Tag: حماس

  • جنگ جتنی لمبی ہوگی، اسرائیل کے پاؤں غزہ میں دھنستے جائیں گے ، حماس

    جنگ جتنی لمبی ہوگی، اسرائیل کے پاؤں غزہ میں دھنستے جائیں گے ، حماس

    غزہ : فلسطینی حریت پسند تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ جنگ جتنی لمبی ہوگی، اسرائیل کے پاؤں غزہ میں دھنستےجائیں گے، اسپتالوں کو نشانہ بنانے پرالقسام بریگیڈکےہاتھوں جواب ملےگا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی حریت پسند تنظیم حماس کے رہنما اور ترجمان اسامہ حمدان کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ جتنی لمبی ہوگی، اسرائیل کے پاؤں غزہ میں دھنستےجائیں گے اور اسرائیلی فوج کوہر ایک میٹرپربھاری قیمت چکانی پڑرہی ہے۔

    حماس کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ اسپتالوں کو نشانہ بنانے پر القسام بریگیڈ کے ہاتھوں جواب ملے گا۔

    اسامہ حمدان نے کہا کہ ہم اپنے عرب اور مسلمان بھائیوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اپنی تمام تر سیاسی اور اقتصادی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے واشنگٹن پر شہریوں اور بچوں کے خلاف جارحیت کو فوری طور پر روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے، جس کے نتیجے میں ہر روز مزید 400 شہید اور تقریباً 1000 معصوم بچے اور خواتین زخمی ہو رہی ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ” ہم ہسپتال کے قتل عام کا ذمہ دار ہر اس شخص کو ٹھہراتے ہیں جو خاموش ہے یا اسے روکنے، روکنے یا قبضے کو مجرم قرار دینے میں ناکام رہتا ہے، اور اپنے لیڈروں کو بین الاقوامی جرائم کے لیے عدالتوں کے سامنے جوابدہ ٹھہراتا ہے۔

    دوسری جانب حماس نےکارروائیوں کی ویڈیوجاری کردی، حماس کےترجمان ابو عبیدہ کے مطابق ایک سو ساٹھ سے زیادہ اسرائیلی فوجی اہداف کومکمل یا جزوی تباہ کردیا، دشمن اپنی جارحیت کی قیمت چکائے گا۔

  • اسرائیل سے معاہدہ، حماس کی وضاحت سامنے آگئی

    اسرائیل سے معاہدہ، حماس کی وضاحت سامنے آگئی

    حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے سیاسی مشیر طاہرال نونو کا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل سے ابھی کوئی معاہدہ نہیں ہوا، تاہم بات چیت جاری ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس عہدیدار نے اپنے بیان میں اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

    دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کی جزوی جنگ بندی پر حامی بھرلی ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کا کہنا ہے کہ اسرائیل شمالی غزہ میں روزانہ 4 گھنٹے کے لیے جنگ بندی کرے گا، جزوی جنگ بندی سے یرغمالیوں کی رہائی میں مدد ملے گی۔

    انہوں نے کہا کہ جزوی جنگ بندی کا عمل آج سے ہی شروع ہوگا، اسرائیل روزانہ تین گھنٹے پہلے جنگ بندی کے وقت کا تعین کرے گا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ میں جزوی جنگ بندی پر پیشرفت قطر میں ملاقاتوں کا نتیجہ ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر 34ویں روز بھی وحشیانہ بمباری جاری ہے جس کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 10 ہزار 812 ہوگئی ہے۔

    اسرائیل کی بربریت کے نتیجے میں 4 ہزار 300 سے زائد بچے شہید اور ہزاروں فلسطینی لاپتا ہیں اسرائیلی فوج نے 7 اکتوبر سے اب تک 12 ہزار اہداف کو نشانہ بنایا۔

  • حماس زمینی جنگ میں اسرائیلی فوج پر حاوی ، 20 سے زائد ٹینکوں، متعدد فوجی گاڑیاں تباہ

    حماس زمینی جنگ میں اسرائیلی فوج پر حاوی ، 20 سے زائد ٹینکوں، متعدد فوجی گاڑیاں تباہ

