Tag: حماد صدیقی

  • کراچی میں جماعت اسلامی رہنما کا قاتل ایم کیو ایم کا ٹارگٹ کلر نکلا

    کراچی میں جماعت اسلامی رہنما کا قاتل ایم کیو ایم کا ٹارگٹ کلر نکلا

    کراچی: شہر قائد میں جماعت اسلامی کے رہنما پرویز محمود کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، ایم کیو ایم کے ٹارگٹ کلر مسعود علی عرف کالا نے پرویز محمود کے قتل کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے ٹارگٹ کلر مسعود علی عرف کالا نے کراچی میں جماعت اسلامی کے رہنما پرویز محمود کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

    سابق ٹاؤن ناظم لیاقت آباد پرویز محمود کو 2012 میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    ملزم نے انکشاف کیا کہ کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی کے کہنے پر جماعت اسلامی کے رہنما پرویز محمود کو کے ڈی اے چورنگی کے قریب قتل کیا۔

    واضح رہے کہ جماعت اسلامی کے رہنما کے ہمراہ ان کے دوست خلیق اللہ بھی جاں بحق ہوئے تھے، ٹارگٹ کلنگ ٹیم میں عمران اعجاز نیازی، زبیر عرف پپا، عبدالرحمان قریشی شامل تھے۔

    ٹارگٹ کلر نے انکشاف کیا کہ ساتھیوں میں جوائنٹ سیکٹر انچارج ریحان، آصف آلٹو، فیضان الیاس، سمیر نائی اور شکیل موٹا شامل تھے۔

    گزشتہ ماہ 30 نومبر کو گرفتار ہونے والے مسعود کالا نے اعتراف کیا کہ ناظم آباد اور رضویہ سوسائٹی میں احکامات ملنے پر متعدد افراد کی ٹارگٹ کلنگ کی۔

    عدالت نے مفرور ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے، 5 جنوری کو ملزمان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ ایم کیو ایم کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

  • کراچی:‌ پولیس نے حماد صدیقی کے دست راست زاہد اقبال کو گرفتار کر لیا

    کراچی:‌ پولیس نے حماد صدیقی کے دست راست زاہد اقبال کو گرفتار کر لیا

    کراچی: نیو کراچی پولیس نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے انتہائی مطلوب دہشت گرد زاہد اقبال کو گرفتار کرلیا، زاہد اقبال یو اے ای سے گرفتار ہونے والے ایم کیو ایم کے رکن حماد صدیقی کا دست راست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے مبینہ دہشت گرد زاہد اقبال سے ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پانچ سال قبل ایم کیو ایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی منظر امام کو قتل کیا تھا۔

    پولیس کے مطابق سانحہ بلدیہ کیس میں گرفتار حماد صدیقی کا دست راست زاہد اقبال قتل کی پچیس سے زیادہ وارداتوں میں ملوث ہے اور ان کے خلاف چودہ مقدمات سامنے آگئے ہیں۔

    حماد صدیقی کو اب تک سندھ پولیس کے حوالے نہیں کیا گیا: وزیر داخلہ سندھ

    ایس ایس پی ضلع وسطی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ 1992 سے مختلف جرائم اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ملزم زاہد اقبال پہلی بار سنگین مقدمات میں پولیس کے ہاتھ آیا ہے۔

    ایم کیوایم کے رکن صوبائی اسمبلی منظرامام کا قاتل گرفتار

    ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ رکن صوبائی اسمبلی منظر امام قتل کیس میں اس سے قبل پولیس کالعدم لشکرجھنگوی اور ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ملزمان بھی گرفتار کر چکی ہے لیکن ابتدائی تفتیش میں پتا چلا کہ ملزم زاہد اقبال نے ہی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ منظر امام کو بھی قتل کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ماضی میں تیسر ٹاؤن میں کارروائی کے دوران رینجرز کے ہاتھوں گرفتار محمد عاشق اور پیر آباد پولیس کے ہاتھوں گرفتار ٹارگٹ کلر اشفاق عرف چیف بھی منظر امام کے قتل کا اعتراف کرچکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں خوف اور دہشت کی علامت رئیس مما کون ہے ؟

    کراچی میں خوف اور دہشت کی علامت رئیس مما کون ہے ؟

    ایم کیو ایم کے تنظیمی ڈھانچے اور نظم و ضبط کی عملداری میں ریڑھ کی ہڈی رکھنے والا عہدہ سیکٹر انچارج کا ہوتا ہے، ایک سیکٹر دس سے پندرہ یونٹس پر مشتمل ہوتا ہے اور عمومی طور پر ایک یونٹ بلدیاتی نظام کے ایک یونین کونسل یا وارڈ کے برابر ہوتا ہے جب کہ سیکٹر ایک ٹاؤن کے برابر ہوتے تاہم کچھ ٹاؤنز میں دو سیکٹرز بھی آتے ہیں.

