Tag: حقائق

  • سابق چیف سلیکٹر نے ٹیم سلیکشن سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھا دیا

    سابق چیف سلیکٹر نے ٹیم سلیکشن سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھا دیا

    پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیف سلیکٹر محمد وسیم نے ٹیم کی سلیکشن سے متعلق کئی اہم حقائق سے پردہ اٹھادیا ہے۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیف سلیکٹر محمد وسیم نے اے آر وائی کے اسپورٹس شو ’باؤنسر‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’ چیف سلیکٹر کا کام ٹیم کو سلیکٹ کرنا ہے، کھلاڑی کو کھلانے کا فیصلہ کوچ اور کپتان کا ہوتا ہے‘۔

    سابق چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کہا کہ ’ میں نے سرفراز احمد کو ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ نہیں کیا، سعود شکیل کو پک کیا اسے کبھی بھی ڈراپ نہیں کیا، اب کپتان انہیں 2 سال بعد موقع دیں یا 3 سال بعد یہ میرا مسئلہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے کبھی بھی رمیز راجا نے کسی کھلاڑی کو سلیکٹ کرنے کا نہیں کہا، اگر کسی کی پرفارمنس نہیں ہوتی تو اسے سلیکٹ نہیں کرتا تھا، کسی بھی کھلاڑی کی سلیکشن اس کی پرفارمنس کو دیکھ کر ہی کیا جاتا ہے۔

    سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ حکومت تبدیل ہوئی تو مجھے جانا پڑا، مجھے ای میل ملا کہ نئے بورڈ کی تشکیل دی جارہی ہے جس کے بعد میں نے یہ عہدہ چھوڑ دیا۔

    انہوں نے کہا کہ ایک بیٹر کو سلیکٹ نہیں کیا تھا جس پر بابر اعظم ناراض ہوئے تھے تاہم محمد وسیم نے کھلاڑی کا نام نہیں بتایا، اس دروان ہمارے درمیان تھوڑی ٹینشن بڑھ گئی تھی لیکن معاملات ٹھیک ہوگئے تھے۔

    سابق چیف سلیکٹر نے کہا کہ جب پہلی بار ٹیم سلیکٹ کیا تو انضمام الحق ناراض ہوگئے تھے، اس کی وجہ شاید امام الحق تھے، ان کی پرفارمنس اتنی اچھی نہیں تھی اس لیے امام کو سلیکٹ نہیں کیا تھا۔

  • پیاز کی قیمت اور قلت کیوں بڑھ رہی ہے؟ حقائق سامنے آگئے

    پیاز کی قیمت اور قلت کیوں بڑھ رہی ہے؟ حقائق سامنے آگئے

    بازاروں میں پیاز کے بڑھتے ہوئے نرخ کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی پریشانی بھی بڑھ گئی ہے، پیاز کی قلت کی وجہ سے قیمتیں بڑھنا شروع ہوگئی ہیں، جس کی موجودہ قیمت 240 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔

    پیاز کی قیمت میں ہونے والے حالیہ اضافے نے شہریوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا کیونکہ گھروں میں بنائے جانے والے تمام کھانوں میں پیاز لازم و ملزوم ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں صدر ہول سیلر ویجیٹیبل ایسوسی ایشن شیخ محمد شاہ جہاں نے پیاز کی قلت اور اس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی حقیقت سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس وقت یا اس سے پہلے بھی ملک میں پیاز کی کوئی قلت نہیں تھی رواں سال فصلیں بھرپور ہوئی ہیں، بازاروں میں پیاز کی قلت اور قیمت کی بڑی وجہ پیاز کا ایکسپورٹ ہونا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کو زرمبادلہ کی شدید ضرورت ہے اور اس کیلئے قربانی ہمیشہ عوام ہی دیتے آئے ہیں، پیاز اس وقت ملکی تاریخ کی سب سے بہترین برآمدات ہے جس کا ایکسپورٹ ریٹ بہت زیادہ ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پیاز کی قلت کے باعث اپنی ایکسپورٹ بند کردی تاکہ وہ اپنے عوام کو پیاز فراہم کرسکیں جس کا فائدہ پاکستان اور دوسرے ممالک کو ہوا۔

    شیخ محمد شاہ جہاں نے کہا کہ میں ہمیشہ اس بات پر زور دیتا آیا ہوں کہ ایک ایسا بورڈ تشکیل دیا جائے جس میں درآمد اور برآمد کنندگان کے ساتھ حکومتی نمائندے شامل ہوں اور اس حوالے سے ہر 15روز بعد اجلاس میں پالیسی مرتب کی جائے۔

