Tag: حلب

  • شامی بچوں کے لیے مسکراہٹ لانے والا ٹوائے اسمگلر

    شامی بچوں کے لیے مسکراہٹ لانے والا ٹوائے اسمگلر

    ایک جنگ زدہ علاقہ میں، جہاں آسمان سے ہر وقت موت برستی ہو، کھانے کے لیے اپنوں کی جدائی کا جان لیوا غم اور پینے کے لیے صرف خون دل میسر ہو، وہاں بچوں کو کھیلنے کے لیے، اگر وہ جنگ کے ہولناک اثرات میں دماغی طور پر اس قابل رہ جائیں، بھلا تباہ شدہ عمارتوں کی مٹی اور پتھر کے علاوہ اور کیا میسر ہوگا؟

    جنگ زدہ علاقوں میں جہاں اولین ترجیح اپنی جان بچانا، اور دوسری ترجیح اپنے اور اپنے بچے کھچے خاندان کے پیٹ بھرنے کے لیے کسی شے کی تلاش ہو وہاں کس کو خیال آئے گا کہ بچوں کی معصومیت ابھی کچھ باقی ہے اور انہیں کھیلنے کے لیے کھلونے درکار ہیں۔

    یقیناً کسی کو بھی نہیں۔

    مزید پڑھیں: پناہ گزین بچوں کے خواب

    تب مشرق کے سورج کی طرح ابھرتا دور سے آتا ’کھلونا اسمگلر‘ ہی ان بچوں کی خوشی کا واحد ذریعہ بن جاتا ہے جو سرحد پار سے ان کے لیے کھلونے ’اسمگل‘ کر کے لاتا ہے۔

    toy-2

    بچوں میں ’ٹوائے انکل‘ کے نام سے مشہور یہ اسمگلر دراصل 44 سالہ رامی ادھم ہے جو فن لینڈ کا رہائشی ہے لیکن اس کی جڑیں یہیں جنگ زدہ علاقوں میں مٹی کا ڈھیر بنی عمارتوں کے نیچے کہیں موجود ہیں، تب ہی تو یہ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر خطرناک طریقے سے سرحد عبور کر کے ان بچوں کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کے لیے آتا ہے۔

    toy-6

    سنہ 1989 میں اچھے مستقبل کی تلاش کے لیے فن لینڈ کا سفر اختیار کرنے والے 44 سالہ رامی کا بچپن حلب کی ان ہی گلیوں میں گزرا جو اب اپنے اور بیگانوں کی وحشیانہ بمباری کا شکار ہے۔

    رامی بتاتا ہے، ’جب بچے مجھے آتا دیکھتے ہیں تو دور ہی سے ’ٹوائے انکل‘ کے نعرے لگانا شروع کردیتے ہیں۔ میری آمد کی خبر لمحوں میں یہاں سے وہاں تک پھیل جاتی ہے اور جب میں تباہ حال شہر کے مرکز میں پہنچتا ہوں تو سینکڑوں بچے چہروں پر اشتیاق سجائے میرا انتظار کر رہے ہوتے ہیں‘۔

    اس کا کہنا ہے کہ جب وہ اپنے سبز بیگ میں سے کھلونے نکال کر بچوں میں تقسیم کرتا ہے اس وقت ان بچوں کی خوشی ناقابل بیان ہوتی ہے۔

    toy-3

    رامی ان کھلونوں کے لیے فن لینڈ میں عطیات جمع کرتا ہے۔ وہ لوگوں سے ان کے بچوں کے پرانے کھلونے دینے کی بھی اپیل کرتا ہے۔ پچھلے 2 سال سے چونکہ شام کی سرحد کو بند کیا جاچکا ہے لہٰذا وہ قانونی طریقہ سے شام تک نہیں جاسکتا اور مجبوراً اسے اسمگلنگ کا راستہ اختیار کرنا پڑا۔