    غزہ : حماس نے زمینی جنگ میں غزہ کی گلیاں اسرائیلی فوجیوں کا قبرستان بنادیں اور غزہ میں گھسنے والے 20 سے زائد ٹینکوں اور 24 فوجی گاڑیاں تباہ کردیں ، تل ابیب نے حماس کے ہاتھوں بھاری نقصان اٹھانے کا اعتراف کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حماس کے جانبازوں نے غزہ میں زمینی جنگ کے دوران اسرائیلی فوج کو ناکوں چنے چبوادیئے، اسرائیلی فوج پر حملوں اور ٹینکوں کو نشانہ بنانے کی نئی وڈیو جاری کردی۔

    ویڈیو میں بیس سے زائد ٹینکوں،، بلڈوزر سمیت اسرائیلی فوج کی متعدد گاڑیوں کو تباہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے، تل ابیب نے حماس کے ہاتھوں بھاری نقصان اٹھانے کا اعتراف کرلیا۔

    اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں کمپنی کمانڈر سمیت مزید چار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جبکہ ایک ہفتے کے دوران تیس اسرائیلی فوجی مارے جاچکے ہیں۔

    مجاہدین نے مغربی کنارے کے شہر جنین میں بھی حماس نے اسرائیل کے فائیو اے ایچ سکسٹی فور ڈی ہیلی کاپٹر مار گرائے،

    القسام بریگیڈ نے بتایا کہ غزہ میں لڑائی کے دوران 2دن میں 24اسرائیلی فوجی گاڑیاں،ٹینک تباہ کردیے، مجاہدین غزہ کےشمال مغرب اور جنوب میں اگلےمحاذوں پرلڑرہےہیں، اسنائپرزرہائشی عمارتوں اوردیگرمقامات پراسرائیلی فوجیوں کونشانہ بنا رہے ہیں۔

    القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرٹیلی گرام پر بتایا ایسا لگتا ہے قابض اسرائیل کی غزہ کے خلاف مسلسل جارحیت کی وجہ سے ہم ان تک کبھی نہیں پہنچ سکیں گے۔۔ گزشتہ ماہ حماس نے بتایا تھا غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے دوران پچاس یرغمالی قیدی ہلاک ہوگئے ہیں۔

  • غزہ میں اسرائیل کے میجر سمیت مزید 4 فوجی ہلاک

    غزہ میں اسرائیل کے میجر سمیت مزید 4 فوجی ہلاک

    غزہ: فلسطین کے محصور شہر غزہ میں حماس کے ہاتھوں اسرائیل کے میجر سمیت مزید 4 فوجی ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں جاری لڑائی میں اپنے مزید چار فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے، جس کے بعد 7 اکتوبر سے اب تک ہلاک فوجیوں کی تعداد 345 ہو گئی ہے۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق شمالی غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران ہلاک فوجیوں میں کمپنی کمانڈر میجر یہودا نتن کوہن، ماسٹر سارجنٹ لیور آرازی، اسٹاف سارجنٹ گیلاد نیہمیا نطزان اور اسٹاف سارجنٹ یونادو راز شامل ہیں۔

    گزشتہ ہفتے سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی زمینی کارروائی میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد اٹھائیس ہو گئی ہے، آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ غزہ میں الگ الگ جھڑپوں میں دیگر دو فوجی شدید زخمی بھی ہوئے۔

    ادھر حماس کے القسام بریگیڈ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں لڑائی کے دوران گزشتہ 2 دن میں 24 اسرائیلی فوجی گاڑیاں اور ٹینک تباہ کر دیے گئے ہیں، مجاہدین غزہ کے شمال مغرب اور جنوب میں اگلے محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔

    اسرائیل کی غزہ پر ایٹمی حملے کی دھمکی

    ترجمان کے مطابق اسنائپرز رہائشی عمارتوں اور دیگر مقامات پر اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جب کہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 60 یرغمالی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • پتا ہوتا اسرائیلی فوج اتنی کمزور ہے تو سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتے: حماس رہنما

    پتا ہوتا اسرائیلی فوج اتنی کمزور ہے تو سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتے: حماس رہنما