    واضح رہے کہ حکومت کے تمام تر دعوؤں کے باوجود ملک میں مہنگائی کے طوفان میں مزید شدت آ گئی ہے، سبزیاں تک عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں، موسم کی سبزیوں کی بھرپور پیداوار کے باوجود ان کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، پیاز نے تو ڈبل سنچری سے بھی تجاوز کرلیا ہے۔

  • کیا آپ خوابوں کے بارے میں یہ حیران کن اور دلچسپ حقائق جانتے ہیں؟

    کیا آپ خوابوں کے بارے میں یہ حیران کن اور دلچسپ حقائق جانتے ہیں؟

    خواب، نیند کے دوران آنے والے وہ خیالات ہیں جو ہمارے شعور اور لاشعور سے مل کر تشکیل پاتے ہیں۔ ہمیشہ سے یہ خواب ماہرین نفسیات کی دلچسپی کا موضوع رہے ہیں۔

    جب ہم نیند میں ہوتے ہیں تو ہمارا شعور سوجاتا ہے اور لاشعور جاگ جاتا ہے اور یہی خواب بنانے کا ذمہ دار ہے، خواب ہمارے دماغ کے اس حصے سے کنٹرول ہوتے ہیں جو جذبات سے تعلق رکھتا ہے، اس حصے سے نہیں جو منطقی انداز میں کام کرتا ہے اور جاگنے کے دوران ہم پر حاوی رہتا ہے۔

    آج ہم آپ کو ان خوابوں کے بارے میں نہایت دلچسپ معلومات بتانے جارہے ہیں۔

    خواب میں موبائل فون دیکھنا ناممکن

    کیا آپ جانتے ہیں ہم اپنے خواب میں اسمارٹ فون، کار یا دیگر کسی ٹیکنالوجی کو نہیں دیکھ سکتے؟

    اس کی وجہ یہ ہے کہ خواب ہمارے دماغ کی جینیاتی یادداشت (جینیٹک میموری) پر مشتمل ہوتے ہیں جو سینکڑوں سال قدیم ہے، ٹیکنالوجی ہماری زندگی میں نسبتاً نئی ہے اور ہمارا دماغ تاحال اس سے مانوس نہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ بلیک اینڈ وائٹ فلموں کے دور کے افراد عموماً عمر کے آخری حصے تک بلیک اینڈ وائٹ خواب دیکھتے ہیں، دنیا بھر میں تقریباً 12 فیصد افراد سیاہ و سفید خواب دیکھتے ہیں۔

    خواب میں کچھ لکھنا اور پڑھنا بھی ناممکن

    اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے دوران ہمارے دماغ کا وہ حصہ غیر فعال ہوجاتا ہے جو زبانوں کو سجھتا ہے۔

    صرف یہی نہیں بلکہ خواب میں کی جانے والی گفتگو بھی زبان سے نہیں ہوتی، یہ ٹیلی پیتھی کی طرح ہوتی ہے جس میں لوگ خیالات کے ذریعے ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں۔

    اجنبی شخص

    ہم اپنے خواب میں کبھی کسی اجنبی شخص کو بھی نہیں دیکھتے۔

    اگر آپ نے کبھی کوئی خواب ایسا دیکھا ہے جس میں کوئی اجنبی شخص آپ کا پیچھا کر رہا ہے، یا آپ کے گھر میں کوئی اجنبی شخص موجود ہے، تو حقیقی زندگی میں آپ نے اس شخص کو کہیں نہ کہیں دیکھ رکھا ہے، لیکن وہ آپ کو یاد نہیں۔

    البتہ وہ آپ کے دماغ کو یاد ہے جسے وہ آپ کے خواب میں لے آیا۔

    عجیب اور بے معنی خواب کیوں آتے ہیں؟

    ہم اپنے دن بھر میں غیر ارادی طور پر جو مختلف بے معنی الفاظ اور فقرے استعمال کرتے ہیں، مذاق یا سنجیدگی میں کوئی صورتحال گھڑتے ہیں اور لایعنی سوچیں سوچتے ہیں، وہ خواب میں تصویر کی صورت میں سامنے آجاتی ہیں۔

    کیا کوئی رات بغیر خواب دیکھے بھی گزر سکتی ہے؟

    ایسا ممکن نہیں، ہم ہر رات، اور ہر نیند کے دوران کئی خواب دیکھتے ہیں، لیکن ان میں سے ایک آدھ ہی یاد رکھ پاتے ہیں۔

    نابینا افراد کے خواب کیسے ہوتے ہیں؟

    نابینا افراد دیکھ نہیں سکتے لیکن انہوں نے بہت سی آوازیں، غائبانہ منظر کشی، اور خوشبوئیں محسوس کی ہوتی ہیں اور انہی کی بنیاد پر انہیں خواب دکھائی دیتے ہیں۔

