Tag: حماس

  • ’حزب اللہ کا اسرائیل کو واضح پیغام‘

    ’حزب اللہ کا اسرائیل کو واضح پیغام‘

    اسرائیل فوج کی جانب سے فلسطین میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں حزب اللہ نے واضح کیا ہے کہ دنیا کے تمام لڑاکا بحری بیڑے بھی آجائیں تو حزب اللہ کو حماس کی حمایت سے دستبردار نہیں کرایا جاسکتا۔

    لبنانی میڈیا کا کہنا ہے کہ 20 روز کے دوران لبنان اور اسرائیل کے سرحدی علاقے میں 17اسرائیلی فوجیو ں کو جہنم واصل کیا گیا جبکہ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری آپریشن الاقصیٰ طوفان میں اسرائیل کے 309 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 224 افراد تاحال یرغمال ہیں۔

    حزب اللہ کے ساتھ ساتھ حماس نے بھی جمعرات کے روز اسرائیل کے شہر تل ابیب سمیت مختلف مقامات کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔ حماس اور حزب اللہ کے حملوں کے سبب سوا لاکھ سے زائد اسرائیلی آبادکاروں کو شمال سے جنوب کی جانب فرار ہونا پڑا ہے۔

    دوسری جانب اسرائیل کے خلاف جنگ میں حقیقی فتح حاصل کرنے کیلیے حزب اللہ، حماس اور اسلامی جہاد کی اعلیٰ قیادت نے سر جوڑ لیے۔

    رائٹرز کے مطابق حزب اللہ کے سربراہ شیخ حسن نصراللہ نے حماس اور اسلامی جہاد کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات میں اسرائیل کے خلاف جاری جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

    حزب اللہ کی جانب سے جاری کردہ مختصر اعلامیے کے مطابق ملاقات میں شیخ حسن نصراللہ، حماس کے نائب سربراہ صالح العروری اور اسلامی جہاد کے سربراہ زیاد نخالہ موجود تھے۔

    تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اہمیت کی حامل مذکورہ ملاقات کب اور کہاں ہوئی۔

    اعلامیے کے مطابق ملاقات میں جائزہ لیا گیا کہ جنگ میں عالمی برادری کہاں کھڑی ہے اور مزاحمت کیلیے فریقین کو کیا کرنا چاہیے تاکہ غزہ اور فلسطینیوں کو حقیقی فتح حاصل ہو اور وحشیانہ جارحیت کو روکا جائے،اس میں مزید بتایا گیا کہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کیلیے رہنماؤں میں اتفاق ہوا۔

  • حماس نے اسرائیل کا غرور خاک میں ملادیا، سراج الحق

    حماس نے اسرائیل کا غرور خاک میں ملادیا، سراج الحق

    مٹیاری : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حماس نے اسرائیل کا غرور خاک میں ملادیا، امت مسلمہ حماس مجاہدین کی پشت پر ہے۔

    ہالہ منصورہ میں کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ گریٹر اسرائیل کا خواب چکنا چور ہوچکا ہے، اب مسلم حکمران بھی ہمت جرات کا مظاہرہ کریں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر آج ملک میں جماعت اسلامی کی حکومت ہوتی تو اسرائیلی فوج غزہ کے نہتے فلسطینیوں پرکبھی حملہ آور نہیں ہوتی۔

    پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومت پر شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ سندھ میں بدترین حکمرانی نے صوبے کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے۔

    قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے میں مہنگائی، غربت اور بیروزگاری ہے، ہم غلام قوم ہیں غلامی کی زندگی گزار رہے ہیں، امریکا کے غلاموں کو باری باری ہم پر مسلط کیا جاتا ہے۔

    امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ پٹرول کی قیمت ورلڈ بینک طے کرتا ہے، دوائی بھی عالمی ادارہ صحت کی تجویز پر خریدتے ہیں اور نوازشریف کا بھی بیانیہ وہی ہے جو پہلے تھا اس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں۔

