Tag: حماس

  • حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے، اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ

    حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے، اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ

    اسرائیلی فوج کے استعفیٰ دے کر جانے والے سربراہ کا مضحکہ خیز دعویٰ سامنے آیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ فوج نے حماس کے 20 ہزار کارکن مار دیے ہیں۔

    اسرائیلی فوج کے مستعفی سربراہ ہرزی ہیلوی کا کہنا ہے کہ ان کی فوج نے 15 ماہ کے زیادہ عرصے میں، غزہ کی پٹی میں چھڑنے والی جنگ کے دوران حماس تنظیم کے تقریباً 20 ہزار عناصر کو موت کی نیند سلا دیا۔

    ہیلوی نے یہ بات منگل کے روز اپنے استعفے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ٹی وی پر خطاب میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کے عسکری ونگ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، اسرائیل نے تنظیم کی سینئر قیادت اور تقریباً بیس ہزار ارکان کو ختم کر دیا۔

    اس سے قبل ہیلوی نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے باور کرایا تھا کہ وہ سات اکتوبر 2023 کو فوج اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔ ان کا اشارہ حماس کی جانب سے غزہ کے علاقوں پر بڑے حملے کی جانب تھا۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق ہیلوی نے اپنی ذمے داریوں اور منصب سے سبک دوش ہونے کے لیے 6 مارچ کا دن مقرر کیا ہے۔

    حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    انھوں نے کہا حماس تنظیم کی زیادہ تر قیادت ماری گئی ہے، جس میں اس کے سربراہ یحییٰ سنوار کے ساتھ ساتھ اس کے عسکری ونگ کی اعلیٰ شخصیات بشمول اس کے سربراہ محمد دایف بھی شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا لبنان کی حزب اللہ تحریک کے خلاف آپریشن کے دوران بھی آئی ڈی ایف نے اس کے سربراہ حسن نصر اللہ سمیت تقریباً 4000 ارکان کو ہلاک کیا ہے، آئی ڈی ایف نے مغربی کنارے میں اپنے چھاپوں کے دوران 794 فلسطینی بنیاد پرستوں کو بھی ختم کیا۔

  • حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    حماس کا اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے اگلے مرحلے سے متعلق اہم بیان

    حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے اگلے تبادلے میں چار خواتین یرغمالیوں کو جنگ بندی کی شرائط کے تحت رہا کیا جائے گا، جس کا مقصد غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کو ختم کرنا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس کے عہدیدار نے بتایا کہ چار اسرائیلی خواتین یرغمالیوں کو ہفتے کے روز فلسطینی قیدیوں کے دوسرے گروپ کے بدلے رہا کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ تین اسرائیلی یرغمالی خواتین، 15 ماہ سے زائد قید میں رہنے کے بعد اتوار کو رہائی ملنے کے بعد اپنے اہل خانہ سے مل گئیں۔ چند گھنٹے بعد اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا۔

    جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کی اہلخانہ سے ملاقات کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی تھی۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Zvi Cole (@therealzvi)

    اسرائیلی میڈیا کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے مناظر بڑی اسکرینوں پر براہ راست دکھائے گئے جبکہ حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کو تحفہ بھی دیا گیا جسے انہوں نے خوشی سے قبول کرلیا۔

    اسرائیلی فوج نے غزہ سے مظلوم فلسطینیوں کی لاشیں بھی چوری کرلیں

    رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کی ٹیم نے اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے حوالے کیا جہاں سے انہیں پہلے فوجی یونٹ اور پھر اسپتال منتقل کیا گیا۔رہائی پانے والی خواتین کو اسرائیل نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جہاں ان کی اہلخانہ سے ملاقات ہوئی۔

  • حماس نے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کو تحفے میں کیا دیا؟

    حماس نے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کو تحفے میں کیا دیا؟

    غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا آغاز ہوگیا، حماس کی جانب سے معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خواتین کو رہا کردیا گیا ہے جس کے بدلے اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہائی نصیب ہوگئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خواتین قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا۔

    ریڈ کراس کی ٹیم نے رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کو غزہ میں اسرائیل کے خصوصی فوجی یونٹ پہنچایا جہاں سے انہیں فوجی اسپتال منتقل کیا گیا۔

    حماس کی جانب سے رہائی کے موقع پر تینوں اسرائیلی خواتین کو یادگاری تحفے میں ایک بیگ دیا گیا۔

    جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ اسرائیلی خواتین جیسے ہی رہائی پانے کے بعد گاڑی میں بیٹھیں تو حماس کے اہلکاروں کی جانب سے انہیں بظاہر بھورے رنگ کا ایک کاغذ کا بیگ تحفے میں دیا جاتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق اس بیگ میں حماس نے اسرائیلی خواتین کو تحفے میں گریجویشن کی سند، عربی زبان کے سرٹیفکیٹ، فلسطین کا نقشہ اور قید کے دوران کی ان کی تصاویر دیں۔

    اس سے قبل حماس کی قید سے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کی اہلخانہ سے ملاقات کی ویڈیو بھی وائرل ہوگئی۔

    اسرائیلی میڈیا کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے مناظر بڑی اسکرینوں پر براہ راست دکھائے گئے۔

    اسرائیلی میڈیا نے حماس سے رہائی پانیوالی خواتین قیدیوں کی ملاقات کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کردی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں قیدیوں کے اہلخانہ کو اپنے پیاروں سے گلے مل کر ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

  • حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کی اہلخانہ سے ملاقات کی ویڈیو

    حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کی اہلخانہ سے ملاقات کی ویڈیو

    حماس کی قید سے جنگ بندی معاہدے کے تحت رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کی اہلخانہ سے ملاقات کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت گزشتہ روز دونوں جانب سے قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا، پہلے حماس نے 3 اسرائیلی خواتین یرغمالیوں کو رہا کیا جس کے جواب میں اسرائیل نے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا۔

    اسرائیلی میڈیا کی جانب سے قیدیوں کے تبادلے کے مناظر بڑی اسکرینوں پر براہ راست دکھائے گئے جبکہ حماس کی جانب سے رہا کی گئی اسرائیلی خواتین کو تحفہ بھی دیا گیا جسے انہوں نے خوشی سے قبول کرلیا۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Zvi Cole (@therealzvi)

    رہائی پانے والی اسرائیلی خواتین کو ریڈ کراس کی ٹیم نے اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے حوالے کیا جہاں سے انہیں پہلے فوجی یونٹ اور پھر اسپتال منتقل کیا گیا۔

    حماس کی قید سے رہائی پانے والی خواتین کو اسرائیل نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال منتقل کیا جہاں ان کی اہلخانہ سے ملاقات ہوئی۔

    اسرائیلی میڈیا نے حماس سے رہائی پانیوالی خواتین قیدیوں کی ملاقات کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کردی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے جس میں قیدیوں کے اہلخانہ کو اپنے پیاروں سے گلے مل کر ملاقات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ حماس کی جانب سے 3 یرغمالی خواتین رہا کرنے کے چند گھنٹے بعد اسرائیلی جیل سے 90 فلسطینی قیدیوں کو بھی رہائی مل گئی۔

    غزہ جنگ بندی معاہدے کی کامیابی اسرائیلی عمل پر منحصر ہوگی، القسام بریگیڈ

    رپورٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کو ہلال احمر کی ٹیم نے اسرائیل کی عوفر جیل سے مغربی کنارے تک منتقل کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کا مغربی کنارے پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا۔

  • اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا

    اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا

    تل ابیب: اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے آغاز کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کی جانب سے آخرکار 3 گھنٹے کی پریشان کن تاخیر کے بعد مکمل طور پر تباہ شدہ شہر غزہ میں جنگ بندی عمل میں آ گئی ہے۔

    فریقین میں غزہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے یرغمالیوں کا تبادلہ ہوگا، حماس 3 اسرائیلی یرغمال خواتین، اور اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کا کہنا ہے کہ غزہ میں قید 4 دیگر زندہ خواتین یرغمالیوں کو اگلے 7 دنوں میں رہا کیا جائے گا۔ 6 ہفتے کے ابتدائی جنگ بندی مرحلے میں وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔

    اس معاہدے کے تحت غزہ میں ہر روز انسانی امداد کے 600 ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی جائے گی، 50 ایندھن لے جانے والے، 300 ٹرک شمال کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جہاں عام شہریوں کے لیے حالات خاصے سخت ہیں۔

    نیتن یاہو نے اسرائیلی فوج کو معاہدے پر عمل درآمد سے روک دیا

    حماس کی جانب سے چوبیس گھنٹے قبل تین یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی جانی تھی لیکن بہ قول تنظیم تکنیکی وجوہ پر وہ بروقت یہ فہرست فراہم نہیں کر سکے، جس کی وجہ سے نیتن یاہو نے فوج کو جنگ بندی پر عمل درآمد سے روک دیا تھا، جس کے باعث آج بھی غزہ میں شہریوں پر وحشیانہ بمباری کی گئی، جس میں کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو گئے۔

