Tag: حمایت

  • ایران میں عالم دین کے قاتلوں کی حمایت کرنے والے 32 افراد گرفتار

    ایران میں عالم دین کے قاتلوں کی حمایت کرنے والے 32 افراد گرفتار

    تہران : ایرانی پولیس نے صوبہ حمدان عالم دین کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے شخص سے اظہار یکجہتی کرنے کے جرم میں 32 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صوبے حمدان میں ہفتے کے روز ایک شخص نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر معروف عالم دین مصطفیٰ غٓسمی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں عالم دین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران نے معروف عالم دین کے قتل کے الزامات کا سامنا کرنے والے ملزم کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر حمایت کرنے پر 32 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حمدان میں بہروز ہاجیلوئی نامی شخص نے مبینہ طور پر مصطفیٰ غاسمی کو ان کے مدرسے کے باہر گولی مار کر جاں بحق کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بہروز نے اپنے اس جرم کا اقرار انسٹاگرام پر کیا تھا تاہم بعد ازاں اس نے اپنی وہ پوسٹ ہٹادی تھی۔

    حمدان پولیس کے سربراہ بخشالی کامرانی کا کہنا تھا کہ بہروز کے نجی انسٹاگرام پیج پر حمایتی پیغام بھیجنے والے 32 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ہاجی لوئی کے انسٹاگرام اکاونٹ میں اسے پستول، شاٹ گن اور خودمختار رائفلز کے ہمراہ دیکھا گیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ہاجی لوئی کی گاڑی کو ٹریک کیا گیا جس کے بعد اس نے پولیس سے جھڑپ کی جس پر گولی لگنے سے وہ ہلاک ہوگیا ہے۔ اس قتل کے واقعے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسلحہ کی آن لائن تجارت کے خاتمے کے لیے کریک ڈاون کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایران میں علما کرام کے قتل کے واقعات حالیہ سالوں میں بہت کم رونما ہوئے ہیں تاہم نومبر کے مہینے میں شمالی مشرقی صوبے گولستان میں سنی امام کو گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

  • بریگزٹ کے باعث اسکاٹ لینڈ کی آزادی کی حمایت میں ریکارڈ اضافہ

    بریگزٹ کے باعث اسکاٹ لینڈ کی آزادی کی حمایت میں ریکارڈ اضافہ

    لندن : برطانیہ کے یورپی یونین سے آئندہ اخراج کی وجہ سے اسکاٹ لینڈ کی برطانیہ سے ممکنہ آزادی کی حمایت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت اسکاٹ لینڈ کے انچاس فیصد باشندے برطانیہ سے آزادی کے حق میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک تازہ سروے میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی اس ریاست کی باقی ماندہ برطانیہ عظمی سے ممکنہ آزادی کی سیاسی سوچ یوں تو کئی عشرے پرانی ہے لیکن اس سوچ اور اس کے لیے سیاسی حمایت میں گزشتہ چار برسوں میں اتنا زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جتنا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔

    اسکاٹش عوام میں لندن سے آزادی کی اس سوچ کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ایسے اسکاٹش رائے دہندگان میں بڑی تعداد ان شہریوں کی ہے، جو چاہتے ہیں کہ انہیں مستقبل میں بھی یورپی یونین کا حصہ رہنا چاہیے۔

    سروے کے مطابق جون 2018 میں اسکاٹ لینڈ کے تقریبا 45 فیصد باشندے یہ چاہتے تھے کہ اسکاٹ لینڈ کو برطانیہ سے آزادی حاصل کر لینا چاہیے۔ اب لیکن نو ماہ بعد یہی شرح بڑھ کر 49 فیصد ہو چکی ہے۔

    مزید یہ کہ اسکاٹ لینڈ میں برطانیہ سے آزادی کے حامی ووٹروں کی یہ وہ زیادہ سے زیادہ شرح فیصد ہے، جو آج تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

