Tag: حضرت موسیٰ

  • 2 رمضان: حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہونے کا دن

    2 رمضان: حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہونے کا دن

    اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے جو 4 آسمانی کتب نازل فرمائیں، وہ سب رمضان المبارک کے مہینے میں ہی نازل ہوئیں۔

    ماہ رمضان کی 2 تاریخ کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل کی گئی۔

    توریت کے لغوی معنیٰ قانون کے ہیں۔ موجودہ بائبل میں پرانے عہد نامے کی پہلی 5 کتابوں کے مجموعے کو توریت کہتے ہیں۔

    حضرت موسیٰ علیہ السلام

    حضرت موسیٰ علیہ السلام خدا کے برگزیدہ پیغمبروں میں سے ایک تھے۔ آپ کے بھائی ہارون علیہ السلام کو بھی خدا نے نبوت کا درجہ عطا کیا تھا۔ قرآن میں حضرت موسیٰ کو کلیم اللہ کہہ کر بھی مخاطب کیا گیا۔

    حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جب پیدائش ہوئی تو اس وقت مصر پر حکمران فرعون رعمیسس دوم کے حکم سے مصر میں پیدا ہونے والے ہر لڑکے کو قتل کردیا جاتا تھا۔ فرعون کو ایک نجومی نے بتایا تھا کہ بنی اسرائیل میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو تمہارے اقتدار کے زوال کا سبب بنے گا۔

    حضرت موسیٰ کی پیدائش کے کچھ دن بعد تک تو ان کے والدین نے انہیں چھپائے رکھا، بعد ازاں ان کی والدہ نے انہیں صندوق میں ڈال کر دریائے نیل میں بہا دیا۔ صندوق بہتا ہوا شاہی محل جا پہنچا جہاں محل کی کچھ عورتوں نے حضرت موسیٰ کو صندوق سے باہر نکال لیا۔

    فرعون کی بے اولاد بیوی آسیہ نے اس بچے کو دیکھا تو اس کی خوبصورتی و معصومیت دیکھ کر اس کی ممتا جاگ گئی اور اس نے اسے اپنا بیٹا بنا لیا۔ گویا نجومی نے جس خطرے سے فرعون کو متنبہ کیا وہ فرعون کے اپنے گھر میں پرورش پانے لگا۔

    اپنی نوجوانی میں حضرت موسیٰ نہایت وجیہہ اور طاقتور تھے۔ ایک بار ان کے ہاتھ سے انجانے میں ایک قتل سرزد ہوگیا جس کی گرفتاری سے بچنے کے لیے وہ شہر چھوڑ کر نکلے اور مدین کے شہر پہنچے۔ وہاں کئی سال تک ایک چرواہے کے ریوڑ کی دیکھ بھال کرتے رہے بدلے میں چرواہے نے اپنی بیٹی کی شادی ان سے کردی۔

    حضرت موسیٰ ایک بار سفر کے دوران آگ لینے کے لیے کوہ طور پر جا پہنچے، یہیں خدا نے ان سے کلام کیا اور انہیں نبوت کا مژدہ سنایا۔

    حضرت موسیٰ خدا کے حکم سے واپس فرعون کے پاس پہنچے اور اسے خدا پر ایمان لانے اور رعایا پر ظلم و ستم سے باز رہنے کا کہا لیکن فرعون نہ مانا۔

    حق و باطل کا یہ معرکہ اس وقت اختتام پر پہنچا جب موسیٰ اپنے کچھ ماننے والوں کو ساتھ لے کر دریائے نیل کے کنارے پہنچے۔ فرعون بھی تخت و طاقت کے نشے میں چور کسی بدمست ہاتھی کی طرح انہیں مار ڈالنے کے لیے اپنی فوج کے ساتھ ان کا پیچھا کرتا ہوا ان کے سروں پر جا کھڑا ہوا۔

    اس وقت شدید طوفانی ہوائیں چل رہی تھیں اور دریائے نیل بپھرا ہوا تھا۔ موسیٰ سخت پریشان تھے کہ فرعون سے بچنے کے لیے دوسری طرف کیسے جایا جائے۔ تب ہی خدا نے اپنا معجزہ دکھایا اور دریائے نیل کے پانی کو دیوار کی صورت دو حصوں میں تقسیم کردیا۔

