Tag: حفاظت

  • جاپان کا مشرق وسطیٰ سے متعلق بڑا اعلان

    جاپان کا مشرق وسطیٰ سے متعلق بڑا اعلان

    ٹوکیو: حکومت جاپان مشرق وسطیٰ میں بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوج بھیجنے پر غور کر رہی ہے، جاپانی فوج صرف جاپانی جہازوں کے تحفظ کے لیے کام کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جاپانی حکومت مشرق وسطیٰ میں اپنے بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے سیلف ڈیفنس فورس کے نام سے فوج بھیجنے پر غورکر رہی ہے۔

    جاپان جہاز رانی کے تحفظ کے لیے امریکا کی قیادت میں بنائے گئے اتحاد میں شامل نہیں ہوگا۔ جاپانی فوج صرف جاپانی جہازوں کے تحفظ کے لیے کام کرے گی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق جاپانی حکومت ان فوجیوں کی تعیناتی کے مناسب وقت کا تعین کرنے لیے غور کر رہی ہے جاپانی فورس کی سرگرمیاں خلیج سے دور ہوں گی۔ جاپانی فوج کو خلیج عمان اور شمالی بحیرہ عرب، آبنائے ہرمز اور یمن سے دور بین الاقوامی پانیوں میں تعینات کیا جائے گا۔

    جاپانی فوج کی سرگرمیوں میں افریقی ساحل پر بحری قزاقوں سے نمٹنا بھی شامل ہوگا۔ جاپان اس علاقے میں میری ٹائم سیلف ڈیفنس کے جہاز بھیجنے کے امکان پر بھی غور کر رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے جاپان کی قومی سلامتی کونسل نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال کے بارے میں اجلاس طلب کیا تھا جس میں جاپانی بحری جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مشرق وسطیٰ میں سیلف ڈیفنس فورس بھیجنے پر زور دیا گیا تھا۔

  • اوزون کی حفاظت کا عالمی دن: ہمارا سائباں چھن جانے کے قریب

    اوزون کی حفاظت کا عالمی دن: ہمارا سائباں چھن جانے کے قریب

    دنیا بھر میں آج کرہ ارض کو سورج کی تابکار شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کی حفاظت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ یہ تہہ سورج کی خطرناک شعاعوں کو براہ راست زمین پر آنے سے روکے ہوئے ہے۔

    اوزون آکسیجن کی وہ شفاف تہہ ہے جو سورج کی خطرناک تابکار شعاعوں کو نہ صرف زمین کی طرف آنے سے روکتی ہے بلکہ زمین پر اس کے نقصان دہ اثرات کا خاتمہ بھی کرتی ہے۔ اوزون کی تہہ کا 90 فیصد حصہ زمین کی سطح سے 15 تا 55 کلومیٹر اوپر بالائی فضا میں پایا جاتا ہے۔

    سنہ 1970 میں مختلف تحقیقات سے پتہ چلا کہ انسانوں کے بنائے ہوئے مرکبات کی زہریلی گیسیں اوزون کی تہہ کو تباہ کر رہی ہیں۔ تباہی سے مراد اس کی موٹائی میں کمی ہونا یا اس میں شگاف پڑنا ہے۔

    سنہ 1974 میں امریکی ماہرین ماحولیات نے اوزون کی تہہ کے تحفظ سے متعلق آگاہی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ اوزون کی تہہ کو لاحق خطرات کے باعث اگلے 75 سالوں میں اس تہہ کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ خاتمے کی صورت میں نہ صرف دنیا بھر کا درجہ حرارت انتہائی حد تک بڑھ جائے گا بلکہ قطب جنوبی میں برف پگھلنے سے چند سالوں میں دنیا کے ساحلی شہر تباہ ہو جائیں گے۔

    دسمبر 1994 میں اقوام متحدہ نے آج کے دن کو اوزون کی حفاظت کے دن سے منسوب کیا جس کا مقصد اس تہہ کی اہمیت کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    اوزون کو کس چیز سے خطرہ لاحق ہے؟

    دنیا کی تیز رفتار ترقی نے جہاں کئی ممالک کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کیا وہیں اس ترقی نے ہماری زمین پر ناقابل تلافی خطرناک اثرات مرتب کیے۔

    ہماری فیکٹریوں سے خارج ہونے والی زہریلی گیس کاربن مونو آکسائیڈ ہماری فضا میں موجود آکسیجن کے ساتھ مل کر کاربن ڈائی آکسائیڈ میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ کاربن کا اخراج ہماری اور ہماری زمین کی صحت کے لیے نہایت مضر ہے اور یہ اوزون پر بھی منفی طور سے اثر انداز ہو رہا ہے۔