  • ’حماس سے تعلق کا سلسلہ جاری رہے گا‘ ملائیشیا کا مغرب کو دوٹوک جواب

    ’حماس سے تعلق کا سلسلہ جاری رہے گا‘ ملائیشیا کا مغرب کو دوٹوک جواب

     ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا ہے کہ جنوبی اسرائیل کے اس حملے کے بعد ملائیشیا حماس کی مذمت کے لیے مغربی دباؤ سے اتفاق نہیں کرتا۔

    ملائیشین وزیر اعظم انور ابراہیم نے پیر کو جاری بیان میں کہا کہ ملائیشیا فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی مذمت کے لیے مغربی دباؤ سے اتفاق نہیں کرتا، حماس سے پہلے سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہےگا۔

    رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم انور ابراہیم نے کہا کہ مغربی اور یورپی ممالک نے ملائیشیا سے بارہا ملاقاتوں میں حماس کی مذمت کرنے کو کہا ہے تاہم انہوں نے مذمت کرنے سے انکار کردیا۔

    ملائیشین وزیراعظم نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’’میں نے کہا کہ ہم ایک پالیسی کے طور پر حماس کے ساتھ پہلے سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا‘‘۔

    اسرائیلی جارحیت سات دن میں 724 بچوں کی زندگیاں نگل گئی، ہر طرف دل دہلا دینے والے مناظر

    ’’ اسی طرح ہم مغربی اور یورپی ممالک کے دباؤ والے رویے سے متفق نہیں ہیں، کیوں کہ حماس نے انتخابات کے ذریعے آزادانہ طور پر غزہ میں کامیابی حاصل کی اور غزہ والوں نے خود انہیں قیادت کے لیے منتخب کیا۔

    واضح رہے کہ مسلم اکثریتی ملیشیا فلسطین کا بھرپور حمایتی رہا ہے،  اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے دوران فلسطینی ریاستی حل کی وکالت کرتا رہا ہے تاہم اسرائیل کے ساتھ ملائیشیا کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماضی میں حماس کے رہنماؤں نے اکثر ملائیشیا کا دورہ کیا اور اس کے وزیراعظم سے ملاقاتیں کیں۔

    ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق نے 2013 میں غزہ پر اسرائیل کی ناکہ بندی کی مخالفت کی اور حماس کی دعوت کے بعد فلسطینی علاقے میں داخل ہوئے تھے

  • اسرائیل کا بچوں کا سرقلم کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب، حماس نے ویڈیو  جاری کردی

    اسرائیل کا بچوں کا سرقلم کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب، حماس نے ویڈیو جاری کردی

    اسرائیل کا حماس پر کتبز میں بچوں کا سرقلم کرنے کا دعوی جھوٹا نکلا، اسرائیلی شہر کتبز میں حملے کے بعد مجاہدین بچوں کے ساتھ انتہائی پیار سے پیش آنے کی ویڈیو سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کا بچوں کا سرقلم کرنے کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا ، حماس نے اسرائیلی شہر کتبز میں حملے کی ویڈیو ریلیز کردی۔

    جس میں اسرائیل کا حماس پر کتبز میں بچوں کا سرقلم کرنے کا دعوی جھوٹا نکلا اور اسرائیل کا ایک اور پروپیگنڈا جھوٹا ثابت ہوا۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ حماس نے حملہ کیا تو بچوں اور خواتین پر پر تشد د کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ بچوں کے ساتھ انتہائی پیار سےپیش آئے، کسی مجاہد نے کسی بچےکوگود میں اٹھایا کسی نے بچے کو جھولا جھلایا۔

    اس سے قبل اسرائیلی بچوں کے قتل سے متعلق صدر جوبائیڈن کابیان جھوٹا نکلا تھا اور وائٹ ہاؤس نے امریکی صدر کا بیان واپس لے لیا تھا ۔