  • عرب اتحاد کے لیے ٹرمپ کی حمایت مثبت تزویراتی اشارہ ہے‘ انور قرقاش

    عرب اتحاد کے لیے ٹرمپ کی حمایت مثبت تزویراتی اشارہ ہے‘ انور قرقاش

    ابوظہبی : اماراتی وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش کا کہنا ہے کہ یمن میں سعودی اتحاد کی سپورٹ کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف مناسب وقت پر سامنے آنے والا ایک مثبت تزویراتی اشارہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے یہ بات انگریزی زبان میں کی گئی اپنی ٹویٹ میں کہی، اس سے قبل وہائٹ ہاوس نے بتایا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی اس قرار داد کے خلاف ویٹو کا حق استعمال کیا ہے جس میں یمن میں سرگرم عرب اتحاد کو عسکری سپورٹ کی فراہمی ختم کر دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی قرار داد کے متعلق کہا کہ یہ میرے آئینی اختیارات کو کمزور کرنے کے لیے ایک غیر ضروری اور خطر ناک کوشش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی شہریوں اور فوجیوں کی جانیں فی الوقت اور مستقبل میں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکی سپورٹ ضروری ہے تا کہ عرب اتحاد کے ان بعض ممالک میں رہنے والے 80 ہزار سے زیادہ امریکیوں کی حفاظت ہوسکے جن کو یمن میں موجود حوثیوں کی جانب سے حملوں کا خطرہ درپیش ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال دسمبر میں امریکی سینیٹ نے یمن میں جاری سعودی عرب کی جنگ سے اپنی فوجیں واپس بلانے اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے لیے سعودی ولی عہد کو ذمہ دار ٹھہرانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

    یمن جنگ: اقوام متحدہ امن معاہدے پر عمل درآمد کو یقینی بنائے، خالد بن سلمان

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں یمن کی حکومت اور حوثی مخالفین کے درمیان حدیدہ میں جنگ بند کرنے کا معاہدہ طے پایا جاچکا ہے، لیکن فریقین کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی جاری ہے۔

  • او آئی سی کا سوڈان میں عوامی مطالبات کی حمایت کا اعلان

    او آئی سی کا سوڈان میں عوامی مطالبات کی حمایت کا اعلان

    دبئی : اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے سوڈان میں جاری سیاسی بحران میں سوڈانی قوم کے مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈانی قوم نے اپنے مستقبل کے حوالے سے جو فیصلہ کیا اس کی ہر سطح پر حمایت کی جانی چاہیے۔

    اسلامی تعاون تنظیم نے سوڈان میں عسکری کونسل کی طرف سے قوم کے مفاد میں کیے فیصلوں اور اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ او آئی سی سوڈان کے ریاستی اداروں کے تحفظ پر زور دیتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ سوڈانی قوم کے جائز مطالبات اور ان کی امنگوں کی ترجمانی وقت کی ضرورت ہے۔

    او آئی سی نے سوڈان کی تمام سیاسی قوتوں پر تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کہ سوڈان میں پرانتقال اقتدار کا عمل پرامن طریقے سے آگے بڑھایا جائے اور سوڈان کے استحکام اور خوش حالی کو پیش نظر رکھتے ہوئے اسلامی تعاون تنظیم کی قراردادوں پرعمل درآمد کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : سوڈان : فوجی کونسل کے سربراہ نے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا

    خیال رہے کہ سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ و وزیر دفاع عود بن عوف نے سابق آمر عمر البشیر کا تختہ الٹنے کے ایک دن بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا، عود ابن عوف نے اپنے فیصلے کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کیا۔

    فوجی کونسل کے سربراہ عود بن عوف نے لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتاح عبدالرحمان برہان کو اپنا جانشین نامزد کردیا، فوج کا کہنا ہے کہ 2 سال تک اقتدار میں رہنے کے بعد انتخابات کرائے گی۔

    مزید پڑھیں : سوڈان میں مارشل لاء نافذ، ملک چلانے کے لیے عبوری کونسل تشکیل، صدرگرفتار

    یاد رہے کہ سوڈانی عوام گزشتہ تین مہینوں نے صدر عمر البشیر کے خلاف مظاہرے کررہے تھے جو آج رنگ لے آئے اور صدر عمر حسن البشیر صدارت سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد انہیں فوج نے گرفتار کرکے نظر بند کردیا تھا اور وہ تاحال نظر بند ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سوڈان میں فوج نے ملک کے انتظامی امور چلانے کے لیے جنرل عود بن عوف کی سربراہی میں ایک عبوری کونسل تشکیل دے دی ہے، جنرل عود سبک دوش ہونے والے صدر عمر البشیر کے نائب اول اور سوڈان کے وزیر دفاع ہیں۔

