Tag: حماس

  • ترکی حماس قیادت کی میزبانی سے باز رہے، امریکا کا سخت انتباہ

    ترکی حماس قیادت کی میزبانی سے باز رہے، امریکا کا سخت انتباہ

    واشنگٹن: میتھیو ملر نے ترکی حکومت کو سختی سے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حماس قیادت کی میزبانی سے باز رہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے پیر کو ترکی کو حماس کی قیادت کی میزبانی کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن یہ تسلیم نہیں کرتا کہ حماس کے رہنما آرام سے رہ رہے ہوں۔

    پریس بریفنگ کے دوران جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے ان اطلاعات کے بارے میں پوچھا گیا کہ حماس کے کچھ رہنما قطر سے ترکی چلے گئے ہیں، تو انھوں نے ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کی تاہم انھیں جھٹلایا بھی نہیں، اور کہا کہ واشنگٹن ترکی کی حکومت پر واضح کر دے گا کہ حماس کے ساتھ معمول کے مطابق مزید کوئی تعلقات نہیں ہو سکتے۔

    میتھیو ملر نے مزید کہا کہ حماس کے کچھ رہنما امریکی فرد جرم کی زد میں ہیں، اور واشنگٹن کا خیال ہے کہ انھیں امریکا کے حوالے کیا جانا چاہیے۔

    دوسری طرف ترکی کے ایک سفارتی ذریعے نے پیر کے روز ان خبروں کی تردید کی کہ حماس نے اپنا سیاسی دفتر ترکی منتقل کر دیا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے ارکان ہی وقتاً فوقتاً ترکی کا دورہ کرتے ہیں۔

    امریکا نے تشدد میں ملوث اسرائیلی تنظیم ’امانا‘ پر پابندیاں لگا دیں

    یاد رہے کہ قطر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے حماس اور اسرائیل کو بتایا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں ثالثی کی کوششوں کو اس وقت تک معطل رکھے گا جب تک کہ دونوں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کریں۔ دوحہ نے یہ بھی کہا تھا کہ اس نے حماس کو قطر چھوڑنے کے لیے نہیں کہا ہے، میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں۔

  • کیا قطر نے حماس کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟

    کیا قطر نے حماس کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے؟

    دوحہ: قطر نے کہا ہے کہ اس نے حماس کو بے دخل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطر نے دوحہ میں مزاحمت کاروں کا دفتر بند کرنے کی خبر غلط قرار دے دی، اور کہا کہ مزاحمت کاروں کی قطر سے بے دخلی کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

    دریں اثنا الجزیرہ کے مطابق قطر نے غزہ کے لیے جنگ بندی کے معاہدے پر پیش رفت نہ ہونے کے بعد حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششیں معطل کر دی ہیں، قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، ثالثی پر بلیک میلنگ قبول نہیں کریں گے۔

    قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جب فریقین وحشیانہ جنگ اور شہریوں کی جاری تکالیف کے خاتمے کے لیے اپنی رضامندی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے تو وہ کوششیں دوبارہ شروع کر دیں گے۔

    وزارت نے کہا کہ قطر اس بات کو قبول نہیں کرے گا کہ ثالثی اس کو بلیک میل کرنے کی ایک وجہ ہو، وزارت نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ مذاکرات کو ’جنگ کو جاری رکھنے اور رکیک سیاسی مقاصد کے لیے‘ استعمال کیا گیا ہے۔

    امریکا کا قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ

    قطری وزارت خارجہ کے مطابق اس فیصلے سے امریکا، اسرائیل اور حماس کو آگاہ کر دیا گیا ہے، حماس کا کہنا ہے کہ ثالثی کی کوششوں کو معطل کرنے کے قطر کے فیصلے سے آگاہ ہیں، لیکن قطر نے ہمیں وہاں سے جانے کے لیے نہیں کہا ہے۔

    واضح رہے کہ قطری وزارت خارجہ کا یہ بیان روئٹرز اور اے پی نیوز ایجنسیوں کی رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے کہ امریکا نے قطر سے حماس کو نکالنے کا کہا تھا، اور دوحہ نے یہ پیغام فلسطینی گروپ کو پہنچا دیا تھا۔ حماس کے عہدیداروں نے روئٹرز کو بتایا کہ قطر کی طرف سے گروپ کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کے رہنماؤں کا ملک میں مزید خیرمقدم نہیں کیا جا رہا ہے۔

