Tag: حماس

  • اسرائیل غزہ پر ٹوٹ پڑا، درجنوں مقامات پر زبردست بم باری

    اسرائیل غزہ پر ٹوٹ پڑا، درجنوں مقامات پر زبردست بم باری

    غزہ: فلسطین میں اسرائیلی فوج کی ظالمانہ کارروائیاں عروج پر ہیں، غزہ کی پٹی پر 35 سے زائد مقامات پر اسرائیلی فورسز نے درجنوں فضائی حملے کیے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی دفاعی افواج نے کہا ہے کہ گزشتہ روز غزہ کی پٹی سے اسرائیلی علاقوں میں اندازاً 70 راکٹس اور مارٹر گولے فائر کیے گئے جو 2014 کی جنگ کے بعد سے ایک بڑا حملہ ہے۔

    اسرائیل کا کہنا ہے کہ مذکورہ حملوں کے بعد غزہ کی پٹی میں اسرائیلی افواج سے لڑنے والے گروہوں حماس اور اسلامی جہاد کے اہداف پر فضائی حملے کیے گئے، حملوں میں سرحدی سرنگ کو بھی نشانہ بنایا گیا جو مجاہدین کے زیر استعمال تھی۔

    اسرائیل کی دفاعی افواج نے کہا کہ ان کے آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم نے آنے والے 25 میزائلوں کو روکا، یہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی پر سب سے بڑا حملہ تھا۔

    مجاہدین کے حملوں کا نتیجہ


    دوسری طرف حماس نے کہا ہے اگر اسرائیل سیز فائر کرتا ہے تو اسے بھی قبول ہے، حماس کے سیاسی بیورو کے رکن خلیل الحیا نے ایک بیان میں کہا کہ منگل کے روز زبردست مقابلے کے بعد آخر کار مصالحتی کوششیں نظر آنے لگی ہیں، امید ہے کہ جلد ہم غزہ کی پٹی پر سیز فائر کی مفاہمت کی طرف لوٹ سکیں گے۔

    حماس کے نمائندے کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے آگے مزاحمت کرنے والے دونوں گروہ یعنی حماس اور اسلامی جہاد سیز فائر کے لیے مخلص ہیں لیکن شرط یہ ہے کہ قابض اسرائیل بھی سیز فائر کرے تاہم اسرائیل کی طرف سے اس پر کوئی بیان جاری نہیں ہوا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  غزہ سے زخمیوں کو لے کرفلسطینی جہازاسرائیلی محاصرہ توڑنے کے لیے روانہ

    واضح رہے کہ اسرائیلی سرحد پر احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں کو اسرائیلی اسنائپرز نے بے دردی سے نشانہ بناتے ہوئے 100 سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کردیا تھا جس پر عالمی برادری نے بھی اسرائیل کی مذمت کی۔

    سمندری محاصرہ توڑنے کی کوشش


    دوسری طرف گزشتہ روز فلسطینیوں نے کشتیوں میں سوار ہو کراسرائیل کی گیارہ سالہ پرانی سمندری ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کی جسے اسرائیلی فورسز نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ناکام بنا دیا۔

    یہ بھی ملاحظہ کریں:  امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 58 فلسطینی شہید

    فلسطینیوں کے جہاز میں 25 مریض، طالب علم اور کچھ سماجی رہنما سوار تھے، خیال رہے کہ اسرائیل نے 2006 سے 20 لاکھ فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی میں محصور کیا ہوا ہے اور ان کے باہری دنیا سے رابطے پر پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔

    مجاہدین کے حملوں پر امریکی نیند بھی ٹوٹ گئی


    ادھر اسرائیلی مظالم کے خلاف مزاحمت کرنے والی قوتوں کے حملے پر امریکا بھی ہڑ بڑا کر جاگ اٹھا ہے، اس نے فوری طور پر اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    یہ ہنگامی اجلاس آج منعقد ہونے کا امکان ہے، جس میں غزہ کی پٹی سے اسرائیل کی طرف پھینکے جانے والے مارٹر اور راکٹس پر بحث کی جائے گی۔

