Tag: حقوق

  • عمرہ پر جانے سے قبل زائرین اپنے یہ حقوق جان لیں!

    عمرہ پر جانے سے قبل زائرین اپنے یہ حقوق جان لیں!

    سعودی عرب (29 اگست 2025): دنیا بھر سے زائرین عمرے کی سعادت حاصل کرنے کیلیے مکہ مکرمہ آتے ہیں لیکن کیا وہ اپنے حقوق جانتے ہیں۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان ہر سال عمرے کی سعادت حاصل کرنے اور روضہ رسول ﷺ کی زیارت کے لیے مسلم امہ کے سب سے مقدس مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ آتے ہیں۔ تاہم ان کے کچھ حقوق ہیں، جن سے اکثر زائرین لاعلم ہیں۔

    اس حوالے سے وزارتِ حج و عمرہ نے زائرین کے لیے آگہی مہم کا آغاز کیا ہے۔ اس کو مقصد عمرہ زائرین کو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مناسک کے سفر کے دوران ان کے حقوق سے آگاہ کرنا ہے۔

    سبق ویب سائٹ کے مطابق وزارت حج وعمرہ نے جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور آگہی مرکز کے تعاون سے اس آگہی مہم کا آغاز کیا ہے جس میں زائرین کو ٹیکسیوں کے استعمال کے دوران ان کے حقوق سے متعلق آگہی فراہم کی گئی ہے۔

    وزارت حج و عمرہ کی جانب سے جاری ہدایات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ زائرین یہ یقینی بنائیں کہ ٹیکسی میں سفر کے آغاز ہی سے الیکٹرانک میٹر چلایا جائے۔

    اس کے علاوہ ٹیکسی کا کرایہ طے شدہ سرکاری نرخ نامے کے مطابق ہونا چاہیے۔ آگہی مہم میں بتایا گیا ہے کہ زائر مسافر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں شکایت درج کرائے تاکہ اس کے حقوق محفوظ رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اقدام وزارت کی اُن کوششوں کا حصہ ہے جو نقل و حمل کی خدمات سے فائدہ اٹھانے والوں کے حقوق کے شعور کو بڑھانے اور عمرہ زائرین کو محفوظ اور منظم سفری تجربہ فراہم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/good-news-for-umrah-pilgrims-a-facility-free/

  • اداکارہ حرا سومرو مردوں کے 4 شادیاں کرنے کی حامی

    اداکارہ حرا سومرو مردوں کے 4 شادیاں کرنے کی حامی

    پاکستانی اداکارہ حرا سومرو کا کہنا ہے کہ حرام سے بہتر ہے مرد چار شادیاں کر لے لیکن وہ اس بات یقینی بنائے کہ وہ سب بیویوں کے حقوق پورے کرے گا۔

    حال ہی میں پاکستان  شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ حرا سومرو نے ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے مردوں کے 4 شادی سے متعلق گفتگو کی۔

    حرا سومرو نے کہا حرام کاموں سے بہتر ہے مرد چار شادیاں کرلے کیوں کہ خدا نے بھی انہیں اجازت دی ہے، اس میں خواتین کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، اس لیے اگر کسی مرد کے پاس اتنا پیسہ اور تمیز ہے، وہ سب کے ساتھ انصاف بھی کرسکتا ہے تو وہ بے شک چار شادیاں کرے۔

    اداکارہ نے کہا کہ اگر مرد کو ان کی صحت، جسم اور مالی حالات اس بات کی اجازت دیتے ہیں اور وہ سمجھتا ہے کہ وہ سب کے ساتھ انصاف بھی کر پائے گا تو انہیں ایک سے زائد شادیاں کرلینی چاہئیں۔

    حرا سومرو نے مزید کہا کہ مردوں کی ایک سے زائد شادیوں پر بیویوں کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، انہیں قانونی اور مذہبی طور پر شادیوں کی اجازت ہے تو انہیں شادیاں کرنے دی جائیں، اگر کوئی مرد خود کو روک نہیں پا رہا، اس کی نیت اور ذہن ایسا ہے تو حرام کام سے بہتر ہے کہ اسے شادیاں کرنے دی جائیں۔

