Tag: حماس

  • نیتن یاہو کا حماس سے جنگ جاری رکھنے کا اعلان

    نیتن یاہو کا حماس سے جنگ جاری رکھنے کا اعلان

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس سے جنگ بندی کا معاہدہ ہوجائے اس کے باوجود بھی جنگ جاری رہے گی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ ایسے کسی بھی معاہدے سے اتفاق نہیں کریں گے جس میں آٹھ ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہو۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا مقصد مغویوں کو واپس لانا اور غزہ میں حماس کی حکومت کا مکمل خاتمہ ہے۔

    نیتن یاہو نے اشارہ دیا کہ وہ ایک ایسے ’جزوی‘ معاہدے کے لیے تیار ہیں جس سے ان کے قیدیوں کی واپسی عمل میں لائی جاسکے۔

    اُنہوں نے مزید کہا کہ حماس کے خلاف شدید لڑائی کا مرحلہ ختم ہونے والا ہے، اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ جنگ ختم ہوجائے گی۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا سے ہتھیاروں کی ترسیل میں ’ڈرامائی کمی‘ پر افسوس کا اظہار کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق نیتن یاہو نے وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ ہم نے امریکا سے ہتھیاروں کی ترسیل تیز کرنے کے لیے بار بار کہا لیکن صرف وضاحتیں ملیں۔

    انھوں نے کہا امریکا نے غزہ میں اسرائیل کی جنگ کے آغاز کے بعد سے ان کے ملک کو اخلاقی اور مادی یعنی دفاعی طور پر بھرپور مدد فراہم کی ہے، تاہم تقریباً چار ماہ سے امریکا سے اسرائیل کو پہنچنے والے اسلحے کی سپلائی میں ڈرامائی کمی واقع ہوئی ہے۔

    روس: گرجا گھروں اور یہودی عبادت گاہوں پر حملوں میں 9 ہلاک

    نیتن یاہو نے کہا ”ہفتوں تک ہم نے اپنے امریکی دوستوں سے ہتھیاروں کی ترسیل تیز کرنے کے لیے کہا، ہم نے بار بار کہا، اعلیٰ ترین سطحوں پر بات پہنچائی گئی، اور میں بہ صد اصرار کہوں گا کہ ہم نے یہ بات نجی ملاقاتوں میں بھی کہی، لیکن ہمیں بس ہر طرح کی وضاحتیں ہی ملیں، اور بنیادی صورت حال تبدیل نہیں ہوئی۔“

  • حماس کا جنگ بندی قرارداد کی منظوری پر اہم بیان

    حماس کا جنگ بندی قرارداد کی منظوری پر اہم بیان

    حماس کی جانب سے جنگ بندی کی حمایت میں سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے اپنے بیان میں کہا کہ منصوبے کے اصولوں پر عمل درآمد کے لیے ثالثوں کے ساتھ تعاون کو تیار ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی امریکی قرارداد منظور کرلی گئی، روس نے روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کی حمایت کرنے کے لیے امریکہ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد منظور کرلی۔

    غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 8ماہ بعد جنگ بندی کی قرارداد منظور کی گئی، ووٹنگ کے عمل میں 14ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس نے حصہ نہیں لیا۔

    قرارداد میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی یہ قرارداد منظور کرلے اور دونوں فریق بغیر کسی تاخیر کے قرارداد پر عمل کریں۔

    قرارداد کے مطابق دونوں متحارب فریق بات چیت کریں گے اور اس دوران جنگ بندی جاری رہے گی، ذرائع کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کی اس تجویز کا مسودہ امریکی صدر جوبائیڈن نے منظور کیا تھا۔

    اس حوالے سے حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کی کوششوں کو روک رہا ہے۔

    القسام بریگیڈ نے اہم بیان جاری کردیا

    امریکی سفیر برائے اقوام متحدہ نے کہا کہ حماس کو جنگ بندی کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے باعث اب تک37ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

