Tag: حلقہ بندیاں

  • حلقہ بندیاں ہوئیں تو فروری یا مارچ میں الیکشن ہوں گے، رانا ثنا اللہ

    حلقہ بندیاں ہوئیں تو فروری یا مارچ میں الیکشن ہوں گے، رانا ثنا اللہ

    وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر حلقہ بندیاں ہوئیں تو فروری یا مارچ کے پہلے ہفتے میں الیکشن ہوں گے، آئینی تقاضا ہے کہ حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حلقہ بندیاں ہوئیں تو فروری کے تیسرے ہفتے یا مارچ کے پہلے ہفتے میں الیکشن ہوں گے، میری رائے کے مطابق آئینی تقاضا ہے کہ حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں، دسمبرتک حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے وقت کوئی مزاحمت نہیں کی، چیئرمین پی ٹی آئی کو زدوکوب نہیں کیا گیا، جیل میں فائیو اسٹار ہوٹل جیسے کمرے نہیں ہوتے۔

    راناثنا نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا مؤقف رہا ہے کہ سب کو ایک طرح کی جیل میں رکھنا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے کہ گھروں سے کھانا منگوانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، جیلوں میں اوپن واش رومزہی ہوتے ہیں، جن جیلوں اورسیلوں میں ہم رہے ہیں وہ بھی ایسے ہی تھے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت یا جیل سپرنٹنڈنٹ کو درخواست دیں، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد کیا جائے گا، یہ سلسلہ رکنا تو چاہیے، ہم یہ بات کرتے رہے ہیں، اگر کسی نے کسی کے ساتھ برا کیا ہو، اس کے ساتھ برا ہو جائے تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں۔

    رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو حوصلہ رکھناچاہیے، جیلوں کا ماحول ایسا ہی ہے، یہ درست نہیں ہے کہ جج صاحب نے فیصلے میں جلدی کی ہے،

    انھوں نے کہا کہ ان کو دفاع میں شہادتیں پیش کرنے کا کئی بار موقع دیا گیا، 3 سال ان کی قید ہے،عمرقید یا سزائے موت کی سزا نہیں ہے، ان کی ہفتے 10 روز میں ضمانت ہو جائے گی، کیس، سزا اور نااہلی برقرار رہےگی۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے جنرل الیکشن کے نتائج کو اخذ نہیں کرسکتے، ایک شخص نے سیاست میں ایک دوسرے کی بےعزتی کرنے کا کلچر متعارف کرایا۔

    انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ایک فتنہ ہے، ملک کی سیاست کا ناسور ہے، چیئرمین پی ٹی آئی قوم کو حادثے سے دوچار کرنا چاہتا تھا، اس نے خود کو حادثے سے دوچار کر لیا، اس کو لگتا ہے کہ باہر پیغامات بھیج کر ہمیں ڈرا لے گا تو اس کی بھول ہے۔

  • سندھ حکومت نے کراچی ڈویژن اور ضلع کونسل کی حلقہ بندیاں منسوخ کردیں

    کراچی : سندھ حکومت نے کراچی ڈویژن اور ضلع کونسل کی حلقہ بندیاں منسوخ کردیں اور باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کراچی ڈویژن اور ضلع کونسل کی حلقہ بندیاں منسوخ کردیں، محکمہ بلدیات سندھ نے حلقہ بندیاں منسوخ کرنے کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    کراچی اور حیدرآباد میں دسمبر 2021 میں حکمنامے کے ذریعےبلدیاتی حلقہ بندی کی گئی ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات نےکابینہ کی منظوری کے بعد منسوخی کاحکمنامہ جاری کیا۔

    دسمبر 2021 کے حکمنامےکےتحت کراچی ڈویژن میں25 ٹاؤنز اور 246 یوسیز بنائی گئی تھیں جبکہ حیدرآبادمیں ڈسٹرکٹ کونسل ختم کرکے9ٹاؤنز اور160یوسیز بنائی گئی تھیں۔

