Tag: حفیظ شیخ

  • اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: روٹی کی پرانی قیمتیں بحال کرنے کا فیصلہ

    اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس: روٹی کی پرانی قیمتیں بحال کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں روٹی کی پرانی قیمتیں بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ چھوٹے تندوروں کے لیے گیس کی پرانی قیمتیں بھی بحال کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ کمیٹی نے روٹی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے روٹی کی پرانی قیمتیں بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں روٹی کی پرانی قیمتیں بحال کرنے کے لیے ایک ارب سے زائد کی سبسڈی منظور کی گئی ہے۔ روٹی فروخت کرنے والے چھوٹے تندوروں کو گیس سبسڈی دی جائے گی۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ بڑے کمرشل تندوروں یا ہوٹلز کو گیس پر سبسڈی نہیں ملے گی، چھوٹے تندوروں کے لیے گیس کی قیمتیں 30 جون 2019 والی پوزیشن پر بحال کردی گئیں۔

    خیال رہے کہ روٹی کی قیمت میں اضافے پر گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے بھی نوٹس لیا تھا۔ وزیر اعظم نے روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اضافے کی وجوہات جاننے کے لیے اجلاس بھی طلب کرلیا تھا۔

    اجلاس میں پیٹرولیم ڈویژن، وزارت غذائی تحفظ اور دیگر وزرا و افسران کو طلب کیا گیا تھا، وزیر اعظم نے دریافت کیا تھا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے تندور پر کتنا اثر پڑا ہے۔

    آج ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی اجلاس میں کاٹن کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

    اس سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں گندم کی برآمد پر پابندی لگا دی گئی تھی، گندم کی برآمد پر پابندی آٹے کی قیمت میں اضافے کے باعث لگائی گئی تھی۔

    گزشتہ اجلاس میں بھی روٹی اور نان کی قیمت میں اضافے کی روک تھام کے لیے اقدامات کی ہدایت کی گئی تھی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں سال 20-2019 کے لیے تمباکو کی کم از کم قیمت کا تعین بھی کر دیا گیا تھا۔

  • معیشت سکڑ نہیں رہی، بلکہ ساڑھے3 فیصد سے گروتھ بڑھ رہی ہے: حفیظ شیخ

    معیشت سکڑ نہیں رہی، بلکہ ساڑھے3 فیصد سے گروتھ بڑھ رہی ہے: حفیظ شیخ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ جب ہم آئے، سالانہ ساڑھے 19 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا، جسے ہماری حکومت ساڑھے 13 ارب ڈالر پر لے آئی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ ایکسچینج ریٹ سے متعلق آئی ایم ایف سے کوئی بات نہیں ہوئی.

    مشیر خزانہ نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ معیشت سکڑ رہی ہے، معیشت سکڑ نہیں رہی ، بلکہ ساڑھے3 فیصد سے گروتھ بڑھ رہی ہے.کوئی غلط فہمی ہوگی تو ہم تاجر کمیونٹی سے مکمل رابطے میں ہیں.

    حفیظ شیخ نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ سے متعلق جو خبریں آرہی ہیں وہ بالکل غلط ہیں، امپورٹ گھٹانے کے لئے لگژری آئٹم پر ٹیکس بڑھائے گئے،ایکسپورٹ سیکٹر پر پھیلا جارہا ہے کہ ٹیکس لگایا گیا.

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسپورٹ سیکٹر پر کوئی بھی ٹیکس نہیں لگایا گیا، ایکسپورٹ سیکٹرکو گیس، بجلی کی فراہمی میں حکومت سبسڈی دے رہی ہے، را مٹیریل کی امپورٹ پر بھی سیلز ٹیکس ختم کیا ہے.

    انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہے، تفصیلات بھی دیں گے، اچھا ہے کہ لوگوں کے ذہن میں جوباتیں ہیں، ان کی حقیقت سامنے آرہی ہے.