  • القسام بریگیڈ نے اہم بیان جاری کردیا

    القسام بریگیڈ نے اہم بیان جاری کردیا

    فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے وسطی غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے کیے گئے آپریشن میں امریکی شہری سمیت 3 یرغمالی ہلاک ہوگئے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے نصیرات کیمپ آپریشن کے دوران 4 یرغمالیوں کو رہا کرایا تھا، آپریشن میں وحشیانہ بمباری سے اسرائیلی فوج نے 274 فلسطینیوں شہید کیا۔

    القسام بریگیڈز کی جانب سے سماجی رابطوں کی ایپلی کیشن ٹیلی گرام پرجاری کی گئی ایک ویڈیو کہا گیا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کو تب تک رہا نہیں کیا جائے گا جب تک ہمارے قیدی آزاد نہیں ہو جاتے۔

    عرب میڈیا کے مطابق القسام بریگیڈز نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کیلئے یرغمالیوں کی قسمت کے فیصلے کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر بینی گینٹز نے غزہ پر مہینوں سے جاری حملے کے دوران، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی ہنگامی حکومت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔

    گینٹز نے اتوار کو ٹیلی ویژن نیوز کانفرنس میں کہا کہ نیتن یاہو ہمیں حقیقی فتح کی طرف بڑھنے سے روک رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ہم آج ہنگامی حکومت کو ایک بھاری دل کے ساتھ لیکن پورے اعتماد کے ساتھ چھوڑ رہے ہیں۔

    انہوں نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسے انتخابات ہونے چاہئیں جو آخر کار ایک ایسی حکومت قائم کریں جو عوام کا اعتماد جیت سکے اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو۔

    ”میں نیتن یاہو سے مطالبہ کرتا ہوں: متفقہ انتخابات کی تاریخ طے کریں۔”

    امریکا نے سلامتی کونسل سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے ووٹنگ کی درخواست کر دی

    گینٹز نے گزشتہ ماہ ہنگامی حکومت چھوڑنے کی دھمکی دی تھی جو غزہ پر جنگ کی نگرانی کے لیے گزشتہ سال تشکیل دی گئی تھی۔

  • فلسطین:‌ انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

    فلسطین:‌ انگلیاں فگار اپنی، خامہ خونچکاں اپنا

    مومنہ طارق

    ہم آزاد تھے، آزاد فضا میں سانس لیتے اور رکوع و سجود کرتے تھے۔ ہمارے بچّے بے خوف ہو کر گلیوں میں کھیلتے تھے اور ہماری ماؤں، بہنوں کی عزت محفوظ تھی۔ ہمارے جوان آنکھوں میں خواب سجاتے تھے۔ اچانک 1948 میں ہم تقریباً ساڑھے سات لاکھ باسیوں کو اپنا گھر بار چھوڑنا پڑا اور دنیا ہماری بے بسی کا تماشا دیکھتی رہی۔ آج 76 سال ہوگئے دنیا خاموش ہے۔ سانحہ تو یہ کہ اپنوں نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں بلکہ ہمیں سہارا دینے کے بجائے ہمارے گھروں کو گرانے والوں کے پیچھے چھپ گئے ہیں۔ ہم اپنی زمین پر بے گھر اور مارے مارے پھر رہے ہیں۔ ہمارے پاس مسکرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہماری فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے۔