    اسے بھی پڑھیں:  فلسطین میں اسرائیلی فوج امریکا کی ایما پر جنگی جرائم کا ارتکاب کررہی ہے: او آئی سی

    امریکی سفیر نکی ہیلی نے غزہ سے ہونے والے حملوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان حملوں میں سے سب سے بڑا حملہ تھا جو ہم 2014 سے دیکھتے آرہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو اس پر سخت غصے کا اظہار کرنا چاہیے کیوں کہ ان حملوں میں براہ راست بے گناہ اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، اس کے لیے فلسطینی لیڈرشپ کا احتساب کرنا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا : حماس کے سربراہ عالمی دہشت گرد قرار، سفری پابندی عائد، اثاثہ جات منجمد

    امریکا : حماس کے سربراہ عالمی دہشت گرد قرار، سفری پابندی عائد، اثاثہ جات منجمد

    نیویارک : امریکا نے حماس کے سربراہ اور سابق وزیراعظم اسماعیل ہانیہ کا نام بین الااقوامی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرکے اُن کے اثاثے منجمد اور سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے غیر مقبول فیصلے کے بعد فلسطین کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظٍیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو بین الااقوامی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے.

    غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات کا اعلان ایک پریس کانفرنس میں کیا جہاں اُن کا کہنا تھا کہ اسماعیل ہانیہ حماس کے ملٹری ونگ کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں اور مسلح جدوجہد کے پُرجوش حامی بھی ہیں اور متعدد اسرائیلی فوجوں سمیت 17 امریکی شہریوں کے قتل میں ملوث ہیں۔


     یہ بھی پڑھیں : امریکا نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیا


    خیال رہے ڈونلڈ ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے فلسطین کے حالات بد سے بدترین ہوتے جارہے ہیں اور اپنے متنازعہ فیصلوں کے باعث امریکا مشرق وسطی میں کشیدگی کا سبب بن رہا ہے جس کا ثبوت یروشلم کو فلسطین کا دارالحکوتم تسلیم کرنے اور حماس کے سربراہ کے خلاف مذکورہ اقدام ہے.

    بین الااقوامی سیاست پر گہری مگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی ہو گی بہ صورت دیگر مشرق وسطیٰ میں جنگ کی سی کیفیت پیدا ہونے کے امکانات مزید روشن ہو جائیں گے جس کا خمیازہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑے گا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • امریکا کا حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ

    امریکا کا حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ

    واشنگٹن : غزہ میں پندرہ سو سے زائد فلسطینی شہداء امریکی صدر باراک اوباما کو دکھائی نہ دیئے لیکن انہیں ایک اسرائیلی فوجی حماس کی قید میں نظر آگیا، جس کی مذمت کرتے ہوئے انھوں نے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ کردیا ہے۔

    جس کی لاٹھی اس کی بھینس، امریکی صدر نے حماس کی قید سے اسرائیلی فوجی کی رہائی کا مطالبہ کرکے اس محاورہ کرسچ ثابت کر دکھایا، باراک اوباما اسرائیلی پشت پناہی میں اس قدر اندھے ہوگئے کہ جنگ بندی کا معاہد ہ توڑنے کا الزام بھی حماس کے سرمنڈھ دیا، امریکی صدر کو ڈیرھ ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کا خون اور غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ملبے کا ڈھیر بننے والی عمارتیں تو نظر نہ آئیں نظر آیا توصرف ایک اسرائیلی۔

    ایک طرف امریکا اسرائیل کی اخلاقی حمایت جاری رکھے ہوئے تو دوسری طرف امریکی سینیٹ نےاسرائیلی میزائل ڈیفنس سسٹم کے اخراجات کیلئے دو سوپچیس ملین ڈالر کی متفقہ منظوری دے دی ہے، جو یقینا نہتے فلسطینیوں کے خون بہانے کیلئے ہی استعمال ہوگی۔

