Tag: حفاظتی ٹیکے

  • حفاظتی ٹیکے کیوں ضروری ہیں ؟ ویکسی نیشن سے متعلق غلط فہمیاں

    حفاظتی ٹیکے کیوں ضروری ہیں ؟ ویکسی نیشن سے متعلق غلط فہمیاں

    دنیا بھر میں ویکسی نیشن یا حفاظتی ٹیکوں سے اب تک لاکھوں زندگیاں بچائی جا چکی ہیں، اس کے باوجود ہمارے خطے میں اس حوالے سے شدید نوعیت کی غلط فہمیاں پھیل چکی ہیں۔

    پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے جاری پولیو مہم کے دوران پولیو ٹیموں کو متعدد مشکلات کا سامنا رہا ہے جس کی وجہ سے حکومتی سطح پر سخت اقدامات کیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پی ایچ ڈی ان پیڈز نیوٹریشن ڈاکٹر ابراہیم یوسف نے حفاظتی ٹیکوں یا ویکسنیشن کی افادیت سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کی کمی ہے اور عوام کو معلومات بھی ٹھیک طرح سے فراہم نہیں کی جاتی بلکہ مختلف توجیحات پیش کرکے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بدگمانیاں پیدا ہوتی ہیں اور پڑھے لکھے لوگ بھی اس کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ڈاکٹر ابراہیم یوسف نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے اچھا کام کررہی ہے پولیو ٹیم گھر گھر جاکر قطرے پلوا رہی ہے لیکن غلط فہمیوں اور افواہوں کی وجہ سے لوگوں کی بڑی تعداد بہانے کرکے بچوں کو حفاظتی ٹیکے یا ویکسین نہیں لگواتے۔

    واضح رہے کہ حفاظتی ٹیکوں یا قطروں کے بارے میں شکوک و شبہات اتنے ہی پرانے ہیں جتنا کہ خود ویکسی نیشن۔

    ماضی میں لوگ مذہبی وجوہات کی بنیاد پر ویکسی نیشن کو شک کی نگاہ سے دیکھتے تھے یعنی اسے ناپاک سمجھتے تھے یا پھر اسے اپنی مرضی کے خلاف گردانتے تھے۔

  • حفاظتی ٹیکے: پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل

    حفاظتی ٹیکے: پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل

    اسلام آباد: حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین بھی شامل کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کی کارکردگی بڑھانے کے سلسلے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کی ہدایت پر تین بڑے اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے HPV ویکسین حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل کر دی گئی ہے، ایچ پی وی ویکسین کو حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کا حصہ بنانے کے لیے مربوط حکمت عملی تشکیل دے دی گئی۔

    ڈاکٹر ندیم جان کے مطابق صحت مراکز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے، پہلے مرحلے میں ہائی رسک ایریاز کے چار سو صحت کے مراکز کو شمسی توانائی پر شفٹ کیا جائے گا، بعد ازاں دوسرے مراکز کو بھی شمسی توانائی پر شفٹ کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا قومی الیکٹرانک امیونائزیشن رجسٹری کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے، جس سے پروگرام کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی، نیشنل الیکٹرانک رجسٹری کے تحت ہر بچے کا امیونائزیشن کا ڈیٹا سسٹم میں درج ہو جائے گا اور بچے کے والدین کو الرٹ موصول ہوگا کہ آپ کے بچے کی ویکسینیشن کی تاریخ کون سی ہے، والدین یہ معلوم کر سکیں گے کہ کون سی ویکسین بچے کو لگنی ہے، اس سسٹم کے تحت ادارہ اپنے ویکسینیٹر کی حاضری اور کارکردگی کو بھی مانیٹر کر سکتا ہے۔

    ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ’’وزارت صحت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کوریج کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے، اور ملک بھر کے بچوں کو 12 بیماریوں سے بچانے کے لیے خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام تیزی سے یونیورسل ہیلتھ کوریج کی جانب گامزن ہے۔

  • ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم میں 2 دن کا مزید اضافہ

    ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم میں 2 دن کا مزید اضافہ

    لاہور: وزیر صحت پنجاب کی ہدایت پر ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم میں 2 دن کا مزید اضافہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کیپٹن محمد عثمان نے ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم میں دو دن کے اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

    کیپٹن عثمان کا کہنا ہے کہ یکم فروری سے جاری مہم میں محروم رہ جانے والے بچوں کے لیے 2 دن کی توسع کی گئی ہے، اس وقت 12 اضلاع کے شہری علاقوں میں ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم جاری ہے۔

    سیکریٹری ہیلتھ کیئر کے مطابق اب تک 1 کروڑ 12 لاکھ 85 ہزار سے زائد بچوں کو ٹیکے لگ چکے ہیں، جب کہ 9 لاکھ بچے مہم کے پہلے 15 روز میں مختلف وجوہ سے محروم رہ گئے۔

    انھوں نے کہا ٹائیفائیڈ کے حفاظتی ٹیکہ جات مہم کے دوران بہترین نتائج حاصل ہوئے ہیں، والدین سے گزارش ہے کہ 12 اضلاع میں رہ جانے والے بچوں کو ہر صورت میں حفاظتی ٹیکے لگوا لیں۔

