Tag: حفاظت

  • ’اب تو بچن ہی بننا ہے‘ عالیہ بھٹ اور ویدانگ رائنا کی فلم ’ جگرا‘ کا ٹیزر جاری

    ’اب تو بچن ہی بننا ہے‘ عالیہ بھٹ اور ویدانگ رائنا کی فلم ’ جگرا‘ کا ٹیزر جاری

    بالی ووڈ کی معروف ادکارہ عالیہ بھٹ اور اداکار ویدانگ رائنا کی نئی ایکشن تھرلر فلم ’جگرا‘  کا جذبات سے بھرپور ٹیزر ریلیز کردیا گیا۔

    فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اداکار عالیہ بھٹ نے اپنی نئی فلم ’جگرا‘ کا پہلا ٹیزر ریلیز کیا، جس میں عالیہ بھٹ اپنے بھائی کی حفاظت کیلئے کوئی بھی خطرہ مول لینے کے لیے تیار نظر آرہی ہیں۔

    ٹیزر کا آغاز ایک ڈرامائی انداز میں ہوتا ہے جس میں عالیہ بھٹ کو جذبات کی گہرائی کے ساتھ شدید ایکشن میں دیکھا گیا، فلم میں وہ ایک ایسے کردار کا کردار ادا کر رہی ہے جس کی زندگی میں ہنگامہ ہے۔

    ٹیزر میں عالیہ بھٹ کو اپنے بھائی کو پولیس کی قید سے آزاد کروانے کے لیے گولیوں سے بچتے ہوئے اور مخالفین سے لڑتے ہوئے دکھایا گیا۔

    عالیہ بھٹ کے کردار کو بیرونی اور اندرونی دونوں طرح کے زبردست چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو کہانی کو آگے بڑھاتے ہیں۔

    ایک سین میں اداکار منوج پہوا عالیہ بھٹ سے کہتے ہیں کہ ’بچن نہیں بننا بلکہ بچ کر نکلنا ہے، جس کے جواب میں عالیہ کہتی ہیں کہ اب تو بچن ہی بننا ہے‘۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Alia Bhatt (@aliaabhatt)

    ٹیزر کے پسِ منظر میں مقبول گانا پھولوں کا تارا چل رہا ہوتا ہے جو بہن بھائی کی محبت کی عکاسی کرتا ہے، وسن بالا کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں ویدانگ رائنا نے عالیہ بھٹ کے بھائی کا کردار ادا کیا ہے۔

    عالیہ بھٹ اور اداکار ویدانگ رائنا کی فلم کے ٹیزر نے ہی مداحوں کو جذباتی کردیا ہے، اس فلم کو اگلے ماہ 11 اکتوبر کو ریلیز ہوگی۔

  • دھوپ سے جھلسی جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    دھوپ سے جھلسی جلد کی حفاظت کیسے کی جائے؟

    گرمیوں کا موسم آتے ہی کئی طبی مسائل کے ساتھ ساتھ جلدی مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے، موسم گرما میں جسم اور جلد کو مائع کی صورت میں توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    موسم گرما اور برسات میں حبس اور تیز گرمی کی وجہ سے جلد کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، سورج کی تیز شعاعوں سے نہ صرف رنگت سیاہ پڑجاتی ہے بلکہ چہرے کی شادابی ختم ہوجاتی ہے۔

    ماہرین طب اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔

    گرمیوں کے موسم میں اپنی جلد کو نکھارنے اور تروتازہ رکھنے کے لیے پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔

    اپنے چہرے کی صفائی کا خاص خیال رکھیں، دن میں کم از کم تین چار مرتبہ منہ دھوئیں، اگر ہو سکے تو نیم کے پتوں کو پانی میں ابال لیں اور اس سے چہرہ دھوئیں، اس طرح چہرے کی صفائی کے ساتھ ساتھ مہاسوں میں بھی کمی آسکتی ہے۔

    اپنے چہرے کو دھوپ کی تیز شعاعوں سے محفوظ رکھیں کیونکہ سورج کی چہرے پر پڑنے والی ڈائریکٹ شعاعیں چہرے کو نقصان پہنچاتی ہیں، ان شعاعوں سے بچنے کے لیے چہرے پر سن بلاک کا استعمال کریں۔

