لاہور: وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ پاکستان جلد ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکل جائے گا اور دنیا کو مثبت پیغام جائے گا۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کی دو یکساں شرائط کو پورا کررہے ہیں، گزشتہ سیشن میں بھارت کے علاوہ تمام ممالک نے پاکستان کی تعریف کی۔
حماد اظہر نے کہا کہ 27 شرائط پوری کیں، باقی 6 شرائط فروری 2021 میں مکمل ہوجائیں گی، 14 ترامیم پارلیمنٹ سے منظور کرائیں جسے ایف اے ٹی ایف میں سراہا گیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فٹیف اجلاس میں پاکستان کی بہتر کارکردگی کا اعتراف کیا گیا، امید ہے جلد گرے لسٹ سے نکل جائیں گے۔
یاد رہے جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا ، اس سلسلے میں ضروری اقدامات اٹھانے کے لیے پاکستان کو اکتوبر2019 تک وقت دیا گیا، جس میں بعد میں مزید چار ماہ توسیع کر دی گئی تھی۔
واضح رہے ایف اے ٹی ایف کے گرے لسٹ میں جانے کے بعد پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق موجودہ قوانین میں ترامیم کے ساتھ ساتھ بیشتر نمایاں اقدامات اٹھائے ، جن میں کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن اور گرفتاریاں بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد : وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ کنسٹرکشن سیکٹر کیلئے منفرد پیکج کے ساتھ الیکٹرک وہیکل،موبائل مینوفیکچرنگ کی پالیسی لے کر آئے، اب پاکستان میں تیار اسمارٹ موبائل کی برآمدات شروع ہونے والی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار حماد اظہر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کوروناعروج پر تھا توسپلائی میں کسی قسم کی رکاوٹ نہیں آئی، ٹیکس فری بجٹ دیا گیا، ود ہولڈز ٹیکس میں کمی کی، ہم تعمیراتی شعبے کے لئے پیکجز لے کر آئے۔
حماداظہر کا کہنا تھا کہ مقامی اسمارٹ موبائل کی برآمدات شروع ہونے والی ہیں، کورونا کے دوران سپلائی چینز ،سپلائی روٹس کو بحال رکھا گیا، اسمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی کے تحت فیزز میں انڈسٹری کو کھولا گیا۔
وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار نے کہا کہ چھوٹے کاروباروں کے تین ماہ کے بجلی کے بل معاف کیا گیا ، کنسٹرکشن سیکٹر کیلئے منفرد پیکج کے ساتھ ساتھ الیکٹرک وہیکل،موبائل مینوفیکچرنگ کی پالیسی لے کر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تیار موبائل فون کی جلد ایکسپورٹ شروع ہو گی، کئی انڈسٹریز کو کئی سالوں سے سرد خانے میں چھوڑا گیا تھا ، پاکستان اسٹیل مل 236 ارب کے قرضے پر کھڑی ہے ، فرٹیلازر سیکٹر میں بھی تیزی آئی اور 2 پلانٹ آپریشنل کئے ہیں۔
حماداظہر نے مزید کہا کہ الیکٹرک وہیکل اورموبائل مینو فیکچر پالیسی لیکر آئے ، فرٹیلائزرز سیکٹر میں تیزی آئی ،شوگر کارٹیل کیخلاف انکوائری ہوئی ، ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 14 آئٹمز کو مکمل کر لیا۔
اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے صنعت وپیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ سخت فیصلے نہ کرتے تو دیوالیہ ہونے پر صورتحال بہت خراب ہوتی، پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالا جائے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے صنعت وپیداوار حماد اظہرنے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آج سے ہم نے سیاسی سرگرمیوں کوایس اوپیز کے تحت بحال کیا ہے، تحریک انصاف کے نمائندوں کو ایس اوپیز کے ساتھ کھلی کچہریوں کی ہدایت کی ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دیوالیہ معیشت کو سنبھالا دینا پڑا، صنعت اورمعیشت میں بہتری کے آثار نظر آرہے ہیں، سیمنٹ کی فروخت اور مصنوعی کھادوں کی طلب بڑھ چکی ہے۔