  • داعش کی حمایت، اردن کے11 شہریوں کو پانچ سال کی سزا

    داعش کی حمایت، اردن کے11 شہریوں کو پانچ سال کی سزا

    عمان: ادرن کی فوج داری عدالت نے دہشت گرد تنظیم داعش کی حمایت میں 11 اردنی شہریوں کو پانچ سال قید کی سزا سنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق اردن کی ایک فوج داری عدالت نے داعش کی حمایت کے الزام میں 11 اردنی باشندوں کو پانچ سال قید کی سزا سنا دی۔

    غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ملزمان میں تین مختلف جامعات کے طلباء شامل ہیں۔ انہیں داعش کی حمایت کی پاداش میں دو سے پانچ سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

    ملزمان پر سوشل میڈیا پر دہشت گرد تنظیموں کی حمایت اورفیس بک کے ذریعے داعش کی حمایت میں پروپگنڈہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ تمام ملزمان کی عمریں بیس اور تیس سال کے درمیان ہیں۔

    فوج داری عدالت کی جانب سے ملزمان کو یہ سزائیں سوشل میڈیا پر ان کی طرف سے پوسٹ کردہ بیانات اور مواد کی بنیاد پر سنائی گئی ہیں۔

    عدالت میں زیرسماعت دہشت گردی کے کیس میں زیادہ تر ملزمان پر النصرہ فرنٹ، داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    امارات میں داعش کے ’کی بورڈ جہادی‘ کو پانچ سال قید، دس لاکھ درہم جرمانہ

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے متحدہ عرب عمارات کی عدالت نے سوشل میڈیا پر شدت پسندی کی ترغیب دینے والے دو افراد کو سائبر کرائم کے قوانین کے تحت قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • امریکا یمن کے خلاف جنگ میں سعودیہ کی حمایت جاری رکھے گا، جنرل ڈیوڈ ہل

    امریکا یمن کے خلاف جنگ میں سعودیہ کی حمایت جاری رکھے گا، جنرل ڈیوڈ ہل

    واشنگٹن : امریکی سینٹرل کمان کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ امریکا یمن میں انتہا پسندوں کے خلاف جاری عرب اتحاد کی کارروائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹرل کمان کے ڈپٹی ڈائریکٹر میجر جنرل ڈیوڈ سی ہل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا یمن میں امن و امان کی بحالی اور حوثیوں اور القاعدہ کے خلاف جاری جنگ میں سعودی عرب کی پر ممکن معاونت کرے گا۔

    متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں ملٹری ایگزبیشن میں میجر جنرل ڈیوڈ سی ہل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں آئینی حکومت کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کیلئے خصوصی تعاون جاری رہے گا۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اصل ہدف القاعدہ اور داعش ہیں اور ان کے خلاف اپنے اتحادی ممالک کو تمام وسائل و ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔

    امریکی جنرل ڈیوڈ ہل کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے شام میں داعش کی خلافت کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے، اس لیے گزشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ٹرمپ نے شام سے 2000 امریکی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں  : یمن میں دھڑ جڑے بچے طبی امداد نہ ملنے پر جاں بحق

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی یمن میں آئینی حکومت کے خلاف برسرپیکار ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کے خلاف جنگ جاری ہے جس کےلیے امریکا سعودی اتحاد کی مسلسل امداد کررہا ہے۔

  • وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    وینزویلا کے اہم فوجی جنرل نے صدر ماڈورو کی مخالفت کا اعلان کردیا

    کراکس : وینزویلا کی فضائی افواج کے سربراہ جنرل فرانسیسکو یانیر نے دستوری حکومت کے مخالف اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس مدورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ وینزویلن ایئرفورس کی اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے سربراہ جنرل فرانسیسکو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں اپوزیشن لیڈر سے اظہار وفاداری کیا۔

    جنرل فرانسیسکو یاینز کا کہنا تھا کہ ملک کی 90 فیصد افواج نکولس ماڈورو کے مخالف ہے، وینزویلا کی عوام صدر ماڈورو کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