    سیکریٹری ہیلتھ کیئر کا کہنا تھا کہ رہ جانے والے 12 اضلاع میں 9 ماہ سے بڑے بچوں کے لیے ٹائیفائیڈ حفاظتی ٹیکوں کا واحد موقع ہے۔

  • قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختون خوا میں 12 روزہ حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع

    قبائلی اضلاع سمیت خیبر پختون خوا میں 12 روزہ حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع

    پشاور: خیبر پختون خوا میں قبائلی اضلاع سمیت 12 روزہ حفاظتی ٹیکہ جات مہم شروع ہو گئی ہے، یہ مہم 22 ستمبر تک جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ایکسپینڈڈ پروگرام آف امونائزیشن (ای پی آئی) کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ کے پی کے میں بارہ روزہ حفاظتی ٹیکوں پر مبنی مہم کا آغاز ہو گیا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ کرم اور اورکزئی میں حفاظتی ٹیکوں کی مہم 14 ستمبر سے شروع ہوگی، مہم میں تمام بچوں کو کور کرنے کی کوشش کریں گے، خصوصاً وہ بچے جو ٹیکوں سے محروم رہے یا جنھوں نے ٹیکوں کا کورس نہ کیا ہو۔

    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختون خوا کے 26 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم

    ای پی آئی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ یونین کونسل کی سطح پر حجروں اور دیگر مقامات میں بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگائے جائیں گے، والدین ویکسی نیشن کر کے بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچائیں۔

    واضح رہے کہ 26 اگست سے خیبر پختون خوا کے 26 اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم بھی چلائی گئی، حکام کا کہنا تھا کے پی کے میں رواں برس 44 پولیو کیسز سامنے آ چکے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  حفاظتی ٹیکہ جات، لاہور کی ناقص کارکردگی کا انکشاف

    وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے انسداد پولیو مہم بابر بن عطا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پولیو ویکسین کے 2 قطرے موذی مرض سے بچاؤ کا واحد حل ہے، والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین ضرور پلائیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ محکمہ صحت نے جون کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ حفاظتی ٹیکہ جات کے سلسلے میں لاہور کی کارکردگی ناقص نکل آئی ہے، معلوم ہوا کہ لاہور حفاظتی ٹیکہ جات میں پنجاب کے تمام اضلاع میں سب سے نچلے نمبر پر ہے۔

  • حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے پاکستان بہترین ملک

    حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے پاکستان بہترین ملک

    عالمی اتحاد برائے ویکسین و حفاظتی ٹیکوں جی اے وی آئی نے ترقی پذیر ممالک کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے پاس حفاظتی ٹیکوں اور ویکسینائزیشن کے نظام کو بہتر بنانے کے معاملے میں پاکستان کی تقلید کریں۔

    عالمی ادارے جی اے وی آئی کی بورڈ میٹنگ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں منعقد ہوئی۔ پاکستان ان 78 ممالک میں واحد ملک ہے جو ادارے کی جانب سے ویکسینائزیشن امور میں مالی معاونت کا حقدار ٹہرا ہے اور گزشتہ کئی سال سے یہ معاونت حاصل کر رہا ہے۔

    پاکستانی ڈائریکٹر جنرل برائے صحت اسد حفیظ نے ایک طویل پریزینٹیشن پیش کی جس میں بتایا گیا کہ جی اے وی آئی کی مالی معاونت کی بدولت پاکستان گزشتہ 3 برسوں میں ویکسینائزیشن پروگرامز میں قابل تقلید بہتری لانے میں کامیاب ہوسکا ہے۔

    ڈاکٹر حفیظ کے مطابق ملک میں ای ویکس اور کولڈ چین آپٹیمائزیشن نامی ٹیک پلیٹ فارمز شروع کیے گئے ہیں جن کی بدولت ویکسینز اور ٹیکوں کو محفوظ رکھنے، ان کی فراہمی اور دستیابی کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن پروگرام میں سب سے اہم حصہ پولیو ویکسینائزیشن کا ہے جس میں گزشتہ 2 برسوں میں شاندار بہتری دیکھنے میں آئی اور پاکستان پولیو کا شکار ملک سے پولیو فری ملک بننے کے بے حد قریب پہنچ گیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل عالمی ادارہ اطفال یونیسف نے پاکستان کی جانب سے انسداد پولیو کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات کا اعتراف کیا تھا۔

    یونیسف کی نمائندہ اینجلا کیرنی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ بہت جلد پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

    مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

    جی اے وی آئی نے بھی اس ضمن میں کی جانے والی پاکستان کی صوبائی و وفاقی حکومتوں کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے ویکسینائزیشن پروگرامز میں بہتری کا اعتراف کیا۔

    ادارے نے افریقی ممالک سمیت کئی ترقی پذیر ممالک کو ہدایت کی کہ وہ ویکسینائزیشن پروگرامز کے سلسلے میں پاکستان ماڈل کی تقلید کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