Tag: حماس

  • اسرائیل جنگ بندی اعلان کے بعد بھی باز نہ آیا، مزید 80 فلسطینی شہید

    اسرائیل جنگ بندی اعلان کے بعد بھی باز نہ آیا، مزید 80 فلسطینی شہید

    اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود مقبوضہ پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں میں 80 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے اعلان کے بعد اسرائیلی حملوں میں کم از کم 80 فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے۔

    ایجنسی کے ترجمان کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حملے کا سلسلہ جاری ہے، اسرائیلی حملے غزہ پٹی کے مخلتف علاقوں میں کیے گئے۔

    واضح رہے کہ قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اتوار 19 جنوری سے نافذ العمل ہوگی۔

    قطر کے وزیراعظم عبدالرحمان الثانی نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے، قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کیا گیا، غزہ میں جنگ بندی اتوار سے شروع ہوگی، معاہدے پر عملدرآمد کے لیے اسرائیلی حکام اور حماس کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ معاہدہ اسرائیلی اسیران کی رہائی اور غزہ کے لیے امداد میں اضافے کا باعث بنے گا، جنگ بندی معاہدہ ایک آغاز ہے، معاہدہ وسیع سفارتی کوششوں کے بعد ہوا۔

    قطری وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اب ثالثوں اور عالمی برادری کو دیرپا امن کے لیے کام کرنا چاہیے، قطر اور مصر معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے۔

    سعودی عرب کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم

    عبدالرحمان الثانی نے کہا کہ حماس نے پہلے مرحلے میں 33 قیدیوں کی رہائی پر رضامندی ظاہر کی ہے، معاہدے کا پہلا مرحلہ 42 دن تک جاری رہے گا۔

  • غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    غزہ جنگ بندی معاہدہ، دنیا خیر مقدم کرنے لگی

    مصر، فرانس، برطانیہ اور ترکیہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ، خلیج تعاون کونسل، سعودی عرب، مصر، فرانس، برطانیہ اور ترکیہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ امید ہے کہ یہ معاہدہ خطے اور پوری انسانیت کے لیے فائدہ مند ہوگا، اور یہ دیرپا امن اور استحکام کا راستہ کھولے گا۔

    فرانسیسی صدر نے کہا کہ فریقین کو معاہدے کا احترام کرنا چاہیے، خلیج تعاون کونسل نے کہا کہ جنگ بندی سے امداد کی فراہمی اور بے گھر فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی ممکن ہو سکے گی۔

    غزہ جنگ بندی : ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے

    سعودی عرب نے قطر، مصر اور امریکی ثالثی کی تعریف کی اور کہا کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت ختم کرنے کے لیے معاہدے پر عمل درآمد کیا جائے، اسرائیلی فورسز کی مکمل واپسی کے لیے معاہدے پر ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے نتیجے میں قیدیوں اور یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور امداد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی، حماس رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد نیا دور شروع ہوگا۔

    غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل بھی شروع کر دی گئی ہے، سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستے جنوبی غزہ پٹی میں داخل ہو گئے ہیں۔

  • حماس کا غزہ فائر بندی مذاکرات سے متعلق اہم بیان

    حماس کا غزہ فائر بندی مذاکرات سے متعلق اہم بیان

    فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ غزہ فائر بندی مذاکرات میں بعض بنیادی معاملات میں اہم پیش رفت ہوگئی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بقیہ معاملات پر جلد اتفاقِ رائے کی کوششیں کررہے ہیں۔

    واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بھی یہ کہا گیا ہے کہ دوحہ میں جاری جنگ بندی مذاکرات کے نتیجے میں غزہ امن معاہدہ اسی ہفتے ہوسکتا ہے۔

    امریکا کے نومنتخب نائب صدر وینس نے بھی اسرائیل اور حماس کے مابین جلد از جلد معاہدہ طے پانے کے لیے امید لگا لی ہے۔

