Tag: حفاظتی کٹس

  • این ڈی ایم اے کی جانب سے حفاظتی سامان کی پانچویں کھیپ کی ترسیل شروع

    این ڈی ایم اے کی جانب سے حفاظتی سامان کی پانچویں کھیپ کی ترسیل شروع

    اسلام آباد: نیشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی سامان کی پانچویں کھیپ کی ترسیل شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے 4 اسپتالوں کو کرونا حفاظتی سامان روانہ کر دیا گیا ہے، جس میں 3 پی سی آر ٹیسٹنگ مشینیں، 20 ہزار ٹیسٹنگ کٹس شامل ہیں۔

    ترجمان کے مطابق بھجوائے گئے سامان میں 20 ہزار سرجیکل ماسک، 6 ہزار ڈی 95، دس ہزار این 95 ماسک، 14 ہزار حفاظتی سوٹ، 16 ہزار دستانے، اور 500 گاؤنز بھی سامان میں شامل ہیں۔

    این ڈی ایم اے کا پی آئی اے کو ایک لاکھ ڈالر کی حفاظتی کٹس کا عطیہ

    این ڈی ایم اے ترجمان نے بتایا کہ بلوچستان کے لیے 500 فیس شیلڈ، 800 حفاظتی عینکیں بھی ارسال کی گئی ہیں، 8 ہزار سینیٹائزر کی بوتلیں بھی سامان میں شامل ہیں، دیگر صوبوں کے لیے بھی پانچویں کھیپ کا سامان بھیجا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل این ڈی ایم اے نے پی آئی اے کو بھی ایک لاکھ ڈالر کی حفاظتی کٹس عطیہ کی تھیں، کٹس میں حفاظتی لباس، ماسک اور عینکیں شامل تھیں۔ کٹس کا استعمال پی آئی اے کا عملہ دوران پرواز کر رہا ہے۔

  • این ڈی ایم اے کا پی آئی اے کو ایک لاکھ ڈالر کی حفاظتی کٹس کا عطیہ

    این ڈی ایم اے کا پی آئی اے کو ایک لاکھ ڈالر کی حفاظتی کٹس کا عطیہ

    اسلام آباد: نیشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے پی آئی اے کو ایک لاکھ ڈالرکی حفاظتی کٹس عطیہ کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے پی آئی کو فراہم کردہ 1 لاکھ کٹس میں حفاظتی لباس، ماسک، عینکیں شامل ہیں۔عطیہ کی گئی حفاظتی کٹس کا استعمال پی آئی اے کا عملہ دوران پرواز کرے گا۔

    سی ای او پی آئی اے ایئر مارشل ارشد ملک نے 1 لاکھ کٹس دینے پر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا شکریہ ادا کیا۔

    ارشد ملک کا کہنا تھا کہ قومی ادارے مکمل یکجہتی سے ملکی خدمت میں مصروف ہیں،عطیہ کردہ سامان سے پی آئی اے عملے،مسافروں کو محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔

    پی آئی اے نے پائلٹس کے لیے چین سے حفاظتی کٹس منگوالیں

    اس سے قبل گزشتہ ماہ 7 اپریل کو قومی ایئر لائن نے پائلٹس اور کیبن کریو کے لیے چین سے حفاظتی کٹس درآمد کی تھیں۔ ذرائع ایئر لائن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے شمالی علاقوں کی پروازوں میں یہ حفاظتی کٹس استعمال کی جائیں گی۔

  • پی آئی اے نے پائلٹس کے لیے چین سے حفاظتی کٹس منگوا لیں

    پی آئی اے نے پائلٹس کے لیے چین سے حفاظتی کٹس منگوا لیں

    اسلام آباد: قومی ایئر لائن نے پائلٹس اور کیبن کریو کے لیے چین سے حفاظتی کٹس درآمد کر لیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پائلٹس تنظیم پالپا کے مطالبے کے بعد پی آئی اے نے فضائی عملے کے لیے حفاظتی کٹس درآمد کر لی ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ ایک سی 130 طیارے کے ذریعے یہ سامان کراچی سے اسلام آباد پہنچا دیا گیا ہے۔

    ذرایع ایئر لائن کا کہنا ہے کہ اسلام آباد سے شمالی علاقوں کی پروازوں میں یہ حفاظتی کٹس استعمال کی جائیں گی۔

    دوسری طرف پالپا کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کو آپریٹ کرنے سے انکار کے بعد قومی فضائی ادارے کی انتظامیہ نے کنٹریکٹ پائلٹس کی فوری بھرتیوں پر غور شروع کر دیا ہے، ذرایع پی آئی اے کا کہنا ہے کہ قومی مفاد کے منافی بلیک میلنگ کا تدارک کیا جائے گا۔

    پی آئی اے پائلٹس اور کیبن کریو کو فراہم کیے گئے حفاظتی کٹس

    پالپا کا پروازیں آپریٹ کرنے سے انکار، اصل وجہ سامنے آ گئی

    پی آئی اے انتظامیہ نے کپتانوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکمت عملی مرتب کرلی ہے، انتظامیہ کی جانب سے قومی مفاد میں اور بیرون ملک محصور پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، پالپا کی ہٹ دھرمی کو مد نظر رکھتے ہوئے شاہین ایئر لائن سمیت دیگر ذرایع سے کنٹریکٹ پائلٹس کی فوری بھرتی کرنے پر غور کیا گیا ہے۔

    ادھر وزیر ہوا بازی کی دعوت پر پالپا کے وفد نے ہوابازی ڈویژن میں اہم میٹنگ میں شرکت کی ہے، جنرل سیکریٹری پالپا کیپٹن ناریجو کا کہنا تھا کہ پالپا نے حفاظتی انتظامات کا مطالبہ کیا تھا، پالپا کرونا وائرس سے بچاؤ کے بین الاقوامی ضوابط کی پاس داری اور پائلٹس کی صحت کے ایجنڈے پر بات کر رہا ہے، تاہم ایئر لائن کی منیجمنٹ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے پائلٹوں کو بد نام کرنے کی مہم چلا رہی ہے۔

    انھوں نے الزام لگایا کہ ایوی ایشن اصول و ضوابط سے نابلد چند ڈیپوٹیشن افسران پی آئی اے اور قومی مفاد کے منافی کام کر رہے ہیں، پالپا نے بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں کو لانے کے لیے خدمات پیش کی ہیں، صرف حفاظتی انتظامات کا مطالبہ کیا گیا تھا، تاہم افسران مسافروں اور ایئرلائن ملازمین کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