    ایک سوال کے جواب میں اداکارہ کا کہنا تھا کہ انہیں شوہر کی دوسری شادی سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا کیوں کہ ان کی اپنی اور شوہر کی اپنی زندگی ہے، آج کل کی خواتین ہر کام کرنا چاہتی ہیں۔

    اداکارہ نے مزید کہا کہ عورتیں خود کمانا بھی چاہتی ہیں، گھر بھی چلانا چاہتی ہیں اور شوہروں کو بھی اپنی مرضی کے کام نہیں کرنے دینا چاہتیں، شادی کے بعد بھی کسی دوسرے شخص سے متعلق سوچنا یا خیال کرنے میں کوئی برائی نہیں، غلط تب ہوگا جب کوئی گناہ کرے گا۔

  • سعودی عرب: بچوں کے حقوق کے حوالے سے حکام کی وارننگ

    سعودی عرب: بچوں کے حقوق کے حوالے سے حکام کی وارننگ

    ریاض: سعودی حکام نے مملکت میں کسی بچے سے بھیک منگوانے اوراس کے بنیادی حقوق کے استحصال کو قابل سزا جرم قرار دیا ہے اور سخت کارروائی کی تنبیہہ کی ہے۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سعودی عرب کی پبلک پراسیکیوشن نے اس بات پر زور دیا ہے کی ہر بچے کو اعلیٰ حقوق اور اعلیٰ تعزیری و قانونی ضمانتیں حاصل ہیں، جو اس کے خاندان کے ایک لازمی جزو، اپنے ملک کی نشاۃ ثانیہ کی تعمیر کے لیے ایک فرد اور اس کے معاشرے کی ترقی میں ایک فعال حصہ دار کے طور پر اس کی پرورش میں معاون ہیں۔

    پراسیکیوشن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کسی بچے کو خاندانی بندھن کے بغیر رکھنا، اس کی شناختی دستاویزات نہ نکالنا، روکنا یا انہیں چھپانا، اس کی صحت سے متعلق ضروری ویکسی نیشن مکمل نہ کرنا، اس کی پڑھائی چھوڑنے کے عمل کا باعث بننا یا تعلیم کو نظر انداز کرنا، ایسے ماحول میں رہنا جہاں اسے خطرہ لاحق ہو، اس کے ساتھ بدسلوکی کرنا، جنسی طور پر ہراساں کرنا یا اس کا جنسی استحصال کرنا قابل سزا جرم ہیں۔

    بیان میں کہا گیا کہ بچے کا مالی طور پر جرم میں، یا بھیک مانگنے میں اس کا استعمال کرنا اور ایسے نازیبا الفاظ کا استعمال جو اس کے وقار کو مجروح کرتے ہیں یا اس کی تذلیل کا باعث بنتے ہیں، اسے ایسے مناظر دکھانا جو غیر اخلاقی، مجرمانہ یا اس کی عمر کے لیے نامناسب ہوں اور کسی بھی نسلی، سماجی یا معاشی وجہ سے اس کے ساتھ امتیازی سلوک، اور غفلت برتنا، اسے قانونی عمر سے کم گاڑی چلانے کی اجازت دینا اور کوئی بھی ایسی چیز جس سے اس کی جسمانی یا نفسیاتی حفاظت کو خطرہ ہو یا صحت کے متاثر ہونے کا ڈر ہو، اس کی تعلیم و تربیت میں کوتاہی کا مظاہرہ کرنا قابل قبول نہیں ہوگا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا جرائم کا ارتکاب کرنے والے خاندان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • ایران روسی شہریوں کے حقوق کا احترام کرے، روس