    غزہ: حماس کے ایک سینئر رہنما محمد ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اگر انھیں پہلے پتا ہوتا کہ اسرائیلی فوج اتنی کمزور تو تنظیم سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سینئررہنما موسیٰ محمد ابو مرزوق نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوج اتنی کمزور ہے، اگر یہ حقیقت 7 اکتوبر کو پتا ہوتی تو سیدھا تل ابیب پر حملہ کرتے۔

    انھوں نے کہا خطے کی سپر پاور کا غرور جنگجوؤں نے صرف 5 گھنٹے میں خاک میں ملا دیا۔

    عرب رہنماؤں سے گلہ کرتے ہوئے موسیٰ محمد ابو مرزوق کا کہنا تھا کچھ عرب رہنما حماس کا خاتمہ چاہتے ہیں اور مغرب کو اس کے لیے اکساتے ہیں، تاہم مغربی کنارے کے بھائیوں اور حزب اللہ سے زیادہ امیدیں ہیں۔

    ادھر عرب میڈیا نے خبر دی ہے کہ آج پیر کو اسرائیلی فوج نے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر پر بڑا حملہ کیا، جس کے بعد غزہ کے نواحی علاقے میں فلسطینی مجاہدین اور اسرائیلی فوج میں شدید جھڑپیں ہوئیں، اسرائیلی ٹینک غزہ شہر کے نواحی علاقے صلاح الدین تک پہنچ گئے تھے، اور شاہراہ صلاح الدین سے گزرنے والی گاڑیوں پر ٹینکوں سے گولہ باری کی گئی۔

    7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی حکومت کا جنگ بندی سے انکار

    ترجمان حماس نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے صلاح الدین میں اسرائیلی ٹینکوں پر حملہ کیا، اور غزہ شہر پر اسرائیلی ٹینکوں کا حملہ پسپا کر دیا گیا ہے، اسرائیلی ٹینک پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گئے، ٹینکوں نے اس دوران 2 شہریوں کی گاڑیوں پر گولے برسائے۔

  • حماس نے اسرائیلی ٹینکوں کا غزہ پر حملہ پسپا کردیا

    حماس نے اسرائیلی ٹینکوں کا غزہ پر حملہ پسپا کردیا

    اسرائیلی فوج کی جانب سے ٹینکوں کے ساتھ غزہ شہر پر بڑے حملے کی اطلاعات سامنے آئیں تھیں جس کے بعد غزہ کے نواحی علاقے میں فلسطینی مجاہدین اور اسرائیلی فوج میں شدید جھڑپیں ہوئیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق ترجمان حماس کا کہنا ہے کہ غزہ شہر پر اسرائیلی ٹینکوں کا حملہ پسپا کر دیا ہے۔

    ترجمان حماس غزہ کا کہنا تھا کہ صلاح الدین سے اسرائیلی ٹینکوں کوپیچھے ہٹنے پر مجبور کیا گیا، اسرائیلی ٹینکوں نے 2 شہریوں کی گاڑیوں پرگولے برسائے تھے۔

    اس سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ کے دو بڑے اسپتالوں کے قریب بمباری کی، صہیونی فوج نے القدس اسپتال کے 20 میٹر قریب حملہ کیا، جس سے اسپتال کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور دھواں پھیل گیا۔

    اسرائیل نے غزہ کے اسپتالوں کو نشانے پر رکھ لیا، اسرائیلی فورسز نے غزہ کے سب سے بڑے الشفااسپتال کے قریب بمباری کی، اسپتال میں ہزاروں زخمیوں اور سیکڑوں خاندانوں نے پناہ لے رکھی ہے۔

    صہیونی فوج نے القدس اسپتال کے 20 میٹر قریب بھی فضائی حملہ کیا، جس سے اسپتال کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، دھواں پھیل گیا، بارود کی بُو اور دھوئیں سے زخمیوں اور پناہ لینے والوں کا دم گُھٹنے لگا۔

    حملے سے آئی سی یو اور انکیوبیٹر وارڈ میں بھی دھواں بھرگیا، القُدس اسپتال میں میں چودہ ہزار افراد موجود ہیں، بچوں اور عورتوں سے کوریڈور بھرے ہوئے ہیں جبکہ القدس اسپتال کی طرف آنے والے راستے بھی بمباری میں تباہ ہوگئے ہیں۔