  • امریکا کا قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ

    امریکا کا قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ

    امریکا نے قطر سے حماس وفد کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے قطر کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ دوحہ میں حماس قیادت کی موجودگی کو مزید قبول نہیں کیا جائے گا۔

    رپبلکن سینیٹرز کے گروپ نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قطر پر دباؤ ڈالے کہ حماس کے عہدیداروں کے اثاثے منجمد کرے، اور حماس کے سینیئر رہنماؤں خالد مشعل اور خلیل الحیا کی حوالگی کرے اور حماس کی سینئر قیادت کی مہمان نوازی ختم کرے۔

    دوسری جانب حماس کے تین رہنماؤں نے قطر کی جانب سے ملک چھوڑنے کے کسی بھی مطالبے کی خبر کو مسترد کردیا ہے جبکہ قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی خبر کی تصدیق یا تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔

    خیال رہے اکتوبر کے وسط میں دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا تازہ دور بھی ناکام ہوگیا تھا کیونکہ حماس نے قلیل مدتی جنگ بندی کی تجویز کو مسترد کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکی وزیر خارجہ نے 7 اکتوبر کے حملے کے بعد قطر سمیت خطے کے دیگر ممالک کو واضح کردیا تھا کہ حماس کے ساتھ معمول کے تعلقات برقرار نہیں رکھے جاسکتے جس پر قطر نے واشنگٹن کو یقین دہانی کروائی تھی کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد حماس رہنماؤں کی ملک میں موجودگی پر دوبارہ غور کرنے کیلئے تیار ہیں۔

  • حماس کا ٹرمپ کی کامیابی پر ردِ عمل سامنے آگیا

    حماس کا ٹرمپ کی کامیابی پر ردِ عمل سامنے آگیا

    امریکی انتخابات میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر حماس کے عہدے دار کی جانب سے رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس عہدے دار کا کہنا ہے کہ امریکی انتخابات میں ڈیموکریٹس کی شکست غزہ پر ان کے مجرمانہ مؤقف کی قیمت ہے۔

    عہدے دار کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ جو بائیڈن کی غلطیوں سے سبق سیکھیں۔

    دوسری جانب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کوئی نئی جنگ شروع نہیں کروں گا بلکہ جاری جنگوں کو بھی ختم کروں گا۔

    ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہوگئے۔ وہ 277 الیکٹورل ووٹ لے کر حریف امیدوار کاملا ہیرس پر بھارتی برتری سے کامیاب ہوئے ہیں۔

    کامیابی کے بعد فلوریڈا میں کنونشن سینٹر میں اپنے حامیوں، پارٹی رہنماؤں اور ووٹرز سے پہلے خطاب میں جیت پر سب سے پہلے امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ووٹ کے بغیر میری جیت ممکن نہیں تھی۔ بہترین انتخابی مہم چلائی، میری جیت امریکا کی سیاسی جیت ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایسی جیت کبھی نہیں دیکھی گئی۔ قوم نے تاریخ رقم کر دی اور یہ عوام کی کامیابی ہے۔ امریکا اب نئی بلندیوں پر جائے گا اور میرا اگلا دور امریکا کے لیے سنہرا دور ہوگا۔

    نومنتخب صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ کوئی نئی جنگ شروع نہیں کریں گے بلکہ دنیا میں جو جنگیں جاری ہیں، ان کو بھی ختم کروں گا۔ امریکا کو محفوظ، مضبوط اور خوشحال بنا کر دوبارہ عظیم ملک بناؤں گا۔

    امریکی تاریخ میں پہلی بار خلا سے بھی ووٹ کاسٹ

    انہوں نے کہا کہ امریکا کو درپیش تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم امریکا کو محفوظ بنائیں گے اور اس کی سرحدوں کو سیل کریں گے۔ اب جو بھی یہاں آئے گا، وہ قانونی طریقے سے ہی آئے گا۔

  • حماس نے غزہ جنگ بندی کے لیے تجاویز کو دھوکہ قرار دے دیا

    حماس نے غزہ جنگ بندی کے لیے تجاویز کو دھوکہ قرار دے دیا

    فلسطینی تنظیم حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے لیے اسرائیل کی نئی تجاویز آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں۔