    ایران روسی شہریوں کے حقوق کا احترام کرے، روس

    ماسکو : روس کے ایوان بالا کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین کوسٹیٹکن کوساچیووف نے کہا ہے کہ روس اس بات کو یقینی بنائے کہ ایران آبنائے ہرمز میں ضبط ٹینکر پر سوار روسی شہریوں کے حقوق کا احترام کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی طرف سے ضبط کئے گئے ٹینکر سے متعلق کمپنی نے ایران میں روسی سفارت خانے کو اطلاع دی ،کوساچیو وف نے کہا کہ ہمیں ایران کے ساتھ موجودہ موثر مواصلاتی ذرائع کی مدد سے جلد سے جلد اس معلومات کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر اس کی معلومات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو روس کو اس بات کا یقینی بنانا ضروری ہے کہ ایران ہمارے شہریوں کے حقوق کا احترام کرے۔

    کوسا چیووف نے کہا کہ ہمارے شہریوں کو مغربی ممالک اور ایران کے درمیان جاری سیاسی رسہ کشی میں یرغمال نہیں بنایا جانا چاہیے۔

    واضح رہے کہ ایران نے آبنائے ہرمز سے جس برطانوی آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لیا ہے، اس میں سوار عملے کے 23 افراد میں سے اٹھارہ کا تعلق بھارت سے ہے جبکہ دیگر پانچ شہریوں کا تعلق فلپائن اور روس سے ہے۔

     بھارت اور فلپائن کی حکومتوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ  آبنائے ہرمز سے ایرانی قبضے میں لیے جانے والے برطانوی آئل ٹینکر کے عملے میں ان کے شہری بھی شامل ہیں۔

    بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بتایا کہ بھارتی حکام ایران میں متعلقہ حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ بھارتی شہریوں کی بازیابی جلد از جلد ممکن بنائی جائے، انہوں نے کہا کہ اس بحری جہاز میں اٹھارہ بھارتی موجود ہیں۔

    منیلا میں وزرات خارجہ نے کہا کہ تہران میں ان کے سفیر کوشش میں ہیں کہ اس ٹینکر میں سوار ایک فلپائنی شہری کو جلد از جلد رہا کر دیا جائے۔

  • جنوبی پنجاب کےعوام کوان کے حقوق ملیں گے‘ عثمان بزدار

    جنوبی پنجاب کےعوام کوان کے حقوق ملیں گے‘ عثمان بزدار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ پولیس نظام میں وہی تبدیلیا ں لائیں گے جو خیبرپختونخواہ پولیس میں لائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار سے ڈیرہ غازی خان کےعمائدین کے وفد نے ملاقات کی اورانہیں وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

    اس موقع پرسردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کےعوام کو ان کے حقوق ملیں گے، ڈی جی خان میں مویشی چوری سمیت اسٹریٹ کرائم کنٹرول کریں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ٹیم ان کی توقعا ت پرپوری اترے گی ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نظام میں وہی تبدیلیا ں لائیں گے جوکے پی پولیس میں لائی گئیں۔

    عمران خان کے نئے پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنا ہے‘ عثمان بزدار

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکا کہنا تھا کہ عمران خان کے نئے پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنا ہے، گڈ گورننس کو فروغ دیں گے، کرپشن برداشت نہیں کروں گا۔

    عثمان بزدارکا یہ بھی کہنا تھا کہ سب کو ساتھ لے کر چلیں گے اور مشاورت سے فیصلے ہوں گے، جب بھی نئی حکومت آتی ہے تو ردوبدل ہوتا ہے، یقین دلاتا ہوں ہم نے ردوبدل نہیں کرنا ہے۔

    پنجاب میں کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کریں گے‘ وزیراعلیٰ پنجاب

    واضح رہے کہ تین روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف کام کام اور صرف کام ہے، ہمیں تبدیلی لانی ہے جو آسان کام نہیں، اس کے لیے بھرپور محنت کریں گے۔

  • کوئی شک نہیں کہ ہمارااحتجاج کامیاب نہیں ہوگا‘ مصطفیٰ‌کمال

    کوئی شک نہیں کہ ہمارااحتجاج کامیاب نہیں ہوگا‘ مصطفیٰ‌کمال

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کےسربراہ مصطفیٰ کمال کا کہناہےکہ جس شہر سےحکمران پیسےلوٹ رہے ہیں اس کے لیےحقوق مانگ رہے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق کراچی میں پریس کانفرس کےدوران پاک سرزمین پارٹی کےسربراہ مصطفیٰ کمال نےکہاکہ بدترین حکومتوں نےبھی یہ عوام کووسائل دےرکھےہیں۔