    نائب صدر نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جلد ہی ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے اور اس پیش رفت کی وجہ یہ ہے کہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ حماس کے لیے اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ ایک معاہدہ ہونے والا ہے جو کہ بائیڈن انتظامیہ کے بالکل اختتام کی طرف ہے شاید آخری یا دو دن۔

    وہ اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ گزشتہ ہفتے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کیا مطلب تھا جب انہوں نے کہا تھا کہ اگر حماس اپنے باقی ماندہ قیدیوں کو رہا نہیں کرتا تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بنا دیں گے۔

    لاس اینجلس : سب سے مہنگا گھر شعلوں کی نذر ہوگیا، تصاویر دیکھیں

    وینس نے کہا کہ یہ بالکل واضح ہے کہ صدر ٹرمپ کا حماس کو دھمکی دینا اور یہ واضح کرنا کہ نتائج میں جہنم کا سامنا کرنا پڑے گا اس وجہ سے ہم نے کچھ یرغمالیوں کو نکالنے میں پیش رفت کی ہے۔

  • قطر میں اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ

    قطر میں اسرائیل حماس جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ

    قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی مذاکرات تاحال بے نتیجہ ہیں۔

    امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے درمیان ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے درمیان دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی معاہدے کے مذاکرات پر تبادلہ خیال ہوا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر بائیڈن کو مذاکرات کی پیش رفت سے آگاہ کیا، وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر بائیڈن نے اس عمل کو تیز کرنے اور فوری جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی اور جنگ بندی کے ذریعے امدادی سرگرمیوں کو بہتر بنانے پر زور دیا۔

    وائٹ ہاؤس کے مطابق غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، اور اس سلسلے میں آئندہ دنوں میں مزید پیش رفت متوقع ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے ’’بہت قریب‘‘ ہیں۔

    دریں اثنا، امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام نے دھمکی دی ہے کہ اگر ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد 20 جنوری تک معاہدہ نہ ہوا، تو غزہ میں مزید خوں ریزی ہوگی، امریکا کے نو منتخب نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو ٹرمپ ’اسرائیلیوں کو حماس اور اس کی قیادت کی آخری باقیات کو ختم کرنے کے قابل بنا سکتے ہیں۔‘

    ’اسرائیل کی تاحیات حمایت پر جوبائیڈن کا شکریہ‘

    ادھر حماس نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کے مسودے کی تکمیل کا اعلان کیا ہے، جس کی اسرائیل سے منظوری باقی ہے، فلسطینی مزاحمتی گروپ جہاد طہٰ کے ترجمان نے لندن میں قائم پین عرب نیوز آؤٹ لیٹ العربی الجدید ٹی وی کو بتایا کہ ثالثوں نے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی شرائط کے خاکے کے مسودے کو حتمی شکل دی ہے۔

    دوسری طرف اسرائیلی بربریت بھی جاری ہے، 24 گھنٹوں میں بچوں سمیت مزید 28 فلسطینی شہید کر دیے گئے، غزہ میں اسرائیلی بربریت کے گزشتہ 100 دن میں 5 ہزار فلسطینی شہید ہوئے، دہشت گرد صہیونی فوج کے پناہ گزین کیمپس، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے بھی جاری ہیں۔

    شمالی غزہ میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر حملوں میں اب تک 9 ہزار 500 فلسطینی زخمی ہوئے، غزہ میں شہدا کی تعداد 46 ہزار 656 ہو گئی ہے، جب کہ ایک لاکھ 9660 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔

  • غزہ، حماس نے 2 اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کردیا

    غزہ، حماس نے 2 اسرائیلی فوجیوں کو جہنم واصل کردیا

    شمالی غزہ میں حماس کے حملے میں 2 اسرائیلی فوجی اپنے انجام کو پہنچ گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ حماس کے راکٹ حملے میں اسرائیلی ٹینک بھی تباہ ہو گیا۔

    حماس کے حملے میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں میں سارجنٹ میٹیو یاکوف پرل اور سارجنٹ کیناؤ کاسا شامل ہیں۔