    تازہ حملوں میں ساڑھے چار سوعمارتوں کو نشانہ بنایا گیا، مسلسل بمباری اورامدادی سامان کی ترسیل بند ہونے کے باعث قحط کا خدشہ بھی بڑھ گیا ہے۔

  • کیا یرغمالیوں کی رہائی غزہ کو اسرائیلی بمباری سے محفوظ رکھ سکتی ہے؟

    کیا یرغمالیوں کی رہائی غزہ کو اسرائیلی بمباری سے محفوظ رکھ سکتی ہے؟

    فلسطینیوں‌ پر اسرائیلی فوج کے مظالم، یہودی بستیوں‌ کی تعمیر کے لیے نسلوں سے آباد عرب باشندوں کی بے دخلی کے باعث یہ خطّہ تنازعات اور جنگیں دیکھتا آرہا ہے۔ حماس کے مزاحمت کار اسرائیل کے خلاف کارروائی کرتے رہتے ہیں۔ سات اکتوبر کو بھی حماس کی ایک کارروائی میں ہلاکتوں کے بعد اسرائیل نے بڑے پیمانے پر فلسطینیوں پر حملے شروع کر دیے اور دیکھتے ہی دیکھتے شہداء کی تعداد ہزار کا ہندسہ عبور کرگئی۔ فلسطینیوں کے گھر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں اور وہاں‌ نظام زندگی درہم برہم ہو چکا ہے۔

    حماس سے منسلک عزالدین القسام بریگیڈز اور دیگر مزاحمتی قوتوں کی طرف سے غیرمتوقع ’طوفان الاقصیٰ آپریشن‘ میں اسرائیل کو نشانہ بنانے کے ساتھ ہی دونوں جانب سے بڑے پیمانے پر جھڑپوں کا آغاز ہوگیا، ان جھڑپوں میں اب تک کم وبیش 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور 8 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں اور تعداد بڑھ رہی ہے۔

    اسرائیل نے حماس کے اچانک حملے کے بعد بوکھلاہٹ میں انتقامی طور پر غزہ کی پٹی میں بسے ہوئے نہتے لوگوں پر بمباری کردی اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ امریکا نے اسرائیل کی حمایت کی ہے جب کہ اسلامی دنیا نے اس کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ فلسطینیوں پر حملے بند کردے۔

    اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں میں کمسن اور معصوم بچے بھی شامل ہیں جنہیں یہ تک علم نہیں کہ اسرائیل اور فلسطین ہے کیا اور ان کے درمیان تنازع کیا ہے۔

    جنگ تو چھڑ گئی ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حماس اور اسرائیل کی یہ لڑائی کیسے ختم ہوگی؟ یا عالمی دباؤ کے پیش نظر اسرائیل کب تک یہ سب جاری رکھ سکے گا؟ اس سے قبل بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں کئی آپریشن کیے جاچکے ہیں مگر کیا اس مرتبہ اسرائیلی کمانڈر حماس کے خلاف ‘آپریشن’ مکمل کرسکیں‌ گے؟

    اقوام متحدہ نے بھی متنبہ کیا ہے کہ غزہ تیزی سے جہنم بن رہا ہے، وہاں اموات بڑھ رہی ہیں جبکہ پانی، بجلی اور ایندھن کی سپلائی کو کاٹ دیا گیا ہے جبکہ نصف آبادی کو علاقہ چھوڑنے کا کہہ دیا گیا ہے لیکن اسرائیل نے اقوام متحدہ کی کسی قرارداد یا انتباہ کو پہلے کی طرح نظر انداز کردیا ہے۔

    سال 2011 میں اسرائیل نے پانچ سال سے حماس کی تحویل میں اپنے فوجی گیلات شالیت کے بدلے ایک ہزار قیدیوں کو رہا کیا تھا، اسرائیل کے مطابق اس وقت کم سے کم 229 اسرائیلی شہری غزہ کے مزاحمتی گروپ کی تحویل میں ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی رہائی کیلئے اسرائیل حماس سے کوئی معاہدہ کرتا ہے یا وہ اس آپریشن کو جاری رکھتے ہوئے اپنے شہریوں کو آزاد کروائے گا۔

