Tag: حلیم عادل شیخ

  • حلیم عادل شیخ کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، جمعے کو پیش کرنے کا حکم

    حلیم عادل شیخ کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، جمعے کو پیش کرنے کا حکم

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کا2روزہ جسمانی ریمانڈمنظور کرتے ہوئے جمعےکوپیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ اور ان کے ساتھیوں کو انسداد دہشت گردی میں پیش کیا گیا ،ملزمان میں غلام مصطفیٰ، عبدالحسیب، محمود ،رمضان بھی شامل ہیں۔

    وکیل حلیم عادل نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ کوایف آئی آرنمبر48پرعدالت پیش کیا گیا، پولیس نےاستدعاکی کہ15دن کاریمانڈدیاجائے، جس پر عدالت نے 2 دن کا ریمانڈ دیا ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ ہم نےکہایہ کیس اے ٹی سی کا نہیں بنتا، 2 دن کے ریمانڈ کے بعد جمعہ کو دوبارہ پیش کیا جائے گا۔

    خیال رہے حلیم عادل شیخ پر ضمنی الیکشن میں ہنگامہ آرائی ،فائرنگ کے الزامات ہیں ، انھیں گزشتہ روز پولیس نے گرفتار کیا تھا جبکہ حلیم عادل اور ساتھیوں کار سرکار میں مداخلت کی دفعات کےتحت مقدمہ درج ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ مقدمہ سرکارکی مدعیت میں درج کیاگیا ، جس میں کارسرکارمیں مداخلت،ہنگامہ آرائی،ہوائی فائرنگ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہے۔

    مقدمے کے متن میں کہا گیا تھا کہ حلیم عادل شیخ اپنے ساتھی سمیرشیخ اور3 سے4مسلح افراد کےساتھ گھوم رہےتھے، ان کےساتھ پولنگ اسٹیشن آنے والوں کےپاس لاٹھیاں بھی تھیں۔

    متن میں کہا تھا کہ حلیم عادل شیخ کےساتھ موجود مسلح افراد نےدہشت پھیلانے کےلیےفائرنگ کی، ہوائی فائرنگ سےعلاقے میں خوف وہراس پھیلا،اوربھگڈر مچ گئی، مسلح افراد نےڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کوتشدد کانشانہ بنایااور وردیاں پھاڑ دیں۔

    مقدمے میں کہا گیا تھا کہ حلیم عادل شیخ کی ہدایت پرپولیس موبائل پرفائرنگ کی گئی،شیشےبھی توڑ دیےگئے، چاروں مقدمات تھانہ میمن گوٹھ کےایس ایچ او خالد عباسی کی مدعیت میں درج کیے۔

  • حلیم عادل شیخ کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج، آج عدالت میں پیش کیا جائے گا

    حلیم عادل شیخ کیخلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج، آج عدالت میں پیش کیا جائے گا

    کراچی: اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ کیخلاف دہشت گردی کامقدمہ درج کرلیا گیا ، حلیم عادل شیخ  اور ان کے ساتھیوں کوآج انسداددہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق قائدحزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، حلیم عادل شیخ کیخلاف میمن گوٹھ تھانےمیں دہشت گردی کامقدمہ درج کرلیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ سرکارکی مدعیت میں درج کیاگیا ، جس میں کارسرکارمیں مداخلت،ہنگامہ آرائی،ہوائی فائرنگ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہے۔

    پولیس کے مطابق حلیم عادل شیخ کوآج انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    دوسری جانب حلیم عادل شیخ کے بعد ان کے ساتھیوں کیخلاف بھی3مقدمات درج کئے گئے، مقدمات میمن گوٹھ تھانے میں سندھ آرمز ایکٹ کی دفعہ 23اے کے تحت درج کیے گئے۔