وفاقی وزیر برائے صنعت وپیداوار نے کہا کہ ہمارے سعودی عرب سے برادرانہ تعلقات ہیں وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں ایک مثالی تقریر کی، ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات ہیں لیکن کشمیریوں کے لیے بھی جذبات ہیں، کشمیریوں کے لیے جذبات کا ہر فورم پر اظہارکرتے رہیں گے اور کشمیر پر اپنی آزادانہ رائے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دوست ممالک سے رقوم شیڈول کے تحت ہی واپس کرنی ہیں، پاکستان کے قوانین اور ضوابط دیگر ممالک سے پیچھے تصورکیے جاتے تھے، حالیہ قانون سازی سے ایف اے ٹی ایف سے متعلق مدد ملے گی۔
حماد اظہر نے کہا کہ موڈیز کے مطابق ہمیں جو معیشت ملی اس کی حالت خراب تھی، ہمیں معیشت کے حوالے سے کچھ سخت فیصلے کرنے پڑے، سخت فیصلوں اور مافیا پر ہاتھ ڈالنے کا ردعمل قیمتیں بڑھنےکی صورت سامنے آیا، اس حوالے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، جس کا ہمیں احساس ہے، آخری دو سال میں ان کی کارکردگی ایسی تھی جیسے ان کو حکومت نہیں ملنے والی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ خطےکےدیگرممالک میں ایسے پیکج نظرنہیں آئے جو ہم نے دیے، آنے والے دنوں میں ہمیں قیمتوں میں بہتری نظر آئے گی، پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالا جائے، سخت فیصلے نہ کرتے تو دیوالیہ ہونے پر صورتحال بہت خراب ہوتی۔
انھوں نے مزید کہا کہ موڈیزنے پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری ظاہر کی، پاکستان گرے لسٹ میں ن لیگ کے دور میں گیا ، ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 14 ایکشن آئٹم مکمل کرلیے ہیں۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ایک سال میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر واضح بہتری دکھائی، پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہتے ہوئے اعتراف کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 1 سال میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر واضح بہتری دکھائی۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہتے ہوئے اعتراف کیا گیا، ہمیں بہتری کا یہ سلسلہ جاری رکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف سے متعلقہ قانون سازی بہت اہم جزو ہے، امید ہے اپوزیشن قومی سلامتی کے معاملے کو مقدم رکھے گی۔
During past one year, Pak made signifcant progress on FATF action plan. Our efforts are widely acknowledged & appreciated by intl comm.
We need to sustain this momemtum. FATF related legislations are an integral part of it. Im hopeful that opp will keep national interest supreme.
خیال رہے کہ چند روز قبل وزیر اعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا ہے کہ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ایف اے ٹی ایف قوانین ضروری ہیں، ایف اے ٹی ایف سے متعلق قوانین قومی مفاد کے لیے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بل جمع ہو چکے ہیں، رابطے کر رہے ہیں انشااللہ ایف اے ٹی ایف سے متعلق بل پاس ہوں گے۔ ایف اے ٹی ایف سے متعلق پاکستان کو کچھ سیکٹرز میں کام کرنا تھا اور ایف اے ٹی ایف سے متعلق کچھ اصلاحات کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا ہے کہ 2 خاندان پچھلے 35 سال سے زائد ملک پر حکمرانی کر رہے تھے، 2 سال قبل آج کے دن عوام نے ان دونوں کو مسترد کر کے تبدیلی کو ووٹ دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 2 خاندان پچھلے 35 سال سے زائد ملک پر حکمرانی کر رہے تھے۔
حماد اظہر نے کہا کہ 35 سال میں دونوں خاندانوں کے پاس دکھانے کو کچھ نہیں، دونوں خاندانوں نے ذاتی محل، آف شور دولت اور کرپشن اسکینڈل بنائے۔
انہوں نے کہا کہ 2 سال پہلے آج کے دن عوام نے ان دونوں کو مسترد کر کے تبدیلی کو ووٹ دیا۔
Pakistan was ruled by 2 dynastic parties for more than 35 years.
These family owned parties had nothing to show for those 35 years except personal palaces, offshore wealth and corruption scandals.
2 years ago today, ppl of pak rejected these parties and voted for Change.