    پچھلے سال 7 اکتوبر کا سورج طلوع ہوا تو جس ظلم و ستم اور بربادی کا آغاز کیا گیا، لگتا تھا کہ اب روئے زمین پر فلسطینیوں کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا اور اس مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے اسرائیل کو 243 دن ہوگئے ہیں۔ کانوں میں گولیوں اور بموں کی آواز گونجتی ہے، فضا میں بارود کی بُو اس قدر ہے کہ سانس لینا محال ہے۔ ہر طرف خون اور چیخ و پکار، آہ و فغاں سنائی دے رہی ہے۔ ارضِ فلسطین اب تک 37 ہزار سے زائد لاشیں سمیٹ چکی ہے۔ 90 ہزار سے زائد زخمی ان اسپتالوں میں پڑے ہیں جہاں ان کے جسم سے رستے ہوئے خون کو روکنے، زخموں کو سینے اور ان کی مرہم پٹی کرنے کے انتظامات نہیں ہیں، ان کو بچانے کی کوشش کرنے والے ڈاکٹر نہیں ہیں۔ اسپتال میں نہ تو طبّی آلات ہیں اور نہ ہی بجلی۔ زندگی گزارنے کے لیے کھانا تو دور کی بات بچّوں کو دو گھونٹ پانی تک میسر نہیں ہے اور وہ بھوک پیاس سے دم توڑ رہے ہیں۔ مگر مہذب معاشرے، انصاف کے پرچارک اور انسانی حقوق کے علم برداروں نے شاید اسی طرح اپنے ضمیر کو کہیں دفنا دیا ہے، جس طرح آج فلسطین کی مٹی میں لوگ اپنے پیاروں کو دفنا رہے ہیں۔

    حقیقت تو یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ کہتا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کا حق دینا ہو گا، مگر دنیا میں قیامِ امن کو یقینی بنانے اور انسانیت کا پرچم بلند رکھنے والے اس سب سے بڑے ادارے کو شاید خود بھی انصاف چاہیے کہ اس کے فیصلوں اور احکامات کو کم از کم سنا تو جائے۔ صرف 1967 سے 1988 تک 131 قرارداد فلسطین کے حق میں منظور ہوچکی ہیں مگر آج بھی غزہ اور رفاہ میں لاشیں بچھی ہوئی ہیں۔ دنیا تو ایک طرف مسلم ممالک بھی اس بدترین ظلم اور معصوم فلسطینیوں کے قتل پر خاموش ہے اور ‘الاقصی’ کی محبّت بھی انھیں فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونے پر مجبور نہیں کرسکی ہے۔

    غزہ میں صیہونی دہشت گردی کے خلاف پہلی اٹھنے والی آواز کولمبیا یونیورسٹی کے طالبِ علموں کی تھی۔ یہ اسی سپر پاور امریکا کی ایک یونیورسٹی ہے جو کھل کر غزہ میں صیہونی فوج کے قتلِ عام کی حمایت کرتا ہے۔ اس کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاج شروع ہوا اور پاکستان کے طالبِ علم بھی جاگے۔ آج اسلام آباد کے ڈی چوک پر ان کے دھرنے کو 25 دن ہوچکے ہیں اور ان کا اپنی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ فلسطین کے حق میں عالمی عدالتِ انصاف میں جنوبی افریقہ کی دائر کردہ غزہ درخواست میں فریق بنے، مگر حکومت ان پُرامن مظاہرین کی بات نہیں سن رہی۔ یہی نہیں بلکہ سابق سینیٹر مشتاق احمد اور ان کی اہلیہ جو پاکستان میں ”غزہ بچاؤ“ مہم کی قیادت کر رہے ہیں، ان کے خلاف متعدد ایف آئی آر کاٹ دی گئی ہیں۔ جب کہ جامعات کے چند طلبہ کا کہنا ہے کہ ان کو معطل کر دیا گیا ہے کیوں کہ وہ اس دھرنے میں شریک ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم متعدد بار اپنی جامعات کی انتظامیہ سے تحریری طور پر درخواست کر چکے ہیں کہ ہمیں اس مہم کا حصّہ بننے کی اجازت دی جائے اور جامعات اپنی حدود میں طلبہ پر اسرائیلی مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کرے، مگر کوئی مثبت جواب نہیں دیا جا رہا۔ دوسری طرف فلسطینیوں کا درد رکھنے والے لاکھوں پاکستانیوں نے اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کر کے صیہونی ریاست کے ظلم پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے جس کے اثرات واضح طور پر نظر آرہے ہیں۔