    خیال رہے کہ اے آر وائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں وزیر اعظم عمران خان نے سینیر اینکر پرسنز کو انٹرویو دیا، اس پر موقع پر  مشیر خزانہ حفیظ شیخ اور ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی بھی موجود تھے۔

  • کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا: مشیر خزانہ

    کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملا، کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل جمہوری حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا گیا، معیشت مشکل حالات سےگزر رہی ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت کو 31 ہزار ارب کا قرض ورثے میں ملا۔ ماضی کے قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے قرض لے رہے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ برآمدات میں شرح نمو صفر فیصد ہے، بیرونی خدشات اور قرضوں کے مسائل ویسے کے ویسے ہی ہیں۔ 9.2 ارب ڈالر مسائل کے حل کے لیے حاصل کیے، درآمدات پر ڈیوٹی لگا کر کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ ٹیکس وصولی کا ہدف چیلنجنگ بنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 12 فیصد عوام ٹیکس دیتے ہیں جو دنیا میں سب سے کم ہے، ہمیں اپنے ملک سے سچا ہونا ہوگا ٹیکس دینے ہوں گے۔ کوشش کی کہ لوگوں کی امنگوں کو پورا کیا جائے۔ اندرونی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی۔ ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں ہمارا امیر طبقہ کم ٹیکس دیتا ہے۔

    مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر میں لیے گئے قرض ڈالر میں ہی واپس کیے جاتے ہیں۔ اہداف کے حصول کے لیے کچھ لوگوں کو ناراض کرنا پڑا تو تیار ہیں۔ قرضے ہم نے نہیں لیے لیکن ہمیں واپس کرنے پڑ رہے ہیں۔ فوج کو ہم صرف 1100 ارب روپے دے رہے ہیں۔ 3 سے 4 شعبوں میں اخراجات پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ سماجی بہبود کے لیے بجٹ دگنا کر دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 2900 ارب ماضی کے قرض کے سود کی ادائیگی کے لیے ہیں، ماضی کے قرضوں اور سود کے لیے مزید قرض لیے۔ غریب طبقے کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوگا۔ 300 یونٹ سے کم بجلی کے استعمال پر اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ غریب طبقے کے لیے بجٹ 100 سے بڑھا کر 191 ارب کر دیا ہے، موجودہ حکومت سے پہلے 100 ارب ڈالر کے قرض لیے گئے۔ قبائلی اضلاع کے لیے 152 ارب روپے رکھے ہیں۔

    مشیر خزانہ نے بتایا کہ آمدن اور محصولات میں توازن کے لیے ٹیکس کا دائرہ بڑھایا گیا ہے، نجی شعبے کو گیس اور بجلی کی مد میں سبسڈی دی ہے۔ دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم ہر معاملے میں متحد ہیں۔ برآمدات میں واضح کمی آئی جس سے ڈالر کی قدر بڑھی۔ برآمدی شعبے سے اچھا ٹیکس جمع ہو سکتا ہے۔ برآمدی سیکٹر کی مقامی فروخت پر ٹیکس عائد کیا ہے۔ برآمدی سیکٹر کی مقامی فروخت کا حجم 1200 ارب روپے تک ہے۔ ’1200 ارب کی فروخت پر 8 ارب ٹیکس دیا جاتا ہے، ایسا نہیں ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ ری فنڈ کے سلسلے کو بہتر کرنے کی گنجائش ہے، بنگلہ دیش اور چین کے ری فنڈ ماڈل کو اپنانے کی کوشش کریں گے۔ امیر طبقے کا ٹیکس نہ دینا قابل قبول نہیں۔ نان فائلر گاڑی اور جائیداد خرید کر خود بخود فائلر بن جائے گا۔ تیل کی قیمت بڑھنے پر چھوٹے صارفین کے لیے 216 ارب رکھے ہیں۔ 1655 ٹیرف لائن میں ٹیکس کی چھوٹ دی ہے۔ پاکستان میں نہ بننے والے خام مال پر کسٹم ڈیوٹی ختم کردی۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ چھوٹے گریڈ کے ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ کیا، بڑے گریڈ کے افسران کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ انکم ٹیکس کی سطح میں تھوڑا بہت رد و بدل کیا گیا ہے۔ کولمبیا اور برازیل کی اشیا استعمال کرنی ہیں تو کریں لیکن زیادہ قیمت دے کر۔ 5 ہزار 555 ارب ٹیکس کا بوجھ ایف بی آر نہیں خود پر ڈالا ہے۔ عزت نفس برقرار رکھنی ہے تو ہمیں ٹیکس دینا ہوگا۔ گزشتہ حکومت نے آدھے ٹیکس دینے والوں کو فارغ کردیا، اگر ایک لاکھ کمانے والے غریب ہیں تو باقی غریبوں کا کیا بنے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی بھی 50 ہزار کمانے والے پر ٹیکس نہیں، کوئی بھی ٹیکس نہیں دینا چاہتا لیکن دنیا میں لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ نئے لگائے گئے ٹیکس گزشتہ ٹیکسوں سے آدھے ہیں۔ مدد کرنی ہے تو تعین کرنا ہوگا کہ کس کی مدد کرنی ہے۔ قبائلی اضلاع دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر رہے ان کے لیے بجٹ غلط ہے؟