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو 2 سال مکمل ہونے پر وفاقی وزیر اسد عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2 سال پہلے عوام نے عمران خان کی 22 سالہ بہتری کی جدوجہد کو نئے مرحلے میں داخل کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ انشا اللہ نئے پاکستان کا سفر نہ صرف جاری رہے گا بلکہ مزید تیز ہوگا، اسی عزم سے کام کرنا ہے کہ: تیز ہو تیز ہو، جدوجہد تیز ہو۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ہماری 90 فیصد سپلیمنٹری گرانٹس کا تعلق کرونا وائرس سے ہے، بجٹ میں صحت کے لیے مختص رقم مزید بڑھائی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے سوا 400 ارب سے ریگولر سپلیمنٹری بجٹ دیا تھا۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بجٹ میں ہیلتھ سیکٹر کی ایلوکیشن مزید بڑھائی گئی ہے، وزیر اعظم آفس اخراجات میں این ڈی ایم اے کے اخراجات بھی شامل ہیں، ہماری 90 فیصد سپلیمنٹری گرانٹس کا تعلق کرونا وائرس سے ہے، ایف بی آر کے اپنے ریونیو میں کرونا کی وجہ سے کمی آئی۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو اسی لیے پیسوں کا اجرا سپلیمنٹری کے ذریعے کیا گیا، این ایف سی کے پیسے روکنے کا اختیار ہمارے پاس نہیں ہے۔ صوبے ضلعی سطح پر رقم کے اجرا پر بھی غور کریں۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ایف بی آر جتنا ٹیکس جمع کرتی ہے اور جتنا ایف بی آر پر خرچ ہوتا ہے وہ کم ہے، ایف بی آر میں مزید بہتری کی گنجائش ہے اس میں کوئی شک نہیں۔
انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے کروڑوں لوگ مستفید ہو رہے ہیں، پورے سال میں ہم نے کوئی ریگولر سپلیمنٹری گرانٹ دی ہی نہیں۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 2021-2020 کا بجٹ پیش کردیا ، حکومت نے آئندہ مالی سال میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم عمران خان نے بھی شرکت کی، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے آئندہ مالی سال 2020-2021 کے لیے 72 کھرب 94 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد کم ہے۔
حماد اظہر نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 73 فیصد کمی ہوئی، پی ٹی آئی حکومت نے تجارتی خسارہ 31 فیصد کمی کی، 9 ماہ میں تجارتی خسارے میں 21 فیصد کمی کی گئی، تجارتی خسارہ 21 ارب ڈالر سے کم ہو کر 15 ارب ڈالر رہ گیا، ایف بی آر کے ریونیو میں 15 فیصد اضافہ ہوا۔
حکومت نے 6 ارب ڈالر کے بیرونی قرض کی ادائیگی کی، پچھلے 2 سال میں 5 ہزار ارب سود کی مد میں ادا کیے، ماضی کے قرضوں پر ہم نے 5 ہزار ارب روپے سود ادا کیا، 10 لاکھ پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک ملازمت کے مواقع پیدا ہوئے، 9 ماہ میں ترسیلات زر 17 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، ہماری حکومت میں بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے 10 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کیے۔
ملک میں براہ راست سرمایہ کاری 2.15 ارب ڈالر بڑھی، موڈیز نے ہماری معیشت کی درجہ بندی بہتر کرتے ہوئے بی پازیٹو کی، حکومتی معاشی پالیسیوں کے نتیجے میں مالیاتی استحکام پیدا ہوا، بلوم برگ نے ہماری اسٹاک مارکیٹ کو بہترین مارکیٹس میں شمار کیا، پی ٹی آئی کی حکومت نے اسٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔ قرضوں کے انتظامات کو بہتر کیا گیا، 40 ارب روپے بچائے۔
بجٹ کا مجموعی حجم
بجٹ کا مجموعی حجم71 کھرب 30 ارب روپے رکھا گیا ہے، آمدن کا مجموعی تخمینہ 63 کھرب 14 ارب روپے رکھا گیا ہے، محاصل سے آمدن کا تخمینہ 36 کھرب 99 ارب 50 کروڑ روپے ہے، بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 70 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