    حلقہ بندی کے گزشتہ حکمنامے منسوخ کرنے کے فیصلے سے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو آگاہ کردیا گیا ہے ، کراچی ڈویژن اور ضلع حیدرآباد میں نئی حلقہ بندیاں ہوں گی۔

    یاد رہے گذشتہ روز سندھ حکومت نے صوبے میں بلدیاتی الیکشن کا دوسرا مرحلہ ملتوی کرانے اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کیا تھا۔

  • آفاق احمد نے حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کی حمایت کر دی، دھڑوں کے انضمام کا فارمولا مسترد

    کراچی: مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے حلقہ بندیوں پر ایم کیو ایم کی حمایت کر دی ہے، تاہم اپنی پارٹی سمیت دھڑوں کے انضمام کا فارمولا مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سے ملاقات کا مقصد ان کی پارٹی کا ایم کیو ایم میں انضمام کا ارادہ نہیں، مگر مسائل کے حل کے لیے مل کر کوشش کی جا سکتی ہے، حلقہ بندیوں کو غلط سمجھتے ہیں اور اس پر ایم کیو ایم کی حمایت کرتے ہیں۔

    چیئرمین آفاق احمد نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیا، جس میں انھوں نے دھڑوں کو ملانے یا اپنی پارٹی کا ایم کیو ایم میں انضمام کے فارمولے کو مسترد کر دیا، انھوں ںے کہا ’’شہر میں مہاجر دھڑوں کو نہیں بلکہ متحدہ کے مختلف دھڑوں کو ملانے کی بات ہو رہی ہے۔‘‘

    آفاق نے کہا ’’مجھے بھی دعوت دی گئی کہ مہاجر قومی موومنٹ بھی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائے، میری پارٹی کا متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی تعلق نہیں، متحدہ قیادت سے ملاقات کا مقصد کسی انضمام کا ارادہ قطعی نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے واضح کیا کہ شہر اور مہاجروں یا مشترکہ مسائل پر مل کر کوشش ضرور کی جا سکتی ہے، میں بلدیاتی حلقہ بندیوں کو غلط سمجھتا ہوں اور غیر منصفانہ حلقہ بندیوں کے خلاف اٹھنے والی آواز اور کوشش کی حمایت بھی کرتا ہوں۔

    کراچی میں امن و امان کے حوالے سے آفاق احمد نے کہا ’’جب تک شہر کے مقامی کو پولیس اور انتظامیہ میں کردار نہیں ملے گا، نہ امن ہو سکتا ہے نہ اسٹریٹ کرائم کا خاتمہ ممکن ہے۔‘‘ انھوں نے سوال اٹھایا کہ ’’شہر میں باہر سے لاکر انتظامیہ اور پولیس میں لوگوں کو بھرتی کریں گے تو امن کیسے قائم ہوگا؟‘‘

    آفاق احمد موجودہ مہاجر لیڈران کے رویے میں ماضی کے مقابلے میں فرق دیکھتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ برداشت کا عنصر مرکزی سطح پر تمام پارٹیوں میں موجود ہے، انھوں نے کہا ’’فاروق ستار، مصطفیٰ کمال، انیس قائم خانی سے کسی تقریب میں ملاقاتیں اور رابطے ہو جاتے ہیں اور اس میں سیاست پر بات بھی ہو جاتی ہے۔‘‘

    بانی متحدہ کی معافی اور ان کے معاملات کے حوالے سے آفاق احمد کا مؤقف تھا کہ ’’اس کا تعلق براہ راست اسٹیٹ سے ہے۔‘‘ انھوں نے ان سے عمران خان کا بھی موازنہ کیا، اور کہا ’’عمران خان جو کچھ کرتا رہا وہ بھی کسی صورت کم نہیں، اگر عمران خان کے ساتھ رویہ نظر انداز کرنے والا ہے تو بانی متحدہ والا معاملہ بھی نظرثانی کی طرف لے کر جانا چاہیے۔‘‘