    دوسری جانب حماس کے عسکری بازو عزالدین القسام بریگیڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیل اگر اپنی جیلوں میں موجود ہمارے لوگوں کو رہا کر دے تو وہ اس کے یرغمال بنائے تمام افراد کو رہا کر دیں‌ گے۔

    حماس کیا ہے؟
    حماس تحریک کی بنیاد 1987 میں پہلی فلسطینی بغاوت کے دوران رکھی گئی تھی، یہ تحریک اخوان المسلمون کے اسلامی نظریے جیسا نظریہ رکھتی ہے جو مصر میں 1920 کی دہائی میں قائم ہوئی تھی۔

    فلسطینی صدر محمود عباس مغربی کنارے میں مقیم اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سربراہ بھی ہیں، صدر محمود عباس کی فتح تحریک کی وفادار افواج کے ساتھ ایک مختصر خانہ جنگی کے بعد حماس نے 2007 سے غزہ کی پٹی کی حفاظت کی ہے۔

    غزہ کی پٹی پر حماس کا اثر و رسوخ 2006 میں فلسطینی پارلیمانی انتخابات میں اپنی جیت کے بعد ہوا، حماس نے محمود عباس پر سازش کرنے کا الزام لگایا جبکہ محمود عباس نے جو کچھ ہوا اسے بغاوت قرار دیا۔

    حماس نے اسرائیل کی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے 1990 کی دہائی کے وسط میں اسرائیل اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے درمیان طے پانے والے اوسلو امن معاہدے کی مخالفت کی تھی۔

    غزہ کی پٹی
    غزہ ایک ساحلی پٹی ہے جو بحیرہ روم کے ساحل کے ساتھ قدیم تجارتی اور سمندری راستوں پر واقع ہے، 1917 تک یہ پٹی سلطنت عثمانیہ کے زیر سایہ رہی اور گزشتہ صدی کے دوران برطانویوں سے مصر اور پھر اسرائیلی فوجی حکمرانی تک منتقل ہوا اور اب یہ ایک حفاظتی باڑ کا حامل ایک ایسا علاقہ ہے جہاں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں۔

  • قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس فوری تیار، نیتن یاہو مشکل میں گرفتار

    قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس فوری تیار، نیتن یاہو مشکل میں گرفتار

    حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 220 سے زائد قیدیوں کے خاندانوں نے اسرائیلی حکومت سے جواب کا مطالبہ کر دیا ہے، اور اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملوں میں قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے فوری ڈیل پر آمادگی ظاہر کر دی ہے، لیکن وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو تاحال اس ڈیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کر سکے ہیں، اسرائیلی کابینہ اجلاس میں بھی اس ڈیل کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا تاہم کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔

    ادھر اسرائیلی یرغمالیوں کے خاندانوں کی جانب سے تمام قیدیوں کی رہائی کے لیے وزیر اعظم نتین یاہو پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسیر اسرائیلیوں کے خاندان مایوسی کا شکار ہونے لگے ہیں اور انھوں نے سڑکوں پر احتجاج شروع کرنے کی دھمکی دی، جس پر بنیامین نیتن یاہو نے ہفتے کے روز غزہ میں جنگی منصوبہ بندی کو روک کر عجلت میں ان کے ساتھ ملاقات کی۔

    حماس نے غزہ کے وسیع علاقے پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا، مصری جریدے کا دعویٰ

    حماس نے 7 اکتوبر کو 200 سے زائد اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو اسرائیل سے غزہ منتقل کیا تھا، اور فلسطینی تنطیم کے مطابق اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار 630 ہے، حماس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو اپنی جیلوں سے ان تمام فلسطینیوں کو رہا کرنا ہوگا۔

    قیدیوں کے خاندانوں کے ساتھ ملاقات میں بھی اسرائیلی وزیر اعظم نے کوئی وعدہ نہیں کیا، بس اتنا کہا کہ ’’ہم انھیں گھر لانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوجی آپریشن کا ایک اہم حصہ ان قیدیوں کی تلاش بھی تھا۔ بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم جتنی زیادہ طاقت کے ساتھ حماس پر فوجی حملہ کریں گے اتنا ہی وہ قیدیوں کی رہائی کے لیے مجبور ہوں گے۔