    شمالی غزہ میں 6 جنوری کو بھی 2 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔

    اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے خلاف زمینی کارروائی اور پٹی کے ساتھ سرحد پر کارروائیوں میں مرنے والے فوجیوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی ہے۔

    اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ جنگ بندی کا معاہدہ بہت قریب ہے جس سے غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوسکے گی۔

    پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب جین نول بیروٹ کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں ہم جنگ بندی اور یرغمالیوں کے حوالے سے ایک معاہدے کے بہت قریب ہیں۔

    الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ غزہ جنگ بندی کے لیے قطر میں اسرائیل اور حماس تحریک کے درمیان بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں۔

    قطری وزارت خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ غزہ جنگ بندی کے مذاکرات تکنیکی سطح پر جاری ہیں اور وفود قاہرہ اور دوحہ میں مسلسل ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ بعد میں اسرائیل نے فلسطین کی غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ناکامی کے حوالے سے حماس پر نئے الزامات لگائے تھے۔

    اسرائیلی ڈرون حملے میں فلسطینی بچے شہید

    یاد رہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے حماس کو جنگ بندی میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایڈن بار ٹال نے کہا کہ کسی معاہدے پر پہنچنے کا واحد راستہ تحریک حماس پر دباؤ ڈالنا ہے۔

  • 34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی، اسرائیل کا انکار، حماس نے ثبوت دے دیا

    34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی، اسرائیل کا انکار، حماس نے ثبوت دے دیا

    غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں جاری مذاکرات کے دوران حماس کو ملنے والی 34 یرغمالیوں کی فہرست معمہ بن گئی ہے، اسرائیل نے کوئی فہرست دینے کی تردید کر دی ہے، جس پر حماس نے روئٹرز کو ثبوت فراہم کر دیا ہے۔

    حماس نے روئٹرز کو ان 34 یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی ہے، جنھیں تنظیم نے رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم نیتن یاہو کے دفتر نے روئٹرز کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی 34 اسیروں کی فہرست کی منظوری دے دی۔

    اس سے قبل اتوار کی سہ پہر کو ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’’ابھی تک حماس نے یرغمالیوں کی فہرست نہیں دی ہے۔‘‘

    روئٹرز اب رپورٹ کر رہا ہے کہ حماس کے ایک اہلکار نے ایجنسی کو اس فہرست کی ایک کاپی فراہم کی ہے، جس میں 34 یرغمالیوں کے نام دکھائے گئے ہیں، جو فلسطینی گروپ نے اسرائیل کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کرنے ہیں۔

    ادھر حماس کے ایک اہلکار نے یہ بھی کہا ہے کہ انھیں ایک ہفتے کے سکون (یعنی جنگ بندی) کی ضرورت ہے، جس میں وہ یہ طے کر سکیں گے کہ کون سے اسرائیلی قیدی زندہ ہیں۔

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ حماس کے ایک اہلکار نے ایجنسی کو بتایا کہ گروپ نے ’’قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے طور پر اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی فہرست سے 34 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘‘

    گمنام حماس اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی تبادلے میں وہ تمام خواتین، بچے، بوڑھے اور بیمار اسیران شامل ہوں گے جو غزہ میں ابھی تک قید ہیں، تاہم حماس کو ان یرغمالیوں کی حالت کا تعین کرنے کے لیے وقت درکار ہے۔

    اہلکار نے کہا حماس نے 34 قیدیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ، تاہم، انھیں ایک ہفتے کے ’سکون‘ کی ضرورت ہے جس میں وہ یرغمالیوں کی دیکھ بھال کرنے والوں سے بات چیت اور ان کے زندہ یا مردہ ہونے کی شناخت کر پائیں گے۔

  • حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    حماس اسرائیل معاہدے میں کن باتوں پر اتفاق ہوا ہے؟

    حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی 34 یرغمالیوں کی ایک فہرست پر اتفاق کر لیا۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی اور عرب ثالثوں کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوششیں تیز ہو گئی ہیں، معاہدہ ہونے کی صورت میں ان قیدیوں کا فلسطینی قیدیوں کے بدلے تبادلہ کیا جائے گا۔