    آفاق احمد نے کہا کہ بانی متحدہ اور عمران خان کے ساتھ اسٹیٹ کے رویے میں فرق نظر آتا ہے، اس سے عوام میں احساس پیدا ہوتا ہے کہ یہ تفریق زبان کی بنیاد پر ہے، اسی طرح مصطفیٰ کھر بھی جب بھارت گیا تو کہہ کر آیا کہ بھارتی ٹینکوں پر بیٹھ کر آؤں گا، یہ کوئی کم بات نہیں لیکن پھر بھی وہ ایم این اے بنا۔

    انھوں نے کہا ’’جب بانی متحدہ نے ریاست مخالف نعرہ نہیں لگایا تھا تب ان سے اختلاف ہوا تھا، میں نے کہا تھا بانی متحدہ پاکستان آئیں اور پاکستانی جغرافیہ میں رہ کر مہاجر سیاست کریں، اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو میرا اختلاف ختم ہو جائے گا، اور ہم ان کا استقبال کرنے جائیں گے۔‘‘

    آفاق کے مطابق اس کے بعد بانی متحدہ نے ریاست مخالف نعرہ لگایا، اب وہ نعرہ جھنجھلاہٹ میں لگایا یا کسی کے اکسانے پر، سب نے دیکھا پریس کلب سے بھی بیٹھ کر ان کو اکسایا گیا، نعرہ سب سے بڑی غلطی تھی۔ انھوں نے کہا ’’اس غلطی کو جب تک ادارے یا اسٹیٹ معاف اور درگزر نہیں کرتی اس وقت تک میں بانی متحدہ کا کوئی رول سیاست میں نہیں دیکھتا۔‘‘

  • ’آپ بڑے ہیں راستہ نکالیں‘ بلاول ہاؤس اجلاس میں گورنر سندھ کی زرداری سے اپیل

    کراچی: بلاول ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، اجلاس میں حلقہ بندیوں کے معاملے پر پی پی نے قانونی مسئلہ پیش کیا تو گورنر سندھ نے آصف زرداری سے کہا ’آپ بڑے ہیں کوئی راشتہ تلاش کریں۔‘

    تفصیلات کے مطابق بلاول ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کے اہم اجلاس کا احوال سامنے آ گیا ہے، بلاول ہاؤس کے اجلاس میں کراچی کے بلدیاتی انتخابات ممکنہ نتائج پر غور کیا گیا۔

    اجلاس میں لیگی وفد نے رائے دی کہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کی جیت کا راستہ روکنا چاہیے، وفاقی وزرا نے کہا پی ڈی ایم اتحادی جماعتیں اختلافات ختم کریں ورنہ وفاق پر اثر پڑے گا۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف تھا کہ وہ موجودہ حلقہ بندیوں کے ساتھ الیکشن لڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، ایم کیو ایم رہنماؤں نے کہا موجودہ حلقہ بندیوں سے سیاسی مستقبل کو نقصان پہنچے گا۔

    تاہم پی پی قانونی ٹیم کی رائے تھی کہ حلقہ بندیوں کی تبدیلی ممکن نہیں، ان سے چھیڑ چھاڑ پر معاملہ عدالت جائے گا۔ لیکن ایم کیو ایم رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کا مسئلہ قانونی نہیں سیاسی ہے۔

    گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے اپیل کی کہ ’آپ بڑے ہیں ہمارے لیے راستہ تلاش کریں، پارلیمان میں طاقت ہے آپ حلقہ بندیاں نئی کریں۔‘

    آصف زرداری نے جواب میں کہا کہ ایم کیو ایم سے پرانا تعلق ہے، میں چاہتا ہوں ایم کیو ایم مضبوط ہو۔

  • زرداری کی ایم کیو ایم کو ایک اور ’یقین دہانی‘، مسائل کے حل میں پی پی کی جانب سے غیر سنجیدگی