    امریکا فلسطینیوں کے قتل عام کا حامی ہے اور نہتے فلسطینوں کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن بھرپور حمایت کا پیغام لے کر اسرائیل پہنچے اور وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ اسرائیل کے دفاع میں امریکا ہمیشہ ساتھ کھڑا رہےگا۔

  • اسرائیلی فوج نیست و نابود کردیں گے، حماس کا اعلان

    اسرائیلی فوج نیست و نابود کردیں گے، حماس کا اعلان

    حماس کے فوجی ترجمان ابو عبیدہ نے اسرائیل کو وارننگ دی ہے کہ اگر اسرائیل نے زمینی حملہ کیا تو اسکی فوج کو نیست ونابود کردیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حماس کے فوجی ترجمان نے اسرائیل پرحملوں کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنگ کے آغاز پر ہی اسرائیلی فوج کا غزہ ڈویژن تباہ کر دیا تھا۔

    حماس کے فوجی ترجمان نے مزید کہا کہ بیت المقدس کے تحفظ کے لئے ایسی مزید کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی۔

    ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ اس آپریشن کیلئے خفیہ تیاری کی گئی تھی جس میں حماس مزاحمتی قوتوں کے ساتھ رابطے میں تھے، انہوں نے کہا کہ آپریشن ’الاقصیٰ فلڈ‘ میں توقع سے زیادہ کامیابی ملی ہے۔

    حماس رہنما کا کہنا تھا کہ امریکا، فرانس اور دیگر ملکوں کے شہری اسرائیلی فوج کی وردیاں پہن کر جنگ میں شامل ہوگئے ہیں، جن لوگوں کو یرغمال بنایا گیا ہے ان میں بہت سے اسرائیلی فوجی امریکی اور فرانسیسی شہری نکلے ہیں۔

    مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد کی القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ نے کہا کہ جلد کئی محاذ کھو ل دیئے جائیں گے، جن میں 1948 میں فلسطین کے پاس موجود علاقے بھی شامل کیے جائیں گے۔

    دوسری جانب واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں رہائشی کمپاؤنڈ پر بمباری کی ہے، جس سے مزید 45 فلسطینی شہید ہوگئے، جس کے بعد شہید فلسطینیوں کی تعداد 1570 ہوگئی۔

    اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں گنجان آباد جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں رہائشی کمپاؤنڈ پر بمباری کی، اسرائیلی فوج کے حملے میں درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔

    وزارت داخلہ فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ فضائی حملے میں جبالیہ کیمپ کے مرکز میں الشہاب خاندان کے رہائشی کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا، حملے کے وقت کمپاؤنڈ میں الشہاب خاندان کے رہائشی درجنوں رشتے دار تھے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ خاندان کے کچھ افراد دوسرے علاقوں پر بمباری کے خوف سے رہائشی کمپاؤنڈ میں موجود تھے اور شہری دفاع کے کارکن اب بھی ملبے سے لاشیں نکال رہے تھے۔

  • حماس نے اسرائیل کو کتنے ارب ڈالر نقصان سے دوچار کیا؟

    حماس نے اسرائیل کو کتنے ارب ڈالر نقصان سے دوچار کیا؟

    فلسطین کے مزاحمتی گروپ حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ کا آج چھٹا روز ہے، جس طرح صہیونی فورسز نے دنیا کے سب سے بڑے محصور شہر غزہ کو فضائی بمباری کے ذریعے تباہ و برباد کر دیا ہے، اسی طرح حماس کے حیرت انگیز میزائل حملوں نے اسرائیلی معیشت کو ایک بہت بڑا جھٹکا پہنچا دیا ہے۔