    حماس کے ایک عہدیدار نے اتوار کو روئٹرز کو بتایا کہ کوئی بھی معاہدہ غزہ سے اسرائیلی انخلا اور مستقل جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچنے سے مشروط ہے۔ دوسری طرف اسرائیلی مذاکراتی وفد کے ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ معاہدے کے حوالے سے تمام بقایا نکات کے حل موجود ہیں، ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ معاہدہ عبوری ہوگا اور تقریباً 2 سے 3 ماہ تک جاری رہے گا۔

    اسرائیلی وفد کے مطابق اس معاہدے میں حماس کے رہنماؤں کو اندرون اور بیرون ملک نشانہ بنانے سے استثنیٰ دینے کی شرط رکھی گئی ہے، جس کے بدلے میں حماس رہنما غزہ کی پٹی چھوڑ دیں گے۔

    غزہ میں عرب اور بیرونی ممالک کے ساتھ مل کر ایک آزاد فلسطینی ادارے کو اقتدار سونپا جائے گا، غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی افواج کو اسی طرح تعینات کیا جا سکتا ہے جیسا کہ جنوبی لبنان میں یونی فِل تعینات ہے۔

    امریکا ممکنہ معاہدے کی تمام شقوں کے ساتھ اس کے نفاذ کی سرپرستی کرے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعہ کے روز قطر اور مصر کی ثالثی میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مذاکرات کاروں کو دوحہ بھیجا تھا۔ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ نے حماس پر زور دیا کہ وہ ایک معاہدے پر رضامند ہو جائے۔

  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا

    اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا

    تل ابیب: اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل نے پہلی بار حماس کے سیاسی بیورو کے چیف اسماعیل ہنیہ کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے، اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کہا حماس رہنما کو آئی ڈی ایف نے اس سال کے شروع میں تہران میں نشانہ بنایا۔

    اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ یمن کے حوثیوں کا بھی ایسا ہی انجام ہوگا جیسا ہنیہ سمیت خطے میں ایرانی قیادت والے اتحاد کے دیگر ارکان کا ہوا ہے، اسرائیلی فوج یمن کے حوثی باغیوں کی قیادت کا بھی ’سر قلم‘ کر دے گی۔

    اسرائیل کاٹز نے پیر کو کہا جو حال غزہ اور لبنان کا کیا ہے صنعا اور حدیدہ کا بھی ویسا ہی حشر کریں گے، اور حوثیوں کو اسی طرح شکست دیں گے جس طرح حماس اور حزب اللہ کو دی۔ انھوں نے کہا ہم نے تہران، غزہ اور لبنان میں ہنیہ، یحییٰ سنوار، اور حسن نصر اللہ کے ساتھ جو کیا وہی حوثی قیادت کے ساتھ بھی کریں گے۔

    حماس کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، اسرائیلی وزیراعظم

    اسرائیلی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ تل ابیب نے ایران کے دفاعی نظام کو اندھا کر دیا ہے، ہم نے ان کی پیداوار کو نقصان پہنچایا اور شام کی اسد حکومت کو گرا دیا، اسرائیل ہر اس شخص کو سخت سزا دے گا جو انھیں نقصان پہنچائے گا۔

    واضح رہے کہ اسرائیلی وزارت دفاع میں منعقدہ ایک تقریب میں کاٹز کے یہ ریمارکس پہلی بار اس عوامی اعتراف کی نشان دہی کرتے ہیں کہ ایرانی دارالحکومت میں جولائی کے آخر میں ہنیہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ تھا۔ ایران اور حماس نے پہلے ہی اسرائیل کو ہنیہ کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