    لیکن یہ اسمگلنگ ایسی ہے جو غیر قانونی ہوتے ہوئے بھی غیر انسانی نہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اب تک زندہ سلامت ہے اور کامیابی سے اس اسمگلنگ کو  جاری رکھے ہوئے ہے۔ رامی کے مطابق فن لینڈ اور ترکی میں اس کے کچھ واقف کار ہیں جو اسے بحفاظت سرحد پار کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ اسے ’جوائے اسمگلر‘ یعنی خوشی کے اسمگلر کا نام دیتے ہیں۔

    toy-4

    پچھلے 5 سال سے جاری شام کی خانہ جنگی کے دوران رامی 28 مرتبہ بڑے بڑے تھیلوں میں بچوں کے لیے خوشی بھر کر لاتا ہے۔ اس دوران اسے 6 سے  7 گھنٹے پیدل چلنا پڑتا ہے۔ کئی بار اس کے شام میں قیام کے دوران جھڑپیں شروع ہوجاتی ہیں جن کے دوران اسے گولیوں سے بچنے کے لیے ادھر ادھر بھاگنا اور چھپنا بھی پڑتا ہے۔

    رامی بتاتا ہے، ’شام کے لوگوں کا بیرونی دنیا سے اعتبار اٹھ چکا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ ان پر ٹوٹنے والے اس عذاب میں ساری دنیا شامل ہے۔ وہ اپنے انسان ہونے کی شناخت بھی بھول چکے ہیں‘۔

    رامی نے فن لینڈ میں ایک ’گو فنڈ می‘ نامی مہم بھی شروع کر رکھی ہے جس کے تحت وہ شام میں اسکول قائم کرنے کے لیے عطیات جمع کر رہا ہے۔ وہ یہ اسکول جنگ و جدل سے دور ترکی کی سرحد کے قریب بنانا چاہتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اپنے حالیہ دورے میں وہ ایک اسکول کا بنیادی ڈھانچہ قائم کرچکا ہے۔

    toy-5

    اس رقم سے وہ اب تک حلب کے 4 اسکولوں کی بھی امداد کر چکا ہے جو مختلف تباہ شدہ عمارتوں اور سڑکوں پر قائم ہیں۔

    شامی نژاد رامی خود بھی 6 بچوں کا باپ ہے اور اس کا عزم ہے کہ جب تک شامی بچوں کو اس کی ضرورت ہے وہ ان کے لیے یہاں آتا رہے گا۔ ’میں اپنے مشن سے کبھی نہیں رکوں گا، نہ کوئی مجھے روک سکتا ہے‘۔

    مزید پڑھیں: خدارا شام کے مسئلہ کا کوئی حل نکالیں

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق شام کی 5 سالہ خانہ جنگی کے دوران اب تک 4 لاکھ شامی ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 15 ہزار کے قریب بچے بھی شامل ہیں۔ شام اور عراق میں لاکھوں بچے ایسے ہیں جو جنگی علاقوں میں محصور ہیں اور تعلیم و صحت کے بنیادی حقوق سے محروم اور بچپن ہی سے نفسیاتی خوف کا شکار ہیں۔

  • حلب میں فضائی بمباری سے 81 افراد جاں بحق 250زخمی

    حلب میں فضائی بمباری سے 81 افراد جاں بحق 250زخمی

    حلب : شام میں کے علاقے حلب میں فضائی حملے میں 81 معصوم شہری جاں بحق اور 250 زخمی ہوگئے ہیں جب کہ درجنوں گھرمکمل طور پرتباہ ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات حلب میں فضائی بمباری کے نتیجے میں 81 افراد جاں بحق اور250 زخمی ہوگئے ہیں ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بچے،بزرگ اور خواتین بھی شامل ہیں۔

    رات گئے ہونے والی بمباری میں زیادہ تر معصوم اور بے گناہ شہری نشانہ بنے ابھی یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس حملے میں بری فوج نے بھی استعمال ہو ئی یا نہیں تا ہم اس حملے میں بدترین جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔

    خیال رہے حلب ، شام کا ایک قدیم تجارتی اور صنعتی مرکز ہے جو ترکی کی سرحد کے قریب واقع ہے لیکن سنہ 2012 کے بعد سے حلب باغیوں اورحکومتی افواج کے درمیان تقسیم ہوچکا ہے۔