    ابھی جب اسرائیلی حکومت سپریم کورٹ کے کچھ اختیارات محدود کرنے کے لیے قانون منظور کرنے کے بعد اندرونی طور پر شدید سیاسی تناؤ کا شکار ہو گئی تھی، ایسے میں اچانک حماس کے تباہ کن حملے نے اسے دہلا کر رکھ دیا، دنیا بھر کے میڈیا میں اس حملے کو ہکا بکا کر دینے والے اچانک حملے کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔

    اسرائیل کے پاس دنیا بھر کے جدید ترین ہتھیار موجود ہیں، اور امریکا کی جانب سے کسی بھی درکار اسلحے کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی، روس جیسے طاقت ور ملک کے خلاف امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے یوکرینی حکومت اسلحے کی فراہمی کو کوئی روک نہیں سکا، تو اسرائیل کی حفاظت کی ذمہ داری تو ویسے بھی امریکا نے اپنے سر اٹھائی ہوئی ہے، اور جدید ہتھیاروں سے لیس ایک بحری بیڑا اسرائیل کے ساحلوں کے قریب لنگر انداز ہو چکا ہے، دوسرے بیڑا بھی بھیجا جا رہا ہے۔ چناں چہ اس وقت اسرائیل کو ہتھیاروں کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، تاہم دنیا کی کوئی بھی جنگ ہو، یہ ممالک کی معیشت کے لیے تباہ کن ثابت ہوا کرتی ہے، اور یہ ایسا نقصان ہے جس سے کوئی بھی جنگ زدہ ملک نہیں بچ سکتا۔

    6.8 بلین ڈالر

    اسرائیل نے 1973 کی جنگ میں جتنا معاشی نقصان اٹھایا تھا، اس کے بعد سے یہ اب ایک اور تباہ کن وقت ہے جب اسے اربوں ڈالرز کا نقصان برداشت کرنا ہوگا، اور اس کا آغاز ہو چکا ہے۔ حماس کے میزائلوں نے صہیونی ریاست کو صرف انسانوں کی اموات کی سطح ہی پر نہیں دہلایا ہے، ڈیڑھ سو فوجیوں سمیت اب تک 1300 اموات واقع ہو چکی ہیں، بلکہ کسی بھی جنگ کے لازمی نتیجے کے طور پر اسرائیل نے بڑے معاشی نقصان کا سامنا شروع کر دیا ہے۔

    اسرائیل کے سب سے بڑے بینک ہاپولیم بینک کے مارکیٹ اسٹریٹجسٹ مودی شیفرر نے موجودہ بجٹ میں جنگ کے باعث نقصانات کا تخمینہ جی ڈی پی کے لگ بھگ 1.5 فی صد کی شرح سے لگایا ہے، اور یہ نقصان 6.8 بلین ڈالر بنتا ہے۔ اس کی وجہ سے اسرائیل کی شرح نمو اس سال 1.5 فی صد رہے گی۔

    جولائی 2014 میں غزہ پر اسرائیلی آپریشن ’’پروٹیکٹو ایج‘‘ سے بھی اسرائیل کو کافی نقصان اٹھانا پڑا تھا، اُس وقت اس نقصان کا تخمینہ 3.5 ارب شیکل لگایا گیا تھا، جو جی ڈی پی کا تقریا 0.3 فی صد تھا۔ حالیہ جھڑپیں معیشت کے زخموں کو مزید گہرا کر دیں گی۔

    اسرائیلی ریزور فوج کا ملکی معیشت سے گہرا تعلق!

    اسرائیل کی اسٹینڈنگ آرمی، ایئر فورس اور نیوی ڈیڑھ لاکھ ارکان پر مشتمل ہے، جب کہ دفاعی افواج نے ڈیوٹی کے لیے 3 لاکھ سے زیادہ ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے، جو کہ حالیہ تاریخ میں ایک بے مثال تعداد ہے۔