    اپنے ایک جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی تجاویز میں اسرائیلی جارحیت کو روکنا شامل نہیں تھا۔

    اس کے علاوہ تجاویز میں اسرائیلی فوج کا انخلا اور بےگھر فلسطینیوں کی واپسی بھی شامل نہیں تھی۔

    ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم وقت حاصل کرنے کے لیے جنگ بندی کا ڈرامہ رچاتا ہے۔

    نیتن یاہو غزہ میں جارحیت جاری رکھنے کیلئے مذاکرات کو کور کے طور پراستعمال کررہا ہے، اسرائیل لبنان پر مرکوز جنگ بندی مذاکرات میں بھی ایسا ہی کررہا ہے۔

    اس سے قبل بھی ایک بیان میں حماس ترجمان نے واضح کیا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے نئی تجاویز کی ضرورت نہیں، اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ حماس کے قبول کیے گئے امریکی منصوبے پر رضامند ہو۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے وزیراعظم نجیب میقاتی نے بھی اپنے بیان میں یہی کہا تھا کہ اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو "مسترد” کر رہا ہے، بیروت کے مضافات میں ہونے والے حالیہ حملے اس کا واضح ثبوت ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے وزیر اعظم نے اسرائیل پر جنگ بندی کے خاتمے کی کوششوں کو مسترد کرنے کا الزام اس وقت عائد کیا جب اسرائیلی فوج نے جنوبی بیروت پر دوبارہ بمباری کی۔

    وزیر اعظم میقاتی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیروت کے جنوبی علاقے اور دیگر علاقوں پر بمباری “اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو یقینی بنانے کی تمام کوششوں کو مسترد کرنے کا اشارہ دیتی ہے۔

    جبالیہ کیمپ اسرائیلی فوج کا قبرستان بن گیا

    علاوہ ازیں غزہ کا جبالیہ کیمپ اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں کا قبرستان بنتا جارہا ہے، القسام بریگیڈ نے راکٹ مار کر جدید بکتر بند گاڑی تباہ کردی، ایک صہیونی فوجی کو اسنائپر سے نشانہ بنایا گیا، سر میں گولی لگنے سے اہلکار وہیں ڈھیر ہوگیا۔

  • حماس کا کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا، 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    حماس کا کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا، 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات

    حماس کے زیر استعمال ایک کمپیوٹر اسرائیلی فوج کے ہاتھ لگ گیا ہے، جس میں 7 اکتوبر کے حملے سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خان یونس سے اسرائیلی فوج کو حماس کے زیر استعمال کمپیوٹر سے خفیہ معلومات ملی ہیں، جس سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل پر حملہ ایک سال پہلے ہونا تھا، لیکن تاخیر اس لیے ہوئی کیوں کہ حماس اسرائیل پر حملے میں ایران اور حزب اللہ کو بھی شامل کرنا چاہتی تھی۔

    خفیہ دستاویزات کے مطابق جولائی 2023 میں حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے لبنان میں ایرانی کمانڈر سے ملاقات کی اور حساس مقامات پر حملہ کرنے میں مدد کی درخواست کی، لیکن سینئر ایرانی کمانڈر نے تعاون سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور حزب اللہ اصولی طور پر حماس کے ساتھ ہیں لیکن حملے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    ایران اور حزب اللہ کے واضح جواب پر حماس نے سمجھ لیا کہ اس کے اتحادی صرف حمایت ہی کریں گے، حماس نے منصوبے کے بارے میں اسماعیل ہنیہ کو بتایا تھا لیکن حملے سے پہلے کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔

    کمپیوٹر سے ملنے والی معلومات سے یہ پتا چلا کہ حماس کے عسکری اور سیاسی رہنماؤں نے دو برسوں کے دوران متعدد ملاقاتیں کیں، جس میں انھوں نے حملے کی لاجسٹک کے ساتھ ساتھ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار اور ایرانی حکام کے درمیان رابطوں کی منصوبہ بندی کی۔

    ہفتے کے روز شائع ہونے والی نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں جنوری 2022 سے اگست 2023 تک ہونے والی 10 ملاقاتوں کے منٹس کی تفصیل دی گئی ہے، ٹائمز نے کہا کہ اس نے دستاویزات کی تصدیق کر دی ہے، اسرائیل کی دفاعی افواج کی خفیہ رپورٹ بھی اس کی تصدیق کرتی ہے۔