    واضح رہے حلب کے مغربی حصے پر شام کی حکومتی افواج جب کہ مشرقی حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے حلب میں جاری لڑائی کی وجہ سے 20 لاکھ افراد شہرمیں پھنسے ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ شام میں 2011 میں صدر بشارالاسد کی انتظامیہ کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا تھا اوراس وقت سے اب تک شام بھر میں خانہ جنگی جاری ہے جس میں 3 لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • شامی شہر حلب میں فضائی کارروائی،30افراد جاں بحق

    شامی شہر حلب میں فضائی کارروائی،30افراد جاں بحق

    بیروت: شام میں حکومتی فورسز اور روسی فضائیہ کی حلب میں شدید بمباری کے نتیجے میں 30 سے زائد شہری جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے برطانوی مانیٹرنگ گروپ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک کے دوسرے بڑے اور معاشی طور پر اہم شہر حلب میں فضائی کارروائی کے نتیجے میں 3 بچوں سمیت 30 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    برطانوی مانیٹرنگ گروپ نے بتایا کہ حلب میں شامی فورسز اور روسی طیاروں کی جانب سے شدید بمباری جاری ہے،جس میں جنگجوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم اس میں درجنوں شہری زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شام: بم دھماکے میں اپوزیشن وزیر سمیت 12 ہلاک

    گروپ کا دعویٰ ہے کہ شہر میں تقریبا ڈھائی لاکھ شامی موجود ہیں،جن کی زندگیوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

    یاد رہے کہ مذکورہ کارروائی امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے اپنے روسی ہم منصب سے جنگ بندی کےلیے مذاکرات کی ناکامی کے بعد کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ 19 ستمبر کو شامی فوج نے عسکریت پسندوں پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے روس اور امریکہ کے تحت ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا،جس کے بعد ملک کے دوسرے بڑے اور اہم شہر حلب میں شدید بمباری کی گئی تھی۔

    شامی فوج کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘روس کی حمایت سے 12 ستمبر 2016 کو شام 7 بجے ہونے والی جنگ بندی معاہدے کے اختتام کا اعلان کردیا گیا’۔

    واضح رہے کہ شام میں 2011 میں صدر بشار السد کی انتظامیہ کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا تھا اور اس وقت سے اب تک شام بھر میں خانہ جنگی جاری ہے جس میں 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

  • شام میں فرانسیسی طبی مرکز پر بمباری،4افراد ہلاک

    شام میں فرانسیسی طبی مرکز پر بمباری،4افراد ہلاک

    حلب : شام کے شہر حلب میں طبی امداد فراہم کرنے والی فرانسیسی تنظیم کے طبی مرکز پر بمباری کے نتیجے میں چار افراد ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل یونین آف میڈیکل کیئر اور ریلیف آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ منگل کی شب شمالی شام کے شہر حلب کے جنوبی قصبے خان طومان میں باغیوں کے علاقے میں ایک طبی مرکز پر حملہ ہوا ہے جس میں مرکز کی عمارت تباہ ہوگئی۔

    علاقے میں گروپ کے اسپتالوں کے ڈائریکٹر احمد دباس نے ایک بیان میں کہا’عمارت تین منزلہ تھی جس میں بیسمنٹ بھی تھی لیکن بمباری کے سبب عمارت پوری طرح زمیں بوس اور مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے۔‘

    برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ حملے میں 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں چار نرسیں اور طبی عملے اور نو باغی شامل ہیں۔ان کے مطابق یہ باغی القاعدہ سے منسلک گروپ ’فتح الشام فرنٹ‘ سے تعلق رکھتے تھے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل پیر کو شام کے شہر حلب کے قریب اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سامان سے بھرے 31 میں سے 18 ٹرک تباہ ہو گئے تھے۔

    امریکہ نے شام میں اقوامِ متحدہ کے امدادی قافلے پر حملے کی ذمہ داری روس پر عائد کی تھی۔

    جبکہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شامی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانچ سالہ خانہ جنگی میں اس نے زیادہ تر اپنے شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے آخری خطاب میں بان کی مون کا کہنا تھا کہ جو بھی شام میں ایک دوسرے سے جنگ لڑنے والوں کی حمایت کرتا ہے ان کے ہاتھوں پر بھی خون لگا ہوا ہے۔

  • شامی شہر حلب میں دوبم حملے،15 افراد ہلاک

    شامی شہر حلب میں دوبم حملے،15 افراد ہلاک

    حلب : شام کے شہر حلب میں بیرل بم حملوں میں کم از کم پندرہ افراد جان کی بازی ہار گئے.مرنے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے.