    داستانِ ارضِ فلسطین جب لکھی جائے گی تو بلاشبہ جہاں کولمبیا، ہاروڈ جیسی جامعات کا نام لیا جائے گا وہیں پاکستان کے غیرت مند اور باشعور عوام اور بالخصوص طلبہ میں غزہ کا درد جگانے والی قیادت کا نام بھی سرفہرست ہو گا۔ لیکن اس وقت تو سوال یہ ہے کہ انسانیت اور حق و انصاف کا نعرہ بلند کرنے والے ممالک کی حکومتیں اور بالخصوص امّتِ مسلمہ کب جاگے گی؟ مسلمانوں کے قبلۂ اوّل پر ہزاروں اسرائیلیوں نے فلیگ مارچ کے نام پر حملہ کیا، مگر کسی مسلم ملک کے حکم راں نے اس کے خلاف بیان نہیں دیا۔

    اسرائیل اتنا طاقت ور تو کبھی نہیں تھا کہ جسے امریکا جنگ بندی کا اعلان کرنے کو کہے تو نیتن یاہو صاف انکار کر دے اور اتنے دھڑلے سے پوری دنیا کے سامنے کہے کہ حماس سے مذاکرات میدانِ جنگ ہی میں ہوں گے۔ آج کا مؤرخ یہ سب دیکھ رہا ہے اور کل جب داستانِ خونچکاں رقم ہوگی تو مؤرخ کا قلم کئی ناموں کو تاریک و باعثِ ننگ تحریر کرے گا۔

  • حماس نے جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی

    حماس نے جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی

    حماس نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کی تجویز مثبت قرار دے دی۔

    الجزیرہ کے مطابق سیز فائر سے متعلق جو بائیڈن کی تجویز قطر کی طرف سے حماس کو بھیجی گئی ہے، جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ صدر بائیڈن کی جنگ بندی کی تجویز کو ’’مثبت طور پر‘‘ دیکھتی ہے۔

    اس تجویز سے اسرائیل کی 8 ماہ سے جاری جنگ کے رکنے کی امید پیدا ہوئی ہے، الجزیرہ کے کے مطابق جو بائیڈن کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی کی تجویز پر حماس کا ردعمل مثبت رہا، وہ اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ وہ ’’آگے بڑھنے‘‘ کے لیے تیار ہیں۔

    گزشتہ کئی ماہ سے حماس کا واضح مؤقف رہا ہے کہ یہ امریکا ہے جو اسرائیلیوں کو کور فراہم کر رہا ہے، غزہ کے لوگوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار امریکی ہیں، تاہم اب حماس جو بائیڈن کی تقریر کو مثبت انداز میں دیکھ رہی ہے۔

    ’جنگ ختم کرنے کا وقت ہے، اسرائیل اور حماس معاہدہ کریں‘

    حماس سے متعلق یہ خبر دینے والے الجزیرہ کے نمائندے نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’’میں نے حماس کی جانب سے اس طرح کا رد عمل کبھی نہیں دیکھا۔‘‘ خیال رہے کہ حماس نے یہ شرائط پیش کی تھیں کہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر ہو، غزہ سے اسرائیلی فوجیوں کا مکمل انخلا ہو، اور غزہ کی تعمیر نو ہو۔

    اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک 36 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں۔

    جو بائیڈن کی تجویز

    امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کے انخلا کے لیے نیا معاہدہ تجویز کیا ہے، وائٹ ہاؤس میں خطاب میں صدر بائڈن نے حماس اور اسرائیل سے اس ڈیل کو قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجوزہ منصوبہ 3 مراحل پر مشتمل ہے۔

    پہلا مرحلہ 6 ہفتے تک ابتدائی جنگ بندی کا ہے، جس میں اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے گی، یرغمالیوں اور سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوگا، فلسطینی شہری غزہ واپس جائیں گے اور غزہ میں یومیہ 600 امدادی ٹرک پہنچیں گے۔

    دوسرے مرحلے میں اسرائیل اور حماس جنگ کے مستقل خاتمے کی شرائط پر بات چیت کریں گے، صدر بائیڈن نے کہا جب تک مذاکرات جاری رہیں گے جنگ بندی قائم رہے گی، تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو ہوگی۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا فریقین سے کہتا ہوں یہ وقت اہم ہے، جنگ بندی کے لیے معاہدہ کریں، جنگ بندی اسرائیلی شہریوں اور فلسطینیوں کے مستقبل کے لیے بہتر ہوگی۔