    سیکٹر انچارج دس سے بارہ رکنی سیکٹر کمیٹی کی سرپرستی کرتا ہے وہ نہ صرف تنظبیمی معاملات بلکہ اراکین اسمبلی کے چناؤ میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے، اور اراکین اسمبلی اپنے ترقیاتی بجٹ کے استعمال اور روازنہ سیکٹر آفس میں حاضری کے لیے سیکٹر انچارج کا پابند ہوتا ہے اور علاقے میں بھی ایک سیکٹر انچارج کی خوب دھاک بیٹھی ہوتی ہے.

    یوں تو کراچی میں ایم کیو ایم کے کم وبیش چوبیس سیکٹرز ہیں تاہم ان سیکٹرز انچارجز میں رئیس مما کو یہ فوقیت حاصل ہے کہ وہ دیگر انچارجز کی نسبت طویل عرصے سے اس عہدے پر فائز رہا ہے جو شاید کسی اور سیکٹر انچارج کے حصے میں نہیں آئی وہ مرکزی رہنماؤں کے قریب بھی سمجھا جاتا تھا جب کہ 1992 کے آپریشن کے بعد جب یہاں ایم کیو ایم حقیقی  نے اپنا زور پیدا کیا تھا اسے توڑنے میں بھی رئیس مما نے اہم کردار ادا کیا.

    رئیس مما کا نام ایم کیو ایم حقیقی کے ساتھ ہونے والے تصادم کے بعد منظرعام پر آنے لگا تھا اور کورنگی و لانڈھی تھانے میں کئی ایف آرز بھی درج ہوئیں 1999 کے بعد رئیس مما مخالف سیاسی جماعت کو کورنگی سے بھگانے میں کامیاب ہوا اور بہ طور سیکٹر انچارج ایم کیو ایم کو دوبارہ سے مضبوط و منظم کیا اور کئ نئے  یونٹس آفسز کھولنے میں کامیاب ہوا.

    رئیس مما کو میڈیا پر اس وقت شہرت ملی جب 2010 میں چکرا گوٹھ کے علاقے میں  پولیس بس پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد پولیس اور ملزمان کے درمیان مورچہ بند فائرنگ ہوئی جس کے نتیجے میں دو ملزمان کامران عرف مادھوری اور سہیل عرف کمانڈر کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا تھا جنہوں نے دوران تفتیش رئیس مما کا نام لیا تھا.

    رئیس مما کا نام عام انتخابات 2002، 2008، 2013 اور بلدیاتی الیکشن 2005 اور 2015 میں کورنگی اور لانڈھی میں ایم کیو ایم حقیقی اور جماعت اسلامی کے زیر اثر علاقے سے ایم کیو ایم کے نمائندوں کی کامیابی کے لیے متحرک اور سرگرم کردار کے طور ہر سامنے آیا جب کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری کی تحقیقات میں بھی رئیس مما کا نام گردش کرتا رہا ہے.

    رئیس مما نے اپنے عہدے کے دوران زیادہ تر کام حماد صدیقی کی سربراہی میں کیا جس کے باعث کہا جاتا ہے کہ وہ حماد صدیقی کے قریبی ساتھیوں میں سے تھا اور اسی کے کہنے پر ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور سیاسی مخالفین کو تشدد کا نشانہ بنایا کرتا تھا شاید یہی وجہ ہے کہ 2013 کے بعد حماد صدیقی کے منظر عام سے غائب ہونے کے بعد دبئی میں رئیس مما بھی روپوشی اور گمنامی کی زندگی بسر کررہا تھا.

    بانی ایم کیو ایم کی 2013 میں رابطہ کمیٹی سے ناراضی اور رابطہ کمیٹی و کراچی تنظیمی کمیٹی کو معزول کرنے کے بعد نئی رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں ایم کیو ایم حقیقی سے واپس آئے عامر خان کو ڈپٹی کنونیر بنایا گیا جنہوں نے رئیس مما کو ماضی کی تلخیوں کے باعث سیکٹر کے عہدے پر بحال نہیں کیا اور انہیں مرکز کے الیکشن میں رپورٹ کرنے کو کہا گیا.