    تفصیلات کےمطابق شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھنے والی ایک برطانوی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق باغیوں کے زیرِ تسلط حلب میں ہونے والے اس حملے میں نشانہ بننے والے لوگ خود وہاں پر ایک دوسرے بم حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں جمع ہوئے تھے.

    تنظیم کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ بیرل بم کے اس حملے کے بعد کئی ایمبولینس گاڑیوں کو جائے وقوعہ کی جانب جاتے دیکھا گیا اور جب لوگوں کی ایک بڑی تعداد وہاں جمع تھی تو دوسرا بم حملہ ہوا جس میں مزیدافراد ہلاک ہوگئے.

    *شام : حلب پر بیرل بم حملہ، 11 بچوں سمیت 15 شہری جاں بحق

    حلب کے باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں ہونے والے پہلے بیرل بم حملے میں کم از کم 15 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تعداد بچوں کی بتائی جاتی ہے.

    *حلب میں بمباری: بھائی کے غم میں بلکتے دوبھائیوں کی ویڈیو نے دنیا کو رلادیا

    دوسری جانب حکومت اور باغیوں کے درمیان معاہدے اور حکومتی فورسز کے محاصرے کے خاتمے کے بعد دمشق کے مضافاتی علاقے داریا سے لوگوں کا انخلا جاری ہے اور وہاں سے مزید رہائشیوں کی نقل مکانی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں.

    معاہدے کے بعد کہا جا رہا ہے کہ صدر اسد کے مخالف سینکڑوں باغی اور ان کے خاندان اس علاقے میں واپس آنا شروع ہو گئے ہیں جو باغیوں کے زیر تسلط ہے.

    بم حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب شام میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں ایک مرتبہ پر عروج پر ہیں.

    خیال رہے کہ جمعے کو امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لیوروو اور ان کے درمیان ہونے والی بات چیت میں ’یہ طے پا گیا ہے کہ شام میں جنگ بندی کے حوالے سے جاری بات چیت کی سمت کیا ہو گی‘ تاہم جان کیری کا کہنا تھا کہ ابھی تک ’کچھ باریک مسائل‘ طے ہونا باقی ہیں.

    مذاکرات کے بعد روسی وزیر خارجہ سرگئی لیورو کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے ’باہمی عدم اعتماد میں کمی‘ کی ہے.

    واضح رہے کہ شام میں جاری خانہ جنگی میں امریکہ باغیوں کی حمایت کرتاچلا آیا ہے جبکہ صدر بشارالاسد کو روس کی حمایت حاصل ہے.

  • بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی

    بمباری سے متاثرہ شامی بچے کی ویڈیو نے عالمی سطح پر نئی بحث چھیڑ دی

    حلب: شام کے شہر حلب میں تازہ بمباری کے دوران ایک زخمی بچے کی ویٰڈیو نے ایک بار پھر دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ، اقوام متحدہ نے حلب میں امدادی آپریشن معطل کردیا جب کہ دنیا بھر سماجی ویب سائیٹ پر لوگ اپنے غم و غصہ کا اظہار کر رہے ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق شام کے شہر حلب میں حکومت کی جانب سے بمباری کے بعد ایک زخمی معصوم بچے کی ویڈیو نے اپنے معصومانہ انداز سے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور کچھ عرصہ قبل ساحل سمندر پر ملنے والے شامی بچے ایلان کردی کی یاد تازہ کردی۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ امدادی کارروائیوں میں کارکنان نے گھر کے ملبے سے ایک بچے کو نکالا  اور اسے موبائل وین میں بنے امدادی کیمپ میں بٹھایا جہاں بچہ خوف سے سہما ہوا کچھ دیر بیٹھا رہا پھر اسے نے منہ پر ہاتھ پیھرا تو اس کا ہاتھ خون سے بھر گیا بچہ خوف زدہ ہوگیا اور اس نے خون سے بھرے ہاتھ اپنی نشت سے صاف کرنے شروع کردیے۔ اس بچے کے تاثرات نے دنیا کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ شام میں آخر لوگوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ان معصوم بچوں کا مستقبل کیا ہے؟ بعدازاں امدای کارکنان مزید دو بچوں کو اسی موبائل کیمپ میں لاتے ہیں۔ یہ معصوم بچے جنگ کے خلاف خاموش اعلان جنگ ہیں۔