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کی تحقیقات کے لیے بنائے کمیشن کا طریقہ کار طے کرنا باقی ہے، ہمیں ماضی میں لیے گئے قرضوں کی ذمے داری کا تعین کرنا ہوگا۔ چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگا لیکن کنٹرول کریں گے۔ محصولات کے اہداف کو حاصل کیے بغیر اپنے پاؤں پر نہیں کھڑے ہوسکتے۔

  • حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی: حفیظ شیخ

    حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی: حفیظ شیخ

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ نے کہا کہ اب معاشی حالات ایسے نہیں کہ اداروں کو ماضی کے انداز میں چلایا جائے، خسارے میں جانے والے ادارے ملکی خزانے پر 300 ارب روپے کا بوجھ ڈال رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ملکی آبادی کا بڑا حصہ ٹیکس دینا ہی نہیں چاہتا جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے، موجودہ حکومت کے معاشی اقدامات کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہو جائیں گے، مہنگائی کی صورت میں حکومت وقت کو ہی سب سے بڑی مشکل درپیش ہوتی ہے۔

    حفیظ شیخ نے کہا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھنے کے باوجود حکومت نے غریب طبقے پر بوجھ نہیں ڈالا، حکومت نئے بجٹ میں بھی نچلے طبقے پر بوجھ نہیں پڑنے دے گی، حکومت نے پس ماندہ طبقے کے معاشی تحفظ کے لیے خصوصی سماجی پروگرام ترتیب دیے ہیں اور اس کے لیے خصوصی رقم بھی مختص کی گئی ہے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے معیشت کا اچھا برا دونوں بتا دیا گیا ہے، آیندہ سال سود پر 3 ہزار ارب خرچہ ہوگا، صوبوں کو دینے کے بعد وفاق کا ہاتھ خالی ہوگا، ٹیکسوں کے بغیر کام نہیں چلے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومتی ترجمانوں کا اجلاس: بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے پر غور

    انھوں نے کہا کہ ملک کے زائد آمدن والے طبقے کو معاشی استحکام کے لیے حکومت کا ہاتھ بٹانا ہوگا، کفایت شعاری کی مہم پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ معاشی صورتِ حال کو بہتر کرنے کے لیے سب سے پہلے درآمدات پر کنٹرول کرنا ہوگا، اس لیے درآمدات پر ڈیوٹی میں اضافہ کیا جا رہا ہے، معاشی خطرات سے نمٹنے کے لیے حکومت نے بیرون ملک سے 9.2 ارب ڈالر کی معاونت لی، آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بھی 6 ارب ڈالر سے زائد کا پیکیج لیا جا رہا ہے، تاہم غیر ملکی معاونت سے ملک کو خوش حال نہیں بنایا جا سکتا، اپنے اداروں کو مستحکم کرنا ہوگا۔

    انھوں نے رواں مالی سال کی اقتصادی جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران اقتصادی ترقی کی شرح 3.29 فی صد رہی، زرعی شعبے کی شرح نمو 0.85 فی صد رہی، صنعتی شعبے کی شرح ترقی 1.4 فی صد جب کہ خدمات کی شرح نمو 4.7 فی صد رہی۔

  • معاشی مسائل سے نجات کیلئے مشکل فیصلے کیے جارہے ہیں، حفیظ شیخ

    معاشی مسائل سے نجات کیلئے مشکل فیصلے کیے جارہے ہیں، حفیظ شیخ

    اسلام آباد : مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے کہا عالمی اورایشین ڈویلپمنٹ بینکوں سےکم شرح سودپر 2 تا 3 ارب ڈالرملنےکی توقع ہے، ہم معاشی استحکام کی جانب آرہے ہیں، بجٹ میں اولین ترجیح عام آدمی کوریلیف دیناہے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری سرور کی سربراہی میں وفد نے بزنس کمیونٹی سے ملاقات کی ، وفد میں مشیرخزانہ حفیظ شیخ، وزیرمملکت ریونیو اور مشیر ٹیکسٹائل شامل تھے۔