    زرداری کی ایم کیو ایم کو ایک اور ’یقین دہانی‘، مسائل کے حل میں پی پی کی جانب سے غیر سنجیدگی

    کراچی: ایم کیو ایم قیادت کی، معاہدوں کی ضامن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کا تاحال کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا ہے، گزشتہ روز ایم کیو ایم نے ایک اور کوشش کر کے دیکھ لی۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم وفد کی سابق صدر آصف زرداری سے گزشتہ روز ایک اور ملاقات ہوئی، جس کا اندرونی احوال یہ سامنے آیا ہے کہ ایم کیو ایم کو پی پی شریک چیئرمین سے پچھلی ملاقاتوں اور مسائل کے حل کے سلسلے میں قائم جمود سے متعلق شکوے ہی کرتے دیکھا گیا۔

    ایم کیو ایم کے ذرائع نے بتایا کہ وفد نے سابق صدر سے شکوہ کیا کہ ان سے پچھلی ملاقاتوں میں بھی انھوں نے جو کچھ کہا تھا، اس پر مقامی قیادت کی جانب سے کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔

    وفد نے اپنے دیرینہ مطالبے کو پھر دہرایا کہ حلقہ بندیوں کا معاملہ بدستور الجھا ہوا ہے، اور پیپلز پارٹی اس کو سنجیدگی سے بالکل نہیں لے رہی ہے، ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم نے پھر مطالبہ کیا کہ کراچی کی 25 سے 30 یوسیز میں مسئلہ ہے، اس کو جلد ٹھیک کرایا جائے۔

    وفد نے آصف علی زرداری سے شکوہ کیا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ قیادت ملاقاتوں میں معاملات پر رضا مندی ظاہر کرتی ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا، وفد نے اس طرز عمل پر اپنی تشویش سے بھی انھیں آگاہ کیا، اور کہا کہ ایم کیو ایم پر کارکنان کا دباؤ ہے اس لیے حلقہ بندیوں کے معاملے کو جلد حل کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے ایک بار پھر ایم کیو ایم وفد کو یقین دہانی کرائی کہ ’’میں وزیر اعلیٰ سندھ اور باقی قیادت کو بلا کر اس معاملے کو دیکھوں گا، اور اس معاملے میں جہاں کہیں رکاوٹ ہے، اس کو دور کر کے معاملے کو حل کیا جائے گا۔‘‘

    ایم کیو ایم کے وفد نے زرداری سے یہ بھی کہا کہ انھوں نے یہ معاملہ وزیر اعظم شہباز شریف کے سامنے بھی اٹھایا، اور انھوں نے بھی کہا پیپلز پارٹی ضامن جماعت ہے، اس سے بات کی جائے۔

    واضح رہے کہ اس ملاقات میں ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی، وسیم اختر اور گورنر سندھ بھی شریک تھے۔

  • الیکشن کمیشن میں رات گئے غیر معمولی اجلاس، پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس ریکارڈ کا جائزہ

    الیکشن کمیشن میں رات گئے غیر معمولی اجلاس، پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس ریکارڈ کا جائزہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن میں رات گئے غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا، جس میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے ریکارڈ سمیت دیگر اہم ترین امور کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں رات گئے غیر معمولی اجلاس ہوا، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس ریکارڈ کا جائزہ لیا، حلقہ بندیوں سے متعلق بعض ضروری امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سمیت مختلف اداروں نے ای سی سے ریکارڈ مانگ رکھا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت کیسز کی فائلیں بھی تیار کرنی تھیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کے تمام راستہ مکمل بند تھے، شاہراہ دستور سے الیکشن کمیشن کا داخلہ بھی بند رکھا گیا، میڈیا کو بھی الیکشن کمیشن کی پارکنگ سے پہلے ہی روک دیا گیا تھا۔

    اچانک رات گئے غیر معمولی اجلاس پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے طنز کرتے ہوئے کہا الیکشن کمیشن بہت محنت کرتا ہے، پی ٹی آئی کیس میں بھی پھرتی دکھائی، زندہ لوگوں کو مردہ قرار دیا۔