اداروں میں اصلاحات کیں، جہاں ضروری تھا وہاں نجکاری کی گئی، میڈ ان پاکستان کے نام سے پاکستانی مصنوعات عالمی منڈیوں میں متعارف کرائیں، کاروباری طبقے کو 254 ارب روپے کے ریفنڈ جاری کیے گئے، پنشن کے نظام میں اصلاحات لائی گئیں، 35 اداروں کو دیگر اداروں میں ضم کرنے کی سفارش آئی ہے، احساس کے انتظامی ڈھانچے کی تشکیل نو کے لیے اصلاحات لائی گئیں، 8لاکھ 20 ہزار جعلی افراد کو احساس پروگرام سے نکالا گیا۔
کاروبار اور صنعت کو ترقی دینے کے لیے اقدامات کیے، جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا، ایز آف ڈوئنگ انڈیکس میں پاکستان 190 ممالک میں سے 108 ویں نمبرپر آگیا، ٹاسک فورس نے 43 اداروں کی نجکاری 8 میں اصلاحات کی سفارش کی، آسان کاروبار انڈیکس میں پاکستان 136 سے بہتر ہو کر 108 پر آیا۔
اہم نکات:
دفاعی بجٹ 1290 ارب روپے رکھنے کی تجویز
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4 ہزار 963 ارب روپے رکھنے کی تجویز
نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 1610 ارب روپے رکھنے کی تجویز
این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے 2 ہزار 874 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
وفاقی حکومت ریونیو تخمینہ 3 ہزار 700 ارب روپے
اخراجات کا تخمینہ 7 ہزار 137 ارب روپے لگایا گیا ہے
بجٹ خسارہ 3 ہزار 195 ارب روپے تجویز
وفاقی بجٹ خسارہ 3 ہزار 437 ارب روپے کرنے کی تجویز
سبسڈیز کی مد میں 210 ارب روپے رکھنے کی تجویز
پینشن کی مد میں 470 ارب روپے رکھنے کی تجویز
صوبوں کو گرانٹ کی مد میں 85 ارب روپے جبکہ دیگر کی مد میں 890 ارب روپے رکھنے کی تجویز
آئندہ مالی سال کا وفاقی ترقیاتی بجٹ 650 ارب روپے رکھنے کی تجویز
نیا پاکستان ہاؤسنگ کے لیے 30 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
احساس پروگرام کے لیے 208 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
سول اخراجات کی مد میں 476 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز
قابل تقسیم محصولات میں صوبوں کا حصہ
بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ سال صوبوں کومجموعی طورپر2ہزار874 ارب روپےمنتقل کیےجانےکاتخمینہ ہے، قابل تقسیم محصولات میں سے پنجاب کو ایک ہزار 439 ارب روپے، سندھ کو 742 ارب روپے جبکہ خیبرپختونخوا کو 478 ارب روپے اور بلوچستان کو 265 ارب روپے دیے جانے کا تخمینہ ہے۔
رواں مالی سال فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے ، کسانوں کو 50 ارب کی رقم دی گئی، وفاقی حکومت کے اخراجات میں مختلف پیکجز دینے کی وجہ سے اضافہ ہوا۔
کرونا وائرس کے اثرات
بد قسمتی سے کرونا وائرس نے پوری دنیا کو لپیٹ میں لے رکھا ہے، ترقی پذیر ممالک کے لیے کرونا بڑا مسئلہ ہے، پاکستان بھی کرونا وائرس کے اثر سے محفوظ نہیں رہا، کرونا کے باعث جی ڈی پی میں 33 سو ارب روپے کی کمی ہوئی، ایف بی آر کوٹیکس وصولی میں 900 ارب روپے کی کمی رہی، حکومت کو نان ٹیکس ریونیو میں 102 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
کرونا متاثرین کے لیے پیکج
حکومت نے کرونا کے تدارک کے لیے 1200 ارب روپے سے زائد کے پیکج کی منظوری دی ہے، حکومت نے طبی شعبے کے لیے 75 ارب روپے کی منظوری دی، یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعے سہولت دینے کے لیے 50 ارب روپے رعایتی اشیا کے لیے مختص کیے، بجلی اور گیس کے مؤخر بلوں کے لیے 100 ارب روپے رکھے، کسانوں کو سستی کھاد اور قرضوں کی معافی کے لیے 50 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، 200 ارب روپے روزانہ اجرت کمانے والوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، چھوٹے کاروبار کی بہتری کے لیے 50 ارب روپے بلوں کی ادائیگی کے لیے رکھے گئے، کرونا فنڈ کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، میڈیکل سپلائیز میں 15 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ دی۔