    چہرے کے لیے عرق گلاب سے بہتر کوئی سن بلاک نہیں، اس لیے دھوپ میں نکلنے سے قبل چہرے پر عرق گلاب کا چھڑکاؤ کرلیں، اسپرے والے عرق گلاب بازار میں آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں۔

    دھوپ کی وجہ سے اگر رنگت سیاہ ہوجائے تو انگور کو توڑ کر اپنے چہرے پر ملیں، تھوڑی دیر بعد خشک ہونے پر چہرہ دھولیں، اس کے استعمال سے رنگت میں نکھار آجائے گا۔

    اسی طرح سونے سے پہلے اگر دودھ میں کھیرے کا رس شامل کر کے لگایا جائے تو بھی دھوپ کی وجہ سے چہرے کی ماند رنگت بھی کھل اٹھے گی، اس مکسچر کو ہاتھوں اور پیروں پر بھی لگا سکتے ہیں۔

    دھوپ سے جلی ہوئی رنگت اور متاثرہ جلد کو واپس بحال کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کریں۔

    سورج کی روشنی سے ہونے والی جلد کی جلن کو کم کرنے کے لیے کھیرے کے چھلکے بہت مؤثر ہیں۔

    مسلا ہوا پپیتا اور پاؤڈر کا دودھ ملا کر پیسٹ بنالیں، اس پیسٹ کو چہرے پر لگائیں، یہ ماسک نہ صرف دھوپ سے جلی ہوئی رنگت کو نکھارتا ہے۔

    کچا آلو لے کر اسے دو حصوں میں کاٹ لیں، ایک ٹکڑا لے کر اسے اچھی طرح کچل کر یا پیس کر کپڑے پر پھیلا دیں اور رات کو سوتے وقت اسے اپنے چہرے پر لگائیں، تمام رات اس کا عرق جلد میں جذب ہو جائے گا۔

    صبح کو روئی کو پانی میں ڈبو کر اس سے چہرہ صاف کرلیں، دھوپ سے جلی ہوئی جلد کے لیے بہترین ہے اور اس کے استعمال سے آپ کی جلد کی رنگت بھی نکھر جائے گی۔

    بیسن، لیموں کا رس اور ہلدی کو خوب یکجان کر کے بلینڈ کرلیں، اس آمیزے کو تھوڑی دیر چہرے پر لگا رہنے دیں اور پھر خشک ہونے پر پانی سے دھولیں، اس کے استعمال سے دھوپ سے متاثرہ جلد کی اپنی حالت بحال ہوجائے گی اور سیاہ رنگت کو نکھارنے اور جلد کو خوبصورت بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔

  • ناخنوں سے فنگس کا چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    ناخنوں سے فنگس کا چھٹکارا کیسے ممکن ہے؟

    ہاتھ پاؤں کی انگلیوں کے ناخن حفاظت مانگتے ہیں، دیکھا گیا ہے کہ لوگوں کی اکثریت ہاتھوں کی انگلیوں کی حفاظت تو کرتی ہیں تاہم پیروں اور اس کے ناخنوں پر اتنی توجہ نہیں دیتی، جس کے نتیجے میں کئی مسائل جنم لیتے ہیں ان ہی میں ناخنوں میں فنگس کا ہونا شامل ہے۔

    پیر عموماً جرابوں اور جوتوں میں چھپے ہوئے ہوتے ہیں، اس لیے یہ اکثر پسینے کے سبب گیلے رہتے ہیں اور اس طرح ان میں کئی طرح کے جراثیم پنپنے لگتے ہیں جو ان میں فنگس کا سبب بنتے ہیں۔

    فنگس کی وجہ سے جو علامات ظاہر ہوتی ہیں، ان میں ناگوار مہک لیے مادے کا اخراج، پیر کے ناخنوں کے رنگ میں تبدیلی ہونا شامل ہیں۔

    اسی لیے ضروری ہے کہ اس فنگس کا فوری علاج کیا جائے، یہاں پر اس فنگس کے لیے قدرتی گھریلو علاج پیش کیا جا رہا ہے جو نقصان دہ کیمیکلز سے پاک ہونے کے ساتھ ساتھ فائدہ مند بھی ہے۔