  • حماس کا غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بڑا بیان

    حماس کا غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بڑا بیان

    حماس نے غزہ میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں سے متعلق اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی احمقانہ جنگ سے یرغمالیوں کو ہمیشہ کے لیے کھو سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو یرغمالیوں کی رہائی کیلئے جو کچھ کرنا ہے کرلے اس سے قبل بہت دیر ہوجائے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی 14ماہ سے جاری جنگ میں اب تک 33 یرغمالی مارے جاچکے ہیں۔

    دوسری جانب برطانیہ نے مصر میں انسانی ہمدردی کی کانفرنس سے قبل غزہ کے لیے 19 ملین پاؤنڈ (24 ملین ڈالر) کی فنڈنگ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    برطانیہ کی جانب سے کانفرنس میں شرکت کرنے والی بین الاقوامی ترقی کی برطانوی وزیر اینیلیز ڈوڈز نے غزہ کی صورت حال کو ’تباہ کن‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ تک بلا تعطل امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ غزہ کے باشندوں کو سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی خوراک، اور پناہ گاہ کی اشد ضرورت ہے، میں اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی سرزمین دونوں میں ہم منصبوں سے ملاقات کروں گی، تاکہ رکاوٹوں کو دور کرنے، جنگ بندی کرنے، اور یرغمالیوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ اس تنازعے کا دیرپا حل تلاش کیا جا سکے۔

    واضح رہے کہ مصر غزہ کے لیے امداد بڑھانے سے متعلق ایک کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے، ”غزہ کی پٹی پر انسانی ہمدردی کے ردعمل“ کو بڑھانے کے بارے میں وزارتی کانفرنس آج قاہرہ میں شروع ہونے والی ہے۔

  • حماس نے یرغمالی کی ویڈیو جاری کر کے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا، وائٹ ہاؤس کا اہم بیان

    حماس نے یرغمالی کی ویڈیو جاری کر کے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا، وائٹ ہاؤس کا اہم بیان

    حماس نے یرغمالی کی ویڈیو جاری کر کے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، وائٹ ہاؤس سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر حماس قیدیوں کو رہا کرتی ہے تو کل جنگ ختم ہو سکتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز فلسطینی تنظیم نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں اسرائیلی نژاد امریکی ایڈن الیگزینڈر نیتن یاہو اور ڈونلڈ ٹرمپ سے التجا کر رہے ہیں کہ وہ انھیں بھول نہ جائیں۔

    ویڈیو جاری ہونے کے چند گھنٹے بعد اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی کی والدہ نے کہا کہ انھیں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے یقین دلایا ہے کہ یرغمالیوں کے معاہدے کے لیے ’’حالات تیار ہیں‘‘۔

    ییل الیگزینڈر کے بیٹے ایڈن کو گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے جانبازوں نے اسرائیل کے اندر سے یرغمال بنایا تھا، ییل نے ہفتے کی رات تل ابیب کے ’یرغمالی چوک‘ پر ریلی سے خطا می کہا کہ وہ ویڈیو دیکھر کر لرز کر رہ گئی ہیں۔ اس چوک پر یرغمالیوں کے اہل خانہ کئی مہینوں سے ہر ہفتے اکھٹے ہو رہے ہیں۔

    اسرائیلی فورسز نے غزہ کے مشہور شیف کو ڈرون حملے میں قتل کر دیا

    وائٹ ہاؤس نے بھی ویڈیو کے بعد ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ویڈیو کے بعد ایڈن الیگزینڈر کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سیویٹ نے کہا ’’غزہ میں جنگ کل رک جائے گی اور غزہ کے باشندوں کی تکالیف فوری طور پر ختم ہو جائیں گی، اگر حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے پر راضی ہوتی تو مہینوں پہلے یہ جنگ ختم ہو چکی ہوتی۔‘‘

    2024 میں فلسطین کو کن ممالک نے تسلیم کیا؟

    انھوں نے مزید کہا کہ ایک معاہدہ ابھی میز پر ہے، حماس کا ایک وفد جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کی تجاویز پر بات کرنے کے لیے قاہرہ پہنچا ہے۔ سیویٹ کا کہنا تھا کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی تک اپنی کوششیں ترک نہیں کریں گے۔