    ملاقات میں حکومتی وفد کو بزنس کیمونٹی نے اپنے مسائل سےمتعلق آگاہ کیا اور بجٹ سےمتعلق حکومت کوتجاویزبھی دیں۔

    اس موقع پر مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے کہا عالمی بینک،ایشیائی ترقیاتی بینک سےبھی کم شرح سودپرقرض ملےگا، دونوں بینکوں سے 2 تا 3 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا معاشی مضبوطی کیلئےلانگ ٹرم پالیساں بنائی جارہی ہیں، ہم معاشی استحکام کی جانب آرہےہیں، تحریک انصاف نےاقتدارسنبھالاتومعاشی حالات اچھےنہیں تھے۔

    مشیرخزانہ نے کہا پاکستان کامشکل وقت گزرچکا، نان فائلرصنعتکاروں کےگیس اوربجلی کےکنکشن کاٹ دیں گے، ٹیکسٹائل کی 5صنعتوں پرٹیکس عائدکرنےکی تجویززیرغورہے، ٹیکسزمیں بعض صنعتوں کوریلیف دیاجائےگا۔

    ان کا کہنا تھا معاشی مسائل سےنجات کیلئےمشکل فیصلےکیےجارہےہیں، بجٹ میں اولین ترجیح عام آدمی کوریلیف دیناہے۔

    بزنس کیمونٹی سےجوبھی وعدےکیےان کوپوراکریں گے، گورنرپنجاب


    گورنرپنجاب کا کہنا تھا بزنس کیمونٹی سےجوبھی وعدےکیےان کوپوراکریں گے، ملکی ترقی کیلئےحکومت اوربزنس کیمونٹی ایک پیج پرہے، پہلی حکومت ہے جو شارٹ کی بجائے لانگ ٹرم پالیساں بنا رہی ہے۔

    معاشی چیلنج سےنمٹنےکیلئےٹیکس ریونیومیں اضافہ ضروری ہے، حماداظہر


    وزیرمملکت ریونیو حماداظہر نے کہا وفاق جوٹیکس جمع کرتاہےاس کا57فیصدصوبوں کو چلاجاتے ہیں، معاشی چیلنج سےنمٹنےکیلئےٹیکس ریونیومیں اضافہ ضروری ہے۔

  • یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے: مشیر خزانہ

    یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی معاشی ٹیم نے نیوز کانفرنس کی۔ نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی موجود تھے۔

    مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جب حکومت آئی تو قرضہ 31 ہزار ارب سے زیادہ تھا، ماہانہ گردشی قرضہ 38 ارب روپے ہو رہا تھا۔ روپے کی قدر میں کمی 2017 سے شروع ہوچکی تھی۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے سلسلے میں پہلے مرحلے میں دوست ملکوں سے 9.2 ارب ڈالر حاصل کیے۔ ترسیلات زر میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا، گردشی قرضوں میں ماہانہ 12 ارب روپے کی کمی لائی گئی۔ چند مہینوں میں معاشی استحکام کے لیے مزید اہم فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ 5 ایکسپورٹ سیکٹرز کو مراعات دی گئی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے 3 سال کے لیے ادھار تیل حاصل کرنے کی سہولت لی گئی، سعودی عرب سے سالانہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر کا ادھار تیل ملے گا۔ آئی ایم ایف کے علاوہ عالمی بینک اور ایشین بینک سے بھی قرضے ملیں گے۔ آئی ایم ایف رکن ملکوں کی معاشی صورتحال بہتر بنانے کے لیے معاونت کرتا ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے حاصل کیے گئے قرضوں پر شرح سود نسبتاً کم ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے کے بعد سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکی اسکیم بہت آسان بنائی ہے۔ اثاثہ جات اسکیم سے بے نامی جائیدادیں اور ٹیکس نادہندگان ملکی خزانے کا حصہ بن سکیں گے، اثاثہ جات اسکیم کے تحت نقد رقوم بینک میں ظاہر کرنا ہوں گی، یہ سال ملکی معیشت کے استحکام کا سال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ ایک لاکھ کمپنیاں ہیں لیکن ٹیکس آدھی دیتی ہیں، پاکستان میں مہنگائی کی بڑی وجہ تیل کی قیمت اور ڈالر میں اضافہ ہے۔ 31 لاکھ کمرشل اور 14 لاکھ دیگر صارفین ٹیکس دہندہ ہیں۔ صرف 10 فیصد بینک اکاؤنٹ ہولڈرز ٹیکس جمع کروا رہے ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ کمزور طبقے کو سبسڈی کے ذریعے بچانے کی کوشش کریں گے، ایسی مضبوط معیشت دینا چاہتے ہیں جس سے ملکی ترقی کا تسلسل برقرار رہے۔ 300 یونٹ بجلی سے کم استعمال کرنے والوں پر بوجھ نہیں پڑے گا۔ احساس پروگرام کے ذریعے دی جانے والی امداد میں اضافہ کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے سلسلے میں حکومتی اخراجات کم سے کم رکھے جائیں گے، گردشی قرضوں کو 2020 تک صفر پر لایا جائے گا، ایف بی آر کو 5 ہزار 550 ارب روپے کے محاصل کا ہدف دیں گے۔ ٹیکس ملکی آمدن کا صرف 11 فیصد ہے۔ 350 کمپنیاں پاکستان کا 85 فیصد ٹیکس دے رہی ہیں۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ چند روز میں اسٹاک مارکیٹ میں 7 فیصد بہتری آئی۔ غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی، 50 لاکھ گھروں کی اسکیم لا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے کے لیے 100 ارب کی اسکیم لا رہے ہیں، ایگری کلچر سیکٹر میں ترقی کے لیے اہم اقدامات کر رہے ہیں۔ روزگار کے مواقع پیدا کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔

    مشیر خزانہ نے مزید کہا کہ مجموعی پیداوار کا 70 فیصد صوبوں کو ملتا ہے، ڈیمز اور سڑکوں سمیت دیگر بڑے منصوبے شروع کریں گے۔ پی ایس ڈی پی کے لیے 925 ارب رکھے جائیں گے، آئی ایم ایف جانے پر تنقید کرنے والے بتائیں کون نہیں گیا۔ جو آئی ایم ایف نہیں گیا وہ اپنا ہاتھ کھڑا کرے۔ مشکل کے دنوں کا جلد خاتمہ ہوگا۔

  • اسکیم کا مقصد ریونیو جمع کرنا نہیں معیشت کی بہتری ہے: مشیر خزانہ

    اسکیم کا مقصد ریونیو جمع کرنا نہیں معیشت کی بہتری ہے: مشیر خزانہ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ بے نامی پراپرٹی وائٹ نہیں کی جاتی تو قانون کے تحت ضبط کی جا سکے گی۔ ریونیو جمع کرنے کے لیے نہیں معیشت کی بہتری کے لیے اسکیم کی منظوری دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے میڈیا بریفنگ دی۔ بریفنگ میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے بتایا کہ آج کابینہ نے مختلف نکات کی منظوری دی ہے، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی بھی منظوری دی گئی۔ فیصلہ کیا گیا جو اثاثے ظاہر نہیں انہیں کس طرح سامنے لایا جائے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ریونیو جمع کرنے کے لیے نہیں معیشت کی بہتری کے لیے اسکیم کی منظوری دی گئی، اسکیم بہت ہی آسان ہے تاکہ لوگوں کو مشکلات پیش نہ آئیں۔ اسکیم کا فلسفہ یہ نہیں کہ لوگوں کو ڈرایا دھمکایا جائے بلکہ بزنس کا ارادہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسکیم میں 30 جون تک لوگ شامل ہو سکتے ہیں اور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسکیم میں ہر پاکستانی شہری حصہ لے سکتا ہے۔ وہ لوگ جو عوامی عہدہ رکھتے ہیں یا ماضی میں رہ چکے ہیں وہ اس کا حصہ نہیں بن سکتے، سرکاری عہدہ رکھنے والے اور ان کے اہلخانہ بھی فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ظاہر کیے گئے منقولہ اثاثے پاکستان لانا ہوں گے، ظاہر کیے گئے اثاثے بینک میں بھی جمع کروائے جا سکتے ہیں۔ جو لوگ اثاثے پاکستان نہیں لانا چاہتے انہیں مجموعی طور پر 6 فیصد دینا پڑے گا۔ بے نامی اکاؤنٹس اور جائیداد سے متعلق بھی اسکیم کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بے نامی قانون کو لاگو کرنے کے لیے یہ اقدامات فائدہ مند ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے مذاکرات گزشتہ 7، 8 ماہ سے چل رہے تھے۔ بیرون ملک پیسہ 4 فیصد ٹیکس دے کر وائٹ کیا جا سکتا ہے۔ اسکیم کا مقصد پیسہ جمع کرنا نہیں اسے معیشت میں ڈال کر فعال کرنا ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات مثبت انداز میں ہوئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کے بورڈ سے منظوری ہونا باقی ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اخراجات کم کرنے ہیں اور ٹیکس وصولی میں اضافہ کرنا ہے۔ یہ تمام کام ہمارے لیے بھی بہتر ہیں۔ بے نامی پراپرٹی وائٹ نہیں کی جاتی تو قانون کے تحت ضبط کی جا سکے گی۔

    انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمت کا بوجھ غریب عوام پر پڑنے نہیں دیا جائے گا۔ بجلی کی مد میں 216 ارب روپے کی سبسڈی بجٹ میں رکھیں گے۔ غریبوں کی مدد کے لیے 180 ارب روپے بجٹ میں رکھے جائیں گے۔

    حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کریں گے، جو لوگ ماضی میں خود آئی ایم ایف کے پاس جاتے تھے آج ہم پر تنقید کر رہے ہیں۔ نئے اقدامات، نئے فیصلے کا ثمر نئے جذبے کے ساتھ جلد سامنے آئے گا۔ پیسے والے لوگ اثاثے ظاہر نہیں کرتے تو انہیں سزائیں دی جائیں گی۔ بے نامی رکھنے والوں کے لیے آخری موقع ہے اس کے بعد سخت کارروائی ہوگی۔ بیرون ملک اب تک ڈیڑھ لاکھ بینک اکاؤنٹس کی معلومات ملی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں کچھ بنیادی نقص ہیں جنہیں درست کرنا ہے، شروع سے لے کر اب تک برآمدات پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ شروع سے اب تک ٹیکس وصولیوں پر کام نہیں کیا گیا۔ بڑے نقائص کو درست نہ کیا تو پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑ سکتا ہے۔

    ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاشی سرگرمیوں کا ڈیٹا ایک جگہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ڈیٹا یکجا کرنے سے آسانی اور فائدہ ہوگا۔

    وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ اسکیم کا مقصد ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں کاروبار کو دستاویزی بنانا ہے، اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو ہر صورت ٹیکس ریٹرنز دینا ہوں گے۔ اسکیم کا مقصد ٹیکس وصولی میں اضافہ نہیں کاروبار کو دستاویزی بنانا ہے۔

    بریفنگ میں معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عوام کے لیے لڑنے والی جنگ میں میڈیا ہمارا پارٹنر ہے۔ ہم ایسے مریض ہیں جو دوائی کے بجائے بد پرہیزی کرتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے آگاہ کیا بیرون ملک کیسز میں اثاثے حاصل کرنے کے لیے اربوں روپے خرچ کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اٹارنی جنرل کے ساتھ ٹیم بنائی ہے، کابینہ ارکان نے 22 کروڑ عوام کا مقدمہ لڑا۔ وزیر اعظم کی ہدایات ہیں پالیسیوں کا رخ عوام کی طرف موڑا جائے۔ پاکستان کے اربوں روپے عالمی تنازعات پر خرچ ہوئے، سنہ 2016 میں عالمی تنازعات 6 تھے اب 45 ہو چکے ہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ریکوڈک، کارکے اور سمجھوتہ ایکسپریس جیسے تنازعات ہیں۔ 100 ملین ڈالر 5 سالوں میں فیسوں کی مد میں ادا کیے جا چکے ہیں۔ انٹرنیشنل معاہدوں سے قبل میکنزم تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

    انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے پی آئی اے کے لائسنس کی تجدید کی منظوری دی، پی ٹی ڈی سی بورڈ کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی میں ریفارمز لائی جائیں گی۔ اجلاس میں انفارمیشن کمیشن کی تنخواہوں کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ بیرون ملک قید لوگوں کو لیگل ایڈ کے لیے سمری کی بھی منظوری دی گئی۔ ملائیشیا میں پھنسے پاکستانیوں کو واپس لانے کی بھی کابینہ نے منظوری دی۔

  • ایمنسٹی اسکیم آسان کر کے قابل عمل بنائی جائے: مشیر خزانہ کی ہدایت

    ایمنسٹی اسکیم آسان کر کے قابل عمل بنائی جائے: مشیر خزانہ کی ہدایت

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم ٹیکس ایمنسٹی کو آسان کر کے قابل عمل بنائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، جس میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019 کا جائزہ لیا گیا، مشیر خزانہ نے ایف بی آر کو اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم کو مزید سہل بنانے کی ہدایت کی۔