    اس کا سب سے زیادہ اثر برف سے ڈھکے انٹار کٹیکا کے علاقے میں ہوا جہاں اوزون کی تہہ میں گہرا شگاف پیدا ہوگیا۔ اوزون کو نقصان کی وجہ سے اس علاقے میں سورج کی روشنی پہلے کے مقابلے میں زیادہ آنے لگی جس سے ایک تو اس علاقہ کے اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہوا دوسری جانب برف کے تیزی سے پگھلنے کے باعث سمندروں کی سطح میں اضافہ ہوا جس سے دنیا بھر میں شدید سیلاب آنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

    تاہم گزشتہ برس ماہرین نے تصدیق کی کہ انٹار کٹیکا کے اوپر اوزون میں پڑنے والا شگاف رفو ہورہا ہے اور 2050 تک یہ پہلے کی طرح مکمل ٹھیک ہوجائے گا۔

    اوزون کی تہہ کو ان چیزوں سے بھی نقصان پہنچتا ہے۔

    جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ

    سڑکوں پر دھواں دینے والی گاڑیوں اور ویگنوں کے استعمال میں اضافہ

    کوڑا کرکٹ کو جلانے کے بعد اس سے نکلنے والا زہریلا دھواں

    کلورو فلورو کاربن یعنی سی ایف سی مرکبات کا استعمال۔ یہ گیس انرجی سیور بلب، ڈیپ فریزر، ریفریجریٹرز، کار، ایئر کنڈیشنر، فوم، ڈرائی کلیننگ، آگ بجھانے والے آلات، صفائی کے لیے استعمال ہونے والے کیمیکل اور فیومیگیشن میں ہوتا ہے۔

    اوزون تہہ کی تباہی کی صورت میں کیا ہوگا؟

    اوزون کی تہہ تباہ ہونے یا اس کی موٹائی میں کمی ہونے کی صورت میں یہ نقصانات ہوں گے۔

    دنیا بھر کے درجہ حرارت میں شدید اضافہ

    عالمی سمندروں کی سطح میں اضافہ

    دنیا بھر میں سیلابوں کا خدشہ اور ساحلی شہروں کے مکمل طور پر صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا خدشہ

    سورج کی تابکار شعاعوں کا زمین پر براہ راست آنا جس سے انسانوں و جانوروں میں جلدی بیماریوں اور مختلف اقسام کے کینسر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

    شدید گرمی سے درختوں اور پودوں کو نقصان

    گرم موسم کے باعث زراعت میں کمی جس سے کئی علاقوں میں قحط اور خشک سالی کا خدشہ ہے

    ٹھنڈے علاقوں میں رہنے والے جانوروں کی نسل معدوم ہونے کا خدشہ

    اوزون کو بچانے کے لیے کیا کیا جائے؟

    اوزون کی حفاظت ماحول دوست گیسوں کے حامل برقی آلات اور مشینری کے استعمال سے ممکن ہے۔

    ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں طویل المدتی شہری منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کے تحت کھلے، ہوادار گھر بنائے جائیں اور ان میں سبزہ اگایا جائے تاکہ وہ ٹھنڈے رہیں اور ان میں رہائش پذیر افراد کم سے کم توانائی کا استعمال کریں۔

    نقصان دہ گیسز کا کم سے کم اخراج ہی اس ضروری تہہ کی حفاظت کرسکتا ہے۔

    رفو گری کے 32 سال

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ’رفو گری کے 32 سال‘ رکھا گیا ہے۔

    آج سے 3 دہائیاں قبل سنہ 1987 میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی 150 سے زائد ممالک نے ایک معاہدے پر دستخط کیے جسے مونٹریال پروٹوکول کہا جاتا ہے۔

    دراصل ماہرین نے دیکھا کہ تیز رفتار ٹیکنالوجی نے جہاں ہمیں انرجی سیور بلب، ڈیپ فریزر، ریفریجریٹرز اور ایئر کنڈیشنر کا تحفہ دیا ہے، تو ان میں کلورو فلورو کاربن یعنی سی ایف سی مرکبات کا بے تحاشہ استعمال کیا جارہا ہے جو بالآخر ہماری فضا میں خارج ہورہا ہے۔

    یہ زہریلی گیسز اوزون کو بری طرح نقصان پہنچا رہی تھیں۔ مونٹریال پروٹوکول میں انہی گیسز کے کم استعمال کا عزم کیا گیا۔ اب 3 دہائیوں بعد اس معاہدے کے 99 فیصد اہداف کو حاصل کرلیا گیا۔

