Tag: حماس اور اسرائیل

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا وقت ختم، دوبارہ بمباری شروع

    حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا وقت ختم، دوبارہ بمباری شروع

    7 روز کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا وقت ختم ہوگیا، جس کے بعد دوبارہ فائرنگ و بمباری شروع ہوگئی۔

    عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل اور غزہ کے درمیان عارضی جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی صبح 7 بجے ختم ہو گئی ہے، دونوں فریقین میں جنگ بندی میں توسیع کے بار میں فیصلہ نہیں ہوسکا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد ہی شمالی غزہ میں فائرنگ اور بمباری کی آواز سنی گئی۔

    دوسری جانب اسرائیلی فوج فوج نے اعلان کیا ہے کہ فوج نے غزہ میں حماس کے خلاف دوبارہ لڑائی شروع کر دی ہے، حماس نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے اور اسرائیلی علاقے کی طرف فائرنگ کی ہے۔

    تاہم اسرائیلی فوج کے اس دعوے سے متعلق اب تک حماس کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ یا اس فائنگ کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔

    جنگ بندی میں توسیع کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی، جان کربی

    رپورٹ کے مطابق امریکا، مصر ، قطر کی ثالثی میں جنگ بندی میں توسیع کیلئے کوششیں جاری ہے، یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس میں اب تک جنگ بندی میں دو بار توسیع کی جاچکی ہے۔

    یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان سات روزہ جنگ بندی کا آغاز 24 نومبر سے شروع ہوا تھا، اس دروان غزہ میں قید درجنوں یرغمالیوں کے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی اجازت دی تھی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں امداد کے ٹرکوں کی داخلے کی سہولت فراہم کی گئی تھی۔

    جمعرات کے روز حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے توسیعی مدت ختم ہونے کے بعد آخری گھنٹوں میں جنگ بندی میں مزید ایک روزہ توسیع کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے خاتمے پر عالمی برادری کی جانب سے تشویش دونوں فریقین پر تشدد کے خاتمے اور قیام امن کیلئے جنگ بندی میں توسیع پر زور دیا گیا تھا۔

  • حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں وقفے کے معاہدے پر عملدرآمد شروع

    حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں وقفے کے معاہدے پر عملدرآمد شروع

    غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہد طے پانے کے بعد جنگ میں وقفے پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق عارضی جنگ بندی کا آغاز مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے ہوا ہے جو اگلے 4 روز  یعنی منگل کی صبح 7 بجے تک جاری رہے گا۔

    رپورٹ کے مطابق اس معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے 50 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیل 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا جس میں ایک اسرائیلی یرغمالی کے بدلے 3 فلسطینی رہا ہوں گے۔

    جنگ میں وقفے کے دوران اسرائیلی طیارے غزہ کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوسکیں گے، جبکہ معاہدے کے تحت غزہ میں بھیجے جانے والی امداد کی مقدار بڑھائی جائے گی، روزانہ کی بنیاد پر امدادی سامان کے 200 ٹرکوں کو داخلے کی اجازت ہو گی۔

    عرب میڈیا کے مطابق مصر  اور قطر کی ثالثی میں اسرائیل حماس میں  جنگ میں وقفے کے معاہدے پر دستخط ہوئے، معاہدے کے تحت آج شام 4 بجے سے قیدیوں کا تبادلہ شروع ہوگا۔

    عرب میڈیا کے مطابق حماس اسرائیل میں 4 روز کی عارضی جنگ بندی کو قطر مانیٹر کرے گا، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں آپریشنز روم قائم کر دیے گئے۔

    واضح رہے کہ قطر عارضی جنگ بندی پر عملدرآمد کیلئے فریقین سے براہ راست رابطے میں ہے۔

    یاد رہے کہ انچاس روز میں اسرائیل نے سفاکانہ بمباری کرکے غزہ کو کھنڈر بنا دیا ہے، 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 14 ہزار 850 سے زائد فلسیطنی شہید اور 7ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں جبکہ 36 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہیں۔

  • اورنگی ٹاون ڈکیتی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی

    اورنگی ٹاون ڈکیتی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی

    کراچی: ڈسٹرکٹ ساوتھ پولیس کی جانب سے اورنگی ٹاون کے گھر میں ڈکیتی کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ساوتھ پولیس کی مشترکہ تفتیشی ٹیم کی جانب سے اورنگی پیر آباد سمیت کراچی کے مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران ڈکیتی میں ملوث 3 اہم پرائیویٹ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

      تفتیشی حکام کے مطابق گرفتار ملزمان میں سے ایک ایس ایس پی ساوتھ کا انفارمر جبکہ دو ملزمان اورنگی میں انفارمر کا کام کرتے ہیں، تینوں ملزمان ڈکیتی کے وقت گھر کے اندرموجود تھے۔

     تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ڈی ایس پی عمیر طارق کی ٹیم کا کوئی ممبر ابھی تک گرفتار نہیں ہوا جبکہ ایس ایس پی ساوتھ اور ڈی ایس پی یوٹی سمیت 5 بیانات قلمبند ہوچکے ہیں، ایس ایچ او ڈیفنس شوکت اعوان 2 مرتبہ بلانے کے باجود نہیں آیا، شوکت اعوان نے تحریری بیان بھیجا جسے مسترد کردیا گیا۔

     تفتیشی حکام کے مطابق عمران قریشی نے بیان میں بتایا ایم کیو ایم لندن کے کارکن کی انفارمیشن تھی جس کے بعد چھاپہ مار کارروائی کے لیے ٹیم کو بھیجا تھا۔

    ذرائع کا بتایا ہے کہ تفتیشی حکام نے دو روز کے دوران ابھی تک کوئی گاڑی موبائل یا ہتھیار تحویل میں نہیں لیا ہے۔