    اشیا

    ڈراپر: 1 عدد

    اینٹی سیپٹک ماؤتھ واش: 3 کپ

    سیب کا سرکہ: 3 کپ

    ٹی ٹری آئل

    تھائیم کا تیل

    زیتون کا تیل

    ٹوتھ برش

    ایک بڑے ٹب میں 3 کپ اینٹی سیپٹک ماؤتھ واش اور 3 کپ سیب کا سرکہ ڈالیں، پیروں کو ٹب میں 30 منٹ تک ڈبو کر رکھیں۔

    ٹب سے پیروں کو نکال کر صاف تولیہ کا استعمال کرتے ہوئے اچھی طرح خشک کریں۔

    اب تھائیم آئل، ٹی ٹری آئل اور زیتون کے تیل کے برابر حصے کو ڈراپر میں ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔ ڈراپر کی مدد سے ناخنوں پر تیل لگائیں اور 15 منٹ تک لگا رہنے دیں۔

    ناخنوں میں تیل کے مکسچر کو آہستہ سے صاف کرنے کے لیے ٹوتھ برش کو استعمال کریں، اس عمل کو اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ فنگس مکمل طور پر صاف نہ ہو جائے۔

  • شیر خوار بچوں کا دن: پہلی بار والدین بننے والے یہ جان لیں!

    شیر خوار بچوں کا دن: پہلی بار والدین بننے والے یہ جان لیں!

    آج دنیا بھر میں شیر خوار بچوں کے تحفظ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کا مقصد ننھے بچوں کی صحت و حفاظت کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے تاکہ دنیا بھر میں شیر خوار بچوں کی شرح اموات میں لائی جاسکے۔

    طبی ماہرین کے مطابق نومولود بچوں کی زندگی کے ابتدائی 3 ماہ میں ان کے سننے، دیکھنے، ابلاغ اور حرکت کرنے کی صلاحیتیں نشونما پاتی ہیں لہٰذا یہ 3 ماہ نہایت اہم ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات 47 فیصد ہے، دنیا بھر میں روزانہ 7 ہزار شیر خوار بچے عدم توجہ یا مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    سنہ 2019 میں دنیا بھر میں 24 لاکھ بچے اپنی زندگی کے پہلے ہی ماہ میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    ننھے بچے کی حفاظت اور دیکھ بھال ایک اہم ذمے داری ہے اور خاص طور پہلی بار والدین بننے والے افراد کو ناتجربہ کاری کے سبب یہ ذمہ داری نہایت مشکل معلوم ہوتی ہے۔

    اسی لیے آج آپ کو شیر خوار بچوں کی حفاظت کے طریقے بتائے جارہے ہیں۔

    جلد

    بچے کی جلد بہت نازک اور باریک ہوتی ہے اور اس کو پورے سال کے دوران خاص حفاظت کی ضرورت ہوتی ہے، شیر خوار بچہ ابھی سن اسکرین لگانے کے قابل نہیں ہوتا اس لیے اس کو سورج کی سیدھی شعائیں پڑنے سے بچائیں۔

    گرم مہینوں میں اور صبح 11 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان خاص طور پر دھوپ سے حفاظت کریں۔ گرمیوں میں اس کے چہرے کو بچانے کے لیے بڑی اور گہری ٹوپی پہنائیں۔

    اگر بچے کو دھوپ سے جلن ہو جائے تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں۔

    سردیوں میں اپنے بچے کو گرم رکھیں اور اس کی جلد کو جتنا ہو سکے ڈھک کر رکھیں تاکہ ٹھنڈ سے بچا جا سکے۔

    کمرے میں ہوا کو نم رکھنے کے لیے ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں لیکن گندگی کو بننے سے روکنے کے لیے اس آلہ کو ہمیشہ صاف رکھیں۔ یہ گندگی ہوا میں شامل ہو کر سانس کی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے۔

    ناخن

    نومولود بچے کی انگلیوں کے ناخن چھوٹے، نرم اور باریک ہوں گے لیکن اگر بچے کو کھرچنے کی عادت ہو تو وہ اسکے چہرے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اس لیے اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ہمیشہ کٹا ہوا رکھنا ضروری ہے۔

