Tag: حماس

  • حماس کا حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت پر اہم بیان

    حماس کا حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت پر اہم بیان

    فلسطینی مزاحمتی تحریکِ حماس کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ اسرائیل کو حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کے قتل کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس نے لبنان میں حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کی شہادت پر شدید مذمت کی ہے۔

    فلسطینی مزاحمتی تحریکِ کے مطابق حزب اللہ کمانڈر ابراہیم عقیل کا بزدلانہ قتل جرم اور حماقت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے دارالحکومت بیروت کے مضافات میں اسرائیل کے فضائی حملے کے نتیجے میں حزب اللہ کے کمانڈر ابراہیم عقیل شہید ہوگئے تھے۔

    سیکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ حزب اللہ کی رضوان فورس کے کمانڈر ابراہیم عقیل کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ارکان کے ساتھ میٹنگ کررہے تھے جبکہ حملے کے نتیجے میں ابراہیم عقیل شہید ہوگئے ہیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق ابراہیم عقیل حزب اللہ کے بانی رہنماؤں میں آخری زندہ شخصیت سمجھے جاتے تھے اور تنظیمی ڈھانچے کے سینئر ترین رکن تھے۔

    اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کی لاشوں کو چھت سے نیچے پھینک دیا

    ابراہیم عقیل پر 1983 میں بیروت میں امریکی سفارتخانے میں دھماکے کرنے کا بھی الزام تھا، بیروت میں امریکی سفارتخانے اور فوجی اڈوں پر دھماکوں میں 300 سے زائد امریکی ہلاک ہوئے تھے۔

  • حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    حماس امریکی پیشکش پر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند

    فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے نتیجے نئی شرائط کے بغیر فوری جنگ بندی کیلئے رضامند ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے تجویز کیے گئے پچھلے پرپوزل کے تحت کسی بھی نئے شرائط کے بغیر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے راضی ہیں۔

    بیان کے مطابق حماس کی جانب سے مذاکراتی ٹیم کے سربراہ خلیل الحیا نے دوحا میں قطر کے وزیراعظم سمیت دیگر ثالثوں سے ملاقات میں غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا اور جنگ بندی کیلئے اپنی رضامندی سے متعلق بتایا۔

    حماس رہنما اسامہ حمدان نے کہا کہ امریکا کو چاہئے کہ وہ اسرائیل پر اپنے مطالبات کو واپس لینے کیلئے دباؤڈالے۔

    واضح رہے کہ وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکاروں کی شہادت پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں پر کوئی احتساب نہ ہونا ناقابل قبول ہے۔

    انتونیو گوتریس نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں، انہوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو افسوس ناک قرار دیا۔

    اسرائیلی فوج کی اقوام متحدہ کے اسکول پر بمباری، ایجنسی کے 6 اہلکار شہید

    انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور وہاں کوئی شہری محفوظ نہیں۔

  • اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے کتنے پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہوا؟

    اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے کتنے پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہوا؟

    واشنگٹن: امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ بندی معاہدے کے 18 میں سے صرف 4 پیراگرافس پر اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔

    اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کے لیے پیش کردہ تجاویز کے بیش تر پیراگرافس پر اتفاق ہوا ہے، تاہم اب یہ معاملہ 6 اسرائیلی یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

    بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے اے پی نے رپورٹ کیا کہ اسرائیل حماس معاہدے کے 18 پیراگرافس میں سے 14 پر متفق ہیں، اہلکار کے مطابق فریقین کے درمیان ایک پیراگراف کے بارے میں تو تکنیکی اختلاف ہے، تاہم معاہدے کے 3 دیگر پیراگرافس کے بارے میں فریقین میں گہرے اختلافات موجود ہیں۔

    ان تین پیراگرافس کا تعلق فلسطینی قیدیوں کی تعداد سے ہے، جنھیں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔

    دوسری طرف اہلکار نے بتایا کہ اب یہ تنازعہ اسرائیلی یرغمالیوں کے قتل سے مزید پیچیدہ ہو گیا ہے، جن کی لاشیں ہفتے کے روز غزہ کی ایک سرنگ سے ملی تھیں۔ معاہدے کے حساب سے یرغمالیوں کی تعداد اب مزید کم ہو گئی ہے، جس سے پیچیدگی پیدا ہو رہی ہے۔

    صدر بائیڈن اسرائیل کے بغیر ہی حماس سے معاہدہ کر لیں، امریکی یرغمالیوں کے اہل خانہ کی اپیل