    ان ملاقاتوں کی تفصیلات سے پتا چلا کہ اسرائیل پر حملے کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ ​​میں ایران شامل تھا، ان ملاقاتوں میں حماس کے رہنما یحییٰ سنور ہر ایک میں موجود تھے، اسرائیل کے فوجی انفراسٹرکچر اور سویلین کمیونٹیز پر سرحد پار سے حملے کے منصوبے کا پہلی بار جنوری 2022 میں ہونے والی ایک میٹنگ میں ذکر کیا گیا تھا، حماس چاہتی تھی کہ اسرائیل پر اب کوئی بڑا حملہ کیا جائے۔ اسرائیلی فوج کو سنوار کی طرف سے ایرانی حکام کو لکھے گئے خطوط بھی ملے ہیں، جس میں اس نے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر حملے کے لیے مالی اور فوجی مدد کی درخواست کی تھی۔

    وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ملنے والے ایک خط میں ایرانی اہلکار نے حماس کے مسلح ونگ کے لیے 10 ملین ڈالر مختص کرنے کی تصدیق کی، سنوار نے بعد میں اضافی 500 ملین ڈالر کا مطالبہ کیا، جو ان کے بقول دو سال کے دوران فراہم کیے جا سکتے ہیں، جس میں ہر ماہ 20 ملین ڈالر منتقل کیے جانے تھے۔

    شمالی غزہ میں 36 صفحات پر مشتمل ملنے والی دستاویز میں اسرائیل پر حملہ کرنے کے مختلف منظرناموں کا خاکہ اور جائزہ لیا گیا تھا، شاپنگ مالز اور ملٹری کمانڈ سینٹرز کے ساتھ ساتھ تل ابیب میں اسرائیلی ٹاورز کو نشانہ بنانے کے بارے میں غور کیا گیا، تاہم نائن الیون جیسے اس منصوبے کو اس وقت رد کیا گیا جب حماس نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس میں ٹاورز کو گرانے کی صلاحیت نہیں ہے۔

    ستمبر 2022 میں حماس حملہ کرنے کے لیے تیار دکھائی دے رہی تھی، لیکن پھر اسے جنوبی اسرائیل میں حملے کرنے میں مزید 13 ماہ لگے، دی ٹائمز کی طرف سے حاصل کردہ منٹس کے مطابق تاخیر کی وجہ ایران اور اس کی لبنانی پراکسی حزب اللہ کی مدد حاصل کرنے کی کوششیں تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے شریک ہونے کی رضا مندی ظاہر کی گئی تھی لیکن حماس بالآخر ایران یا حزب اللہ کی براہ راست مدد کے بغیر آگے بڑھی، اور حملے کر دیے۔ کیوں کہ حماس کو اس بات کا خدشہ تھا کہ اسرائیل کا ایک نیا اور زیادہ قابل دفاع فضائی دفاعی نظام تعیناتی کے لیے تقریباً تیار ہے، دوسری طرف اسرائیل اور سعودی عرب کے تعلقات معمول پر لانے کی طرف بڑھ رہے تھے۔

  • حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اسرائیلی اخبار کی رپورٹ

    حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اسرائیلی اخبار کی رپورٹ

    تل ابیب: اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس رہنما یحیٰی سنوار زندہ ہیں، اور انھوں نے خفیہ طور پر قطر سے رابطہ قائم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چند دن پہلے اسرائیل نے غزہ کے اسکول پر حملے میں یحیٰی سنوار کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم اب پیر کو اسرائیلی میڈیا نے العربیہ اور ڈیلی میل سمیت مختلف ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنور زندہ ہیں اور انھوں نے قطری ثالثوں کے ساتھ دوبارہ رابطہ کیا ہے۔

    قطر کے ایک سینئر سفارت کار نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ براہ راست رابطے کی خبریں غلط ہیں، تمام مذاکراتی کوششیں حماس کے سینئر سیاسی شخصیت خلیل الحیا کے ذریعے کی گئی ہیں۔

    سفارت کار نے یہ بھی واضح کیا کہ ثالثی کی تمام کوششیں دوحہ میں حماس کے سیاسی دفتر کے نمائندوں کے ذریعے کی جاتی ہیں۔ واضح رہے کہ یحییٰ سنوار کے بارے میں پہلے بھی قیاس آرائیاں کی گئی تھیں کہ انھیں ماردیا گیا ہے، اسی لیے سرکاری چینلز سے رابطہ قائم نہیں کر رہے ہیں۔

    جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ہونے والی بات چیت سے واقف ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ یحییٰ سنوار کو چوں کہ یقین تھا کہ اسرائیل کسی معاہدے تک پہنچنے میں دل چسپی نہیں رکھتا، اس لیے انھوں نے خود کو بات چیت ہی سے دور رکھا۔

    اسرائیل کا حزب اللہ کمانڈر سُہیل حسین حسینی کو شہید کرنے کا دعویٰ

    واضح رہے کہ خلیل الحیا حماس کی ایک سینئر سیاسی شخصیت ہیں، وہ تنظیم کی سفارتی کوششوں میں ہمیشہ سرگرم رہے، اور جنگ بندی سمیت دیگر مذاکرات میں ہمیشہ انھوں نے حماس کی نمائندگی کی، قطری سفارت کار کے مطابق یہ الحیا ہی تھے جنھوں نے یرغمالیوں کے مسئلے پر بیرونی ثالثوں کے ساتھ بات چیت کی قیادت کی۔

  • 7 اکتوبر کا حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا، حماس رہنما خالد مشعل کا ویڈیو پیغام

    7 اکتوبر کا حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا، حماس رہنما خالد مشعل کا ویڈیو پیغام

    اسرائیل پر حماس کے تباہ کن حملے کا ایک سال مکمل ہونے پر حماس رہنما خالد مشعل نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کا یہ حملہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا۔

    حماس کے رہنما خالد مشعل نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ سات اکتوبر کے حملوں کے نتائج کئی سالوں تک محسوس کیے جائیں گے اور آخرکار یہ اسرائیل کے ’غائب‘ ہونے میں اپنا کردار ادا کر جائیں گے۔

    خالد مشعل نے ان حملوں کو ’’طوفان الاقصىٰ‘‘ کے نام سے تعبیر کیا اور انھیں صہیونی وجود کی تاریخ کا ایک تباہ کن لمحہ قرار دیا، انھوں نے کہا کہ اس واقعے کے اثرات ایک ’سیاہ نشان‘ چھوڑیں گے اور اسرائیل کے انخلا کے آغاز بنیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ طوفان الاقصیٰ نے مسئلہ فلسطین کو زندہ کر دیا اور عرب قوم کو متحد کر دیا ہے، خالد مشعل نے عسکری اور سیاسی دونوں محاذوں پر کارروائی پر زور دیتے ہوئے پوری عرب دنیا میں مزاحمت کے نئے محاذ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے اصرار کیا کہ عالمی برادری کو عالمی فورمز پر اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانا چاہیے۔

    انھوں نے کہا جیت ہماری ہوگی، شکست اسرائیل کا مقدر بنے گی، سات اکتوبر 2023 کو جو ہوا وہ اسرائیلی مظالم کا فطری رد عمل تھا اس سے دنیا ایک بار پھر تنازع کی جانب متوجہ ہوئی۔ خالد مشعل نے کہا مسئلے کی اصل جڑ فلسطین پر قبضہ ہے، اسرائیل دشمن ہے، اسے فلسطین سے نکلنا ہوگا۔

    حماس رہنما کا کہنا تھا کہ اسرائیل اب تک امریکا کی مدد سے ہی لڑتا آیا ہے، امریکا اسرائیل کو بلین ڈالر کی امداد اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کی انتظامیہ نیتن یاہو کے سامنے بے بس ہے۔ اب دنیا بھی سمجھ چکی ہے کہ اسرائیل خطے میں جنگ کی آگ پھیلا رہا ہے۔

    انھوں نے کہا حماس جنگ بندی کے لیے ہمیشہ کوشاں ہے، صدر بائیڈن کی تجویز کردہ معاہدے کی حمایت کرتے ہیں، لیکن بد قسمتی سے معاہدہ نہ ہونے کا الزام حماس پر لگا کر امریکا منافقت کا مظاہرہ کر رہا ہے، جب کہ امریکا بند کمروں میں تسلیم کرتا ہے کہ نیتن یاہو جنگ بندی کی کوششوں کو ضائع کر رہا ہے۔

  • حماس: القسام بریگیڈ نے مائن فیلڈ تباہ کردیا، متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک

    حماس: القسام بریگیڈ نے مائن فیلڈ تباہ کردیا، متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک

    فلسطین تحریکِ مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری وِنگ ‘عزالدین القسام بریگیڈ’ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ غزّہ کی پٹّی کے جنوبی شہر خان یونس کے مائن فیلڈ کو اُڑادیا گیا ہے، حملے میں متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق القسام بریگیڈ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ خان یونس کے مشرقی علاقے ‘الفخاری’ میں پہلے سے تیار شدہ باردوی سرنگ فیلڈ کو تباہ کردیا گیا ہے، جس کے باعث بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔

    حماس’ کے عسکری وِنگ القسام بریگیڈ کے مطابق اسرائیلی فوج کی دو عسکری ٹرانسپورٹ گاڑیوں، ایک ‘میرکاوا ‘ٹینک اور 2 عدد ‘ڈی9’ فوجی بلڈوزروں کو علاقے میں داخل ہوتے دیکھا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل، 7 اکتوبر سے غزّہ پر جاری حملوں میں 17 ہزار بچوں اور 11 ہزار 378 عورتوں سمیت کُل 41 ہزار 615 فلسطینیوں کو موت کی نیند سلا چکا ہے، جبکہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 96 ہزار 359 ہے۔

    دوسری جانب گزشتہ رات ایران کی جانب سے اسرائیل پر کئے گئے میزائل حملے کے بعد ایرانی وزیر خارجہ عباس عراغچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے مزید جوابی کارروائی کی تو بھر جواب دیا جائے گا، اسرائیل پر ایران کا حملہ مکمل ہوگیا ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراغچی کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایران نے اسرائیل کے خلاف اپنے دفاع کا استعمال کیا۔

    اسرائیل پر میزائلوں کی بارش، نیتن یاہو کا رد عمل سامنے آگیا

    اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا جوابی حملہ کرنے سے قبل دو ماہ تک انتظار کیا کہ شاید غزہ میں جنگ بندی ہو جائے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کی کارروائی ختم ہو چکی ہے تاہم اگر اسرائیل مزید جوابی کارروائی کرتا ہے تو اس کا جواب بھرپور اور اس سے بھی زیادہ طاقت سے دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے حملہ کیا، ایرانی حملے میں غزہ اور لبنان پر حملوں کیلئے استعمال ہونے والے اڈوں اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

  • حسن نصراللہ کی شہادت پر حماس کا اہم اعلان

    حسن نصراللہ کی شہادت پر حماس کا اہم اعلان

    لبنان میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی اسرائیلی حملوں میں شہادت پر فلسطینی مزاحتمی تنظیم حماس نے اہم بیان جاری کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حسن نصراللہ کی شہادت پر ردعمل میں حماس نے کہا ہے کہ ان کی شہادت سے ہماری مزاحمت کو مزید تقویت ملے گی۔

    حماس نے اسرائیلی فضائی حملے میں حسن نصراللہ کی شہادت پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی موت اسرائیل کے خلاف ہمارے جنگ کو مزید ہوا دے گی۔

    ’قاض فوج کے جرائم اور قتل و غارت صرف فلسطین اور لبنان میں مزاحمت کے عزم میں اضافہ کرے گی کہ وہ اپنی پوری طاقت، بہادری اور فخر کے ساتھ شہدا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آگے بڑھیں اور فتح تک مزاحمت کی راہ پر گامزن رہیں۔‘

    حماس نے مزید کہا کہ ہم اپنی مکمل یکجہتی اور لبنان میں حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت کرنے والے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعادہ کرتے ہیں جو مسجد اقصیٰ کے دفاع کیلیے جنگ میں ہماری مزاحمت کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں۔

    دوسری جانب فلسطینی گروپ اسلامی جہاد نے ایک اپنے ایک بیان میں کہا کہ جلد یا بدیر لبنان، فلسطین اور خطے میں مزاحمتی قوتیں دشمن کو اس کے جرائم کی قیمت چکانے پر مجبور کر دیں گی اور اسے اپنے جرائم کی وجہ سے شکست کا مزہ چکھنا پڑے گا۔

    غزہ کی آبادی 2.3 ملین افراد پر مشتمل ہے جن میں سے زیادہ تر جنگ کی وجہ سے بے گھر اور 41,500 شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر 2023 سے جنگ جاری ہے۔