    شامی بچے کی بمباری کے بعد اپنے تباہ حال گھر سے برآمد ہونے سے طبی امداد ملنے تک کی ویڈیو نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، اپنے پیغامات میں لوگ غم و غصہ کا اظہارکرتے ہوئے شام میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ٹھوس قدم اُٹھانے کی ضرورت پر ذور دے رہے ہیں۔

    یہ بھی اطلاعات ہیں آئی ہیں کہ اقوام متحدہ نے حلب میں امدادی آپریشن معطل کردیا۔

     

  • شامی شہر حلب میں باغیوں کے ٹھکانوں پرفضائی حملے

    شامی شہر حلب میں باغیوں کے ٹھکانوں پرفضائی حملے

    حلب : شامی شہر حلب کے علاقے راموسہ میں صدر بشار الاسد کی فوج کی جانب سے شدید بمباری کی گئی،فضائی حملوں میں باغیوں کے زیر انتظام علاقوں کو نشانہ بنایا گیا.

    تفصیلات کے مطابق حلب کے علاقے راموسہ میں ہونے والے فضائی حملوں میں روسی جنگی طیاروں نے بھی شرکت کی،فضائی بمباری میں باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا.

    اس سے قبل حکومت مخالف باغیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے حلب کا کئی ہفتوں سے قائم محاصرہ توڑ دیا ہے تاہم شامی حکومت اس کی تردید کی تھی.

    شامی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کا حصار بدستور قائم ہے اورباغیوں کو کوئی اہم کامیابی نہیں ملی ہے،بہر حال ایسا نظر آ رہا ہے کہ حکومت باغیوں کو مزید کچھ حاصل کرنے سے باز رکھنے کے لیے مزید فوج تعینات کر رہی ہے.

    فضائی حملے کے بعد باغی اتحاد نے کہا ہے کہ وہ جنگجوؤں کی تعداد دوگنی کر دیں گے اور نئے حملے کرکے سارے شہر کو واپس حاصل کر لیں گے.

    واضح رہے کہ حلب کبھی شام کا کاروباری دارالحکومت تھا اور اسے اپنی فن تعمیر اور آثار قدیم پر ناز تھا،لیکن پانچ سال سے جاری جنگ میں اس کی بیشتر چیزیں تباہ و برباد ہو چکی ہیں یا لوٹ لی گئی ہیں.

  • شام : حلب سے معصوم شہریوں کا محفوظ انخلاء

    شام : حلب سے معصوم شہریوں کا محفوظ انخلاء

    حلب : شام میں جاری جنگ ریزی کے ستائے شہری اب آہستہ آہستہ حلب سے نکلنے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور عارضی پناہ گاہوں میں رہائش اختیار کرہے ہیں

    شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ درجنوں خاندان محفوظ راہداریوں کے ذریعے شامی سکیورٹی فورسز کے محاصرے میں حلب شہر کے مشرقی علاقوں سے باہر نکل گئے ہیں۔

    خبر رساں ادارے صنا کے مطابق عام شہریوں کو بسوں کے ذریعے عارضی پناہ گاہوں میں لے جایا گیا ہے جب کہ کچھ باغی جنگجووں نے بھی خود کو حکومت کے حوالے کیا ہے جو حکومت کی کامیابی کی ایک نوید ہے۔

