اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہے کالا دھن سفید کرنے کیلئے کوئی اسکیم نہیں دی جا سکتی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیرخزانہ حفیظ پاشا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر ود مہربخاری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے میں کہا گیا کوئی ایمنسٹی نہیں دی جائے گی، حکومت کی جانب سےکالادھن سفید کرنے کیلئے کوئی اسکیم نہیں دی جاسکتی، ایک لاکھ ڈالرلانےکی اجازت پر فیٹف بھی اعتراض کرسکتا ہے۔
حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ ہم بھی چاہتےہیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہوا، دوسری جانب سےزرعی شعبے پرکوئی خاص توجہ نہیں دی گئی، بھارت کی مثالیں دی جاتی ہیں جبکہ زرعی شعبےکوکوئی اسکیم نہیں دی جاتی۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ چھوٹے کا شتکاروں کیلئے کسی قسم کی اسکیم متعارف نہیں کرائی جاتی، فرٹیلائزر کے شعبے میں بھی کسانوں کیلئے کوئی مراعات نہیں رکھی گئیں۔
ایس ایم ایز کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ بینکوں کےمجموعی قرضے کا صرف 6 فیصد ایس ایم ایز کو دیا جاتا ہے، جنوبی کوریا کی مثال موجود ہے ایس ایم ایزکوترجیح دےکرکہاں پہنچ گیا، کچھ فصلوں کی پیداواراچھی ہوئی لیکن بدقسمتی سے کسانوں پرتوجہ نہیں ہے۔
حفیظ پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات میں حکومت کومثبت بیانیہ اپنانا چاہیے تھا اور آئی ایم ایف کو بتانا چاہیے تھا کہ بلند شرح سودمعیشت کیلئے بری ہے۔
انھوں نے بتایا کہ خسارےمیں چلنےوالےسرکاری اداروں پرسالانہ2ہزارارب خرچ ہوتےہیں، حکومت کواپنےاخراجات میں کمی کرنا ہوگی، خسارے پر چلنے والےاداروں کی نجکاری کریں یا پھر انہیں بند کردیں، ملک بچانا معیشت بڑھانی ہے تو حکومت کو زمینی حقائق پر اصلاحات کرنا ہوں گی۔
سابق وزیر کا کہنا تھا کہ بیرونی سرمایہ کار ڈالر نہیں لارہے، بانڈ فروخت کرنا بھی مشکل ہوجائے گا، اگر آئی ایم ایف کی چھتری ہٹ جائے تو کرنے کیلئے صرف دعاہی بچے گی۔