    اب اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالیوں کے نام اسرائیل کے حوالے کر دیے گئے ہیں، اسرائیل نے یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ فہرست 3 ناموں پر مشتمل ہے، جو کہ خواتین ہیں، اور ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے، حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق رہا ہونے والے یرغمالیوں کے نام یہ ہیں: 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی دماری، اور 31 سالہ ڈورن شتنبر خیر۔

    فہرست فراہمی کا طریقہ کار یہ ہے کہ حماس ثالثی کرنے والے قطر کو مطلع کرتی ہے، اور پھر قطر اسرائیل کو آگاہ کر دیتا ہے، حماس نے اسی طرح یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے اور کہا ہے کہ تاخیر تکنیکی وجوہ کے باعث ہوئی۔

  • حماس نے اسرائیل کو تین خواتین یرغمالیوں کے نام دے دیے

    حماس نے اسرائیل کو تین خواتین یرغمالیوں کے نام دے دیے

    غزہ: حماس نے اسرائیل کو آج رہا ہونے والے یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی۔

    اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق یرغمالیوں کے نام اسرائیل کے حوالے کر دیے گئے ہیں، اسرائیل نے یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔

    یہ فہرست 3 ناموں پر مشتمل ہے، جو کہ خواتین ہیں، اور ان کا فوج سے کوئی تعلق نہیں ہے، حماس کے مسلح ونگ قسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق رہا ہونے والے یرغمالیوں کے نام یہ ہیں: 24 سالہ رومی گونن، 28 سالہ ایملی دماری، اور 31 سالہ ڈورن شتنبر خیر۔

    فہرست فراہمی کا طریقہ کار یہ ہے کہ حماس ثالثی کرنے والے قطر کو مطلع کرتی ہے، اور پھر قطر اسرائیل کو آگاہ کر دیتا ہے، حماس نے اسی طرح یرغمالیوں کی فہرست فراہم کر دی ہے اور کہا ہے کہ تاخیر تکنیکی وجوہ کے باعث ہوئی۔

    حماس کے ترجمان نے ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا کہ تنظیم نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے نفاذ کے پہلے دن رہا کیے جانے والے تین اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاری کر دیے ہیں۔ اس طرح جنگ بندی شروع ہونے کا راستہ آخرکار صاف ہو گیا ہے اور اس میں صرف ایک گھنٹہ تاخیر ہوا۔

    حماس نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں تازہ بمباری جنگ بندی میں مشکلات پیدا کرے گی، جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کو یقینی بنانا ہوگا۔ واضح رہے کہ معاہدے کے تحت غزہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 4 بجے یرغمالیوں کا تبادلہ ہوگا، جب کہ اسرائیل 95 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔

    نیتن یاہو جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے

    حماس کی جانب سے فہرست کی فراہمی میں تکنیکی تاخیر کے باعث اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے، ایسے معاہدوں میں اس طرح کی تاخیر متوقع ہوتی ہے، اور حماس کی جانب سے بھی تاخیر ہونے کا احساس موجود تھا لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں تھا کہ معاہدہ پٹری سے اترنے والا ہے۔

    غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے طے شدہ آغاز کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں مارے جانے والے فلسطینیوں کی کل تعداد 10 ہو گئی ہے۔ غزہ سٹی میں 6 افراد، شمالی غزہ میں 3 اور رفح میں ایک شخص مارا گیا جب کہ 25 سے زائد زخمی ہوئے۔

  • حماس سے معاہدہ ہوگیا، کل کابینہ میں ووٹنگ ہوگی، نیتن یاہو

    حماس سے معاہدہ ہوگیا، کل کابینہ میں ووٹنگ ہوگی، نیتن یاہو

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس سے معاہدہ ہوگیا ہے، کل کابینہ میں ووٹنگ ہوگی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے سیکیورٹی کابینہ کومعاہدے پر بریفنگ دی گئی۔

    حماس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے سے متعلق تمام مسائل حل ہوگئے ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق معاہدے کے تحت اتوار کو پہلا یرغمالی 4 بجے رہا کیا جائے گا۔

    دوسری جانب غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، 24 گھنٹے میں 113 فلسطینی شہید ہوگئے، جبکہ 200 سے زائد زخمی ہیں۔ حماس نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی اعلان کے بعد فضائی حملے اسرائیلی مغویوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے جن مقامات پر حملے کیے ان میں سے ایک مقام پر خاتون مغوی بھی موجود تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس خاتون کا نام جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے مغویوں کی فہرست میں شامل تھا۔

    ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ خاتون اسرائیلی مغوی کی حالت کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کیں تاہم یہ ضرور کہا کہ اس مرحلے پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ مغویوں کی آزادی کو کسی المیے میں تبدیل کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود مقبوضہ پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    امید ہے غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل شروع ہوجائے گا، انٹونی بلنکن

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

  • جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے، حماس کا بڑا بیان آگیا

    جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی حملے، حماس کا بڑا بیان آگیا

    جنگ بندی اعلان کے باوجود اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بربریت کا سلسلہ جاری ہے، جس پر حماس کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی اعلان کے بعد فضائی حملے اسرائیلی مغویوں کی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیل نے جن مقامات پر حملے کیے ان میں سے ایک مقام پر خاتون مغوی بھی موجود تھی۔

    اُنہوں نے کہا کہ اس خاتون کا نام جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے مغویوں کی فہرست میں شامل تھا۔

    ابوعبیدہ کا کہنا تھا کہ خاتون اسرائیلی مغوی کی حالت کے بارے میں تفصیلات بیان نہیں کیں تاہم یہ ضرور کہا کہ اس مرحلے پر کوئی بھی اسرائیلی حملہ مغویوں کی آزادی کو کسی المیے میں تبدیل کرسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود مقبوضہ پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    اسرائیل حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا

    ایجنسی کے ترجمان کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حملے کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی حملے غزہ پٹی کے مخلتف علاقوں میں کیے گئے۔

  • اسرائیل حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا

    اسرائیل حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا

    حماس پر شرائط نہ ماننے کا الزام لگاکر اسرائیل جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے لگا، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ اجلاس اب نہیں ہوگا۔

    جنگ بندے معاہدے کی خبریں سامنے آنے کے بعد اب اسرائیلی وزیراعظم نے الٹا حماس پر الزام عائد کیا ہے، نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی منظوری کے لیے کابینہ کا اجلاس اب نہیں ہوگا، حماس معاہدے کے کچھ حصوں سے انکار کر رہی ہے۔

    جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے لیے آج صبح اسرائیلی جنگی کابینہ کااجلاس ہونا تھا، تاہم نیتن یاہو نے کہا کہ کابینہ اس وقت تک اجلاس نہیں کریگی جب تک ثالث اسرائیل کو مطلع نہ کریں۔

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ ثالث اسرائیل کو مطلع کرینگے کہ حماس نے معاہدے کی تمام شرائط کو قبول کیا ہے۔

    حماس نے اسرائیلی وزیراعظم کے الزامات کو مسترد کردیا ہے، حماس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ثالثوں کی طرف سے اعلان کردہ جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔

    جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی فوج نےغزہ میں حملےمزید تیز کردیے ہیں، اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے کے دوران مزید 82 فلسطینیوں کو شہید کردیا جبکہ 188 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر سیکیورٹی کابینہ کی ووٹنگ میں تاخیر کی جارہی ہے، امریکا، قطر اور مصر کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر 19 جنوری سے عمل ہونا ہے۔

  • کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    کیا غزہ جنگ بندی ڈیل نیتن یاہو کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دے گی؟ اسرائیل میں کیا بے چینی پھیلی ہے؟

    ایک طرف غزہ جنگ بندی ڈیل ہوتے ہی غزہ میں قبل از وقت جشن کا آغاز ہو گیا ہے، حالاں کہ اس کا اطلاق اتوار 19 جنوری سے ہوگا، اور دسری طرف اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگ بندی کے معاہدے پر کابینہ کی ووٹنگ کو روک دیا ہے۔

    ڈیل ہوتے ہی اسرائیل کی انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند جماعتوں نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے اور نیتن یاہو کو اتحاد چھوڑنے کی دھمکیاں دی ہیں، لیکن اسرائیل کی وزارت خارجہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل ایلون لیل نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیل کی کابینہ جنگ بندی معاہدے کے حق میں ووٹ دے دے گی۔

    ایلون لیل کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کو کابینہ میں واضح اکثریت حاصل ہے، اس لیے غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کو تو پوری ضمانت حاصل ہے، یعنی کابینہ سے اسے توثیق مل جائے گی۔