    سی این بی سی کے وائس پریذیڈنٹ جیسن گیوٹز نے اپنی ایک رپورٹ میں کچھ حیرت انگیز اعداد و شمار پیش کیے ہیں، انھوں نے لکھا کہ اسرائیلی ریزور فورس مجموعی طور پر تقریباً ساڑھے 4 لاکھ ارکان پر مشتمل ہے، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ اسرائیلی معاشرے کا ایک ایسا حصہ ہے جو جتنی زیادہ دیر حالت جنگ میں رہے گا، اتنا ہی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ اس فوج میں اگرچہ ریگولر فوج کے جوان سپاہیوں سے کہیں زیادہ تجربہ کار موجود ہیں، تاہم یہ سب وہ ہیں جو سماج کے کسی نہ کسی اہم ترین شعبے سے وابستہ ہیں، جیسا کہ اساتذہ، ٹیک ورکرز، اسٹارٹ اپ انٹرپرینیور، کسان، وکیل، ڈاکٹر، نرسیں، سیاحت اور فیکٹری ورکرز۔

    اس تناظر میں دیکھا جائے تو اسرائیل کے اقتصادی نقصان کے مقدار کے حوالے سے یہ بات واضح طور پر کہی جا سکتی ہے کہ اس کا انحصار اس ریزور فورس پر ہے کہ یہ کتنے عرصے سے اپنی ملازمتوں سے دور رہتی ہے، جتنی زیادہ دیر تک یہ میدان جنگ میں رہے گی معاشی نقصان اتنا زیادہ ہوتا جائے گا۔ ایسے میں جب کہ اسرائیلی آبادی ایک کروڑ سے کچھ کم ہے، اور جی ڈی پی 521.69 بلین ڈالر ہے، تین لاکھ کی ورک فورس کتنی دیر تک معاشی محاذ سے دور رہ سکتی ہے، یعنی یہ جنگی محاذ براہ راست معاشی محاذ کو کمزور کرتا رہے گا۔

    اس تناظر میں یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی میں اسرائیل کی جنگوں کے معاشی اثرات کا مطالعہ کرنے والے معاشیات کے پروفیسر ایال ونٹر نے حماس کے حملوں کے بعد پڑنے والے اقتصادی اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’اثرات کافی ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے حالات میں سیاحت کا شعبہ فوری طور پر منجمد ہو جاتا ہے، اگرچہ جنگ کے خاتمے کے فوراً بعد سیاحت کا شعبہ متحرک ہوتا ہے۔

    اسرائیل کیوں تیار نہیں تھا؟

    اسرائیلی حکومت جس طرح ملک میں بڑے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کر رہی تھی، اسرائیل کی معیشت 7 اکتوبر کی جنگ کے لیے بالکل تیار نہیں تھی، اسرائیلی اخبار ہارٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل موڈیز اور اسٹینڈرڈ اینڈ پوور جیسی ایجنسیوں سے اپنی کریڈٹ ریٹنگ کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا۔

    گزشتہ جولائی میں موڈیز نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے کچھ اختیارات کو محدود کرنے والے نئے قانون کی منظوری کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیاسی کشیدگی اس بات کی نشان دہی کرتی ہے کہ سیاسی تناؤ جاری رہے گا، اور ممکنہ طور پر اس کے اسرائیل میں اقتصادی اور سلامتی کے حالات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    اس پس منظر کو دیکھا جائے تو حماس کے اسرائیل پر سرپرائز اٹیک کے بعد اسرائیل ایک بڑے معاشی بحران کے دہانے پر ہے، اقتصادی محاذ پر صہیونی ریاست پر ایک تباہی منڈلا رہی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کی سیاحت کے شعبے کی کارکردگی معطل ہو کر رہ جائے گی، جنوب میں اقتصادی سرگرمیاں مفلوج ہو جائیں گی، اور دفاعی اخراجات بڑھیں گے۔