    گرفتار ملزمان میں محمود،غلام مصطفی اور رمضان شامل ہیں ، ملزمان کے نام دہشت گردی کےتحت درج ایف آئی آر میں بھی شامل ہیں ، حلیم عادل شیخ کیساتھ گرفتارہونیوالےساتھیوں سے3ہتھیار ملےتھے، ایف آئی آرکےمطابق گرفتارپرائیوٹ سیکیورٹی اہلکارلائسنس پیش نہ کرسکے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ کو ایک مقدمےمیں نامزد کیاگیا ہے جبکہ دیگر مقدمات حلیم عادل شیخ کےسیکیورٹی گارڈز کےخلاف درج کیے گئے ہیں۔

    مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ حلیم عادل شیخ اپنے ساتھی سمیرشیخ اور3 سے4مسلح افراد کےساتھ گھوم رہےتھے، ان کےساتھ پولنگ اسٹیشن آنے والوں کےپاس لاٹھیاں بھی تھیں۔

    متن میں کہا ہے کہ حلیم عادل شیخ کےساتھ موجود مسلح افراد نےدہشت پھیلانے کےلیےفائرنگ کی، ہوائی فائرنگ سےعلاقے میں خوف وہراس پھیلا،اوربھگڈر مچ گئی، مسلح افراد نےڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کوتشدد کانشانہ بنایااور وردیاں پھاڑ دیں۔

    مقدمے میں کہا گیا ہے کہ حلیم عادل شیخ کی ہدایت پرپولیس موبائل پرفائرنگ کی گئی،شیشےبھی توڑ دیےگئے، چاروں مقدمات تھانہ میمن گوٹھ کےایس ایچ او خالد عباسی کی مدعیت میں درج کیے۔

    پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے حلیم عادل شیخ پردہشتگردی کےمقدمےکی مَذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت انتقامی کارروائی میں اندھی ہوچکی ہے،جیلوں،مقدمات سےڈرنےوالےنہیں پی ٹی آئی ڈٹ کرمقابلہ کرے گی۔

    خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ہم سندھ حکومت کی ہر بدمعاشی کا مقابلہ کریں گے، سندھ حکومت گزشتہ روزسےآئین ،اخلاقیات کی دھجیاں اڑا رہی ہے، سندھ پولیس نے حلیم عادل پر فائرنگ کرنیوالوں کیخلاف مقدمہ نہیں کیا، پی ٹی آئی کےپاس تمام آپشن موجودہیں ،قیادت کے فیصلے کے منتظر ہیں، سندھ حکومت نے شروعات کی ہے اختتام ہم کریں گے۔

    خیال رہے گذشتہ روز پولیس نے الیکشن کمیشن کے احکامات کی خلاف ورزی پر حلیم عادل شیخ کو گرفتار کیا تھا۔

  • پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج نہ ہو سکا

    پی ٹی آئی رہنما کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج نہ ہو سکا

    کراچی: پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے خلاف ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج نہ ہو سکا، حلیم عادل کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے پولیس حکام کی مشاورت جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آج ہونے والی ہنگامہ آرائی کا مقدمہ حلیم عادل کے خلاف اب تک درج نہیں ہو سکا ہے، جب کہ میمن گوٹھ مقدمے میں حلیم عادل کو کل عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ کل عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جب کہ مقدمات کے اندراج پر دیگر کیسز میں بھی ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ آج سندھ میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو کراچی کے ضمنی الیکشن کے دوران مسلح جتھے کے ساتھ ہنگامہ کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا، الیکشن کمیشن کے حکم پر پی ٹی آئی رہنما کو پہلے حلقہ بدر بھی کیا گیا، اور پھر گرفتاری عمل میں آئی، جس پر پی ٹی آئی کارکنوں نے ایس پی دفتر پر دھاوا بول کر دروازہ توڑنے کی کوشش کی۔

    پولیس حکام نے حلیم عادل شیخ کو سخت سیکیورٹی میں بکتر بندگاڑی میں ایس آئی یو صدر منتقل کیا ہے، ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر بکتر بند خود چلا کر لے گئے تھے، اس سے قبل حلیم عادل کوگڈاپ تھانے منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان پر کار سرکار میں مداخلت اور ہنگامہ آرائی کے مقدمات درج ہیں۔