  • بالوں کی نگہداشت گرمیوں میں بھی آسان

    بالوں کی نگہداشت گرمیوں میں بھی آسان

    بال آپ کی شخصیت کو خوبصورتی عطا کرنے والا اہم جز ہیں۔ خوبصورت بال کسی کی مجموعی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں، اسی طرح روکھے اور بے جان بال پوری شخصیت کا تاثر خراب کرسکتے ہیں۔

    موسم گرما میں خصوصاً بالوں کی حفاظت و نگہداشت کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے جب تیز دھوپ اور گرد و غبار بالوں کو نقصان پہنچانے لگتا ہے۔ لیکن گرمیوں میں بالوں کا خیال رکھنا کچھ زیادہ مشکل بھی نہیں۔

    یہاں ہم آپ کو بالوں کی حفاظت کے ایسے ہی کچھ آسان طریقے بتا رہے ہیں جو موسم گرما میں بھی آپ کے بالوں کو دلکش اور خوبصورت بنا سکتے ہیں۔

    شیمپو کا کم استعمال

    سر کی جلد سے قدرتی طور پر خارج ہونے والی چکنائی بالوں کو دھوپ سے حفاظت فراہم کرتی ہے۔ اگر آپ انہیں روز دھوئیں گے تو ان کی یہ حفاظتی تہہ ختم ہوجائے گی جس کے بعد آپ کے بال دھوپ کی براہ راست زد میں آجائیں گے۔ لہٰذا روزانہ شیمپو کے استعمال سے گریز کریں۔

    البتہ اگر آپ نے سارا دن دھوپ میں گزارا ہے تو دن کے اختتام پر بالوں کو ضرور دھوئیں کیونکہ دھوپ میں سارا تیل خشک ہوچکا ہوگا اور بال نہایت روکھے ہوجائیں گے۔

    بالوں کو ڈھانپیں

    تیز دھوپ میں نکلنے سے پہلے بالوں کو ڈھانپ لینا بہتر ہے۔ اس سے سورج کی تیز شعاعوں اور گرد و غبار سے حفاظت ہوسکتی ہے۔ ڈوپٹے، خوبصورت اسکارف، پی کیپ، یا ہیٹ سے سر کو ڈھانپا جا سکتا ہے۔

    بالوں کو نم رکھیں

    بالوں کو موائسچرائز کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کے لیے کسی اچھی قابل اعتماد کمپنی کا موئسچرائزر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    اس ضمن میں بالوں پر تیل لگانا بھی مؤثر ہے لیکن اسے ایک دن سے زیادہ بالوں میں نہ لگا رہنے دیا جائے۔ علاوہ ازیں نہانے کے بعد ایلو ویرا لگا کر سادے پانی سے بالوں کو دھو لینا بھی بالوں کو نم اور صحت مند رکھتا ہے۔

    بلو ڈرائی سے بچیں

    گرمیوں میں ہیئر اسٹائلنگ کے لیے بلو ڈرائنگ نہایت نقصان دہ عمل ہے۔

    گرمیوں میں خشک ہوا اور تیز دھوپ کی وجہ سے بال ویسے ہی خشک ہوجاتے ہیں، مزید بلو ڈرائی کرنا انہیں بہت نازک بنا دیتا ہے جس کے بعد یہ سورج کی تیز شعاعوں سے محفوظ نہیں رہ سکتے اور کمزور ہو کر گرنے لگتے ہیں۔

    کلورین سے حفاظت

    تیراکی کرتے ہوئے سوئمنگ پولز میں ڈالے جانے والے کلورین سے حد درجہ محتاط رہیں۔ یہ بالوں کے لیے زہر قاتل کی حیثیت رکھتا ہے۔ سوئمنگ کرتے ہوئے لازمی طور پر شاور کیپ یا سوئمنگ کیپ کا استعمال کریں۔

    مساج

    سر کی جلد کا مساج دوران خون کو تیز کرتا ہے جس سے بالوں میں چمک پیدا ہوتی ہے۔ سر میں تیل لگا کر مساج کرنے سے تیل بالوں کے تمام حصوں تک پہنچتا ہے جو بالوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

    متوازن غذا کا استعمال

    بالوں کو صرف بیرونی طور پر نگہداشت کی ضرورت نہیں بلکہ اندرونی طور پر بھی حفاظت کی ضرورت ہے۔ بالوں کو جاندار بنانے کے لیے متوازن غذا کا استعمال ضروری ہے۔

    دلیہ، دہی، انڈے، مچھلی اور بادام وغیرہ بالوں کے لیے بہترین غذائیں ہیں۔ اس کے برعکس جنک فوڈ اور سوڈا مشروبات جسمانی طور پر اور بالوں کے لیے یکساں نقصان دہ ہیں۔