    کیا عالمی معیشت کو بھی خطرہ ہے؟

    جنگوں سے جہاں ایک طرف میدان جنگ میں موجود فریقین ہر طرح کا نقصان اٹھاتے ہیں، اسی طرح کسی نہ کسی سطح پر دنیا بھر کے ممالک بھی اس نقصان میں شراکت دار بنتے ہیں، مثال کے طور پر روس اور یوکرین جنگ نے پوری دنیا کو اقتصادی بحران کا شکار بنا دیا تھا، ایندھن اور اشیاے خورد و نوش کی قیمتوں میں عالمی سطح پر جو اضافہ ہوا تھا، اس نے کئی ممالک کی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

    اب اسرائیل اور حماس کی جنگ سے بھی اقتصادی خطرات کا خدشہ تو ہے لیکن اس کا انحصار اس جنگ کی شدت پر ہے، اگر یہ جنگ طویل ہو کر مہینوں پر محیط ہوتی ہے اور فریقین کے عالمی حلیف اور مددگار اس میں سرگرمی سے حصہ لینے لگتے ہیں تو بلاشبہ اس کے اثرات مرتب ہونا شروع ہو جائیں گے۔

    تاہم بدھ کو امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے مراکش میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں مندوبین کو بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کا عالمی معیشت پر کوئی خاص اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے۔ انھوں نے کہا ہم اسرائیل میں بحران سے ممکنہ اقتصادی اثرات کی نگرانی کر رہے ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ اس سے عالمی اقتصادی سرگرمیوں پر اثرات مرتب ہوں گے۔

    تاہم ہفتے کے شروع میں تیل کی عالمی قیمتوں میں اس خدشے پر اضافہ ہوا تھا، کہ جنگ تیل پیدا کرنے والے مشرق وسطیٰ میں وسیع تر عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے، چناں چہ، یہ خطرہ تو سر پر منڈلا رہا ہے کہ اگر جنگ طوالت اختیار کرتا ہے تو اس سے تیل کی عالمی قیمتوں پر ایک بار پھر اثرات مرتب ہونا شروع ہو جائے گا۔

    اسرائیلی معیشت اس وقت کہاں کھڑی ہے؟

    اسرائیل میں غیر ملکی کارکنوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، کئی شعبے ہیں جو غیر ملکی کارکنوں پر چل رہے ہیں، چناں چہ ماہرین معاشیات کہتے ہیں کہ اسرائیل کے بہت سے اہم روزگار کے شعبے جنگ کے دوران بھی بلاتعطل جاری رہیں گے، ان میں اسرائیل کا کیمیکل سیکٹر بھی شامل ہے، جو برآمدات کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

  • حماس نے اسرائیلی خاتون کو 2 بچوں سمیت رہا کر دیا، ویڈیو جاری

    حماس نے اسرائیلی خاتون کو 2 بچوں سمیت رہا کر دیا، ویڈیو جاری

    غزہ: حماس نے اسرائیلی خاتون کو 2 بچوں سمیت رہا کر دیا، مزاحمتی گروپ کی جانب سے ویڈیو بھی جاری کر دی گئی۔

    الجزیرہ کے مطابق حماس نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں غزہ کی پٹی کے قریب ایک باڑ والے علاقے میں ایک خاتون اور دو بچوں کو رہا کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    یہ ویڈیو حماس کی القسام بریگیڈز نے جاری کی ہے، بدھ کی شب الجزیرہ پر نشر ہونے والی اس فوٹیج کو دور سے شوٹ کیا گیا ہے، جس میں نامعلوم خاتون اور بچوں کو دکھایا گیا تھا۔

    بتایا جا رہا ہے کہ ان افراد کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرحد پر چھوڑا، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ویڈیو کب کی بنائی گئی ہے، تاہم اسرائیل نے اس ویڈیو کو ’’ڈراما‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

    عرب میڈیا کے اسرائیلی فوجی ترجمان نے عربی میں کہا کہ اسرائیل بغیر کسی روک ٹوک کے حماس پر سخت حملہ کرتے رہیں گے۔