    غزہ پر صہیونی درندگی جاری

    دوسری طرف غزہ میں اسرائیل کے مظالم جاری ہیں، اسرائیل کی رفح پر شدید بمباری میں مزید 60 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے ملبے سے 20 بچوں سمیت 70 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، جنوبی غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 37 افراد شہید اور 357 زخمی ہوئے۔

  • ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر حماس کا رد عمل

    ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر حماس کا رد عمل

    ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں شہادت پر حماس نے رد عمل میں کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ اس موقع پر مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

    حماس نے آج پیر کی صبح کو ایک بیان میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انھیں فلسطینی گروپ کا ایک ’’معزز حامی‘‘ قرار دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل-حماس جنگ کے آغاز ہی سے ابراہیم رئیسی نے ’فلسطینی مزاحمت‘ کی حمایت کی اور فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے انتھک کوششیں کیں، اور ہم ان کی ان کوششوں کو سراہتے ہیں۔

    ایرانی صدر اور وزیر خارجہ کی شہادت کی خبر نے غمزدہ کر دیا: وزیر خارجہ ترکیہ

    حماس نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کی موت پر سوگ کا اظہار کیا اور کہا کہ ان رہنماؤں نے صہیونیوں کے خلاف ہمارے عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت کی، اور فلسطینی مزاحمت کو اپنا قابل قدر تعاون فراہم کیا۔

    حماس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان رہنماؤں نے جنگ کے دوران ثابت قدم رہنے والی غزہ کی پٹی میں ’سیلابِ اقصیٰ کی لڑائی‘ کے دوران ہمارے لوگوں کے لیے تمام فورمز اور میدانوں میں یکجہتی اور حمایت کے لیے ان تھک کوششیں کیں۔

    واضح رہے کہ اتوار کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہو گئے ہیں، ہیلی کاپٹر کا ملبہ آج پیر کی صبح آذربائیجان کی سرحد کے قریب ایک پہاڑی علاقے میں رات بھر کی تلاش کے بعد ملا۔

  • حماس نے جنگ بندی تجویز قبول کر لی، اسرائیل انکار کر رہا ہے: اردوان

    حماس نے جنگ بندی تجویز قبول کر لی، اسرائیل انکار کر رہا ہے: اردوان

    انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکا اور یورپی ممالک اپنا کردار ادا نہیں کر رہے ہیں۔

    استنبول میں مسلم اسکالرز سے خطاب میں صدر اردوان نے کہا کہ حماس نے گزشتہ ہفتے قطر اور مصر کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی تجویز کو قبول کر لیا ہے، لیکن اسرائیلی حکومت جنگ بندی نہیں چاہتی۔

    انھوں نے کہا امریکا اور یورپی ممالک جنگ بندی پر رضامند ہونے کے لیے اسرائیل پر نہ دباؤ بڑھا رہے ہیں اور نہ ہی امن کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا حماس نے قطر اور مصر کی جانب سے ایک ’’پائیدار جنگ بندی کی جانب ایک قدم‘‘ کی تجویز کو قبول کیا لیکن نیتن یاہو کی حکومت جنگ کا خاتمہ نہیں چاہتی، نیتن یاہو نے اس تجویز پر یہ رد عمل دیا کہ رفح میں معصوم لوگوں پر حملہ کر دیا، اس سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ کون امن اور مذاکرات کا ساتھ دیتا ہے اور کون چاہتا ہے کہ جھڑپیں جاری رہیں اور مزید خوں ریزی ہو۔

    اسرائیل نے چڑھائی کی کوشش کی تو اپنا جوہری نظریہ تبدیل کر دیں گے: ایران

    اردوان نے کہا کہ کیا نیتن یاہو نے اپنے اس بگڑے ہوئے رویے پر کوئی شدید ردعمل دیکھا؟ نہیں، نہ تو یورپ اور نہ ہی امریکا نے ایسا ردعمل ظاہر کیا جو اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کرے۔