    دوسری طرف ترک میڈیا انادولو کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کے لیے تیار ہیں، ایسی ڈیل جو اسرائیلی جیلوں کو خالی کر دے گا اور تمام فلسطینی اور اسرائیلی قیدی گھروں کو لوٹ آئیں گے۔ انھوں نے کہا ایسی ڈیل بھی کی جا سکتی ہے کہ بہ یک وقت سبھی قیدی رہا ہوں اور ایسی بھی کہ قیدی مختلف مراحل میں رہا ہوں۔

    القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا: ’’اگر دشمن قیدیوں کے باب کو ایک ہی وقت میں بند کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں، اور اگر وہ مرحلہ وار راستہ چاہتے ہیں تو بھی ہم تیار ہیں۔‘‘

  • اسرائیل کا حماس کی فضائی فوج کے سربراہ کو مارنے کا دعویٰ

    اسرائیل کا حماس کی فضائی فوج کے سربراہ کو مارنے کا دعویٰ

    غزہ : صیہونی فورسز نے حماس کی فضائی فوج کے سربراہ کو  مارنے کا دعویٰ کردیا اور کہا عصام ابورکبہ سات اکتوبر کے حملوں کے ذمے دار تھے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ رات غزہ میں شدید ترین بمباری کی وڈیو جاری کر دی اور حماس کی فضائی فوج کے سربراہ کو فضائی حملے میں مارنے کا دعویٰ کردیا۔

    فضائی فوج کے سربراہ عصام ابورکبہ سات اکتوبر کے حملوں کے ذمے دار تھے جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں کارروائیاں مزید بڑھانےکااعلان کیا ہے۔

    ترجمان اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مصر سے خوراک،پانی اور ،ادویات،لے جانیوالے ٹرکس کو آج غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دیں گے تاہم غزہ میں ایندھن کی فراہمی کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔

    ترجمان نے کہا کہ گزشتہ رات شمالی غزہ میں اسرائیلی فورسز داخل ہوئی تھیں اور اب بھی وہاں موجود ہیں، فلسطینی علاقوں میں فوجی کارروائیوں میں توسیع کی جائے گی۔

    دوسری جانب لبنان کی سرحدپر حزب اللہ اوراسرائیلی فوج میں جھڑپیں جاری ہے ، حزب اللہ نے بھی اسرائیلی فوج سےجھڑپوں کی فوٹیج جاری کردی، جس مین حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی ٹینک کومیزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • حماس نے یاسین میزائلوں سے اسرائیل کا زمینی حملہ پسپا کر دیا

    حماس نے یاسین میزائلوں سے اسرائیل کا زمینی حملہ پسپا کر دیا

    غزہ: حماس نے یاسین میزائلوں سے اسرائیل کا زمینی حملہ پسپا کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سرفروشوں نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی یلغار ناکام بنا دی ہے، حماس عہدیدار علی براکہ نے اپنے بیان میں کہا کہ صہیونی فوج کا غزہ پر تین اطراف سے کیا جانے والا زمینی حملہ ناکامی پر ختم ہوا۔

    علی براکہ کے مطابق دشمن کی صفوں کو فوجیوں اور ساز و سامان کے لحاظ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، دشمن کئی محاذوں پر فلسطینی مجاہدین کے تیار کردہ جالوں میں پھنس گیا تھا، اسرائیلی حملے پسپا کرنے کے لیے کورنیٹ اینٹی ٹینک گن اور یاسین میزائل استعمال کیے گئے۔

    اسرائیل کی غزہ پر دوبارہ وحشیانہ بمباری، بڑی تعداد میں شہادتوں کا خدشہ

    انھوں نے کہا ہم دشمن کے دوبارہ کوشش کرنے کا انتظار کر رہے ہیں، اسرائیلی فوج کا پوری طاقت سے مقابلہ کریں گے، ادھر اسرائیلی فوج نے ہلاک ہونے والے فوجیوں اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے غزہ سے نکالا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اس وقت بھی حماس اور اسرائیلی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