    لیکن دیکھا جا رہا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے بارے میں نیتن یاہو ہچکچاہٹ کے شکار ہیں، کیوں کہ انھیں اچھی طرح اندازا ہے کہ یہ ڈیل ان کے سیاسی اتحاد کو ممکنہ طور پر کمزور کر سکتی ہے، اس لیے ان کی جانب سے تشویش بجا ہے۔ تاہم نیتن یاہو کو احساس ہے کہ وہ شدت پسند وزرا بین گویر اور سموٹریچ کے بغیر بھی اپنا اتحاد برقرار رکھ سکتے ہیں، اس لیے امکان ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے اعتدال پسند اراکین پر زیادہ انحصار کریں گے۔

    نیتن یاہو کو تشویش یہ ہو سکتی ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کو کابینہ کی جانب سے توثیق نہ ملے، کیوں کہ اس مرحلے کا مقصد ہی جنگ کا مستقل خاتمہ کرنا ہے، اس لیے وہ اعتدال پسند اراکین کی طرف زیادہ دیکھیں گے، اور ویسے بھی آئندہ 42 دنوں میں کون جانتا ہے کہ اس خطے کی شکل کیا ہوگی۔

    اسرائیلی اخبارات کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی حکومت کے اندر مسائل ابھرنا شروع ہو گئے ہیں، خاص طور پر ’مذہبی صہیونی پارٹی‘ کے درمیان کا اندرونی تنازعہ ابھر کر سامنے آ گیا ہے۔ یہ وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ کی پارٹی ہے، جو یہ کہہ کر اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دے رہی ہے کہ اگر غزہ جنگ بندی معاہدے کو کابینہ کا ووٹ مل گیا تو یہ اسرائیل کے لیے ایک بری ڈیل ہوگی۔ صہیونی پارٹی کا مطالبہ ہے کہ معاہدے کے ابتدائی مرحلے کے بعد اسے یہ ضمانت دی جائے کہ اسرائیل واپس پوری قوت سے جنگ کی طرف جائے گا۔

    اس پارٹی کی میٹنگیں جاری ہیں، اور اس بات پر اڑی ہوئی ہے کہ وہ معاہدے کو ووٹ نہیں کریں گے، یہاں تک کہ اتحاد ہی چھوڑ دیں، اس جماعت کے ارکان کا کہنا ہے کہ ان کے حکومت سے دست بردار ہونے کا قوی امکان ہے۔

    ایک طرف بینجمن نیتن یاہو کو غزہ میں قیدیوں کو وطن واپس لانے کے لیے بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے، اور دوسری طرف ان کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ بہت زیادہ رعایتیں دیں گے تو وہ ان کی حکومت کو گرا دیں گے۔

    انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ جنگ بندی معاہدے کے سخت مخالف ہیں، اور اس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اس معاہدے کا اسرائیلی معاشرے پر برا اثر پڑے گا، انھوں نے لکھا کہ ہم سب کو یرغمالیوں کی واپسی کی خواہش ہے لیکن کسی معاہدے کی بھارتی قیمت اسرائیل کے مستقبل کو ادا کرنا پڑے گا، ہم اسی مخمصے کا شکار ہیں۔ انھوں نے X پر لکھا کہ ہم معاہدے کی بحث کو اس لیے مسترد کر رہے ہیں کیوں کہ یہ اسرائیلی معاشرے میں نفرت اور تقسیم کی ’خانہ جنگی‘ میں تبدیل کر رہی ہے۔

    غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو جس مخمصے کا شکار ہیں، اس کی وجہ سے انھوں نے حماس پر جنگ بندی معاہدے سے پیچھے ہٹنے کا الزام لگا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس معاہدے کے کچھ نکات کا انکار کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے انھوں نے کابینہ میں معاہدے کی منظوری کا عمل روک دیا ہے۔

    نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ حماس نے ثالثوں اور اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے کچھ حصوں سے انکار کیا ہے تاکہ آخری لمحات کی مراعات حاصل کی جا سکیں، اس لیے اسرائیلی کابینہ اس وقت تک اجلاس نہیں کرے گی جب تک کہ ثالث اسرائیل کو مطلع نہ کریں کہ حماس نے معاہدے کے تمام عناصر کو قبول کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی کابینہ آج اس معاہدے کی توثیق کرنے والی تھی۔

    لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ڈیل کی اگر کسی خلاف ورزی کی ہے تو وہ اسرائیل ہے، جس نے جنگ بندی معاہدے کے بعد سے کم از کم 73 فلسطینیوں کو بمباری میں شہید کر دیا ہے، غزہ کے شہری دفاع کے مطابق تازہ ترین جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 20 بچوں اور 25 خواتین سمیت کم از کم 73 فلسطینی شہید اور 230 سے ​​زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ریسکیو سروس نے بتایا کہ ان میں سے تقریباً 61 ہلاکتیں غزہ شہر میں ہوئی ہیں۔