    ایسے افراد جو بعد میں عمر کے کسی حصے میں بینائی سے محروم ہوئے ہوں، ان کے خواب عام انسانوں جیسے ہی ہوتے ہیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ مبہم اور بے رنگ ہوتے جاتے ہیں۔

    کیا خواب سیکھنے میں بھی مدد کرتے ہیں؟

    اس کا جواب ہاں میں ہے، ہمارا دماغ نیند کے دوران، دن بھر جاگتے ہوئے ملنے والی معلومات کا تجزیہ کرتا ہے اور ان میں سے غیر ضروری معلومات کو تلف کردیتا ہے یا یوں کہیئے کہ ڈیلیٹ کردیتا ہے۔

    برے خوابوں سے نجات ممکن ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنے برے خواب کو یاد رکھیں، ان کا تجزیہ کریں اور ان کے بارے میں گفتگو کریں، تو برے خواب آنا آہستہ آہستہ کم ہوسکتے ہیں۔

    تو کیا اچھے خواب دیکھنا بھی ممکن ہے؟

    اس حوالے سے ماہرین کی تجویز ہے کہ سونے سے قبل پریشان کن، برے اور خوفزدہ کردینے والے خیالات نہ سوچے جائیں، یا اس چیز سے دماغ ہٹا لیا جائے جو آپ کو پریشان کر رہی ہے، تو اچھے خواب آنا ممکن ہے۔

    اس مقصد کے لیے کمرے میں یا ہیڈ فون پر دھیمی موسیقی سنی جاسکتی ہے جو دماغ اور اعصاب کو پرسکون کرے، جیسے بارش کی، لہروں کی یا ایک مسلسل دھیمی آواز۔

    علاوہ ازیں سونے سے قبل لیونڈر کی خوشبو سونگھنا بھی پرسکون نیند اور اچھے خواب لانے کا سبب بن سکتی ہے۔

  • کائنات کے بارے میں حیران کن حقائق

    کائنات کے بارے میں حیران کن حقائق

    ہماری ماں زمین جہاں ہم رہتے اور زندگی گزارتے ہیں، ہماری کائنات کا پانچواں بڑا سیارہ ہے، اور شاید یہ واحد سیارہ ہے جہاں پر زندگی موجود ہے۔

    زمین ہمارے لیے بہت بڑی ہے، لیکن ہم کائنات کی وسعت کا اندازہ لگانے سے بھی قاصر ہیں۔ اس وسعت میں ہماری زمین کی حیثیت ایک معمولی سے ریت کے ذرے کے برابر ہے۔

    universe-2

    آج ہم آپ کو کائنات کے ایسے ہی چند حیران کن حقائق بتا رہے ہیں جنہیں جان کر آپ خود کو نہایت حقیر محسوس کرنے لگیں گے، اور ساتھ ہی دنگ بھی رہ جائیں گے۔

    کائنات میں لگ بھگ 100 ارب ستارے اور سیارے موجود ہیں اور ہماری زمین ان میں سے ایک ہے۔

    universe-1

    اگر ہم روشنی کی رفتار سے سفر کریں تب بھی ہمیں پوری کہکشاں کی سیر کرنے کے لیے 1 لاکھ سال کا عرصہ درکار ہوگا۔ یاد رہے کہ روشنی کی رفتار 1 لاکھ 86 ہزار میل فی سیکنڈ ہوتی ہے۔

    کائنات کا 70 فیصد حصہ اندھیرے میں چھپا ہوا ہے۔ زمین سے باہر جو کچھ ہم اب تک دریافت کر چکے ہیں وہ کائنات کا صرف 5 فیصد حصہ ہے۔

    ہماری خلا کا زیادہ تر حجم سورج نے گھیرا ہوا ہے۔ سورج کے علاوہ بقیہ تمام سیارے کائنات کا صرف 0.2 فیصد رقبہ گھیرے ہوئے ہیں۔

    sun

    ووئیجر 1 اس وقت انسانی ہاتھوں سے بنائی گئی وہ واحد شے ہے جو زمین سے سب سے زیادہ فاصلے پر موجود ہے۔ یہ سورج سے 11 ارب میل کے فاصلے پر ہے جبکہ خود زمین سورج سے 14.96 کروڑ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

    universe-3

    یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ماہرین فلکیات نے خلا میں زمین جیسے 7 سیارے دریافت کیے تھے۔

    مزید پڑھیں: زمین جیسے 7 نئے سیارے دریافت

    ایک ستارے اور اس کے گرد گھومتے 7 سیاروں پر مشتمل اس نئے نظام کو ٹریپسٹ 1 کا نام دیا گیا تھا۔