    موسیٰ اپنے لوگوں کے ساتھ باآسانی اس راستے سے گزر کر دوسری طرف چلے گئے۔ فرعون نے بھی ان کا پیچھا کرنے کے لیے جیسے ہی اپنے لشکر کے ساتھ اس راستے پر قدم رکھا دریا کا پانی واپس اپنی اصل حالت میں آگیا اور فرعون اپنے جاہ و جلال اور لشکر کے ساتھ غرق آب ہوگیا۔

    فرعون کا حنوط شدہ جسم اب بھی عبرت کا نشان بنا مصر کے عجائب گھر میں موجود ہے۔

  • حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کو سائنس نے تسلیم کرلیا

    حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کو سائنس نے تسلیم کرلیا

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمد سے تقریباً 15 سو سال قبل بنی اسرائیل کی رہنمائی کے لیے آنے والے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے کئی معجزوں سے نوازا تھا۔

    ان کا ایک معجزہ دریائے نیل کا 2 حصوں میں منقسم ہوجانا بھی تھا۔ مصر کے حکمران، فرعون وقت رعمیسس نے جب حضرت موسیٰ اور ان کے ماننے والوں پر ظلم و ستم کی حد کردی تب اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ ؑ اور ان کے ماننے والوں کو مصر چھوڑنے کا حکم دیا۔

    حضرت موسیٰ ؑ اور بنی اسرائیل کے بہت سے افراد مصر چھوڑنے کے لیے دریائے نیل کے کنارے پہنچے۔ فرعون بھی تخت و طاقت کے نشے میں چور کسی بدمست ہاتھی کی طرح انہیں مار ڈالنے کے لیے اپنی فوج کے ساتھ ان کا پیچھا کرتا ہوا ان کے سروں پر جا کھڑا ہوا۔

    اس وقت شدید طوفانی ہوائیں چل رہی تھیں اور دریائے نیل بپھرا ہوا تھا۔ حضرت موسیٰ ؑ سخت پریشان تھے کہ فرعون سے بچنے کے لیے دوسری طرف کیسے جایا جائے۔ تب ہی خدا نے اپنا معجزہ دکھایا اور دریائے نیل کے پانی کو دیوار کی صورت دو حصوں میں تقسیم کردیا۔

    دریائے نیل کے منقسم ہوجانے کا منظر ۔ ایک مصور کی نظر سے

    دریا کے بیچ ایک خشک راستہ ابھر آیا اور حضرت موسیٰ ؑ اور ان کے ماننے والے اس راستے سے باآسانی گزر کر دوسری جانب چلے گئے۔ فرعون نے بھی یہ راستہ دیکھا تو اپنی فوج کو اسی راستے پر اپنے پیچھے آنے کا حکم دیا۔

    جب فرعون اور اس کی فوج دریا کے بیچ میں پہنچی تو اللہ کے حکم سے پانی واپس اپنی جگہ آگیا اور فرعون اور اس کا لشکر دریا کے بیچوں بیچ غرق آب ہوگیا۔ فرعون کی حنوط شدہ لاش آج تک عقل رکھنے والوں کے لیے نشان عبرت ہے۔


    جدید سائنس کی توجیہہ

    جدید سائنس نے بھی اس معجزے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے خالصتاً فطری عمل قرار دیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق بحری سائنس کے ماہرین اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ انتہائی تیز رفتار ہوائیں اتنی طاقت رکھتی ہیں کہ دریا یا سمندر کے کسی مخصوص حصے سے پانی کو اڑا کر اس جگہ کو بالکل خشک بناسکتی ہیں، اور یہ جگہ دریا کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کو اس تحقیق کی سند اس وقت ملی جب تاریخی موسمیاتی ریکارڈ کے مطابق سنہ 1882 میں ایسے ہی ایک طوفان نے دریائے نیل کو ایک بار پھر دو حصوں میں تقسیم کردیا اور بیچ میں ایک خشک راستہ ابھر آیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سمندر کا پانی ’لاپتہ‘ ہوگیا

    طوفان کی شدت کم ہونے کے بعد پانی واپس اپنی جگہ پر آگیا تھا۔

    ایسا ہی ایک اور واقعہ گزشتہ برس جزائر کیریبیئن میں بھی دیکھنے میں آیا جب طوفان ارما نے جزائر کیریبیئن میں بہاماس کے علاقے میں موجود سمندر بالکل خشک کردیا اور سمندر کی تہہ ایک راستے کی صورت نمودار ہوگئی۔

    یہاں طوفان کی شدت سے سمندر کا پانی اڑ گیا اور سمندر کا مذکورہ حصہ خشک دکھائی دینے لگا، تاہم طوفان کے گزر جانے کے بعد سمندر اپنی معمول کی حالت پر واپس آگیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