    حفیظ شیخ نے یہ ہدایات اتوار کے روز اسلام آباد میں ایف بی آر کے عہدے داروں کے ساتھ اسکیم کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے دیں، اجلاس میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے طریقہ کار اور دائرہ کار پر غور کیا گیا۔

    مشیر خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسکیم کا مقصد ٹیکس پر معیشت کا انحصار بڑھانا اور اسے دستاویزی شکل دینا ہے، گفتگو میں اسکیم کے امکان اور خصوصیات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم نے حفیظ شیخ اور معاشی ٹیم کو ٹارگٹس دے دیے

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ مجوزہ اسکیم کو اس لیے آسان بنایا جائے تاکہ اسے سمجھ کر زیادہ سے زیادہ افراد فائدہ اٹھا سکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے تاکہ ٹیکس دہندگان کو سہولت ملے اور معیشت کو دستاویزی شکل دی جا سکے۔

  • حفیظ شیخ کا آئی ایم ایف مشن چیف کو فون، وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا

    حفیظ شیخ کا آئی ایم ایف مشن چیف کو فون، وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا

    اسلام آباد: نئے مقرر ہونے والے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف مشن چیف کو ٹیلی فون کر کے بیل آؤٹ پیکج کے حوالے سے گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفے کے بعد مشیر خزانہ بننے والے ماہر معاشیات حفیظ شیخ نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مشن چیف کو فون کر کے بیل آؤٹ پیکج سے متعلق بات چیت کی۔

    وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حفیظ شیخ نے مشن چیف کے ساتھ آئی ایم ایف پروگرام پر تفصیلی گفتگو کی اور بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

    وزارت خزانہ سے جاری اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کا وفد رواں ماہ (اپریل) کے آخرمیں پاکستان کا دورہ کرے گا، حفیظ شیخ نے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد آزور سے بھی بات چیت کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے: اسد عمر

    یاد رہے کہ 15 اپریل کو سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اتفاق رائے ہو گیا ہے، واشنگٹن میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور اے ڈی بی حکام سے ملاقات ہوئی، امکان ہے کہ آئی ایم ایف سے 6 سے 8 ارب ڈالر ملیں گے، مجموعی طور پر عالمی بینک سے 15 ارب ڈالر قرضہ ملنے کا امکان ہے۔

  • وزیر اعظم نے حفیظ شیخ اور معاشی ٹیم کو ٹارگٹس دے دیے

    وزیر اعظم نے حفیظ شیخ اور معاشی ٹیم کو ٹارگٹس دے دیے

    اسلام آباد: مشیر  اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سے معاشی ٹیم کی ملاقات ہوئی، جسے نئی ذمے داریاں دی گئی ہیں.

    ان خیالات کا اظہار  انھوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے حفیظ شیخ کو  اہم ٹارگٹس دیے ہیں۔

    [bs-quote quote=”اپوزیشن پارلیمنٹ کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کرے گی، تو مسائل جنم لیں گے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”فردوس عاشق اعوان”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ وزیراعظم ایران اورچین کا دورے کرنے جارہے ہیں، عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نکالنا ٹارگٹ ہے، عمر ایوب کو وزارت پٹرولیم کا اضافی چارج دیا جا رہا ہے، مختلف وزارتوں کو ٹارگٹ دیے گئے ہیں، رمضان میں عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں، اپوزیشن کواپنا کردار ذمہ داری سے اداکرنا ہے، اپوزیشن مفاہمت کو کمزور سمجھے گی، تو مسائل ہوں گے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ایک بار پھر اپنے دونوں وزرائے اعلیٰ پراعتماد کا اظہار

    انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سےاپوزیشن کو مکمل سپورٹ کریں گے، یقینی بنارہے ہیں کہ آئندہ کے بجٹ میں عوام کو ریلیف ملے گا، اپوزیشن کے بغیر  پارلیمنٹ اور جمہوریت نہیں چل سکتی، اپوزیشن عوام کے مسائل کے حل میں مدد کرے گی، تو تعاون کریں گے، اپوزیشن پارلیمنٹ کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کرے گی، تو مسائل جنم لیں گے۔

    جب فردوس عاشق ایوان سے سوال کیا گیا کہ اسدعمر کو کون منانے جائے گا؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ منایا اسے جاتا ہے، جو روٹھے۔