    اس کے علاوہ حماس نے نیتن یاہو کے فلاڈیلفی کوریڈور میں رہنے کے اصرار پر بھی اعتراضات اٹھائے ہیں، اور کہا ہے کہ معاہدے کی شرط یہ ہے کہ اسرائیل غزہ کے گنجان آباد علاقوں کو چھوڑ دے گا، لیکن فلاڈیلفی کوریڈور والی پوزیشن اس شرط کی خلاف ورزی ہے۔

    امریکی اہلکار نے یہ انکشاف بھی کیا کہ معاہدے کی تجاویز میں فلاڈیلفی کوریڈور کا براہ راست کوئی ذکر نہیں ہے۔

  • سوئٹزر لینڈ نے حماس پر پابندی کی منظوری دیدی

    سوئٹزر لینڈ نے حماس پر پابندی کی منظوری دیدی

    سوئٹزر لینڈ کی حکومت نے غزہ کے مظلوموں کی آواز حماس پر پابندی قانون کے مسودے کی منظوری دے دی گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پابندی قانون کے مسودے میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔

    سوئٹزر لینڈ کی حکومت نے پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کیلئے قید یا جرمانے کی سزا مقرر کی ہے جبکہ حماس پر پابندی قانون کے مسودے کو منظوری کیلئے پارلیمنٹ بھیجا جائے گا۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنے فوجیوں کو جنوبی غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقے سے اس وقت تک نہیں نکالے گا جب تک اس بات کی ضمانت نہ ہو کہ حماس اس راہداری کو کبھی استعمال نہیں کر سکتی،جب تک ایسا نہیں ہوتا، ہم وہاں موجود ہیں۔

    میں صدر ہوتا تو اسرائیل میں 7 اکتوبر کو قتل عام نہ ہوتا، ٹرمپ

    یہ نیتن یاہو کا فلاڈیلفی کوریڈور سے اسرائیلی افواج کو نکالنے سے تازہ ترین انکار ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو غزہ میں جنگ بندی کے حصول میں ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے، حماس پٹی سے اسرائیلی فوجیوں کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کر رہی ہے۔

  • حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد

    حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد

    حماس کے نئے سربراہ یحیٰی السنوار پر امریکی عدالت میں فردِ جرم عائد کر دی گئی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عدالت نے حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار اور دیگر 5 رہنماؤں پر فردِ جرم عائد کی ہے، تمام افراد پر 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حملے کی منصوبہ بندی کرنے اور حملہ آوروں کو مالی امداد مہیا کرنے کا الزام ہے۔

    6 میں سے تین حماس رہنما جن پر فردِ جرم عائد ہوئی ہے، انتقال کر چکے ہیں، اسرائیل کی جانب سے شہید کیے گئے سابق حماس سربراہ اساعیل ہنیہ پر بھی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

    جنوبی اسرائیل میں 7 اکتوبر کو ہونے والے حملے میں 40 سے زائد امریکیوں سمیت 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد صہیونی فورسز نے غزہ پر ایسے وحشیانہ حملوں کا ایک طویل سلسلہ شروع کر دیا ہے، جو ابھی تک جاری ہے اور جس میں اب تک 40 ہزار 861 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور غزہ کے زیادہ تر علاقے کو برباد کر دیا گیا ہے۔

    حماس رہنماؤں پر الزامات میں دہشت گرد تنظیم کو مادی تعاون کی فراہمی کے لیے سازش کرنا، امریکی شہریوں کو قتل کرنے کی سازش، وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی سازش کرنا شامل ہیں۔

    فرد جرم میں ایران اور حزب اللہ پر بھی راکٹوں اور فوجی سامان سمیت مالی مدد اور ہتھیار فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

  • امریکہ نیتن یاہو کو فلسطینیوں کے قتل عام کیلئے وقت دے رہا ہے، حماس

    امریکہ نیتن یاہو کو فلسطینیوں کے قتل عام کیلئے وقت دے رہا ہے، حماس

    حماس کے سیاسی بیورو رکن اسامہ حمدان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور اسیروں کے تبادلے سے متعلقہ کوئی بھی نئی امریکی شرط اسرائیلی عوام کے غصے کو کم کرنے اور فلسطینیوں کو مزید قتل کرنے کیلیے وقت دینے کا بہانہ ہوگا۔

    حماس کے سیاسی بیورو رکن اسامہ حمدان کاقطری چینل الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جو بائیڈن کی معاہدے کے حوالے سے کسی نئی پیشکش کی اطلاع مجھے میڈیا سے ملی ہے۔

    امریکہ نے صرف ثالث ممالک سے رابطے جاری رکھے ہوئے ہیں البتہ وہ اس جنگ میں اسرائیل کا اتحادی ہے جس نے اسرائیلی وزیر اعظم پر دباؤ ڈالنے کی بھی خاص کوشش نہیں کی۔