    مصطفی کمال کاکہناہےکہ شکرکریں ہم یہاں احتجاجاًبیٹھےہوئےہیں، اگرہم نےچلناشروع کردیاتوان محلات تک پہنچ جائیں گے۔انہوں نےکہاکہ ہم نےاپنی زندگی خاموشی سےقربان نہیں کرنی ہے۔

    پانی کےبحران کےحوالے سےپاک سرزمین پارٹی کےسربراہ کاکہناتھاکہ ٹینکرز کیاکسی دوسرے شہر سے پانی لےکر آرہےہیں ؟انہوں نےکہاکہ جو پانی ہمیں مفت میں ملنا تھا،وہ ہزاروں روپے میں ملتا ہے۔

    پاک سرزمین پارٹی کےسربراہ مصطفیٰ کمال نےکہاکہ لوگ کردار اورپچھلےعمل کی وجہ سے ہمارے ساتھ جمع ہورہےہیں۔


    مصطفیٰ کمال کااحتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگرعلاقوں تک بڑھانے کا اعلان


    یاد رہےکہ گزشتہ روز پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے احتجاج کا دائرہ کراچی کے دیگر علاقوں تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھاکہ حکمران سمجھ رہے ہیں، احتجاج کے بعد یہاں سے چلے جائیں گے۔

    مصطفیٰ کمال کا کہناتھاکہ پاک سرزمین پارٹی چاروں صوبوں کی جماعت بن رہی ہے،حکمران جیسا برتاؤ کریں گے،ہمارا رویہ بھی ویسا ہی ہوگا۔

    واضح رہےکہ پاک سر زمین پارٹی نے6 اپریل سے اپنی احتجاجی تحریک کا آغاز کیاتھااور آج چوتھے روز بھی کراچی پریس کلب پر ان کا احتجاج جاری ہے۔

  • قائد اعظم کا پاکستان ، غیرمسلم پریشان

    قائد اعظم کا پاکستان ، غیرمسلم پریشان

    تحریر : وسیم نقوی

    میرے ایک عزیز نے مجھے قصہ سنایا کہ جس کالج میں ہم پڑھتے تھے وہاں کے اساتذہ میں سے ایک استاد غیر مسلم بھی تھے، سب اساتذہ باہمی اتفاق سے کام کرتے تھے  جب ہمارے کالج کے پرنسپل ریٹائر ہوئے توان کی جگہ ہمارے غیر مسلم استاد کو سنیارٹی اور کارکردگی کی بنیاد پر پرنسپل بنا دیا گیا بس یہ حکم نامہ آنے کی دیر تھی کہ وہ تمام اساتذہ جو انہی کے ساتھ اٹھتے بیٹھتے تھے، ساتھ کھاتے، پیتے تھے، وہ ایک دم بدل گئے اور اس حکم نامے کے خلاف احتجاج اور کلاسز کا بائیکاٹ شروع کر دیا کہ ہم کسی غیر مذہب استاد کے ماتحت کام نہیں کریں گے حالانکہ کبھی کسی استاد کو ان غیر مسلم استاد کے مذہب سے کوئی تکلیف ہوئی تھی نہ ہی کسی طالب علم نے ان کی کوئی شکایت کی تھی لیکن صرف مذہب کو استاد جیسے معتبر پیشے کے درمیان لا کر اس کی حرمت کو داغ دار کردیا گیا۔

     یہ تو صرف ایک واقعہ تھا ایسے لاکھوں واقعات ہیں جو آئے دن ہوتے رہتے ہیں اور ہم اپنے خلاف کی جانے والی بات کو مذہب کی نظر کر دیتے ہیں اس واقعے کا تعلق مذہب سے ہو یا نہ ہو  لیکن ہم مذہب و مسلک کو اپنے مطلب اور اپنے فائدے کیلئے استعمال کرکے انسانیت کو بھی اپنے پیروں میں روندتے چلے جا رہے ہیں۔