    نیل کلپر کا استعمال کرتے وقت اس کا ناخن کاٹتے ہوئے اس کی انگلی کا پیڈ اس کے ناخن سے دور لے جائیں تاکہ انگلی کٹنے سے بچ سکے۔

    ہو سکتا ہے نومولود بچے پر نیل کلپرکا استعمال شروع میں آپ کو مشکل لگے، اگر آپ اس کا استعمال غیر آرام دہ محسوس کریں تو اپنے بچے کے ناخن ایمری بورڈ سے چھوٹے کرنے کی کوشش کریں۔

    بچے کے ناخن توقع سے بہت زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں، اس کی انگلیوں کے ناخنوں کو ایک ہفتے میں تقریباً ایک یا دو دفعہ کاٹنا پڑ سکتا ہے۔

    دانت

    نومولود بچے کے دانت ابھی تک نکلے تو نہیں ہوں گے لیکن یہ اس کے دانتوں کی حفاظت شروع کرنے کا بہترین وقت ہوگا، صرف سوتی کپڑے کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا لے کر اسے پانی میں ڈبوئیں اور بچے کے مسوڑوں پر پھیریں۔

    دن میں ایک دفعہ بچے کی آخری فیڈ کے بعد ایسا کرنے کی کوشش کریں۔

    پہلے ایک یا دو دانت نکلنے کے بعد انہیں نرم برش سے صاف کریں، ایسا دن میں دو دفعہ کریں ایک پہلی اور ایک آخری فیڈ کے بعد۔

    ٹوتھ پیسٹ کا استعمال 6 ماہ سے کم عمر کے بچے کے لیے ضروری نہیں ہوتا کیونکہ یہ فلورائڈ کی زیادتی کا سبب بن سکتا ہے۔

    بچے کے دابتوں کو خراب ہونے سے بچانے کا ایک اور بہترین طریقہ بچے کو رات کے وقت بستر پر یا پھر چپ کروانے کے لیے بوتل کے استعمال سے گریز کرنا ہے۔

    بچے کو رات کے وقت بوتل میں دودھ دینا بچے کے آنے والے دانتوں کے لیے مستقل نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر بچے کو رات کے وقت بوتل دینا ضروری ہو تو اس کو دودھ کے بجائے پانی سے بھریں۔

  • دھوپ سے گہری ہونے والی رنگت کو کیسے صاف کیا جائے؟

    دھوپ سے گہری ہونے والی رنگت کو کیسے صاف کیا جائے؟

    گرمیوں کے موسم میں جلد کا جھلس جانا عام بات ہے۔ باہر نکلنے والے افراد کو خاص طور پر اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔ جھلسی ہوئی جلد ایک دو دن تک تکلیف بھی دیتی ہے اس کے بعد اس کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے۔

    اب جبکہ موسم گرما اپنے عروج پر ہے، ایسے میں اس موسم میں جھلس جانے والی جلد سے مندرجہ ذیل اجزا سے نجات پائی جاسکتی ہے۔

    دہی

    دہی کے ذریعے جھلسی ہوئی جلد سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایک کپ دہی میں کھیرا، لیموں اور ٹماٹر کا رس شامل کریں۔ اب اس میں تھوڑا بیسن شامل کرلیں۔

    اب اس ماسک کو چہرے یا جہاں جلد جھلسی ہے وہاں لگائیں اور 30 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ بعد میں نیم گرم پانی سے چہرے کو صاف کرلیں۔

    ایلو ویرا

    ایلو ویرا جھلسی ہوئی جلد سے نجات کا بہترین طریقہ ہے۔ سونے سے پہلے ایلو ویرا کو متاثرہ جلد پر لگائیں اور صبح اٹھ کے اچھی طرح دھو لیں۔ جب تک جلن ختم نہ ہو ایلو ویرا کا استعمال جاری رکھیں۔

    آلو

    آلو بھی جلن سے نجات کے لیے بے حد مفید ہے۔ آلو میں وٹامن سی موجود ہوتا ہے اور وٹامن سی جلد کے لیے بہت فائدہ مند ہوتا ہے، آلو کو قدرتی فیشل بھی کہا جاتا ہے۔