    محکمہ پولیس نے پہلے الیکشن قواعد کی خلاف ورزی پر حلیم عادل کو حراست میں لیا، تاہم بعد میں 2 پرانے مقدمات پر ان کی باقاعدہ گرفتاری ڈالی گئی، پولیس حکام نے کہا کہ آج امن خراب کرنے اور ہنگامہ آرائی پر مزید مقدمات درج ہوں گے، ان کے خلاف تھانہ میمن گوٹھ اور تھانہ گڈاپ میں 2 مقدمات درج ہیں، جو 6 فروری کو تجاوزات آپریشن کے دوران ہنگامی آرائی پر درج ہوئے تھے۔

    دوسری طرف آج پیپلز پارٹی نے ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے کے لیے درخواست دی، اس سلسلے میں پی پی کی لیگل ٹیم قادر مندو خیل کی قیادت میں میمن گوٹھ تھانے پہنچی تھی، جہاں حلیم عادل کے خلاف تیسری ایف آئی آر درج کرانے کی درخواست دی گئی۔

    ادھر صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان نے صورت حال پر پارٹی اجلاس طلب کیا، جس میں حلیم عادل کی گرفتاری پر مشاورت کی گئی، اجلاس میں وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کا فیصلہ کیا گیا، بعد ازاں پی ٹی آئی اراکین اسمبلی اور کارکنان نے وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنا دیا، تاہم کچھ دیر بعد وفاقی وزیر علی زیدی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا، اور مزید مشاورت کے لیے کل صبح اجلاس طلب کر لیا گیا۔

  • اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل اور الاٹ اراضی سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کر لیں

    اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل اور الاٹ اراضی سے متعلق اہم دستاویزات حاصل کر لیں

    کراچی: شہر قائد میں زرعی زمینوں پر کمرشل تعمیرات کے خلاف آپریشن کے سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے حلیم عادل شیخ اور الاٹ اراضی کے حوالے سے اہم دستاویزات حاصل کر لی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اینٹی کرپشن کے ساتھ ساتھ نیب میں بھی سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کے خلاف فارم ہاؤسز کی زمین الاٹمنٹ کا کیس زیر التوا ہے۔

    دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ایک اور سیاسی رہنما مسرور سیال بھی 16 ایکڑ زمین پر قابض ہیں، جب کہ حلیم عادل شیخ کے فارم ہاؤسز ٹوٹل 66 ایکڑ رقبے پر قائم ہیں۔

    اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 36 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ حلیم عادل اور ان کی فیملی کے پاس ہے، یہ قبضے کی زمین ہے، زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینوں پر 146 ہاؤسنگ سوسائٹیز بھی قائم ہیں۔

    ملیر میں اینٹی انکروچمنٹ ٹیم کا آپریشن، حلیم عادل شیخ کا فارم ہاؤس گرادیا گیا

    ذرائع کے مطابق زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینوں کے اہم کردار سابق ڈی سی ملیر محمد علی شاہ ہیں جن پر اسی معاملے میں نیب میں کیسز بھی درج ہیں، ان زمینوں کی موجودہ مارکیٹ ویلیو 30 ارب روپے سے زائد بتائی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ زرعی مقاصد کے لیے الاٹ زمینیں اکتوبر 2018 میں منسوخ کی جا چکی ہیں تاہم آپریشن آج سے شروع کیا گیا، جب کہ آپریشن کے لیے مرتب حکمت عملی میں صرف فارم ہاؤسز کو مسمار کرنا شامل ہے۔

  • ایم کیو ایم کا اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل کی درخواست پر دستخط سے انکار