    رئیس مما نے عامر خان کے فیصلے کو سنی ان سنی کرتے ہوئے مقررہ وقت تک مرکزی الیکشن سیل میں رپورٹ نہیں کیا جس پر نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے تحت رئیس مما کی تنظیمی رکنیت معطل کر کے کسی بھی قسم کی تنظیمی سرگرمیوں سے دور کردیا گیا تھا تاہم مارچ 2015 میں ایم کیو ایم کے مرکز پر چھاپے کے بعد سے رئیس مما روپوش تھا جسے آج ملائیشیا سے حراست میں لے لیا گیا.

    دوسری جانب سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مرکزی ملزم حماد صدیقی کو پہلے ہی دبئی میں حراست سے لے لیا گیا ہے جب کہ اس قبل بلدیہ ٹاؤن کے سابق سیکٹر انچارج رحمان بھولا کو ملائیشیا سے حراست میں لے کر پاکستان لایا جا چکا ہے اور آج رئیس مما کی ملائیشیا سے گرفتاری سے سانحہ بلدیہ فیکٹری کے مظلوموں کو انصاف ملنے کی توقع پوری ہوتی نظر آرہی ہے.

  • متحدہ عرب امارات نے ایم کیوایم کے رکن حماد صدیقی کو پاکستان کے حوالے کردیا

    متحدہ عرب امارات نے ایم کیوایم کے رکن حماد صدیقی کو پاکستان کے حوالے کردیا

    دبئی : متحدہ عرب امارات نے ایم کیوایم کے رکن حماد صدیقی کو پاکستان کے حوالے کردیا،حماد صدیقی سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں پاکستان کو مطلوب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیوایم کے رکن حماد صدیقی کی گرفتاری سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ، متحدہ عرب امارات نے حماد صدیقی کو پاکستان کے حوالے کردیا، حمادصدیقی کیخلاف مقدمے کی تفصیلات حاصل کرنے بعد حوالے کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حماد صدیقی سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں پاکستان کو مطلوب ہے ، انٹرپول کی جانب سے حماد صدیقی کو پاکستانی حکام کےحوالے کیا گیا۔

    یاد رہے کہ اکتوبر کے آخر میں دبئی انٹرپول نے ریڈوارنٹ جاری ہونے پر متحدہ قومی موومنٹ تنظیمی کمیٹی کے سربراہ حماد صدیقی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں : سانحہ بلدیہ کیس : متحدہ رہنما حماد صدیقی دبئی میں گرفتار


    جس کے بعد حماد صدیقی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری اور سانحہ 12 مئی کے حوالے سے پی ایس پی کے کچھ لوگوں کے ملوث ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دونوں واقعات سے متعلق اہم ثبوت فراہم کردیئے تھے۔

    واضح رہے کہ بلدیہ کے علاقے میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کی وجہ سے 250 سے زائد افراد جل کر بھسم ہوگئے تھے جب کہ سانحہ 12 مئی میں 30 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جس کا ذمہ دار حماد صدیقی کو قرار دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ حماد صدیقی کو کراچی تنظیمی کمیٹی سے 2013 کو سبکدوش کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ دبئی منتقل ہوگئے تھے اور مصطفیٰ کمال و انیس قائم خانی کی پاکستان واپسی کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ پی ایس پی جوائن کرلیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ایم کیو ایم پاکستان قومی سلامتی سے متعلق مسئلہ ہے جسے دفن کرنا ضروری ہے، مصطفیٰ کمال

    ایم کیو ایم پاکستان قومی سلامتی سے متعلق مسئلہ ہے جسے دفن کرنا ضروری ہے، مصطفیٰ کمال

    کراچی : چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ فاروق ستار سے ایم کیو ایم پاکستان کو ختم کرنے کا معاہدہ ہوا تھا اگر میں نے کوئی غلط بات کی تھی تو وہ مجھے فون کر لیتے,، ہمارے پاس آنے والے اراکین اب استعفے نہیں دیں گے، ایم کیو ایم پاکستان قومی سلامتی کا مسئلہ ہے جسے دفن کرنا ضروری ہے۔

    وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے گفتگو کررہے تھے، مصطفیٰ کمال نے کہا کہ معاہدہ کے مندرجات میں یہ بات واضح ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کو ختم کر کے نئی جماعت تشکیل دینا ہے اگر میں نےکوئی غلط بات کی تھی توفاروق ستارمجھے فون کرلیتے.