    آلوؤں کو چھیل کے ٹکڑوں میں کاٹ لیں اور بلینڈر میں پیس لیں۔ اب اس پیسٹ کو متاثرہ جلد پر 30 منٹ تک لگائیں۔ اس کے بعد ٹھنڈے پانی سے دھولیں۔ بہترین نتائج کے لیے اس پیسٹ میں لیموں بھی شامل کرلیں۔

    بیسن

    بیسن سن برن ختم کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔ بیسن کے ذریعے سے جلد کے مردہ خلیے نکل جاتے ہیں اور اس سے آپ کی جلد تروتازہ ہوجاتی ہے۔

    بیسن کو سادے پانی میں حل کریں اور گاڑھا سا پیسٹ بنا کے سن برن والے حصے پر لگالیں۔ 20 منٹ بعد اس پیسٹ کو صاف کرلیں۔ یہ عمل ہفتے میں 2 بار کرنے سے نہ صرف سن برن ختم ہوگا بلکہ آپ کا رنگ بھی صاف ہوجائے گا۔

  • نظر کے چشمے اور کرونا وائرس کا کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    نظر کے چشمے اور کرونا وائرس کا کیا تعلق ہے؟ تحقیق میں اہم انکشاف

    کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے چند عادات کو نہایت ضروری قرار دیا گیا ہے جیسے کہ بار بار ہاتھ دھونا، ماسک پہننا، چہرے اور آنکھوں کو نہ چھونا اور سماجی فاصلہ رکھنا ہے۔

    اب حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ چشمے کا استعمال کرونا وائرس کے خطرے میں کمی کرسکتا ہے، ماہرین کا کہناہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ہاتھوں سے بار بار چہرے اور آنکھوں کو چھونا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ نظر کا چشمہ استعمال کرنے والے افراد صحت مند بینائی والے افراد کی نسبت اپنے چہرے کو کم چھوتے اور آنکھوں کو کم مسلتے یا ہاتھ لگاتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے 81 خواتین اور 223 مردوں کی عادات کا مشاہدہ کیا گیا۔

    مشاہدے میں دیکھا گیا کہ زیر مشاہدہ افراد نے ایک گھنٹے میں غیر ارادی طور پر 23 مرتبہ اپنا چہرہ چھوا اور اسی دوران انہوں نے 3 مرتبہ اپنی آنکھوں کو بھی چھوا لیکن وہ لوگ جو چشمہ استعمال کر رہے تھے انہوں نے یہ عمل 2 سے 3 گنا کم کیا تھا۔

    اس تحقیق کے نتائج کی ابھی تصدیق ہونا باقی ہے جس میں یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ چشمہ استعمال کرنے والوں میں دوسرے افراد کی نسبت کووڈ 19 میں مبتلا ہونے کے 2 سے 3 فیصد امکانات کم ہوتے ہیں۔

  • کرونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک وائرس ہم پر حملہ آور ہوسکتے ہیں!

    کرونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک وائرس ہم پر حملہ آور ہوسکتے ہیں!

    برلن: ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے فطرت کی حفاظت نہ کی تو دنیا میں مزید وائرسز سر اٹھائیں گے جو زیادہ تیزی سے پھیلیں گے، زیادہ خطرناک ہوں گے اور زیادہ افراد کو اپنا نشانہ بنائیں گے۔

    جرمنی میں حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر جنگلات اور جنگلی حیات کے دیگر مساکن (ان کے گھروں) کا، پرندوں، جانوروں اور پودوں کی مختلف اقسام کا خیال رکھا جائے تو ہماری دنیا مختلف وباؤں سے محفوظ رہ سکتی ہے۔

    یہ تحقیق جرمن حکومت کے زیر سرپرست ادارے انٹر گورنمنٹل سائنس پالیسی پلیٹ فارم آن بائیو ڈائیورسٹی ایند ایکو سسٹم سروسز کی جانب سے کی گئی ہے۔

    تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ اس وقت ہماری زمین پر 17 لاکھ کے قریب ایسے غیر دریافت شدہ وائرسز موجود ہوسکتے ہیں جو انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ہم جانوروں سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں جیسے کہ غیر قانونی تجارت کے لیے ان کا شکار کرنا، ان کی پناہ گاہوں کے قریب جانا، یا پھر جنگلات کو کاٹ کر وہاں نئی تعمیرات بنانا تو ایسے میں ہم ان وائرسز سے قریب آجاتے ہیں نتیجتاً مختلف وباؤں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    اس کی ایک مثال یہی کوویڈ 19 کا کرونا وائرس ہے جو چین کی مچھلی مارکیٹ سے پھیلنا شروع ہوا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ان وباؤں سے بچاؤ کے اقدامات، کسی وبا کے پھیل جانے کے بعد اس کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے 100 گنا سستے ہوں گے، تاہم اس کی طرف دنیا کی توجہ کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے صرف جولائی کے مہینے تک عالمی معیشت کو 8.16 ٹریلین (ٹریلین = دس کھرب) کا نقصان ہوچکا ہے، صرف امریکا میں ہونے والے معاشی نقصان کا تخمینہ 16 سو کھرب لگایا گیا ہے۔

    مذکورہ تحقیق نے تحفظ ماحولیات کی اہمیت کو ایک بار پھر واضح کردیا ہے اور اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

  • ڈاکٹرز اور دیگر سپورٹنگ اسٹاف کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، فیاض الحسن چوہان

    ڈاکٹرز اور دیگر سپورٹنگ اسٹاف کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، فیاض الحسن چوہان

    لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز اور دیگر سپورٹنگ اسٹاف کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ حکومت کرونا پھیلاؤ روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کر رہی ہے، صوبہ پنجاب میں امتناع وبائی امراض آرڈیننس نافذ کیاگیا ہے، آرڈیننس سے صحت اور انتظامیہ کوضروری قانونی سہولت ہوگی۔

    وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ پنجاب کی جیلوں سے قیدیوں کو 90 دن کا ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے،اس فیصلے سے تقریباً 3100 قیدی مستفید ہوں گے۔

    فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے پرسنل پروٹیکشن ایکویپمنٹ موجود ہے، ڈاکٹرز اور دیگر سپورٹنگ اسٹاف کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جزوی لاک ڈاؤن عوام کو پریشانی سے بچانے کے لیے نافذ کیاگیا ہے۔

    کسی کو صوبے کے عوام کا استحصال نہیں کرنے دوں گا، وزیراعلیٰ پنجاب

    اس سے قبل عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں عام آدمی کے مفادات کا پورا تحفظ کریں گے، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف قانون کے تحت بلا تفریق کارروائی کی جائے، کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کارروائی کی رپورٹ وزیراعلیٰ آفس بھجوائیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پرائس کنٹرول کے لیے مؤثر میکنزم پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، کسی کو صوبے کےعوام کا استحصال نہیں کرنے دوں گا۔

  • اللہ ہم سب کی کرونا سے حفاظت فرمائے، مریم نواز

    اللہ ہم سب کی کرونا سے حفاظت فرمائے، مریم نواز

    لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کی کرونا سے حفاظت فرمائے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان کو ان حالات میں بہت بڑے بحران کا سامنا ہے، کرونا کے پھیلاؤ سے سنگین خطرہ لاحق ہے جس کا مقابلہ کرنا ہے۔

    مریم نواز نے کہا کہ آزمائش کی گھڑی میں ہم احتیاط برتیں، طبی ہدایات پر عمل کریں، اللہ رب العزت سےاس کے تحفظ کے لیے دعا کریں۔ انہوں نے متاثرہ افراد کی جلد صحت یابی کے لیے دل سے دعا بھی کی۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی نے اپنے پیغام میں کرونا سے انتقال کرنے والوں کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ ہم سب کی کرونا سے حفاظت فرمائے۔

    واضح رہے کہ پاکستان بھر میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد اضافے کے بعد 292 تک پہنچ گئی۔

  • آنکھوں کے امراض کی چند بنیادی وجوہات

    آنکھوں کے امراض کی چند بنیادی وجوہات

    آنکھیں ہمارے وجود کا انمول حصّہ اور بینائی عظیم نعمت ہے۔

    انسانی جسم کا یہ نازک اور نہایت حساس عضو کسی حادثے کے نتیجے میں‌، ہماری غفلت یا بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ کم زور اور مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے. ضعفِ بصر کے علاوہ بعض صورتوں‌ میں‌ ہم بینائی سے بھی محروم ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے آنکھوں سے متعلق کسی بھی قسم کی پیچیدگی کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔ آنکھوں کے بعض امراض فوری طبی معائنہ اور علاج چاہتے ہیں جب کہ معمولی اور عام شکایت کی صورت میں بھی آنکھوں کا باقاعدہ طبی معائنہ کروانا ہی بہتر ہوتا ہے، کیوں کہ ذرا سی غفلت سے تاریکی ہمارا مقدر بن سکتی ہے۔