کرونا اثرات کے بعد معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات
حماد اظہر نے بتایا کہ معیشت کی بہتری کے لیےتعمیراتی شعبے کو ریلیف دیا گیا، لاک ڈاون کے اثرات کے ازالے کیلئے اسٹیٹ بینک نے صنعت کاروں اور تاجروں کو خصوصی ریلیف دیا، اسٹیٹ بینک نے انفرادی قرضوں کیلئے بینکوں کو 800 ارب روپے فراہم کیے۔
حماد اظہر نے کہا کہ عوام کوریلیف پہنچانے کیلئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، کرونا اخراجات اور مالیاتی اخراجات کو بیلنس رکھنابجٹ کی ترجیحات میں شامل ہے، فاٹا اور گلگت بلتستان کیلئے آئندہ مالی سال میں خصوصی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آزادجموں کشمیرکیلئے 72 ارب، گلگت بلتستان کیلئے 32 ارب مختص کیے گئے ہیں، کے پی کے میں ضم ہونے والے اضلاع کیلئے 56 ارب، سندھ کیلئے 19 ارب، بلوچستان کیلئے 10 ارب کی خصوصی گرانٹ رکھی گئی ہے۔
نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم اور بلین ٹری سونامی
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بلین ٹری سونامی اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے رقم مختص کی ہے، احساس پروگرام کی رقم کو 187 سے بڑھاکر 208 ارب کردیا گیا ہے، توانائی اور خوراک سمیت دیگر شعبوں میں سبسڈی کیلئے 180 ارب کی رقم مختص کیے گئے ہیں۔
مختلف شعبوں کو ٹیکس چھوٹ اور قرض
کسانوں کو 980 ارب روپے گندم کی خریداری کے لیے ادا کیے گئے، تعمیراتی شعبے میں تیزی کے لیے آسان ٹیکس متعارف کرائے، سیمنٹ سیکٹر کو وِد ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی، سستے رہائش گاہوں کے لیے 90 فی صد ٹیکس چھوٹ دی گئی، تعمیرات کو صنعت کا درجہ دیا گیا، کاروبار میں تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے 4 فیصد کم ریٹ پر قرض دیا، 7 لاکھ 75 ہزار قرض داروں کو بنیادی رقم کی ادائیگی کے لیے 3 ماہ چھوٹ دی گئی ہے، انفرادی اور کاروباری قرضوں کے لیے 800 ارب روپے سہولت دی، طویل المدتی قرضوں کی شرائط میں نرمی کی گئی ہے، درآمد کنندگان کے لیے پیشگی ادائیگی کی حد بڑھا دی گئی ہے۔
ٹیکس ڈیوٹی میں اضافہ
حماد اظہر نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں درآمدی سیگریٹ پرایف ای ڈی 65فیصد سے بڑھا کر100فیصد کرنے جبکہ ای سیگریٹ فلٹرراڈز پر بھی ایف ای ڈی کی شرح بھی بڑھائی جارہی ہے۔
ودھ ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آسان کاروبار کیلئے 9 فیصد ودھ ہولڈنگ ٹیکس ختم کرنے کی تجویز سامنے آئی جبکہ ٹیکس دینے والے شادی ہالز اور بچوں کی اسکول یا تعلیمی فیسوں پر والدین پر عائد ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی۔
ٹیکس ریٹرن جمع کروانے والے والدین کے لیے اسکولوں کی فیس پر ٹیکس کی شرط ختم کردی گئی جبکہ نادہندگان کے لیے اسکول فیس پر ٹیکس کی شرط کو برقرار رکھا گیا ہے۔ آٹو رکشہ،موٹرسائیکل رکشہ،200سی سی موٹرسائیکل پرایڈوانس ٹیکس ختم جبکہ نان ریزیڈینٹ شہریوں کے لئے آف شور سپلائیز پر ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی کردی گئی۔
بغیر شناختی کارڈ ٹرانزیکشن کی حد بڑھا دی گئی
حماد اظہر نے بتایا کہ بغیرشناختی کارڈ تاجروں کے لئے ٹرانزیکشن کی حد میں اضافہ کر کے اسے پچاس لاکھ سے ایک لاکھ روپے کردیا گیا، ایک سال میں ترسیلات زر کی بینک ٹرانزیکشن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ ایک سال میں ترسیلات زر کی بینک ٹرانزیکشن پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔
صنعت کاروں کے لیے ٹیکس چھوٹ اور مختلف درآمدی اشیا کی ڈیوٹی میں کمی
صنعت کاروں کے لئے خام مال کی درآمدات پر انکم ٹیکس کی شرح ساڑھے 5 فیصد سے ایک فیصدکرنے کی تجویز، ٹیکس ریفنڈ میں شفافیت کیلئے مرکزی ٹیکس ریفنڈ قائم کرنے کی تجویز ، سیمنٹ کی پیداوار میں ڈیوٹی کم کرنے کی تجویز شامل کی گئی، 2ہزار ٹیرف لائنز پر کسٹم ڈیوٹی کی شرح اور ربڑ، گھریلو اشیا، خام مال پرڈیوٹی میں بڑی کمی کردی گئی۔
مختلف منصوبوں کے لیے رقم مختص کرنے کی تجویز
نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کیلئے 1.5ارب روپے رکھنے کی تجویز، سی پیک کے منصوبوں کیلئے118ارب روپے مختص، ای گورننس کیلئے ایک ارب روپے سےزائد مختص، آبی وسائل کی بہتری کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے۔
دفاعی بجٹ
افواج پاکستان کےبجٹ میں61ارب74کروڑ60لاکھ کااضافہ کیا گیا، نئے مالی سال کادفاعی بجٹ 1289.134ارب روپے مختص، ملازمین کے اخراجات کی مد میں 745.657 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ آپریٹنگ اخراجات کی مدمیں 301.109ارب روپےرکھےگئے ہیں۔ سول ورکس کی مد میں 157-478 ارب روپے جبکہ فزیکل اثاثوں کا تخمینہ 357-75 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
زراعت ، سماجی شعبے، مواصلاتی اور تعلیمی منصوبوں کے لیے مختص کی گئی رقم
آئندہ مالی سال میں زراعی شعبے کے لیے ریلیف اور ٹڈی دل سے نمٹنے کے لیے ے 10 ارب روپے کے مختص کیے، مواصلاتی منصوبوں کے لیے 37 ارب، تعلیمی منصوبوں، مدارس کا نصاب اور ای اسکولز کے قیام کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ کے نمایاں خدوخال
عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوئی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا
ترقیاتی بجٹ کو موزوں سطح پر رکھنا
معاشی نمو کے مقاصد اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا
ٹیکسز میں غیر ضروری رد و بدل کے بغیر محصولات کی وصولی میں بہتری لانا
فاٹا، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز مختص کرنا
تعمیراتی شعبے میں مراعات، نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ کے لیے رقم مختص
کامیاب جوان پروگرام، صحت کارڈ، بلین ٹری سونامی ، صحت کارڈ سمیت دیگر خصوصی پروگرامز کا تحفظ
کفایت شعاری اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کو یقینی بنانا
معاشرے کے مستحق طبقے کو سبسڈی دینے کے لیے نظام بہتر کرنا
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کی بجٹ تقریر
پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل فونز پر سیلز ٹیکس میں کمی
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماز اظہر نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پاکستان میں بنائے جانے والے موبائل فون پر سیلز ٹیکس میں کمی کی جائے گی۔
اسلام آباد:وفاقی وزیر صنعت وپیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ حکومت نے لاک ڈاؤن میں بے روزگار اور چھوٹے کاروبار کرنے والوں کے لیے وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکیج متعارف کرا دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کانفرس کے دوران وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ صنعت، کاروبار اور ملازمتوں سے متعلق دو پیکج ای سی سی نے منظور کیے ہیں جو کل وفاقی کابینہ میں پیش کیے جائیں گے، کابینہ سے منظوری کے بعد پیکج کی تفصیلات ویب سائٹ پر ڈل دی جائیں گی۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ بے روزگار ہونے والوں کے لیے 75 ارب روپے کا پیکج منظور کیا ہے، ملازمتوں سے بے روزگار ہونے والے خود کو پورٹل پر رجسٹرڈ کرائیں، احساس پروگرام اور وزارت صنعت وپیداوار پورٹل لانچ کرے گی۔