    دوسری طرف حماس کے رہنماؤں نے دوحہ میں ترک انٹیلیجنس چیف سے ملاقات کی ہے، حماس کے پولیٹ بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور گروپ کے ایک سینئر وفد نے قطر کے دارالحکومت میں ترک انٹیلیجنس کے سربراہ ابراہیم قالن سے ملاقات کی۔

    اسرائیل کے پاس رفح میں شہریوں کے تحفظ کا کوئی ’قابل اعتبار منصوبہ‘ موجود نہیں: انٹونی بلنکن

    حماس نے ایک بیان میں کہا کہ اس ملاقات کا مقصد گزشتہ ہفتے رونما ہونے والے واقعات پر غور و فکر کرنا تھا۔ خیال رہے کہ حماس نے تو ثالثوں کی طرف سے جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق کر لیا تھا لیکن اسرائیل نے اس کے نتیجے میں رفح پر حملہ کیا۔

    ہنیہ نے اسرائیل کے خلاف ترکی کے اقدامات کی تعریف کی، جس میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے میں شامل ہونا اور اسرائیل کے ساتھ تجارت کو روکنا شامل ہے۔ انھوں نے انٹیلیجنس چیف کو مبینہ طور پر کچھ فائلیں بھی حوالے کیں جن میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں پر تشدد کے ثبوت بھی شامل ہیں، جن میں سے کچھ جاں بحق ہو گئے تھے۔

  • حماس نے چوبیس گھنٹوں میں دشمن کے 9 صہیونی ٹینک، فوجی گاڑیاں تباہ کر دیں

    حماس نے چوبیس گھنٹوں میں دشمن کے 9 صہیونی ٹینک، فوجی گاڑیاں تباہ کر دیں

    غزہ میں اسرائیلی فوج پر حماس کے تابڑ توڑ حملے جاری ہیں، مشرقی رفح اور جبالیہ میں گھمسان کا رن پڑ گیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق شمالی غزہ میں شدید لڑائی کی اطلاع ہے، جہاں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے عسکریت پسندوں کا مقابلہ کر رہی ہے، جب کہ حماس نے کہا ہے کہ چوبیس گھنٹوں میں انھوں نے دشمن کے 9 صہیونی ٹینک اور فوجی گاڑیاں تباہ کر دی ہیں۔

    القسام بریگیڈ کے مطابق مشرقی جبالیہ میں اسرائیلی فورسز پر تابڑ توڑ حملے کیے گئے ہیں، حماس کے مسلح ونگ نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ آج صبح سے اس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی فوج کے ایک ٹھکانے کو دھماکے سےا ڑا دیا ہے۔

    ان حملوں میں 9 اسرائیلی ’مرکاوا‘ ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں تباہ کی گئیں، ایک بوبی ٹریپ مکان کو دھماکے سے اڑایا گیا جس میں اسرائیلی فوجی موجود تھے، ایک ایسے گھر کو بھی ٹی بی جی گولوں سے نشانہ بنایا گیا جس میں اسرائیلی اسپیشل فورسز کا ایک گروپ موجود تھا، ایک صہیونی ٹینک کو ڈرون (UAV) کے ذریعے اڑایا گیا، جنوبی اسرائیل کے شہروں عسقلان اور سدیروت پر گولہ باری کی گئی، جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے مشرق میں المبوح کے علاقے میں اسرائیلی فوجیوں اور گاڑیوں کے ایک گروپ کو مارٹر گولوں سے نشانہ بنایا گیا۔

    حماس کے جوابی وار میں متعدد اسرائیلی مارے گئے ہیں، صہیونی فوج نے ایک افسر سمیت 50 اہلکاروں کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

    دوسری طرف الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی فوجی ٹینکوں نے شمالی غزہ میں ایک نئے حملے میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اندر تک مارچ شروع کر دیا ہے۔