    ایک سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اگر فاروق ستار مجھے سے رابطہ کرتے اس کی تسلی کے لیے اپنے الفاظ واپس لے لیتا ہے اور ان کی تسلی کے لیے دوبارہ پریس کانفرنس کر کے الفاظ واپس لینے کا بات کر لیتا لیکن فاروق بھائی نے ایسا کچھ نہیں کیا کیوں کہ اُن کی جماعت میں اندرونی مسئلہ ہے.

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات کا سب کو پتہ نہیں ہے سینیٹر میاں عتیق کا معاملہ ہو، ارم عظیم فاروقی ہیں یا سلمان مجاہد بلوچ ہوں ان کے درمیان ٹوٹ پھوٹ اور گروپ بندی صاف نظر آتی ہے یہی وجہ ہے کہ فوری طور پر رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا اور مضحکہ خیز مطالبہ سامنے آیا کہ ان حلقوں میں اتحاد ہوگا جو ایم کیو ایم کے حلقے نہیں

    انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے غلط بیانی فاروق ستار نے خود کی جب انہوں نے کہا کہ اس اتحاد میں ایم کیو ایم حقیقی اور مہاجر اتحاد تحریک بھی شامل ہوں گی لیکن جو معاہدہ سامنے آیا ہے اس میں آپ نے دیکھ لیا ہوگا کہ نہ تو ایم کیوایم حقیقی کا نام ہے اور نہ ہی مہاجر اتحاد کا نام لکھا ہوا ہے

    حماد صدیقی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میری ان سے ملاقات کو چند ماہ ہوچکے ہیں گو کہ حماد صدیقی میرا کارکن نہیں ہے لیکن میں بانی ایم کیو ایم اور فاروق ستار کی طرح اس سے قطع تعلق نہیں کرسکتا کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ وہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ملوث نہیں.

    مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ حماد صدیقی کی گرفتاری کا میڈیا کے ذریعے پتہ چلا ہے میں حماد کو بے گناہ سمجھتا ہوں اور اگر پاکستان میں اس کا فیئرٹرائل نہین ہوتا تو میں جو ممکن ہو سکا کروں گا اور اسی طرح جب بلوچستان کی طرح کراچی کے لوگوں کو بھی ایک بار معاف کر کے دیکھا جائے.

    انہوں نے کہا کہ وکٹیں گرنے کا سلسلہ جاری رہے اور کئی لوگ پائپ لائن میں ہیں جو جلد پی ایس پی میں شامل ہوں گے اور اگر ایم کیو ایم پاکستان کے سارے نمائندے ااستعفیٰ دے دیں تو ہم الیکشن لڑنے کو تیار ہیں کیوں کہ اب ہم نے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے آنے والے اراکین اسمبلی کے استعفے نہیں دیئے ہیں.

    مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میری دعا ہے کہ گرفتاریاں اور چھاپے بند ہوجانے چاہیئے اور اسی طرح لاپتا افراد کے ملنے کا سلسلہ بھی کتم ہوجائے اور عوام کو بھی یہ بات سمجھ آجائے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا اور کیا ہونے جا رہا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ بلدیہ اور12مئی کا کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے، فیصل واوڈا

    سانحہ بلدیہ اور12مئی کا کیس فوجی عدالت میں چلایا جائے، فیصل واوڈا

    کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا نے حماد صدیقی کے انکشافات کے بعد سانحہ بلدیہ اور12مئی کا کیس فوجی عدالت میں چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے کہا کہ حماد صدیقی کےانکشافات کےبعد ہلچل مچ جائےگی کیونکہ حماد صدیقی تو ایم کیوایم کی کراچی تنظیمی کمیٹی جی سربراہی بھی کرتے رہےہیں۔

    ہم چاہتےہیں سانحہ بلدیہ اور12مئی کا ٹرائل فوجی عدالت میں ہو، حمادصدیقی کوجلد سےجلد پاکستان منتقل کر کے اس کا کیس فوجی عدالت میں چلانا چاہیے۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ فوجی عدالتوں پرلوگوں کو زیادہ اعتماد ہوتاہے، کیس میں کسی قسم کی تاخیر سے نقصان ہوگا کئی گواہ مارے جائیں گے، لواحقین کو انصاف فوجی عدالت سے جلد ملے گا اور عوام بھی اعتماد کریں گے۔


    مزید پڑھیں: سانحہ بلدیہ، حماد صدیقی کے انکشافات، پی ایس پی کو مشکلات 


    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے سابق رہنما حماد صدیقی کے سانحہ بلدیہ فیکٹری اور12مئی سےمتعلق سنسنی خیزانکشافات کے بعد مختلف سیاسی رہنماؤں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حماد صدیقی کےانکشافات سے ایم کیوایم پاکستان، پی ایس پی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے

  • حماد صدیقی کی حمایت پر وسیم آفتاب اورعمران اسماعیل کی تند و تیز گفتگو

    حماد صدیقی کی حمایت پر وسیم آفتاب اورعمران اسماعیل کی تند و تیز گفتگو

    کراچی : پاک سرزمین پارٹی کے رہنما وسیم آفتاب نے کہا ہے کہ حماد صدیقی کو پتلی گردن کی وجہ سے بلدیہ فیکٹری کیس میں پھنسادینا مناسب عمل نہیں بلکہ مکمل تحقیقات کے بعد اصل ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ کسی معصوم کو تختہ دار پر نہ لٹکادیا جائے.

    وہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان صدف عبدالجبار کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے، وسیم آفتاب کا کہنا تھا کہ جب تک عدالت سے حماد صدیقی کا جرم ثابت نہیں ہوجاتا تب تک اس کے ساتھ کھڑے ہیں البتہ اگر عدالت میں الزامات ثابت ہوجاتے ہیں تو ہم عدالت اور پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے.

    وسیم آفتاب کا مزید کہنا تھا کہ اب تک جو انکشافات سامنے آئے ہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں پتہ کہ آیا وہ متصدقہ بھی ہیں یا نہیں؟ اس لیے اس ہائی پروفائل کیس میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیئے اور ہم سب کو عدالتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے اور اگر کسی کے پاس بھی کوئی ثبوت ہے تو اسے لے کرعدالت جانا چاہیئے.

    اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل نے پی ایس پی کے رہنما وسیم آفتاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا پی ایس پی میں آنے والے سب لوگوں گردنیں پتلی ہیں؟ کیا وسیم آفتاب سمیت دیگر لوگ اس وقت ایم کیو ایم کے اہم عہدے دار نہیں تھے جب سانحہ بلدیہ فیکٹری جیسا دلخراش واقعہ رونما ہوا ؟

    عمران اسماعیل نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے سابق عہدیدار ماضی کی تمام وارداتوں کے چشم دید گواہ ہیں اور جب کراچی میں قتل و غارت گری، بھتہ خوری اور دیگر جرائم عروج پر تھے تو یہ لوگ کیوں خاموش تھے اور کیا انہیں نہیں معلوم کے دہشت گردی کے ہر واقعے کے تانے بانے کہاں سے ملتے ہیں؟

    سلمان مجاہد بلوچ کے ڈی جی رینجرز کو لکھے گئے خط کے حوالے سے وسیم آفتاب کا کہنا تھا کہ میں نے ان کے خط کے مندرجات نہیں پڑھے ہیں تاہم اگر عمران اسماعیل اور سلمان مجاہد سمیت کسی کے پاس بھی اس واقعے سے متعلق کوئی ثبوت ہے تو اسے عدالت سے رجوع کرنا چاہیئے.

    اس موقع پر عمران اسماعیل نے کہا کہ سلمان مجاہد بلوچ اتنےدن سے خاموش تھے لیکن آج اچانک نیند سے بیدار ہوئے ہیں اور اس کی وجہ شاید وہ آڈیو پیغام ہے جس میں انہوں ایک بلدیاتی ملازم کو پٹرول نہ دینے پر قتل کی دھمکی تھی اور شاید یہ آڈیو منظر عام پر آنے کے بعد وہ ردعمل کے طور پر چار بلدیاتی افسران کی شکایت کر رہے ہیں تاہم اگر وہ ٹھیک ہیں تو ڈی جی رینجرز ضرور ایکشن لیں گے.

    مردم شماری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں رہنما پی ایس پی وسیم آفتاب نے کہا کہ 2013 میں شہر کراچی میں جتنے بلاکس کی تعداد تھی وہ اب بڑھ گئی ہے تاہم حیران کن طور پر آبادی میں اضافہ نہیں ہوا اس کی وجہ یہ ہے حکومت مردم شماری کرانے میں سنجیدہ ہی نہیں تھی یہ تو بس سپریم کورٹ کے کہنے پر بادل نخواستہ کی گئی ہے.

    اس سوال کے جواب میں سینیٹرسسی پلیجو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو مردم شماری کے اعداد و شمار پر شدید تحفظات ہیں جس کا ہر فورم پر برملہ اظہار کیا گیا ہے کہ سندھ کی دیہی علاقوں کو کم کر کے دکھایا گیا ہے جب کہ اسی طرح بلوچستان اور کے پی کے کے لوگ بھی سوال اُٹھا رہے ہیں چنانچہ اس کا کوئی ایسا حل نکالنا چاہیئے جس سے قومی وحدت متاثر نہ ہو.