وفاقی وزیر کے مطابق پیکج کی تفصیلات وزارت صنعت وپیداوار اور احساس پروگرام کی ویب سائٹ پر ڈالی جائیں گی، پیکج کے تحت بے روزگار ہونے والوں کو فی کس 12 ہزار روپے دیے جائیں گے جبکہ دوسرے پیکج کے تحت چھوٹے کاروبار والوں کے 3 ماہ کا بل حکومت ادا کرے گی اس طرح 80 فیصد صنعتیں بل ادائیگی کے سلسلے میں مستفید ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا یہ پروگرام احساس پروگرام سے الگ ہے، احساس پروگرام کے ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کے علاوہ یہ 60 لاکھ افراد الگ ہوں گے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر صنعت وپیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں پر بھی امداد دی جائےگی، دو ہفتے میں بجلی بلز سے متعلق اسکیم لائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ کرونا کے باعث جو بیروزگار ہوئے ان کی ہم نے امداد کرنی ہے، 2 ہفتے میں بجلی بلز سے متعلق اسکیم لائیں گے،بجلی کے بلوں پر بھی امداد دی جائےگی۔
وفاقی وزیر صنعت وپیداوار کا کہنا تھا کہ چھوٹے کاروباری ودکانداروں کے لیے پروگرام لایا جائے گا، 30 ارب روپے کے بنیادی سامان کا قوم کے لیے بندوبست کر رہے ہیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے باعث لوگوں کے کاروبار پر اثر پڑا،بیماری سے بچنا ہے اور روزگار کو بھی بچانا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ 15مارچ کو پاکستان میں 473 کیس تھے، پاکستان میں اپریل میں 25 ہزار کیسز ہونے کا خدشہ تھا۔انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے اندازے کے مطابق ملک میں کرونا سے اموات بہت کم ہوئیں۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ حکومت سنبھالی تو ہمارے لیے مسائل بہت زیادہ تھے، ہمیں سخت فیصلے کرنا پڑے جو نہیں کرنا نہیں تھے، کوشش کی جاتی ہے جب بھی فنڈز ریلیز ہوں پسماندہ علاقوں میں لگائے جائیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا تھا کہ اربوں کھربوں روپے امیروں کے علاقوں میں لگا دیے گئے، غریب لوگوں کے علاقوں کو ترقیاتی کاموں سے محروم رکھا گیا، کوشش کی جاتی ہے جب بھی فنڈز ریلیز ہوں پسماندہ علاقوں میں لگائے جائیں۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہمارے محنتی ورکرز دن رات محنت کر کے ان علاقوں کا نقشہ بدل رہے ہیں، کل حکومت نے 5 روپے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کی ہے۔ ٹماٹر، پیاز، آٹا یہ تمام چیزیں اپنی اصل قیمتوں سے بھی نیچے چلی گئیں ہیں۔ جو چیزیں صنعت و زراعت سے منسلک ہیں ان کی قیمتوں میں بھی کمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو ہمارے لیے مسائل بہت زیادہ تھے، ہمیں سخت فیصلے کرنا پڑے جو کرنا نہیں چاہتے تھے۔ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق معیشت کے تمام کرائیٹیریا کو شکست دی۔ آنے والے دنوں میں اس کے ثمرات عام لوگوں تک پہنچائے جائیں گے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پہلے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اپنے فیصلے کرنے میں آزاد نہیں تھا، آج اسٹیٹ بینک آزاد ہے جس کے باعث مثبت نتائج ملے۔ مہنگائی کی شرح اب نیچے آنا شروع ہوئی ہے، یہی رجحان رہا تو شرح سود بھی نیچے آئے گا۔ ن لیگ ہمیشہ سے کہتی رہی کہ یہ حکومت نہیں چل سکتی۔ یہ 2 خاندانوں کا دور اب ختم ہوچکا اب دہائیوں تک ہماری حکومت چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے بھارت مسلمانوں پر ظلم ڈھا رہا ہے، دوسری طرف ہم نے کرتار پور راہداری کھولی ہے۔ ایک عالمی رہنما بھارت میں بیٹھ کر پاکستان کی تعریف کرتا ہے۔ یہ تعریف بھی ہماری خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے۔