    غزہ میں دستیاب کھانا ایک ہفتے میں ختم ہو جائے گا، ورلڈ فوڈ پروگرام نے صورت حال تباہ کن قرار دے دی

    دوسری طرف حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذکورہ خاتون اسرائیلی شہری تھیں، خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا ’’ایک اسرائیلی آباد کار اور اس کے دو بچوں کو جھڑپوں کے دوران حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا گیا۔‘‘

    واضح رہے کہ مزاحمتی تحریک حماس نے دنیا بھر میں اپنا امیج بہتر بنانے کے لیے اسرائیلی خاتون اور بچوں کو رہا کیا۔ ایک اندازے کے مطابق ہفتے کے روز حماس نے اسرائیل پر اپنے غیر معمولی حملے کے دوران 150 اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا۔

  • امریکی انٹیلی جنس نے حماس کے غیرمتوقع حملوں پر کیا کہا؟

    امریکی انٹیلی جنس نے حماس کے غیرمتوقع حملوں پر کیا کہا؟

    حماس کی جانب سے اسرائیل پر کئے جانے حملوں کو اسرائیلی انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دیا جارہا ہے، جبکہ امریکی انٹیلی جنس کا کہنا ہے کہ حماس کے غیرمتوقع حملے نے ایرانی قیادت کو بھی حیران کردیا تھا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی انٹیلی جنس ذرائع کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیل پر حماس کے غیر متوقع حملے نے ایرانی قیادت کو بھی ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا۔

    امریکی اخبار کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کی اس تازہ رپورٹ پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی ابھی تک کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔

    واضح رہے کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ اسرائیل حماس کے حملے کا مناسب جواب دے گا۔

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نیٹو سیکرٹری نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کو حملوں کے خلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے لیکن وہ توقع کرتے ہیں کہ حماس کے ہفتے کے آخر میں ہونے والے حملے کا جواب مناسب ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ یقیناً جب ہم اسرائیل کے ردعمل کو دیکھیں گے تو یہ متناسب ہوگا اور یہ اہم ہے کیونکہ معصوم شہریوں کی جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

    اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے او سی ایچ اے نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں پر بمباری کے نتیجے میں 2 لاکھ 60ہزار سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

    انہوں نے فلسطینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بمباری کی مہم نے 1ہزار سے زائد مکانات کو تباہ کردیا ہے اور 560 کو اس قدر شدید نقصان پہنچا ہے کہ وہ ناقابل رہائش ہیں۔

  • جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا، قیمت حماس طے کرے گی: اسماعیل ہانیہ

    جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا، قیمت حماس طے کرے گی: اسماعیل ہانیہ

    غزہ: فلسطین کے مزاحمتی گروپ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے قیدیوں کے تبادلے سے متعلق دو ٹوک مؤقف پیش کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کا تبادلہ جنگ ختم ہونے کے بعد ہی ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ جنگ ختم ہونے تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا، اور اسرائیلی قیدیوں کی قیمت حماس طے کرے گی۔

    حماس نے جمعہ کو ’یومِ طوفان الاقصیٰ‘ منانے کی اپیل بھی کر دی ہے، حماس رہنما نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان نماز جمعہ کے بعد اللہ کے شکر گزار ہوں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کریں تاکہ عالمی سطح پر دنیا قابض اسرائیلی فوج کے مظالم سے آگاہ ہو۔

    حماس نے اسرائیلی شہر عسقلان پر راکٹ برسا دیے

    اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی اپنے گھروں سے باہر نکلیں اور اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف مزاحمت کریں، قابض فوج کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کریں۔

    روسی وزیر خارجہ کی طنز سے بھرپور ویڈیو وائرل

    امریکی جیوش کمیٹی کے مطابق اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت کم از کم 100 افراد کو حماس نے قیدی بنایا ہوا ہے، جب کہ حماس کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس 130 افراد زیر حراست ہیں، تاہم دیگر جائزوں میں تعداد 150 کے لگ بھگ ہے۔

  • حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچا دیا، سو فوجیوں سمیت 1000 اسرائیلی ہلاک

    حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچا دیا، سو فوجیوں سمیت 1000 اسرائیلی ہلاک

    غزہ: حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کو تگنی کا ناچ نچا دیا ہے، مسلسل حملوں میں اسرائیل کے اندر سو فوجیوں سمیت 1000 اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کی جانب سے آپریشن طوفان الاقصیٰ کے تیسرے روز مزید ساڑھے 4 ہزار راکٹ داغے گئے، اور حملوں میں سو فوجیوں سمیت ایک ہزار اسرائیلی مارے جا چکے ہیں، جب کہ ڈھائی ہزار سے زائد زخمی ہیں۔

    فلسطین کی مزاحمتی تنظیم نے 130 اسرائیلیوں کو قیدی بنا لیا ہے، اور اسرائیل کے 8 مقامات پر اسرائیلی فوجیوں اور حماس کے جانبازوں میں جھڑپیں جاری ہیں، دوسری طرف غزہ پر اسرائیلی فضائی بمباری میں بھی 4 اسرائیلی یرغمالی مارے گئے ہیں۔

    حماس کے حملوں کی وجہ سے تل ابیب میں افرا تفری مچی ہوئی ہے، پروازیں بند ہو گئیں، فلسطین پر قبضہ کرنے والے اسرائیل سے بھاگ رہے ہیں۔

    بزدل اسرائیل نے تمام حدیں پار کر دیں، 704 فلسطینی شہید

    ادھر بزدل اسرائیل نے تمام حدیں پار کر دیں، غزہ میں مساجد کے بعد ایمبولینسوں اور شہری آبادی کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا گیا ہے، غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 704 ہو گئی ہے، جن میں 140 بچے اور 100 سے زائد خواتین شامل ہیں، جب کہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد 3800 سے تجاوز کر گئی۔

    صہیونی فوج نے مریضوں کو لے جانے والی ایمبولینسوں پر بھی میزائل مار دیا، اور شہری علاقوں میں گھروں پر بمباری کی، جس سے رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیربن گئیں، اور غزہ کے اسپتال زخمیوں سے بھر گئے ہیں، آج چوتھے روز بھی اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری ہے، اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے، پانی، بجلی اور گیس بند کر دی گئی ہے، تین دن سے بلیک آؤٹ ہے اور لوگوں نے رات تاریکی میں گزاری۔

    اسرائیل نے سرحد پر فوجی پیش قدمی کرتے ہوئے ٹینک تعینات کر دیے ہیں، محاصرے سے بڑی خونریزی کا خدشہ بڑھ گیا ہے، غزہ میں اسرائیلی بمباری میں ایک خاندان کے 19 افراد شہید ہوئے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ محاصرے سے انسانی المیہ جنم لے گا، ترک صدر رجب طیب اردوان نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر بمباری بند کرے، ادھر جنگ بندی کے لیے قطر، سعودی عرب اور ترکیہ کی کوششیں جاری ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی بمباری سے کئی سڑکیں اور گھر تباہ ہوئے، 7 مساجد اور 72 رہائشی عمارتیں مکمل تباہ ہو گئیں، جب کہ 5 ہزار سے زائد رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچا، تباہ عمارتوں کے ملبے تلے درجنوں افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، اسرائیل کی فلسطین کے نجی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی کے ہیڈکوارٹرز پر بمباری سے لینڈ لائن ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس متاثر ہو گئی ہے۔

    اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ محاصرے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں بجلی ایندھن، کھانا بند ہونے سے صورت حال مزید بگڑ جائے گی، بے یارو مددگار فلسطینیوں کی امداد نہیں رکنی چاہیے، عالمی برادری بھی فوری انسانی امداد کے لیے آگے آئے۔