    عمران اسماعیل نے کہا کہ مردم شماری سے متعلق آئین پاکستان بالکل واضح ہے اس لیے تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ آئین کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے اس مسئلے کو قومی سطح پر اور سب کی مشاورت سے حل کرلیا جائے کیوں کہ آئندہ انتخابات سے قبل یہ مسئلہ دوبارہ کھڑا ہوسکتا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ بلدیہ میں سرکاری افسران سہولت کار تھے، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرزکوخط

    سانحہ بلدیہ میں سرکاری افسران سہولت کار تھے، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرزکوخط

    کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے معطل رہنما اور رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے کہا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن کے چار سرکاری افسران بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والے مرکزی اسیر ملزم  رحمان بھولا سے رابطے میں تھے اور ان سرکاری افسران نے سانحہ بلدیہ میں سہولت کار کا کام انجام دیا تھا چنانچہ رینجرز ان افسران کو حراست میں لے کر اہم شواہد حاصل کرسکتے ہیں.

    رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد نے یہ انکشافات ڈی جی رینجرز سندھ جنرل محمد سعید کو لکھے گئے خط میں کیے, سلمان مجاہد نے خود کو تفتیش کے لیے پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی افسران اکمل صدیقی، مرزا آصف بیگ، امیرعلی قادری اور شاہنواز بھٹی بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے میں رحمان بھولا کے سہولت کار تھے.

    سی سے متعلق : بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والا مبینہ مرکزی ملزم حماد صدیقی کون ہے ؟

    ایم کیو ایم پاکستان کے معطل رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ مذکورہ بالا سرکاری افسران ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج اور مرکزی ملزم رحمان بھولا سے رابطے میں تھے اور فیکٹری کو آگ لگانے میں رحمان بھولا کی مدد کی جب کہ بالخصوص شاہنواز بھٹی نے رحمان بھولا کی ہدایت پر فیکٹری کی مشینری منتقل کی تھی.

    سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں مزید لکھا اگر ان چاروں سرکاری افسران کو شامل تفتیش کیا جائے تو سانحہ بلدیہ کیس کی گتھی کو سلجھانے میں مدد ملے گی اور ان افسران سے اہم ثبوت حاصل کیے جا سکتے ہیں جو کہ کیس کو مضبوط کرنے میں معاون ثابت ہوں گے جس کی مدد سے مرکزی ملزمان تک بآسانی پہنچا جا سکتا ہے.

     یہ پڑھیں : حماد صدیقی ہمارا کارکن نہیں، ایم کیو ایم پاکستان کی سب سے صاف ستھری جماعت ہے،  فاروق ستار

    سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ چاروں افسران سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی تحقیقات کے دوران فرار ہو گئے تھے تاہم اب یہ چاروں افسران دوبارہ بلدیہ ٹاؤن زون میں واپس آ چکے ہیں اور اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہیں چنانچہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان افسران کو حراست میں لے کر اہم ثبوت حاصل کرسکتے ہیں.

    خیال رہے سلمان مجاہد بلوچ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر 2013 میں کراچی کے حلقے این اے 239 سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مضبوط اور روایتی امیدوار قادر پٹیل کو شکست دے کر کامیاب ہوئے تھے تاہم حال ہی میں انہیں تنظیمی نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر معطل کردیا گیا تھا لیکن ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت بحال رکھی گئی ہے.

     یہ بھی پڑھیں : حماد صدیقی کی قانونی مدد کو فرض سمجھتے ہیں، رہنما پاک سرزمین پارٹی

    دوسری جانب کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق انچارج حماد صدیقی کو دبئی میں گرفتار کرلیا گیا ہے جہاں انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سانحہ بلدیہ فیکٹری اور سانحہ 12 مئی سے متعلق اہم ثبوت فراہم کردیئے ہیں اور پی ایس پی میں موجود کچھ لوگوں کے سانحہ بلدیہ کیس میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری، حماد صدیقی کے اہم انکشافات، پی ایس پی مشکلات میں

    سانحہ بلدیہ فیکٹری، حماد صدیقی کے اہم انکشافات، پی ایس پی مشکلات میں

    دبئی : حماد صدیقی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری اور سانحہ 12 مئی کے حوالے سے پی ایس پی کے کچھ لوگوں کے ملوث ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دونوں واقعات سے متعلق اہم ثبوت فراہم کردیئے ہیں.