    انھوں نے اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو گڑبڑ کر دی ہے، اب اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

  • سندھ میں یونین کونسل، یونین کمیٹی اور وارڈز کی حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری

    سندھ میں یونین کونسل، یونین کمیٹی اور وارڈز کی حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری

    اسلام آباد: صوبہ سندھ میں یونین کونسل، یونین کمیٹی اور وارڈز کی حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کردیا گیا، 24 مارچ 2022 کو یونین کونسل اور وارڈز کی حتمی حلقہ بندیاں شائع ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں یونین کونسل، یونین کمیٹی اور وارڈز کی حلقہ بندیوں کا شیڈول جاری کردیا گیا، یونین کونسل اور وارڈز کی حلقہ بندیاں 24 مارچ 2022 تک مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 31 دسمبر سے 14 جنوری تک انتظامات مکمل کیے جائیں گے، 17 جنوری سے 15 فروری تک حلقہ بندی کمیٹی ابتدائی فہرست مکمل کرے گی۔

    شیڈول کے مطابق 16 فروری 2022 کو یونین کونسل اور وارڈز کی حلقہ بندیاں شائع ہوں گی، 17 فروری سے 4 مارچ تک ووٹر حلقہ بندی کمیٹی کو اعتراضات جمع کروائیں گے، 21 مارچ تک حلقہ بندیوں سے متعلق اعتراضات دور کیے جائیں گے۔

    24 مارچ 2022 کو یونین کونسل اور وارڈز کی حتمی حلقہ بندیاں شائع ہوں گی۔

  • پیپلز پارٹی نے حلقہ بندیوں اور بلدیاتی انتخابات کو غیر آئینی قرار دے دیا

    پیپلز پارٹی نے حلقہ بندیوں اور بلدیاتی انتخابات کو غیر آئینی قرار دے دیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے حلقہ بندیوں اور بلدیاتی انتخابات کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نے متنازع مردم شماری کے عارضی اعداد و شمار کو بنیاد بنا کر چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ 2017 کی مردم شماری میں سندھ کی آبادی کو کم دکھایا گیا۔

    پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ سندھ کی آبادی کم دکھانے پر تاحال اعتراضات ہیں، تمام سیاسی جماعتوں نے عارضی لسٹ پر عام انتخابات کی ہامی بھری تھی، آبادی کے حتمی اعداد و شمار کے بغیر حلقہ بندی اور الیکشن غیر آئینی ہوں گے۔

    نثار کھوڑو کا کہنا ہے کہ دیگر الیکشنز کے لیے سیاسی جماعتوں نے حتمی لسٹ پر اتفاق کیا تھا، مردم شماری کے 5 فی صد بلاکس کی دوبارہ چیکنگ پر بھی اتفاق کیا گیا تھا، الیکشن کمیشن نے تاحال 5 فی صد مردم شماری بلاکس کی دوبارہ چیکنگ نہیں کرائی، نہ ہی مردم شماری کی حتمی لسٹ کا اجرا کیا گیا، اس لیے بلدیاتی انتخابات کے لیے آئینی تقاضے پورے کیے جائیں اور آبادی کے اعداد و شمار ٹھیک کیے جائیں۔

    انھوں نے کہا آبادی کے اعداد و شمار کو ٹھیک نہیں کیا گیا تو این ایف سی میں صوبے کو کم حصہ ملے گا، سندھ واحد صوبہ ہے جس نے 4 سالہ بلدیاتی اداروں کی مدت پوری کی، بلدیاتی انتخابات نہ کرانے کا الزام سول حکومتوں پر لگتا ہے، پیپلز پارٹی بلدیاتی انتخابات کرانا چاہتی ہے۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا 5 فی صد بلاکس کی دوبارہ چیکنگ کرانے اور حتمی لسٹ میں 2 سال ضایع کیے گئے، مردم شماری کی حتمی لسٹ پر این ایف سی آنا چاہیے جو نہیں دیا جا رہا۔