     سائنس دان، ڈاکٹر، انجینئرز، وکیل جتنی مرضی کتابیں پڑھ لیں، جتنے چاہے تجربات کرلیں، زندگی کے کتنے ہی سال ایجادات پر صرف کر دیں لیکن کسی بھی ملا کا ایک فتویٰ سائنس دان، ڈاکٹرز اور انجینئرز کی محنت پر پانی پھیر دیتا ہے اور سونے پر سہاگہ یہ کہ انکے مقلد بھی آنکھیں بند کر کے اس پر من و عن عمل کرنے لگ جاتے ہیں۔

    میں یہاں ایک وضاحت کرناچاہتا ہوں کہ ملا اور عالم دین میں فرق ہوتا ہے ملا کی پہچان یہ  ہے کہ وہ آپ کو علم، سائنس اور جدید علوم سے دور کر کے آپس میں تفرقہ پیدا کرے گا جبکہ عالم دین آپ کو علم، سائنس اور جدید علوم سے محبت کی دعوت دے گا اور آپس میں محبت اورروا داری کا درس دے گا۔ فتح مکہ کے موقعے پر جب مسلمانوں نے کفار کو قیدی بنایا گیا تو رسول پاک نے کفار سے معاہدہ کیا تھا کہ مسلمانوں کو تعلیم سے روشناس کریں تو ہم آپ کو رہا کردیں گے۔

     اسلام میں استاد کا رتبہ بہت عظیم ہے استاد کو روحانی باپ کا نام دیا گیا ہے اور وہ رسول پاک  کہ جن کا عمل ہی اسلام ہے تو کیا اُن کو نہیں  معلوم تھا کہ میں کفار کو مسلمانوں کا استاد بنانے جارہا ہوں اور استاد روحانی باپ کا درجہ رکھتا ہے یقیناًنبی پاک کو اسکا علم تھا لیکن اس واقعے میں ہمارے لیے جو سبق  پنہاں ہے وہ یہ کہ تعلیم اور ترقی میں مسلک و مذہب کی قید نہیں ہوتی ۔علم جہاں سے ملے لے لو لیکن بدقسمتی سے آج مجھے ایسا محسوس ہے کہ ہم نے 14 اگست 1947 کو پاکستان نہیں بلکہ اپنا مذہب آزاد کرایا تھا کہ ہم اپنی مرضی کا اسلام نافذ کر سکیں جہاں ہمیں مکمل آزادی ہو کہ ہم جس کو چاہیں کافر قرار دے دیں اور جس کو چاہیں مومن کی ڈگری دے دیں، ایک دوسرے کی مساجد و امام بارگاہ کو جلا دیں حتیٰ کہ قبرستان کو بھی نہ چھوڑیں۔

     کرسمس کے موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ کیا کہ ’’میں اپنی زندگی میں پاکستان میں کرسچن وزیراعظم دیکھنا چاہتا ہوں۔

    یہ بات سامنے آنے کی دیر تھی کہ ہر طرف سے ردعمل آنا شروع ہو گیا کہ یہ خلاف آئین بات کہہ دی یہ اقدام اسلام کے خلاف تصور کیا جائے گا  پاکستان اسلام نے نام پر بنا تھا تو اور کسی غیر مسلم کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ پاکستان کا وزیر اعظم یا صدر بنے۔ ہماری بدقسمتی کہہ لیں یا معصومیت کہ ہم مسلمان حکمرانوں کے ہاتھوں تمام ظلم ، بے انصافیاں تو برداشت کر نے کیلئے تیار ہیں مگر کسی غیر مسلم کو وزیراعظم یا صدر نہیں بننے دیں گے۔
     