    تفصیلات کے مطابق کراچی تنظیمی کمیٹی کے انچارج حماد صدیقی نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور سانحہ 12 مئی کے واقعات کے حوالے سے ہولناک انکشافات کرتے ہوئے اہم ثبوت تفتیش کاروں کے حوالے کردیئے ہیں.

    حماد صدیقی نے اہم انکشافات کرتے ہوئے سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور سانحہ 12 مئی میں ملوث افراد کے ناموں سے آگاہ کردیا ہے اور بلدیہ فیکٹری میں ملوث یہ افراد ایم کیو ایم چھوڑ کر اب پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کر چکے ہیں جب کہ مصطفیٰ کمال نے حماد صدیقی کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ مجرم نکلے تو مجھے پھانسی پر چڑھا دینا.


    اسی سے متعلق بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والا مبینہ مرکزی ملزم حماد صدیقی کون ہے ؟


    چیئرمین مصطفیٰ کمال انیس قائم خانی کے ہمراہ وطن واپسی کے بعد سے کئی بار اپنے انٹرویوز میں حماد صدیقی کو معصوم گردانتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے حماد کے ساتھ کام کیا ہے اور کبھی انہیں کسی منفی ایکٹیویٹی میں ملوث نہیں پایا اور اپنے تجربے و مشاہدے کی بناء پر میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ بے گناہ ہیں۔

    دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے حماد صدیقی کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حماد صدیقی سے ایم کیو ایم سے کوئی تعلق نہیں ہے انہیں 2013 میں خارج کردیا گیا تھا تاہم انہیں گرفتار کر کے قانون پر ردعمل آمد کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کیئے جائیں۔


     یہ پڑھیں : حماد صدیقی ہمارا کارکن نہیں، ایم کیو ایم پاکستان کی سب سے صاف ستھری جماعت ہے،  فاروق ستار


    خیال رہے کہ حماد صدیقی کو کراچی تنظیمی کمیٹی سے 2013 کو سبکدوش کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ دبئی منتقل ہوگئے تھے اور مصطفیٰ کمال و انیس قائم خانی کی پاکستان واپسی کے بعد خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ پی ایس پی جوائن کرلیں گے.

    چار سرکاری افسران سانحہ بلدیہ کے سہولت کار ہیں، سلمان مجاہد کا ڈی جی رینجرز کو خط


    دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے ڈی جی رینجرز کو لکھے گئے اپنے خط میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں بلدیہ سعید آباد ٹاؤن کے چار سرکاری افسران کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا ہے.

    ایم کیو ایم پاکستان کے معطل رہنما سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں دعوی کیا ہے کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں سیکٹر انچارج رحمان بھولا کے سہولت کار کے طور پر بلدیاتی افسران اکمل صدیقی، مرزا آصف بیگ، امیرعلی قادری اور شاہنواز بھٹی بھی ملوث ہیں.

    سلمان مجاہد بلوچ نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کے یہ چاروں افسران سیکٹرانچارج رحمان بھولا سے رابطے میں تھے جب کہ شاہنواز بھٹی نے رحمان بھولا کی ہدایت پر فیکٹری کی مشینری منتقل کی تھی اگر یہ ملزمان گرفتار ہوئے تو مزید انکشافات ہوسکتے ہیں.

    سلمان مجاہد بلوچ نے اپنے خط میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس میں خود کو تفتیش کے لیے پیش کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ چاروں افسران تحقیقات کے دوران فرار ہو گئے تھے تاہم اب یہ چاروں افسران دوبارہ بلدیہ ٹاؤن زون میں واپس آ چکے ہیں.


     یہ بھی پڑھیں : حماد صدیقی کی قانونی مدد کو فرض سمجھتے ہیں، رہنما پاک سرزمین پارٹی


    خیال رہے بلدیہ کے علاقے میں واقع فیکٹری میں آتشزدگی کی وجہ سے 250 سے زائد افراد جل کر بھسم ہوگئے تھے جب کہ سانحہ 12 مئی میں 30 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جس کا ذمہ دار حماد صدیقی کو قرار دیا گیا تھا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والا مبینہ مرکزی ملزم حماد صدیقی کون ہے ؟

    بلدیہ فیکٹری کو آگ لگانے والا مبینہ مرکزی ملزم حماد صدیقی کون ہے ؟

    مبینہ طور پر بھتہ نہ دینے پر بلدیہ ٹاؤن میں واقع فیکٹری کو آگ لگوا کر 250 سے زائد افراد کو زندہ جلانے کے الزام میں مطلوب حماد صدیقی اس وقت میڈیا میں زیر بحث ہیں جن کےبا رے میں کہا جا رہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اسے دبئی سے گرفتار کر لیا ہے اور چند روز میں پاکستان لایا جائے گا.