    وینزویلن فضائیہ کے اعلیٰ افسر نے نکولس ماڈورو کے آمرانہ طرز حکومت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں وینزویلا کی فوج کو قائم مقام صدر جون گائیڈو کو صدر تسلیم کرنے اور نکولس ماڈورو کو منصب صدارت سے ہٹانے کی دعوت دیتا ہوں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ جنرل فرانسیسکو نے یہ ویڈیو کب اور کس مقام پر ریکارڈ کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کے سربراہ کی جانب سے جاری ویڈیو پیغام کے بعد وینزویلین ایئرفورس کی اعلیٰ کمانڈ نے جنرل فراسیسکو پر غداری کا الزام کا عائد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ وینزویلا کی تمام افواج جنرل فرانسیسکو کے ساتھ شامل ہوجائے۔

    اپوزیشن رہنما جون گائیڈو کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملٹری حکام کی حمایت حاصل کرنے کےلیے خفیہ میٹنگ کی تھی نکولس ماڈورو کو صدارتی محل سے نکالنے کےلیے وہ فوج کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی نے بھی اپوزیشن رہنما کی حمایت کردی

    یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی کرنل جوش لوئس سلوا کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تھی جس میں وہ نکولس ماڈورو سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو اعلان وفاداری کررہے تھے۔

  • جرمنی نے وینزویلا میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کردی

    جرمنی نے وینزویلا میں حکومت مخالف مظاہروں کی حمایت کردی

    کراکس : جرمنی نے دستوری حکومت کے سرگرم اپوزیشن رہنما جون گوئیڈو کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے دوبارہ الیکشن کو ملک میں استحکام کا ضامن قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولس ماڈورو کیخلاف احتجاج جاری ہے جبکہ حزب اختلاف کے حامیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہیں اور نکولس میڈورو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    جرمن حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ احتجاجی تحریک چلانے والے وینزویلن شہری اپنے ملک بہتر مستقبل کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نکولس ماڈورو گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں ایک بار پھر ملک کے صدر منتخب ہوئے تھے اور رواں ماہ ہی اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ وینزیلن صدر کی مخالف میں بغاوتی تحریک چلانے والے اپوزیشن رہنما جون گوئیڈو کی جرمنی کے علاوہ امریکا اور کینیڈا نے بھی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے وینزویلا میں سیاسی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔

    وینزویلن صدر نکولس ماڈورو نے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے الزام میں امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے وینزویلا میں تعینات امریکی سفارتکاروں کو 72 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : وینزویلا کے صدرنکولس میڈورو کا امریکا سے سفارتی تعلقات ختم کرنےکا اعلان

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک جون گوئیڈو کی حمایت کررہے ہیں جبکہ روس، کیوبا اور ترکی سمیت کئی ممالک نے وینزویلا کے منتخب صدر نکولس ماڈورو کی دستوری حکومت کی حمایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ اپوزیشن لیڈر جون گوئیڈو نے خود کو عوام کے سامنے قیام مقام صدر کا تھا جلد ہی فوج کی نگرانی میں صاف اور شفاف الیکشن کرانے کا اعلان کیا ہے، جس کے چند منٹ بعد ہی ڈونلڈ ٹرمپ نے اپوزیشن لیڈر جان گائیڈو کی حکومت کو تسلیم کرلیا۔

    وینزویلا کی حزبِ اختلاف نے اس انتخاب کو تسلیم کرنے سے انکارکیا تھا کیوں کہ انتخاب سے قبل حزبِ اختلاف کے بیشتر رہنماؤں اور امیدواروں کو یا تو قید کردیا گیا تھا۔