  • جہاں سے چلے تھے واپس وہیں پر آ گئے، حماس کا جنگ بندی کوششوں پر تبصرہ

    جہاں سے چلے تھے واپس وہیں پر آ گئے، حماس کا جنگ بندی کوششوں پر تبصرہ

    قاہرہ: حماس نے جنگ بندی کے لیے معاہدے کی کوششوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جہاں سے چلے تھے واپس وہیں پر آ گئے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے تجاویز میں ترامیم کا جو مطالبہ کیا ہے، اس سے مذاکرات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں، ہم مذاکراتی حکمتِ عملی پر نظر ثانی کے لیے دیگر فلسطینی جماعتوں سے صلح مشورہ کر رہے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق حماس نے جمعے کے روز کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی ثالثوں کے منصوبے کو مؤثر طریقے سے مسترد کیے جانے کے بعد، اب غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کی تلاش کی کوششیں ایک بار پھر اپنی پہلی پوزیشن پر آ گئی ہیں۔

    حماس نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دیگر فلسطینی دھڑوں کے ساتھ بات چیت کے لیے اپنی حکمت عملی پر مشاورت کرے گی، روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے فریقین کے درمیان بات چیت جاری رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے متعلق امریکی رپورٹ مضحکہ خیزی کا شکار

    دوسری طرف امریکی دباؤ کے باوجود اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملہ کر کے رہے گا، جہاں 10 لاکھ سے زیادہ بے گھر افراد نے پناہ حاصل کی ہوئی ہے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ رفح میں محدود آپریشن کا مقصد جنگجوؤں کا خاتمہ اور حماس کے زیر استعمال انفرا اسٹرکچر کو تباہ کرنا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے رفح کے مشرقی اور مغربی حصوں کو تقسیم کرنے والی مرکزی سڑک پر قبضہ کر لیا ہے، وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایک مرتبہ پھر ہم اسرائیلیوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس راہداری کو فوری طور پر انسانی امداد کے لیے کھول دیں۔‘

  • اسرائیلی فورسز نے رفح میں تینوں جانب سے حملہ کر دیا

    اسرائیلی فورسز نے رفح میں تینوں جانب سے حملہ کر دیا

    غزہ: اسرائیلی فورسز نے رفح میں تین اطراف سے حملہ کر دیا ہے، ایف 16 طیاروں سے رہائشی ٹاور اور عوامی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی ٹینکوں نے رفح شہر کو جنوب سے سیل کر دیا ہے اور ’’ریڈ زون‘‘ کا گھیراؤ مکمل کر لیا۔ اسرائیلی جنگی کابینہ کی جانب سے جنوبی شہر میں کارروائیوں میں توسیع کی اجازت دینے کے بعد اسرائیلی فوج نے ریڈ زون سے 1 لاکھ بے گھر فلسطینی باشندوں کو فوری نکل جانے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

    مشرقی رفح میں حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیلی ٹینکوں اور فوجیوں پر دیسی ساختہ دھماکا خیز ڈیوائسز، راکٹوں اور اسنائپرز کے ساتھ گھات لگا کر حملے شروع کر دیے ہیں، رفح میں اس وقت شدید لڑائی جاری ہے کیوں کہ اسرائیلی فورسز 1.4 ملین فلسطینیوں کو پناہ دینے والے اس شہر میں اندر تک گھس گئی ہیں۔

    گزشتہ روز اسرائیلی بمباریوں میں خواتین اور بچوں سمیت 109 فلسطینی شہید اور 296 افراد زخمی ہوئے۔ جب کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34,943 فلسطینی شہید اور 78,572 زخمی ہو چکے ہیں۔

    اسرائیل کی بڑھتی ہوئی بربریت کے نتیجے میں 1 لاکھ فلسطینی رفح سے نقل مکانی کر چکے ہیں، رفح بارڈر کراسنگ پر قائم النجر اسپتال میں اسرائیل کے کنٹرول کے سبب سروسز معطل ہو گئیں، چوبیس گھنٹوں میں غزہ جھڑپوں میں مزید 13 اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے ہیں جب کہ اسرائیل نے 4 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

    غزہ: شہد کی مکھیوں کے حملے میں 12 اسرائیلی فوجی زخمی