    سائنس دانوں کے مطابق ان سیاروں میں سے 3 پر پانی کی موجودگی کا امکان ہے جن کے باعث یہ سیارے قابل رہائش ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • برطانوی شاہی خاندان کے بارے میں حیرت انگیز حقائق

    برطانوی شاہی خاندان کے بارے میں حیرت انگیز حقائق

    لندن: ویسے تو برطانوی شاہی خاندان دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے تاہم جب سے شہزادہ ہیری اور امریکی اداکارہ میگھن مرکل کی منگنی اور شادی کا اعلان ہوا ہے تب سے میڈیا اور سوشل میڈیا صرف برطانوی شاہی خاندان سے متعلق خبروں سے بھرا ہوا نظر آرہا ہے۔

    آج ہم بھی آپ کو برطانوی شاہی خاندان کے بارے میں ایسے ہی کچھ دلچسپ اور حیرت انگیز حقائق بتانے جا رہے ہیں جو آپ نے آج سے پہلے کبھی نہیں سنے ہوں گے۔


    ملکہ کے لیے گہرے رنگ ضروری

    برطانوی تخت پر براجمان ملکہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ عمر کے ہر حصے میں گہرے رنگوں کے لباس زیب تن کرے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ کسی ہجوم میں برطانوی ملکہ اپنے لباس کی وجہ سے نمایاں نظر آئے۔

    ملکہ نے ایک بار اپنے اسٹاف سے کہا تھا، ’میں ہلکے رنگوں کے لباس زیب تن نہیں کرسکتی کیونکہ ان رنگوں میں مجھے کوئی شناخت نہیں کرسکے گا‘۔

    عام افراد کا چھونا ممنوع

    شاہی خاندان کا اصول ہے کہ عام افراد انہیں چھونے سے گریز کریں تاہم اب شاہی خاندان اکثر و بیشتر اس اصول کی خلاف ورزی کرتا ہوا نظر آتا ہے۔


    تمام تحائف وصول کیے جائیں گے

    شاہی خاندان کے تمام افراد کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملنے والے تمام تحائف خوشدلی سے وصول کریں گے چاہے وہ کوئی بھی تحفہ ہو اور کسی بھی شخص کی جانب سے دیا گیا ہو۔


    ملکہ کے ساتھ طعام

    برطانوی شاہی محل میں ہونے والی دعوت طعام میں ایک لازمی اصول جو عام افراد جو شاہی خاندان کے دیگر افراد کے لیے یکساں ہے، وہ یہ کہ کھانا اسی وقت شروع کیا جائے گا جب ملکہ کھانا شروع کریں گی، اور جیسے ہی ملکہ اپنا کھانا ختم کردیں، میز پر موجود تمام افراد کو بھی اپنا کھانا لازمی ختم کرنا ہوگا۔


    ملکہ کو ویزے یا لائسنس کی ضرورت نہیں

    برطانوی ملکہ کو دنیا کے کسی بھی حصے میں سفر کرنے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ظاہر ہے کوئی ایسی شخصیت جس کی تصویر نوٹوں پر چھپی ہو، اسے بھلا کہیں بھی جانے کے لیے ویزے کی کیا ضرورت ہوگی۔

    اسی طرح ملکہ کی ذاتی گاڑی کو نمبر پلیٹ یا ڈرائیونگ لائسنس کی بھی ضرورت نہیں۔


    شادی کے لیے ملکہ کا لائسنس ضروری

    برطانوی شاہی خاندان کے تمام افراد کو شادی کے لیے ملکہ کی جانب سے باقاعدہ اجازت درکار ہوتی ہے جو انہیں ایک لائسنس کی صورت میں ملتا ہے۔


    شاہی خاندان میں شمولیت، لیکن تخت کے حقدار نہیں

    شاہی خاندان کے اکثر افراد نے غیر ملکی یا عام افراد سے شادی کی ہے۔ ایسے افراد شاہی خاندان کا حصہ تو بن سکتے ہیں تاہم وہ تخت کے حقدار نہیں ہوسکتے۔

    جیسے ملکہ برطانیہ کے شوہر شہزادہ فلپ یونان سے تعلق رکھتے ہیں لہٰذا وہ اپنی اہلیہ کے ملکہ ہونے کے باوجود بادشاہ کہلانے کا حق نہیں رکھتے۔

    اسی طرح ملکہ برطانیہ کے بعد اگر ان کے بیٹے شہزادہ چارلس تخت پر براجمان ہوتے ہیں تو ان کی اہلیہ کمیلا پارکر بھی ملکہ کہلانے کی حقدار نہیں ہوں گی کیونکہ وہ ایک عام اور غیر شاہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

    شاہی خاندان کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