  • برطانیہ : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار

    برطانیہ : ڈی یو پی تھریسامے کی حمایت سے منحرف، حکومت مشکلات کا شکار

    لندن : شمالی آئرلینڈ کی سخت گیر سیاسی جماعت ڈی یو پی معاہدے سے منحرف ہوگئی جس کے باعث برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت مشکل کا شکار ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی آئر لینڈ کی نمائندگی کرنے والی سیاسی جماعت اور تھریسامے کی اتحادی جماعت ڈی یو پی وزیر اعظم کے حق میں ووٹ دینے کا معاہدے منحرف ہوگئی، ڈی یو پی نے تھریسا مے کی حکومت بحال رکھنے کے لیے ایک ارب پاؤنڈ کا معاہدہ کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تھریسامے اور ڈی یو پی کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ کی جماعت نے حکومتی قوانین کی حمایت میں ووٹ دینا تھا تاہم مذکورہ جماعت کے ممبران نے پارلیمنٹ لیبر پارٹی کے حق میں ووٹ دے دیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بجٹ کی ووٹنگ کے دوران ڈی یو پی نے لیبر پارٹی کو ووٹ دیئے جس کے باعث تھریسامے کو اراکین پارلیمنٹ کے مطالبات ماننے اور اس بات کا تجزیہ کرنے پر راضی ہوئیں کہ بریگزٹ معاہدے کی منسوخی سے کیا مشکلات پیش آئیں گی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 585 صفحات پر مشتمل معاہدے کے تحت شمالی آئرلینڈ سے برطانیہ درآمد کیے جانے والے سامان پر کسٹمز چیک کی بات ہوئی تھی۔

    ڈی یو پی کی جانب سے بریگزٹ کے ترجمان سیمی ولسن کا کہنا تھا کہ تھریسامے ہمیں اعتماد میں لیے بغیر سودے بازی کا آغاز کیا، پارلیمنٹ میں وزیر اعظم تھریسا مے کے خلاف ووٹنگ وزیر اعظم کے لیے پیغام ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ڈی یو پی کے اتحاد کے بغیر وزیر اعظم عوام سے بریگزٹ پلان منظور نہیں کرواسکتے۔

  • بورس جانسن کی برطرفی کا مطالبہ، لارڈ شیخ کو دھمکی آمیز کالز موصول

    بورس جانسن کی برطرفی کا مطالبہ، لارڈ شیخ کو دھمکی آمیز کالز موصول

    لندن : کنزرویٹو پارٹی مسلم فوررم کے بانی لارڈ شیخ نے کہا ہے کہ بورس جانسن کی پارٹی سے برطرفی کے مطالبے پر اسلام فوبیا میں مبتلا افراد کے بدسلوکی پر مبنی فون اور پیغامات موصول ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کے مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے کہا ہے کہ مسلمان خواتین کی توہین کرنے پر برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن پر تنقید کرنے کے بعد بدسلوکی پر مبنی فون کالز اور میسجز موصول ہورہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم فورم کے بانی لارڈ شیخ نے بتایا کہ بورس جانسن کو پارٹی سے برطرف کرنے کا مطالبہ کرنے کے بعد سے اسلام فوبیا میں مبتلا افراد کی جانب سے شدت پسندی پر منحصر دھمکی آمیز پیغامات اور فون کالز موصول ہورہی ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے اپنے کالم میں کہا تھا کہ مسلمان خواتین برقعہ پہن کر ’لیٹر بُکس‘ اور بینک چوروں کی طرح لگتی ہیں۔ جس کے بعد بورس جانسن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    دوسری جانب دنیا کے معروف ترین مزاحیہ اداکار روون اٹکنسن (مسٹر بین) نے بورس جانسن کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’جانسن کا بیان ایک اچھا لطیفہ ہے‘ جس پر انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔

    برطانوی اداکار مسٹر بین نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ٹائمز نیوز پیپرز‘  کو ارسال کیے گئے خط میں تحریر کیا کہ سابق وزیر خارجہ کو مذہب کی تضحیک کرنے پر ’معافی مانگنے کی ضرورت نہیں‘ کیوں کہ انہیں کسی بھی مذہب کا مذاق اڑانے کا حق حاصل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کو بورس جانسن کے حوالے سے درجنوں شکایات موصول ہوچکی ہیں، جس میں بورس جانسن سے معافی اور ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بورس جونسن اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انھوں نے معافی مانگنے سے بھی انکار کردیا ہے۔

    بورس جونسن نے ڈنمارک کی جانب سے سڑکوں پر برقعہ یا نقاب اوڑھنے پر جرمانہ عائد کرنے کو غلط اور باپردہ مسلمان خواتین کو لیٹر باکس سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا موازنا بینک لوٹنے والوں اور باغی نوجوانوں سے کیا جاسکتا ہے۔