    ایڈمنسٹریٹر سے متعلق انھون نے کہا کہ کسی کو بھی ایڈمنسٹریٹر مقرر کرنا صوبائی حکومت کا اختیار ہے، ایڈمنسٹریٹر افسران یا سول سوسائٹی سے بھی ہو سکتے ہیں، ایڈمنسٹریٹرز کی تقرری جلد کر دی جائے گی۔

  • حلقہ بندیاں کرنے والے ا رکان کی گرفتاری کا مطالبہ دھمکی ہے‘ فواد چوہدری

    حلقہ بندیاں کرنے والے ا رکان کی گرفتاری کا مطالبہ دھمکی ہے‘ فواد چوہدری

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے دانیال عزیز کے بیان پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیاں کرنے والے ارکان کو دھمکیاں دینے پر دانیال عزیز پرمقدمہ درج کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے وفاقی وزیر برائے نجکاری کے حلقہ بندیوں سے متعلق بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ سب کچھ وزیراعظم اورنا اہل لیگی قیادت کے ایما پر ہو رہا ہے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئینی ادارے کو کس طرح کھلےعام دھمکیاں دی جاسکتی ہیں، اب حکومت نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینی شر وع کردی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دانیا ل عزیز پہلے ہی توہین عدالت کا کیس بھگت رہے ہیں، اب دانیال عزیزالیکشن کمیشن کو دھمکیا ں دینے پر اترآ ئے ہیں۔

    ترجمان پاکستان تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ حکومت 24 گھنٹے کے اندر پوزیشن واضح کرے اور دانیا ل عزیز کے خلاف دھمکیاں دینے پر مقدمہ درج کیا جائے۔

    خیال رہے کہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے ورکنگ گروپ نے پرانی حلقہ بندیوں کے مطابق انتخابات کرانے کے لیے آئین میں ترمیم کی تجویز پیش کی ہے، ورکنگ گروپ نے نئی حلقہ بندیوں کا مسودہ ناقص قرار دے کر مسترد کردیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مئی 2018 تک حلقہ بندیوں کی تمام تیاریاں مکمل کرلیں گے‘ سیکرٹری الیکشن کمیشن

    مئی 2018 تک حلقہ بندیوں کی تمام تیاریاں مکمل کرلیں گے‘ سیکرٹری الیکشن کمیشن

    اسلام آباد: سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کا کہنا ہے کہ 3 مئی 2018 تک حلقہ بندیوں کی تمام تیاریاں مکمل کرلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت حلقہ بندیوں سے متعلق اہم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں کرسکتے۔

    سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کی تیاریوں کا کام شروع کردیا اور حلقہ بندیوں سے متعلق 5 کمیٹیاں بھی مقرر کردی گئی ہیں۔

    بابریعقوب نے کہا کہ اجلاس کے دوران آج سے ریونیو باڈیز کو منجمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور 22 دسمبر سے انتخابات تک ریونیو باڈیز میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکے گی۔

    انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور محکمہ شماریات کو 10 جنوری تک نقشے اور مواد فراہم کرنے کا کہا ہے، اگر نقشے اور میٹریل جلد مل جاتے ہیں تو حلقہ بندیاں بھی پہلے ہوجائیں گی۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز پرسی سی ٹی وی کمیرے لگائے جائیں گے اور کیمرے لگانے کے لیے حکومتیں اپنے وسائل استعمال کریں گی۔


    اسلام آباد: الیکشن کمیشن میں حلقہ بندیوں سےمتعلق اہم اجلاس


    خیال رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز، چیئرمین نادرا، سیکرٹری شماریات، چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز سمیت دیگرحکام نے شرکت کی۔

    اجلاس میں انتخابی حلقہ بندیوں پرکام شروع کرنے کی حکمت عملی سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