    ایم کیو ایم کا اپوزیشن لیڈر کے لیے حلیم عادل کی درخواست پر دستخط سے انکار

    کراچی: سندھ میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے معاملے پر پی ٹی آئی سندھ نے اپنے اتحادی ایم کیو ایم کو نظر انداز کر دیا، اس سلسلے میں آج ہونے والی مذاکراتی نشست میں بھی اتحادی کے مؤقف کو اہمیت نہیں دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آج گورنر ہاؤس کراچی میں ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے درمیان ایک مذاکراتی نشست ہوئی، جس میں صوبے کے اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے معاملے پر ایم کیو ایم نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے رابطہ کمیٹی کے تحفظات سے گورنر سندھ اور اتحادی جماعت تحریک انصاف کو آگاہ کر دیا، ایم کیو ایم نے اپوزیشن لیڈر کی درخواست پر دستخط بھی نہیں کیے، جب کہ پی ٹی آئی اورگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے اس پر دستخط کر دیے۔

    ذرائع ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ نشست میں ایم کیو ایم نے اپنے مؤقف میں کہا کہ پیپلز پارٹی کو ٹف ٹائم دینے کے لیے ضروری ہے کہ اپوزیشن لیڈر کسی سینئیر پارلیمنٹیرین کو بنایا جائے، نام پر مشاورت ہونی چاہیے تھی، میڈیا سے نام کا پتا چلا، ہم اتحادی جماعت ہیں، نام کے اعلان کے بعد مشاورت کس بات کی۔

    سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    ایم کیو ایم کا مؤقف تھا کہ رہنما حزب اختلاف اپوزیشن کا چہرہ ہوتا ہے، پہلے ہی ڈھائی سال نا تجربہ کار اور پارلیمانی سسٹم سے نا واقف شخص کو اپوزیشن لیڈر بنائے رکھا گیا جس سے اسمبلی میں مسائل کا سامنا رہا، حلیم عادل کی شخصیت سے اختلاف نہیں لیکن اپوزیشن لیڈر کے لیے تجربے کار پارلیمنٹیرینز کو نظر انداز کر کے خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔

    ادھر پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نشست میں کہا گیا کہ اسمبلی میں جس کی اکثریت ہوتی ہے اپوزیشن لیڈر اسی کا ہوتا ہے۔ دریں اثنا، تحریک انصاف نے اپوزیشن لیڈر کے لیے درخواست پیر کے روز اسمبلی میں جمع کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ملاقات میں وفاقی ترقیاتی منصوبوں اور اتحادیوں کے درمیان تحریری معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی، گورنر سندھ نے ایم کیو ایم کو کراچی پیکج، ترقیاتی منصوبوں اور تحریری معاہدوں پر من و عن عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی، انھوں نے کہا کہ گرین لائن بس مارچ میں چل جائے گی، پانی کے منصوبے کے فور پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔

  • سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    سندھ میں پی ٹی آئی کا نیا اپوزیشن لیڈر، اتحادی جماعت کے تحفظات سامنے آ گئے

    کراچی: صوبہ سندھ میں پی ٹی آئی کے نئے اپوزیشن لیڈر کا نام سامنے آنے پر اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے تحفظات بھی سامنے آ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی اسمبلی میں فردوس شمیم نقوی کے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے مستعفی ہونے کے بعد نئے قائد حزب اختلاف کی تقرری کے معاملے پر اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے تحفظات سامنے آ گئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کو اس بات پر شکایت ہے کہ نئے قائد حزب اختلاف کی تقرری پر ان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، حلیم عادل شیخ کا نام سامنے آنے کے بعد ہم سے رابطہ کیا گیا۔

    ایم کیو ایم کا مؤقف ہے کہ ڈھائی سال تحریک انصاف نے ایوان میں اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے نمائندگی کی، اب ڈھائی سال اتحادی ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کو ایوان میں اپوزیشن لیڈر کے لیے نمائندگی ملنی چاہیے۔

    فردوس شمیم نقوی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرادیا

    ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ تقرری کے معاملے پر رابطہ کمیٹی کی مشاورت جاری ہے، ادھر نامزد اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل کو فون کر کے تقرری کے لیے حمایت کی درخواست کی۔

    تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ کنور نوید جمیل نے کہا یہ فیصلہ رابطہ کمیٹی کرے گی، رابطہ کمیٹی میں مشاورت کے بعد ہی فیصلے سے آگاہ کر سکتا ہوں۔

    واضح رہے کہ آج فردوس شمیم نقوی نے اپنا استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرا دیا ہے، استعفےکی کاپی کچھ روز قبل وزیر اعظم کو بھی واٹس ایپ کی گئی تھی، انھوں نے کہا حلیم عادل شیخ نئے قائد حزب اختلاف ہوں گے، انھیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

  • فردوس شمیم کو وفاق میں اہم ذمے داری دیے جانے کا امکان، اپوزیشن لیڈر کون ہوگا؟

    فردوس شمیم کو وفاق میں اہم ذمے داری دیے جانے کا امکان، اپوزیشن لیڈر کون ہوگا؟

    کراچی: فردوس شمیم نقوی کو وفاق میں اہم ذمے داری دیے جانے کا امکان ہے، ایسے میں پی ٹی آئی ایم پی ایز نے نیا اپوزیشن لیڈر نامزد کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سندھ کے ایم پی ایز نے حلیم عادل شیخ کو اپوزیشن لیڈر نامزد کر دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم پی اے بلال غفار کو پی ٹی آئی کا پارلیمانی لیڈر منتخب کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ فردوس شمیم نقوی 18 جنوری کو اپنے منصب سے استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرائیں گے، انھیں وفاق میں اہم ذمے داری دیے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ سے اپوزیشن لیڈر کے نام پر حمایت کی درخواست کی جائے گی۔

  • پی ٹی آئی کا مولانا فضل الرحمان کے بھائی کی تعیناتی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

    پی ٹی آئی کا مولانا فضل الرحمان کے بھائی کی تعیناتی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف نے ضیا الرحمان کی بہ طور ڈی سی تعیناتی کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے بھائی کی کراچی میں بطور ڈی سی تعیناتی کے معاملے میں پی ٹی آئی نے عدالت جانے کا اعلان کر دیا ہے، اس سلسلے میں حلیم عادل شیخ نے قانونی مشاورت بھی کر لی ہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے وکلا سے مشاورت میں پٹیشن کو حتمی شکل دے دی ہے، ایک دو روز میں سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی۔

    حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ کے ہر معاملے پر عدالتوں میں جانا پڑتا ہے، ضیاالرحمان سے صرف اصولی اختلاف ہے کہ ان کی تعیناتی غیر قانونی ہے، کیا سندھ میں پی ایم ایس اور ڈی ایم جی افسران ختم ہو گئے تھے؟

    وفاق نے فضل الرحمان کے بھائی کی سندھ کودی گئی خدمات واپس لےلیں

    انھوں نے کہا کہ اس عمل سے سندھ کے افسران کی حق تلفی کی گئی، جنوری میں سندھ حکومت نے ریکوزیشن بھیج کر انھیں خیبر پختون خوا سے بلایا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے واپسی کی ہدایت کر دی ہے لیکن سندھ حکومت انھیں واپس نہیں بھیج رہی۔

    سندھ حکومت کا ضیا الرحمان کی خدمات وفاق کو واپس کرنے سے انکار

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سندھ حکومت نے ضیاالرحمان کی خدمات وفاق یا کے پی کو دینے سے انکار کیا ہے، افسوس کی بات ہے کہ جعلی ڈومیسائل کے بعد اب جعلی ڈی سی بھی میدان میں آ گئے ہیں، اس لیے ہم غیر قانونی تقرری کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔

    حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ہم نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ضیاالرحمان کو واپس کے پی محکمہ پی ٹی سی ایل میں بھیجا جائے۔

