ہیں۔

    یہ کھنڈرات یونان کے اسٹرونگ یلو وونی پہاڑ کے اوپر اور اطراف میں پھیلے ہوئے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آثار سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ شہر مختلف تاریخی ادوار میں قائم رہا۔ ان کے مطابق کسی پہاڑ اور اس کے قریب کسی شہر کا آباد ہونا تاریخ میں ایک غیر معمولی بات ہے۔

    مزید پڑھیں: وادی سندھ کی تہذیب 2,500 سال سے بھی قدیم

    اتفاقیہ ہونے والی اس دریافت (کے پروجیکٹ) کے سربراہ روبن رونلنڈ کا کہنا ہے کہ اس پہاڑی میں بے شمار اسرار چھپے ہوئے ہیں۔ کھنڈرات میں بلند مینار، دیواریں اور شہر کے دروازے شامل ہیں جو پہاڑ کی چوٹی اور اس کے ڈھلانوں پر موجود ہیں اور بہت کم مقامات ایسے ہیں جو براہ راست زمین پر موجود ہوں۔

    ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق انہوں نے شہر میں سڑکوں کے نشانات کا بھی مشاہدہ کیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک بڑا شہر تھا۔ انہیں وہاں سے قدیم برتن اور سکے بھی ملے ہیں جس سے وہ اس درست وقت کا اندازہ لگا سکتے ہیں جب یہ شہر آباد تھا۔

    city-2

    ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ شہر حضرت عیسیٰ کی آمد سے 3 یا 4 صدی پرانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اس شہر کی بربادی کی وجہ یہاں رومنوں کے حملے اور فتوحات ہوں جس نے اس شہر کو ویران کردیا ہو۔

    اس شہر کی دریافت کے بعد ماہرین کو یقین ہے کہ یہ اس دور کی یونانی تاریخ کو مزید سمجھنے میں مدد دے گی۔

  • غزہ میں ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے کوشاں فنکار

    غزہ میں ثقافتی ورثے کی حفاظت کے لیے کوشاں فنکار

    غزہ: فلسطین کے جنگ زدہ علاقے غزہ میں، جہاں وقتاً فوقتاً مختلف گروہوں کی جھڑپیں، اور فضائی حملے جاری رہتے ہیں، ایک دیوانہ ایسا بھی ہے جو اپنی جان بچا کر بھاگنے کے بجائے اپنے ثقافتی ورثے کو محفوظ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

    ناصر جلدہ نامی 57 سالہ یہ فنکار عیسائی مذہب سے تعلق رکھتا ہے اور اس کا عزم ہے کہ وہ اپنے مذہب کو آرٹ کے ذریعہ دنیا کے سامنے پیش کرے۔

    1

    ناصر کا اسٹوڈیو پانچویں صدی میں تعمیر کیے گئے ایک چرچ کے نزدیک ہے جہاں وہ اپنا وقت مختلف شاہکار تخلیق کرنے میں صرف کرتے ہیں۔

    وہ اب تک مختلف اقسام کے مجسمے، پتھروں پر کندہ کیے گئے مختلف علامتی مناظر (جو انجیل میں بیان کیے گئے ہیں) اور حضرت عیسیؑ اور بی بی مریم کی شبیہوں کو تراش چکے ہیں۔

    وہ کہتے ہیں، ’میں چاہتا ہوں کہ یہ مذہب اور ثقافت الفاظ کی صورت کتابوں میں نہ رہے، بلکہ مجسم ہو کر لوگوں کے سامنے آئیں‘۔

    4

    غزہ کے کشیدہ حالات کی وجہ سے عیسائیوں کی اکثریت یہاں سے ہجرت کر چکی ہے اور اب غزہ میں صرف 1200 عیسائی بچے ہیں جن میں سے ایک ناصر جلدہ بھی ہیں جو عیسائی ثقافتی ورثے کو بچانے میں مصروف ہیں۔

    5

    ناصر کے اسٹوڈیو میں دیواروں پر مختلف تصاویر آویزاں ہیں۔ کمرے میں ایک 150 سالہ قدیم پیانو بھی رکھا ہے۔

    تخلیقی کام کے دوران وہ روم کی قدیم بازنطینی سلطنت کے دور کی موسیقی سنتے ہیں جو ان کے تراش کردہ مجسموں اور شبیہوں کے ساتھ مل کر دیکھنے والوں کو صدیوں پیچھے لے جاتی ہے اور ان پر ایک سحر طاری کردیتی ہے۔

    وہ گزشتہ 35 سال سے مختلف آرٹ کے شاہکار تخلیق کر چکے ہیں لیکن انہوں نے آج تک اپنے فن کی کوئی نمائش نہیں کی، نہ ہی اسے فروخت کیا۔ البتہ وہ اپنے تراشیدہ مجسمے اپنے دوستوں اور عزیزوں کو ان کی سالگراہوں اور شادیوں کے موقعوں پر بطور تحفہ دے دیتے ہیں۔

    2

    تاہم اب ان کا اراداہ ہے کہ وہ جلد ہی ایک نمائش منعقد کریں گے۔

    ناصر مانتے ہیں کہ غزہ کے معاشی حالات دگرگوں ہیں لیکن ان کا یہاں سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ’میرے تعلقات اپنے مسلمان پڑوسیوں کے ساتھ بہترین ہیں۔ میں خود کو یہاں اجنبی محسوس نہیں کرتا‘۔

    3

    ایک جنگ زدہ علاقہ ہونے کے باوجود ناصر اسے خوبصورت مانتے ہیں اور ان کا ہمیشہ یہیں رہنے کا ارادہ ہے۔

    یاد رہے کہ جنگ کا شکار علاقہ ہونے کے باوجود یہاں آباد تمام عیسائیوں کو مسلمانوں کی جانب سے ہر قسم کا تحفظ لاحق ہے جس میں اہم کردار غزہ میں حکمران جماعت حماس کا ہے۔ حماس کے کئی لیڈر غزہ میں واقع تینوں عیسائی عبادت گاہوں کا باقاعدگی سے دورہ بھی کرتے ہیں۔