  • حماس کا جمعۃ الوداع یوم الغضب کے طور پر منانے کا اعلان

    حماس کا جمعۃ الوداع یوم الغضب کے طور پر منانے کا اعلان

    فلسطین: حماس نے جمعۃ الوداع کو اسرائیلی جارحیت کےخلاف یوم الغضب کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔

    مرکزاطلاعات فلسطین حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں فلسطین کے تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے عوام دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ حماس آج جمعۃ الوداع کو اسرائیلی جنگی جرائم کے خلاف "یوم الغضب” کے طور پر منائے گی تاکہ مغربی کنارے کے تمام شہروں میں اسرائیل کے خلاف عوامی احتجاج کو مزید منظم کیا جا سکے۔

  • غزہ:حماس تین گھنٹے کیلئے جنگ بندی کرنے پرآمادہ

    غزہ:حماس تین گھنٹے کیلئے جنگ بندی کرنے پرآمادہ

    غزہ :فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے پیش نظر بین الالقوامی ادارے ریڈکراس کی اپیل پر حماس تین گھنٹے کیلئے جنگ بندی کرنے پر تیار ہوگئی ،فلسطین میں جاری اسرائیلی درندگی شدت اختیار کر گئی ۔بین الالقوامی امدادی ادارے ریڈا کراس کی اپیل پر فلسطینی تنظیم حماس انسانی بنیادوں پر تین گھنٹوں کیلئے جنگ بند کرنے کیلئے تیار ہوگئ۔

    ذرائع کے مطابق اسرائیل نے جنگ بندی کی اپیل کو مسترد کردیا۔حماس کے ترجمان کے مطابق عالمی ادارے نے تین گھنٹوں کی جنگ بندی کی پیشکش کی تھی تاکہ مختلف علاقوں سے زخمیوں اور لاشوں کو نکالا جاسکے ۔تاہم اسرائیل نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ صہیونی حکومت کا کہنا اس پیشکش پر غور کیا جارہا ہے۔

  • اسرائیل کا غزہ میں5گھنٹے جنگ بندی کا اعلان،حماس بھی راضی

    اسرائیل کا غزہ میں5گھنٹے جنگ بندی کا اعلان،حماس بھی راضی

    غزہ:  دو سو بیس فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیل پانچ گھنٹے کی جنگ بندی پرآمادہ ہوگیا  ہے،جنگ بندی کی درخواست اقوام متحدہ نے کی تھی جبکہ حماس نے بھی جنگ بندی قبول کرنےکا اعلان کیا ہے۔

    نو روز تک نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں پر بموں کی بارش برسانے کے بعد اقوام متحدہ کی درخواست پر بالآخر اسرائیل پانچ گھنٹے کی جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا، جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق آج صبح دس بجے سے تین بجے تک نافذ ہوگی، جنگ بندی کی مہلت شہریوں کو غذا اور دیگر ضروری اشیاء ذخیرہ کرنے کے لیے دی گئی ہے، حماس نے بھی جنگ بندی پر رضامندی ظاہرکی ہے۔

    آٹھ جولائی کو آپریشن پروٹیکٹو ایج کے نام سے شروع کئے اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی شہید اور چودہ سو سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں عورتوں اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

    اسرائیل کی سفاکیت کا ایک اور واقعہ غزہ کے ساحل پر پیش آیا، جہاں ساحل  پر کھیلتے معصوم بچوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا، نو،دس اورگیارہ سال کے چار بچے اسرائیل بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے،اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ میں بارہ سو سے زائد مقامات پر بمباری کی گئی۔

    امریکا غزہ کی صورتحال پر دوہرا معیار قائم کیے ہوئے ہے، امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع اور بمباری کا حق حاصل ہے تودوسری جانب جنگ بندی کے لیے کوششوں میں مصروف ہے۔