    اس کے علاوہ ذہنی تناؤ سے گریز اور بھرپور نیند بھی بالوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔

  • خواتین کو جنسی حملوں سے بچانے والا نیکلس

    خواتین کو جنسی حملوں سے بچانے والا نیکلس

    نئی دہلی: بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم کو دیکھتے ہوئے ان کے لیے ایک اور حفاظتی ہتھیار متعارف کروا دیا گیا جو بظاہر دیکھنے میں ایک زیور ہے۔

    بھارت میں چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والی ایک کمپنی نے گلے میں پہننے والا ایسا نیکلس تیار کیا ہے جو کسی خطرے کی صورت میں خواتین کو بچا سکتا ہے۔

    خواتین کے روزمرہ استعمال کا یہ زیور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہے جو ایک ایپلی کیشن کے ذریعے موبائل فون سے منسلک ہوسکتا ہے۔

    جب بھی خواتین خود کو کسی مشکل میں پائیں گی تو اس نیکلس کو چھونے اور دبانے کی صورت میں ایک الرٹ اس شخص کو چلا جائے گا جس کا نمبر پہلے سے ایپ میں محفوظ کیا جا چکا ہوگا۔

    نیکلس کی ایپ میں 3 نمبرز محفوظ کیے جاسکتے ہیں۔ خطرے کی صورت میں ان افراد کو فوری طور پر ایک پیغام پہنچے گا جس سے انہیں اندازہ ہوگا کہ نیکلس پہننے والا کسی مشکل میں ہے۔

    مزید پڑھیں: جنسی حملوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

    اس نیکلس کو دو بار دبانے پر ایک زوردار الارم بھی بج اٹھے گا جس سے آس پاس کے لوگ متوجہ ہوجائیں گے۔

    نیکلس میں نصب ڈیوائس چارجنگ بیٹری سے کام کرتی ہے جو ایک بار چارج کرنے کے بعد 3 سے 4 دن تک کام کرسکے گی۔

    خواتین کو بچانے والے اس نیکلس کی قیمت ڈھائی ہزار بھارتی روپے سے شروع ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ بھارتی کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں اس وقت خواتین سے زیادتی چوتھا بڑا اور عام جرم بن چکا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 میں لگ بھگ 25 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

    ہر سال پیش آنے والے زیادتی کے واقعات میں سے صرف 5 سے 6 فیصد ایسے ہیں جو رپورٹ ہو پاتے ہیں۔ ان میں بھی ملزمان آزاد ہوجاتے ہیں اور زیادتی کا شکار متاثرہ لڑکی اور اس کا خاندان انصاف کے حصول میں بری طرح ناکام رہتے ہیں۔

  • مچھروں سے بچنے کے طریقے

    مچھروں سے بچنے کے طریقے

    وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملیریا اور ڈینگی عام امراض بنتے جارہے ہیں جو بعض اوقات ہلاکتوں کا سبب بھی بنتے ہیں۔ طبی و سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ مچھروں کی افزائش روکی جائے۔

    مچھروں کے سیزن میں ان سے بچنے کے لیے سخت احتیاط کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور پر اگر گھر میں چھوٹے بچے موجود ہیں تو انہیں مچھروں سے بچانا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سردیوں میں ڈینگی وائرس سے بچیں

    یہاں ہم آپ کو ایسے ہی کچھ طریقے بتارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ خود کو اور اپنے اہل خانہ کو مچھروں کے کاٹے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔


    ہلکے رنگوں کا استعمال

    گہرے یا سیاہ رنگ کے کپڑے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلکے رنگ مچھروں کو تذبذب میں مبتلا کرتے ہیں کہ آیا یہ ان کا آسان شکار ثابت ہوسکے گا یا نہیں، وہ ہلکے رنگ کی طرف جھپٹنے سے گریز کرتے ہیں۔


    جڑی بوٹیوں کا تیل

    مختلف جڑی بوٹیوں سے کشید کیا ہوا تیل مچھروں کو دور بھگانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ان میں پودینہ، لیونڈر، یوکلپٹس، لیمن گراس وغیرہ کا تیل شامل ہے۔ ان اجزا کو ملا کر بنایا جانے والا تیل بھی یکساں نتائج دے گا۔


    لمبے آستین پہننا

    مچھر کھلے بازوؤں کو سب سے پہلے نشانہ بناتے ہیں۔ اگر آپ ان کے کاٹے سے بچنا چاہتے ہیں تو لمبی آستینوں کا استعمال کریں۔