    آنکھ کے امراض کا سبب متعدد قسم کی جسمانی کم زوریاں اور وہ کمی ہو سکتی ہیں جس سے آنکھوں کی طاقت اور بینائی متاثر ہوتی ہے جس میں ناقص غذا اور جسم کا ضروری غذائی اجزا سے محروم ہونا شامل ہے۔ اس کے علاوہ حادثات کی وجہ سے نقصان جیسے سر یا آنکھ پر ضرب یا شدید چوٹ لگنے سے بھی بلواسطہ یا براہِ راست اس عضو کو نقصان پہنچے اور یہ بینائی کو متاثر کرے۔ ہماری کھوپڑی یا سَر کی پشت اور دماغ پر ضرب بھی آنکھوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔ فضائی آلودگی سے بھی آنکھیں متاثر ہوتی ہیں۔

    آنکھوں کے مختلف مسائل کی ایک دوسری وجہ عمر کا بڑھنا ہے جس کے سبب پیدا ہونے والی شکایات سے مکمل طور پر نجات حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ان میں بہت زیادہ روشنی اور آنکھوں کے آگے اکثر کالے دھبے ابھر آنے کی شکایت عام ہے۔ یہ مسئلہ عموماً پچاس سال کی عمر کے افراد کو لاحق ہوتا ہے۔ تاہم ایسے دس میں سے نو افراد مزید کسی پیچیدگی کا شکار نہیں ہوتے۔ تاہم کئی ایسے امراض اور پیچیدگیاں بھی ہیں جو پاکستان میں امراضِ چشم میں اضافے کا سبب ہیں۔

    ان میں آلودگی کی وجہ سے آنکھ کی سوزش اور اس پر توجہ نہ دینے کی صورت میں رفتہ رفتہ بینائی سے محرومی، آنکھوں میں درد رہنا، مسلسل خارش، ذیابیطس کی وجہ سے آنکھ کے پردے کو ہونے والا نقصان اور بینائی کا متاثر ہونا، سفید اور کالا موتیا جیسے امراض جو اندھے پن کی بڑی وجہ ہیں۔

    ماہرینِ امراضِ چشم کے مطابق روانہ آنکھوں کو صاف پانی سے دھونا چاہیے۔ موجودہ دور میں جہاں برقی آلات اور اسکرینوں کا استعمال بڑھ گیا ہے، وہیں بعض لوگوں کا تیز روشنی، شعلوں یا ایسے گرد و غبار میں خاصا وقت گزرتا ہے جس میں دھاتی اور ریتیلے ذرات شامل ہوں۔ ایسے افراد آنکھوں کے مختلف مسائل، طبی پیچیدگیوں اور امراض کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔

    ویلڈر، مختلف بھٹیوں پر کام کرنے والے، دھاتی صنعت سے وابستہ افراد یا کھلے میدانوں میں دھوپ اور گرد و غبار میں رہنے والے جن کی آنکھیں عام لوگوں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔ انھیں باقاعدگی سے اپنی آنکھوں کا معائنہ کروانا چاہیے جب کہ کسی بھی قسم کی چبھن، جلن، آنکھوں سے پانی بہنے کی شکایت اور کم نظر آنے، دھندلا دکھائی دینے یا بصارت کے عمل کے دوران ارد گرد مختلف دھبے یا دائرے نظر آنے پر طبی معائنہ کروانا چاہیے۔

    اسی طرح اپنی غذا اور خوراک میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے جس سے آنکھ کے خلیات کو تقویت اور اس کی ضرورت کے مطابق طاقت بخشتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اسکرین، کتاب سے مخصوص فاصلہ رکھنا، مناسب و ضروری روشنی میں لکھنا، پڑھنا اور آنکھوں کی صفائی کے ساتھ ان کو آرام دینے سے عام شکایات سے بچا جاسکتا ہے۔