  • حلیم عادل شیخ کا ملیر کی 253 ایکڑ زمین پر قبضے اور بیچنے کا انکشاف

    حلیم عادل شیخ کا ملیر کی 253 ایکڑ زمین پر قبضے اور بیچنے کا انکشاف

    کراچی: رکن سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کا ملیر کی 253 ایکڑ زمین پر قبضے اور بیچنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے ستارے بھی گردش میں آ گئے، اینٹی کرپشن کے بعد اب قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی ان کے خلاف گھیرا تنگ کر لیا ہے۔

    حلیم عادل شیخ پر ملیر کی 253 ایکڑ سرکاری زمین پر قبضے اور غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا الزام ہے، نیب نے ڈپٹی کمشنر ملیر کو تمام متعلقہ کاغذات 27 جولائی تک نیب میں جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے، نیب لیٹر میں اینٹی کرپشن کی جانب سے کی جانے والی انکوائری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

    نیب لیٹر میں تمام زمینوں کا رقبہ اور پیمائش کا ذکر بھی کیا گیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ حلیم عادل شیخ پر مبینہ منی لانڈرنگ کا بھی الزام ہے۔

    سابقہ ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ایسٹ ضمیر عباسی نے گزشتہ برس حلیم عادل شیخ کے خلاف تحقیقات کرکے چیف سیکریٹری سے مقدمے کی اجازت طلب کی تھی، اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں زمین پر قبضے اور فروخت میں حلیم عادل شیخ، ان کے بڑے بھائی، بیٹے، ڈی سی ملیر، اور محکمہ ریونیو کے دیگر افسران کو ملزم قرار دیا گیا تھا۔

    اینٹی کرپشن نے سپر ہائی وے پر جعلی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا بڑا نیٹ ورک پکڑا تھا جس کے جعلی کاغذات پر سرکاری زمینوں کو پرائیویٹ کر کے دکھایا گیا تھا۔

    اینٹی کرپشن رپورٹ کے مطابق ریونیو اور سیہون اتھارٹی کے افسران کی ملی بھگت سے اربوں روپے کی سرکاری زمین قبضہ کیا گیا تھا، اینٹی کرپشن نے ایس بی سی اے سمیت تمام رجسٹرارز کو بھی جعلی زمین سے متعلق آگاہ کیا اور ہدایات جاری کی گئیں کہ جعلی اسکیم اور پراجیکٹ کی زمین نہ لیز ہو سکتی ہے نہ ہی اس کے نقشے پاس ہوں گے۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے شروع کی جانے والی تحقیقات میں حلیم عادل شیخ کو ہی نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف سندھ کو بھی نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

  • غیرملکی بینک اکاؤنٹ ہونے کا انکشاف ، حلیم عادل شیخ کی نااہلی کیلئے درخواست دائر

    غیرملکی بینک اکاؤنٹ ہونے کا انکشاف ، حلیم عادل شیخ کی نااہلی کیلئے درخواست دائر

    کراچی : غیرملکی بینک اکاؤنٹ ہونے کے انکشاف کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماحلیم عادل شیخ کی نااہلی کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا حلیم عادل شیخ کو اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کی نااہلی کیلئے درخواست دائر کردی گئی ، حلیم عادل شیخ کے خلاف درخواست میں غیرملکی بینک اکاؤنٹ ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حلیم عادل شیخ نے الیکشن کمیشن میں ذرائع آمدن چھپائے، گوشواروں میں صاحبزادیوں کےاخراجات کا ذکر نہیں، دونوں صاحبزادیوں کے اخراجات امریکی بینک سے ادا ہو رہے ہیں۔

    درخواست گزار نے نیو جرسی بینک اکاؤنٹ کانمبر،تفصیلات بھی پیش کردیں اور کہا حلیم عادل کے گوشواروں میں نواب شاہ پولٹری کمپلیکس کا ذکر نہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ ذرائع آمدن اور اثاثےچھپانے پر حلیم عادل شیخ کوڈی نوٹیفائی کیاجائے اور حلیم عادل شیخ کو اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیا جائے۔