    حماد صدیقی شہر کراچی میں اُس وقت بام شہرت پر پہنچے جب انہیں کراچی کی سب سے بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے سب سے مضبوط اور طاقت ور شعبے کراچی تنظیمی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا اور یوں کراچی کا پورا نظم و نسق حماد صدیقی کے ہاتھ میں آگیا.

    سونے پر سہاگہ یہ وہ دور تھا جب ایم کیو ایم سندھ حکومت کا حصہ تھی اور اس سے قبل مشرف کی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر براجمان ہونے کے باعث 1999 کے برعکس کراچی میں جڑیں مزید مستحکم اور مربوط کر چکی تھی اور ایم کیو ایم کے یونٹس اور سیکٹرز کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوچکا تھا.

    حماد صدیقی نے ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم اے پی ایم ایس او سے سیاست کا آغاز کیا اور جلد قیادت کا اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور اس اعتماد اور کارکردگی کے باعث انہیں چیئرمین اے پی ایم ایس او کی ذمہ داریاں سونپی گئیں، کراچی یونیورسٹی سے ماسٹر ڈگری لینے کے بعد انہیں علاقائی سیاست میں لایا گیا اور کراچی تنظیمی کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا.

     

    وہ کراچی تنظیمی کمیٹی کے واحد سربراہ تھے جنہیں چار سال تک مسلسل اس عہدے پر برقرار رکھا گیا اور اس دوران ایک بار بھی انہیں نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے یا کسی شکایت پر معطل یا خارج نہیں کیا گیا تاہم ان پر ٹارگٹ کلنگ، چائنا کٹنگ اور بھتہ خوری کے الزامات لگتے رہے اور اس وقت انہیں ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور چائنا کٹنگ سے متعلق درجنوں مقدمات کا سامنا ہے۔

    حماد صدیقی نے کے ٹی سی انچارج کے طور پر ایم کیو ایم کی تنظیم نو کی اور یونٹس اور سیکٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا اور تنظیمی دفاتر کو جلد سہولتوں سے آراستہ کیا جب کہ خط و کتابت کے لیے کمپیوٹرائزد سسٹم متعارف کرایا ساتھ ہی تنظیم کے مرکزی پروگرامز اور ربیع الاول میں محفل میلاد، بین الااقوامی مشاعرہ، اور یوم شہدا پر تقاریر، ڈرامے اور ٹیلی پلے جیسی سرگرمیوں کو تیز کیا.

    تاہم 2013 کے عام انتخابات میں بانی ایم کیو ایم ان کی کارکردگی پر کافی برہم نظر آئے اور قوی اسمبلی کے حلقے 250 میں شکست کا ذمہ دار قرار دیا اور 20 مئی 2013 میں رات گئے کارکنان کے اجلاس میں انہوں نے کے ٹی سی اور رابطہ کمیٹی کی ناقص کارکردگی کا زکر کارکنان سے کیا.

    کارکنان بانی ایم کیو ایم کی جذباتی تقریر سے مشتعل ہوگئے اور حماد صدیقی کو تشدد کا نشانہ بنایا جس پر اگلے روز حماد صدیقی نے تشدد کرنے والے کارکنان کو شناخت کر کے انہیں سخت سزائیں دیں جس کی اطلاع ملنے پر بانی ایم کیو ایم نے 21 مئی 2013 کو کے ٹی سی کو معزول کر کے حماد صدیقی کو تنظیم سے فارغ کردیا گیا جس کے بعد وہ دبئی چلے گئے.

    دبئی منتقل ہونے کے بعد بھی وہ خبروں کی زینت بنتے رہے جس میں تیزی اس وقت آئی جب دسمبر 2016 میں رحمان عرف بھولا کو گرفتار کیا گیا جو ایم کیو ایم بلدیہ ٹاؤن کا سیکٹر انچارج تھا، بھولا نے اپنے بیان میں جے آئی ٹی کو بتایا کہ بلدیہ فیکٹری میں آگ لگانے کا حکم اس وقت کے کے ٹی سی انچارج حماد صدیقی نے ایک میٹنگ میں دیا تھا جس پر عمل کرتے ہوئے میں نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر فیکٹری کو آگ لگا دی.