Tag: حلیم عادل شیخ کا فارم ہاؤس

  • اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل اور الاٹ اراضی سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کر لیں

    اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل اور الاٹ اراضی سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کر لیں

    کراچی: شہر قائد میں زرعی زمینوں پر کمرشل تعمیرات کے خلاف آپریشن کے سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل شیخ اور الاٹ اراضی کے حوالے سے اہم دستاویزات حاصل کر لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اینٹی کرپشن کے ساتھ ساتھ نیب میں بھی سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے خلاف فارم ہاؤسز کی زمین الاٹمنٹ کا کیس زیر التوا ہے۔

    دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایک اور سیاسی رہنما مسرور سیال بھی 16 ایکڑ زمین پر قابض ہیں، جب کہ حلیم عادل شیخ کے فارم ہاؤسز ٹوٹل 66 ایکڑ رقبے پر قائم ہیں۔

    اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 36 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ حلیم عادل اور ان کی فیملی کے پاس ہے، یہ قبضے کی زمین ہے، زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینوں پر 146 ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی قائم ہیں۔

    ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ ٹیم کا آپریشن، حلیم عادل شیخ کا فارم ہاؤس گرادیا گیا

    ذرائع کے مطابق زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینوں کے اہم کردار سابق ڈی سی ملیر محمد علی شاہ ہیں جن پر اسی معاملے میں نیب میں کیسز بھی درج ہیں، ان زمینوں کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 30 ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینیں اکتوبر 2018 میں منسوخ کی جا چکی ہیں تاہم آپریشن آج سے شروع کیا گیا، جب کہ آپریشن کے لیے مرتب حکمت عملی میں صرف فارم ہاؤسز کو مسمار کرنا شامل ہے۔

  • ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ ٹیم کا آپریشن، حلیم عادل شیخ کا  فارم ہاؤس گرادیا گیا

    ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ ٹیم کا آپریشن، حلیم عادل شیخ کا فارم ہاؤس گرادیا گیا

    کراچی : ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ ٹیم نے آپریشن کے دوران حلیم عادل شیخ کا فارم ہاؤس گرا دیا گیا، 200 سے زائد غیر قانونی فارم ہاؤس گرائے جارہے ہیں ، فارم ہاؤس سیاسی ،مذہبی رہنماؤں اور پولیس افسران کی ملکیت ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ آپریشن کیا گیا، آپریشن 30سالہ منسوخ زمینوں پر کیا جارہا ہے، آپریشن کے دوران حلیم عادل شیخ کا فارم ہاؤس بھی گرادیا گیا۔

    آپریشن میں200 سے زائدغیرقانونی فارم ہاؤس گرائے جارہےہیں ، فارم ہاؤس سیاسی ،مذہبی رہنماؤں،پولیس افسران کی ملکیت ہیں، 11دسمبر2018کو سندھ کی تمام 30سالہ زمینوں کومنسوخ کیا گیا تھا ، 30سالہ زمین زرعی، ڈیری،کیٹل،پولٹری فارمنگ کے لیے لیز پر دی گئی تھی۔

    سرکاری زمینوں پر غیرقانونی طور پر کمرشل کام کرکے خرید و فروخت کی گئی۔

    ڈی سی ملیر نے تمام متعلقہ محکموں سندھ رینجرز، ڈی آئی جی ایسٹ اور ایس ایس پی ملیر ، کمانڈر رینجرز 62 اور 42 ونگ ، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سمیت دیگر محکموں کو خط لکھا تھا۔

    اینٹی انکروچمنٹ کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران اب تک 500 ایکڑ سے زائد سرکاری زمین واگزار کرائی گئی ، واگزار زمین کی مالیت اربوں روپے ہے ، آپریشن کے دوران پولیس اور دیگر محکموں کے سیکڑوں اہلکار موجود ہے۔

    اینٹی انکروچمنٹ آپریشن ایک ہفتہ تک جاری رہے گا ، ایس ایم بی کا کہناہے کہ کسی بھی شخص کو قبضےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