    کھڑے پانی سے حفاظت

    اپنے گھر میں، یا گھر کے آس پاس کھڑے پانی سے پہلی فرصت میں چھٹکارہ حاصل کریں۔ یہ مچھروں کی افزائش کا سب سے موزوں مقام ہے۔ گھر میں ذخیرہ کیے گئے پانی کو ڈھانپ کر رکھیں۔


    باہر نکلنے سے گریز

    مچھروں کے سیزن میں اندھیرا ہونے کے وقت باہر نکلنے سے گریز کریں۔ یہ وقت مچھروں کے حملے کا ہوتا ہے۔ گھر کے اند رہیں اور گھر میں جالی دار دروازوں اور کھڑکیوں کا اضافہ کریں۔


    ہوا کی آمد و رفت میں اضافہ

    گھر کو ہوا دار بنائیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت میں آسانی ہو۔ دن کے وقت کھڑکیاں کھلی رکھیں، پردے ہٹا دیں، تاکہ دھوپ اندر آسکے۔ بند جگہوں پر مچھر گھس آئیں تو انہیں باہر نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔


     

  • سندھ میں 118 سی پیک منصوبوں پر 2616 سیکورٹی اہلکار تعینات

    سندھ میں 118 سی پیک منصوبوں پر 2616 سیکورٹی اہلکار تعینات

    کراچی : سندھ حکومت نے چینی اہلکاروں کی سیکورٹی کے ساتھ سندھ میں سی پیک کے 118 منصوبوں پر 2616 پولیس اورسیکورٹی اہلکاروں کوتعینات کردیا۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ میں سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے چینی اہلکاروں کو سیکورٹی فراہم کرنے کے حوالے سے سندھ پولیس کے علاوہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی تعینات کردیا گیا۔

    سندھ بھر میں اس وقت 118 سی پیک منصوبے ہیں جن پر 2616 پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے اس کے علاوہ شہر قائد میں 66 پراجیکٹس ہیں جن پر چینی شہری کام کررہے ہیں جن کی سیکورٹی پر 824 پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    اسی طرح سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں سی پیک کے 27 منصوبے ہیں جن پر سیکورٹی کے لیے 1070 سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں جبکہ سکھر میں سی پیک کے دس پروجیکٹس پر پولیس اور دیگر سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: پاک چائنا اقتصادی راہداری ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، ڈائریکٹر سی پیک

    خیال رہے کہ رواں سال جون میں پاک چین اقتصادی راہداری کے ڈائریکٹر پروجیکٹ کا کہناتھا کہ پاک چین راہدری ملک میں ترقی کے نئے دور کے لیے سنگ میل ثابت ہوگی۔

    واضح رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے پروجیکٹ ڈائریکٹر میجر جنرل (ر) ظاہر شاہ کا کہنا تھاکہ 9 ہزار جوانوں پر مشتمل ایک فوجی دستہ اور 6 ہزارپولیس اہلکار پاک چائنا اقتصادی راہداری کی حفاظت پر مامور ہیں۔

  • محفوظ سمندری حدود پاک چین اقتصادی راہداری کےلیے لازم ہے،نیول چیف

    محفوظ سمندری حدود پاک چین اقتصادی راہداری کےلیے لازم ہے،نیول چیف

    کراچی: نیول چیف ایڈمرل ذکاءاللہ نے کہا ہے کہ محفوظ سمندری حدود پاک چین اقتصادی راہداری کےلیے لازم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں فاسٹ اٹیک کرافٹ بیڑہ پاک بحریہ میں شامل کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاءاللہ کا کہناتھا کہ بحری جہاز کی شمولیت سے بحری دفاع میں اضافہ ہوگا۔

    نیول چیف نے کہا کہ بحری جہاز کی تیاری خود انحصاری کی طرف اہم قدم ہے،محفوظ سمندری حدود پاک چین اقتصادی راہداری کےلیے لازم اور اقتصادی راہداری ملکی معیشت میں نیا موڑ ثابت ہو گی۔

    انہوں نے کہا کہ فاسٹ اٹیک کرافٹ میزائل کراچی شپ یارڈ میں چین کے تعاون سے دو سال میں تیار کیا گیا جسے آج پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کر دیا گیا ہے۔

    بیڑہ دشمن کے ریڈار میں آئے بغیر اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت سے لیس ہے ۔فاسٹ اٹیک کرافٹ میزائل بوٹ پاکستان نیوی کی تیسری بوٹ ہے۔

    واضح رہے کہ بحری بیڑے کی لانچنگ تقریب کراچی شپ یارڈ میں ہوئی جس میں پاکستان نیوی کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی ۔