    ابھی چند دن پہلے پنجاب کے ایک گاؤں میں 15 سالہ غیر مسلم کی میت کو مذاق بنا دیا گیا ہوا کچھ یوں کہ اس گاؤں میں دونوں مذاہب مسلم اور غیر مسلم کے لوگ رہتے آ رہے ہیں اور دونوں مذاہب کے افراد نے کچھ زمین قبرستان کیلئے وقف ہوئی ہے کہ دونوں مذاہب کے مرحومین کو یہاں ایک ساتھ دفنایاجا سکے۔ چند دن پہلے جب 15 سالہ غیر مسلم بچی کی میت کو دفنانے کیلئے قبرستان لایا گیا تو وہاں چند افراد ڈنڈھے اٹھائے کھڑے تھے اور کہہ رہے تھے کہ ہم اس غیر مسلم کو اس قبرستان میں دفتانے نہیں دیں گے۔ اسے اب کہیں اور جا کر دفنا دیں۔ کافی دیر تک بحث و مباحثے کے بعد کسی ایک شخص نے اپنی زمین کا کچھ حصہ دے کر اس بچی کو دفنانے کیلئے دیا۔ یہ تو ایک قبرستان کی صورت حال ہے۔

     اس سے پہلے بھی کئی بار ہو چکا ہے کہ غیر مسلموں کے قبرستان میں قبروں کی توہین کی گئی تھی۔ کیا صرف پاکستان کی سرزمین پر صرف چند ملا سوچ کے حامل افراد کا ہی حق ہے اور غیر مسلموں کیلئے کوئی جگہ نہیں؟ ٹھیک ہے وہ کلمہ گو نہیں مگر کیا پاکستانی بھی نہیں؟ جب پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی تقاریر میں فرمایا تھا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے افرا د کو مکمل آزادی ہو گی ہر کوئی اپنی مذہبی رسومات مکمل آزادی کے ساتھ انجام دے سکتا ہے اگر پاکستان میں غیر مسلموں کیلئے واقعی کوئی جگہ نہیں تھی تو پھر کیا اس بات کا قائد اعظم کو پتہ نہیں تھا؟

     ہمارا قومی مسئلہ ہی یہ بن گیا ہے کہ ہم نے ریاست کو مذہب کا نام دے دیا ہے جہاں کوئی اور اس وقت تک داخل نہیں ہو سکتا جب تک ہم مذہب نہ ہو جائے جبکہ ریاست ایک ماں کی طرح ہوتی ہے اور ماں کا کام ہوتا ہے کہ تمام اولاد کو برابر سمجھے چاہے کوئی بیٹا کالا ہو یا گورا، چاہے ایک بچے کی سوچ دوسرے سے مختلف ہی کیوں نہ ہو مگر ماں کیلئے سب بچے برابر ہونے چاہئیں چاہے وہ کسی بھی اسکول میں پڑیں اور ان کے اساتذہ مختلف ہوں لیکن ماں کیلئے سب برابر ہوتے ہیں مگر ہم نے ریاست کو ماں تو سمجھا ہے مگر سوتیلی اور سگی ماں جیسی وہ اپنی تمام مذہبی رسومات مکمل آزادی سے مناتے ہیں۔

     لاکھوں مسلمان غیر مسلم ممالک میں مقیم ہیں جہاں ان کی زندگی محفوظ ہے  ہم سے کئی گنا اچھے مسلمان بھی ہیں کیونکہ ان کا ان تمام افراد کے نزدیک حکمران کا مذہب و مسلک کچھ بھی ہو، ان کو اس سے غرض نہیں ہے لیکن اگر ہم پاکستان میں غیر مسلم کے ساتھ ایسا سلوک کریں گے کہ ان سے پاکستانی ہونے کا حق بھی چھین لیں گے تو یاد رکھیں بھارت سمیت کئی غیر مسلم ریاستوں میں کروڑوں مسلمان بستے ہیں کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے عمل ردعمل کسی اور ملک میں ظاہر ہو بعد میں ہمیں دھرنے اور ہڑتالوں کی ضرورت پیش آئے اور ہم مردہ باد مردہ باد کے نعرے لگا لگا کر اپنا گلا خراب کر بیٹھیں اس لئے ابھی بھی وقت ہے کہ ہم پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کے افراد کو مسلکی، لسانی، مذہبی بنیاد پر نہ دیکھیں بلکہ ایک پاکستانی کو پاکستانی ہی رہنے دیں۔