    شام کے سرکاری میڈیا صنا کی جانب سے اس حولے سے کئی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں جن میں بچوں، خواتین اور بزرگوں کو جنگ زدہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل ہوتے دیکھایا گیا ہے یہ افراد بسوں کے ذریعے پناہ گزین کیمپ پہنچے تھے۔

    خیال رہے کہ جمعرات کو شام کے اتحادی ملک روس نے اعلان کیا تھا کہ وہ انسانی بنیادوں پر تین راستے عام شہریوں اور غیر مسلح باغیوں کے لیے کھول رہا ہے جبکہ چوتھا راستہ مسلح باغیوں کے لیے ہوگا جس کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کئی معصوم شہری پناہ گاہ پہنچے۔

  • دمشق : شامی شہر حلب پر  باغیوں کاحملہ،آٹھ افراد ہلاک

    دمشق : شامی شہر حلب پر باغیوں کاحملہ،آٹھ افراد ہلاک

    دمشق : شامی شہر حلب پر باغیوں کا حملہ، آٹھ افراد ہلاک متعدد زخمی ہوگئے،باغیوں کی جانب سے بیک وقت متعدد محاذوں پر حملے کیے گئے.

    تفصیلات کے مطابق شام کے شمالی شہر پر باغیوں کے حملے میں آٹھ افراد جاں بحق جبکہ درجنوں افراد زخمی ہوگئے،باغیوں کی جانب سے بیک وقت متعدد محازوں پر فائرنگ کی گئی،تازہ حملہ شامی باغیوں کی جانب سے کاستیلو روڈ کو دوبارہ کھولنے میں ناکامی کے بعد کیا گیا.

    یاد رہے کہ حلب کسی زمانے میں شام کا کمرشل اور صنعتی گڑھ ہوا کرتا تھا جسے 2012 میں دو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا،مغربی حصے پر حکومت کا کنٹرول ہے جب کہ مشرقی حصے پر باغیوں کا قبضہ ہے.

    شام میں سرگرم انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ باغیوں نے حملے میں 300 سے زائد گولے داغے تاہم شامی حکومت کی فضائی کارروائی کی وجہ سے باغی کامیابی حاصل نہ کر سکے.

    یاد رہے کہ جولائی 2012 میں شامی حکومت اور باغیوں کےدرمیان شہر کے قبضے کےلیے جھڑپوں کا آغاز ہوا، جس میں شام کا صنعتی گٹھ کہلانے والا شہر حلب حکومت اور باغیوں کے درمیان دو حصوں میں تقسیم ہوگیا.

  • بیروت : شام کے شہر حلب میں جھڑپوں کے دوران 70 ہلاک

    بیروت : شام کے شہر حلب میں جھڑپوں کے دوران 70 ہلاک

    بیروت: شام کے شمالی شہر حلب میں عسکریت پسندوں کے خلاف حکومتی فورسز کے آپریشن کے دوران جھڑپوں میں ستر فوجی اور عسکریت پسندجاں بحق ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے برطانوی گروپ کا کہنا تھا کہ حلب کے شمالی علاقے المالح میں گذشتہ چوبیس گھٹنوں سے جاری جھڑپوں میں حکومتی فورسز کے تیس اہلکار اورعسکریت پسندوں کے انتالیس سے زائد جنگجو ہلاک ہوئے ہیں.

    یاد رہے کہ شامی فورسز گذشتہ دو سال سے حلب کے اس علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کےلیے مختلف کارروائیاں کررہی ہیں.

    رواں ہفتے کے آغاز سے حلب کے شمالی علاقے المالح پر کنٹرول حاصل کرنے کےلیے شامی فورسز نے مقامی ایئر فورس اور روسی فضائیہ کی مدد سے حملوں کا آغاز کیا تھا.

    یاد رہے کہ شام میں جاری کشیدگی کے باعث یہاں کے شہریوں کو ادویات اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔

    واضح رہے کہ شام میں 2011 سے جاری کشیدگی اور بغاوت کے باعث دو لاکھ اسی ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں شامی اپنے گھر بار چھوڑ کر اطراف کے ممالک میں پناہ گزین کیمپوں میں آباد ہیں.