    حماس کے سیاسی بیورو رکن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اسرائیل کی شرائط پر ممکن نہیں ہوگی، حملوں کے مکمل خاتمے اور غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا تک اسیر اپنے گھروں کو واپس نہیں جائیں گے۔

    اُنہوں نے کہا کہ امریکہ کا پیشکش کے حوالے سے بیان اسرائیل -امریکہ ناکامی کا نتیجہ ہے جو کہ صرف اسرائیلی عوام کے غصے کو کم کرنے سمیت مزید فلسطینوں کا قتل کرنے کیلیے نیتین یاہو کومزید وقت فراہم کرے گا۔

    حماس کے رکن حمدان نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ حماس نے فلاڈیلفی راہداری میں اسرائیلی فوج کی موجودگی کے ہر فارمولے کو مسترد کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دو ستمبر کی اپنی اشاعت میں ایک نامعلوم عہدیدار کے حوالے سے خبر میں لکھا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک نئی تجویز پیش کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

  • ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    ’’مزید قیدی تابوتوں میں اسرائیل واپس جائیں گے‘‘

    غزہ: حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ نیتن یاہو معاہدے کی بجائے غزہ میں اسرائیلی فوجی حملوں پر انحصار کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ مزید قیدیوں کو ’’تابوتوں میں ان کے اہل خانہ کو واپس کیا جائے گا۔‘‘

    الجزیرہ کے مطابق حماس کے مسلح ونگ نے کہا ہے کہ اس نے قیدیوں کو سنبھالنے والے محافظوں کو نئی ہدایات جاری کی ہیں، اور ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر اسرائیلی فوجی حملے جاری رہے تو غزہ میں قید اسرائیلیوں کو تابوتوں میں اسرائیل واپس بھیج دیا جائے گا۔

    حماس نے پہلی بار یرغمالیوں کے حوالے سے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ قیدیوں کی نگرانی پر مامور محافظوں کو ’نئی ہدایات‘ دی گئی ہیں کہ اگر اسرائیلی فوجی قریب آئیں تو انھیں کیا کرنا ہے۔

    القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے 6 قیدیوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد پیر کو اپنے بیان میں کہا ’’قیدیوں کے اہل خانہ کو انھیں مردہ یا زندہ وصول کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا نیتن یاہو اور فوج ان قیدیوں کی موت کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہیں کیوں کہ انھوں نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں جان بوجھ کر رکاوٹ ڈالی تھی۔

    القسام بریگیڈز کی جانب سے یہ بیان نیتن یاہو کے اس بیان کے فوراً بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ جن چھ اسیروں کی لاشیں غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں ایک سرنگ سے برآمد ہوئی تھیں، انھیں حماس نے ’’موت کے گھاٹ‘‘ اتارا تھا۔ نیتن یاہو کے اسرائیلی شہریوں کے زبردست احتجاج کے آگے مجبور ہو کر پہلی بار پیر کو ٹی وی پر معافی مانگی کہ وہ قیدیوں کو زندہ نہ لا سکے، حماس کو اس کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ دوسری طرف حماس کے سینیئر اہلکار عزت الرشیق نے بتایا کہ 6 اسیران اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے تھے۔

    واضح رہے کہ ہزاروں اسرائیلی نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں، ان کا مطالبہ ہے کہ جنگ بندی معاہدہ کر کے غزہ میں قید اسرائیلیوں کو جلد سے جلد رہا کروایا جائے، تاہم وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ ’’دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘‘ اسرائیلی وزیر اعظم کو امریکی صدر جو بائیڈن کے نئے دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ نیتن یاہو بہ ضد ہیں کہ مصر کے ساتھ غزہ کی ایک تنگ پٹی فلاڈیلفی کوریڈور کا کنٹرول جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کا لازمی حصہ ہوگا، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ غزہ سے تمام اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا سے ہی معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

  • حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں

    حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں

    حماس چیف یحییٰ سنوار کی تلاش کے لیے اسرائیل امریکا کی خفیہ کوششیں امریکی اخبار نے افشا کر دیں، ایک بار عین وقت پر وہ نکل گئے تھے اور ان کی کافی بھی اسرائیلی فوج کو گرم ملی۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق جدید ترین ٹیکنالوجی کی مدد سے یحییٰ سنوار کی تلاش جاری ہے، تلا ش کے لیے زمین میں سرایت کرنے والے ریڈارز کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔

    یحییٰ سنوار حماس کے بنائے گئے ایک سرنگ میں سے نکل کر جا رہے ہیں

    غزہ جنگ کے آغاز میں یحییٰ سنوار الیکٹرانک پیغامات بھیجا کرتے تھے، پھر اسے ترک کر دیا، بجلی کی قلت کے سبب یحییٰ سنوار نے موبائل فون کا استعمال چھوڑ دیا تھا، جس پر اسرائیل نے غزہ میں پھر ایندھن کی سپلائی دی تاکہ سنوار پھر موبائل استعمال کریں، لیکن ایسا نہ ہو سکا۔

    جنگ کے آغاز میں اسرائیل یحییٰ سنوار کی سرنگ تک پہنچ گیا تھا، تاہم چھاپے سے محض چند لمحوں پہلے یحییٰ سنوار وہاں سے نکل گئے تھے۔ اخبار کے مطابق یہ سب اتنا جلد تھا کہ سنوار 10 لاکھ ڈالرز سرنگ میں چھوڑ گئے تھے، یہاں تک کہ صہیونی اہلکاروں کو سنوار کی کافی بھی گرم ملی۔

  • اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا

    تل ابیب: اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے، اس سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیلی وزیر اعظم سے تین گھنٹے کی ملاقات کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد، جس میں انھوں نے جنگ بندی تجویز سے اتفاق کیا، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حماس بھی جنگ بندی تجویز کی حمایت کرے گا۔

    تاہم، حماس نے جنگ بندی تجویز کو اسرائیلی شرائط قرار دے کر مسترد کر دیا ہے، حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی تجویز اسرائیل کی نئی شرائط پر مبنی ہے، مذاکرات کی آڑ میں امریکا اسرائیل کو نسل کشی جاری رکھنے کے لیے وقت دے رہا ہے۔

    حماس نے ایک بیان میں اپنے اس مؤقف کو دہرایا کہ بین الاقوامی برادری اسرائیل پر صدر جو بائیڈن کی جانب سے دی گئی تجویز پر عمل درآمد کرانے کے لیے دباؤ ڈالے۔

    بائیڈن کا غزہ جنگ بندی سے متعلق اہم بیان

    خیال رہے کہ اب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کل قاہرہ جائیں گے جہاں غزہ جنگ بندی پر مذاکرات کا ایک اور دور متوقع ہے۔ ادھر گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری میں مزید 35 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔

  • حماس نے غزہ جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز کیوں مسترد کر دی؟

    حماس نے غزہ جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز کیوں مسترد کر دی؟

    فلسطینی مزاحمت کاروں کی تنظیم حماس نے دوحہ اجلاس کے بعد اپنے پہلے باضابطہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کی نئی امریکی تجویز نیتن یاہو کے مطالبات کے عین مطابق مرتب کی گئی ہے۔

    بتایا جا رہا ہے کہ دوحہ سربراہی اجلاس میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی نئی تجویز اسرائیل اور حماس کے درمیان موجود خلیج کو پُر کرنے کے ارادے کے ساتھ ترتیب دی گئی ہے، تاہم حماس نے اتوار کو کہا ہے کہ یہ تجویز دراصل اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے نئے مطالبات کو مد نظر رکھ کر تشکیل دی گئی ہے، اور یہ کسی معاہدے پر پہنچنے کی راہ میں ایک رکاوٹ کی طرح ہے۔

    حماس کا یہ بیان امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے اسرائیل پہنچنے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا، وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو یقینی بنانے کے لیے یہ دورہ کر رہے ہیں۔ دوحہ میں دو روزہ مذاکرات کے بعد ثالثوں قطر، مصر اور امریکا کی جانب سے نئی تجویز حماس کو بھیجی گئی تھی، جس پر حماس نے کہا کہ یہ بنجمن نیتن یاہو کے حالیہ مؤقف کے بہت قریب ہے۔

    خان یونس: اسرائیلی فوج نے صحافیوں پر براہ راست گولیاں بر سا دیں

    حماس کا مؤقف ہے کہ نیتن یاہو جنگ ختم کرنے اور غزہ اور مصر کی سرحد سے اسرائیلی افواج کو ہٹانے سے انکار کرتا ہے، جب کہ حماس کی جانب سے یہ دو بنیادی شرائط ہیں جن کے بغیر کسی بھی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    حماس نے کہا کہ معاہدے میں تاخیر، فلسطینیوں کی طرح اسرائیلی یرغمالیوں کی زندگی خطرے میں ڈالنے اور ثالثوں کی کوششیں ناکام بنانے کی ذمہ داری پوری طرح اسرائیلی وزیر اعظم کے سر ہے۔ حماس نے کہا ’’ہم ثالثوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریاں نبھائیں اور جولائی میں جس تجویز پر اتفاق ہوا تھا، اس پر غاصب اسرائیل کو عمل کرنے پر مجبور کرے۔‘‘