Tag: حمد بن جاسم

  • پاناما جے آئی ٹی کے دو ارکان کا قطر جانے کا امکان

    پاناما جے آئی ٹی کے دو ارکان کا قطر جانے کا امکان

    اسلام آباد: پاناما کیس میں بیان دینے کے لیے قطری شہزادے کے پاکستان آنے سے انکار کے بعد جے آئی ٹی کی جانب سے اپنے دو ارکان قطر بھیجے جانے کا امکان ہے۔

    اطلاعات کے مطابق امکان ہے کہ جے آئی ٹی کے دو ارکان قطری شہزادے حمد بن جاسم سے پوچھ گچھ کے لیے قطر جائیں گے اور ان کی طرف سے پیش کردہ خط کے مندرجات کی تصدیق اور جرح کریں گے۔

    جے آئی ٹی ارکان نے قطر جانے کے لیے سپریم کورٹ رجسٹرار آفس سے رابطہ کیا ہے تاہم ارکان کے بیرون ملک جانے کے لیے سپریم کورٹ کے متعلقہ بینچ کی اجازت درکار ہوگی، بینچ کی اجازت ملتے ہی دو ارکان دوحہ روانہ ہوجائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم نے پاکستان آنے سے انکار کردیا تھا اور انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرانے کی پیشکش کی تھی تاہم جے آئی ٹی نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ شہزادہ حماد بن جاسم نے بیان ریکارڈ کرانے کے جے آئی ٹی کو قطر آنے کا کہا تھا ، ویسے بھی حمد بن جاسم الثانی کے بیان کے لیے قطر جانا ضروری ہے۔

    اطلاعات ہیں کہ رجسٹرار آفس نے اس بات پر کہا ہے کہ جے آئی ٹی تحقیقات کے لیے آزاد ہے۔

    اسی سے متعلق: پاناما کیس، جے آئی ٹی کا قطری شہزادے کو دوبارہ سمن جاری کرنے کا فیصلہ

  • پانامہ کیس، حمد بن جاسم کے خط کی کوئی اہمیت نہیں، اعتزاز احسن

    پانامہ کیس، حمد بن جاسم کے خط کی کوئی اہمیت نہیں، اعتزاز احسن

    اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں پیش کیےگئے حمد بن جاسم کے خط کی کوئی اہمیت نہیں ہے یہ صرف اور صرف ردی کا ٹکڑا ہے۔

    سینیٹر اعتزاز احسن اے آر وائی نیوز سے بات کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ جب تک حمد بن جاسم خط کی تصدیق نہیں کرتے یہ خط ردی کے ایک ٹکڑے کے سوا کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور یہ خط خود نواز شریف کے بیان سے بھی متصادم ہے۔

    اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پانامہ پپیپرز میں نواز شریف کے اہل خانہ کا نام آنے کے بعد سے دو مرتبہ وزیر اعظم قوم سے خطاب کر چکے ہیں اور دونوں مرتبہ حمد بن جاسم کے گروپ الثانی میں سرمایہ کاری کا ذکر تک نہیں کیا اور آج اچانک خط سامنے لے آئے ہیں جو کہ ناقابل فہم ہے۔

    اسی سے متعلق : حمد بن جاسم کون ہیں ؟

    انہوں نے مزید کہا کہ حمد بن جاسم سے منت سماجت کر کے خط لیا گیا ہو گا تا ہم اب انہیں پاکستان آنا چاہئے اور سپریم کورٹ میں باقاعدہ جرح ہونی چاہئے ایسا ہوا تو میں وکلاءکو بتاﺅں گا کہ حمد بن جاسم سے کیا سوالات کرنے ہیں۔

    یہ پڑھیے : پاناما کیس، وزیراعظم کےبچوں نے دستاویزی ثبوت سپریم کورٹ میں جمع کرا دیئے

    اعتزاز احسن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ خط تو پتہ نہیں ثابت ہو گا یا نہیں ہو گا لیکن پاکستان میں یہ بات مشہور ہے کہ لندن کے فلیٹس موٹر وے کی تعمیر کے دوران لیے گئے کمیشن سے خریدے گئے ہیں۔

  • حمد بن جاسم کون ہیں ؟

    حمد بن جاسم کون ہیں ؟

    آج سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے بچوں حسن نواز اور حسین نواز کے وکلاء نے پاناما کیس میں جائیداد کے ثبوت کے طور پر قطر کے شہزادے حمد بن جاسم کا لکھا گیا خط جمع کرایا ہے۔

    خط میں قطر کے شہزادے حمد بن جاسم نے بتایا ہے کہ شریف خاندان نے 1980 میں قطر کے معروف تجارتی گروپ الثانی کے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری تھی اور سرمایہ کاری سے حاصل منافع سے لندن میں چار فلیٹس خریدے تھے۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے صاحبزادوں کے زیرِ استعمال لندن کے فلیٹس کی خریداری کے لیے ذرائع آمدنی سے متعلق تفصیلات معلوم کیں تھیں جس کے جواب میں قطر کے شہزادے حمد بن جاسم کا خط جمع کرایا گیا۔

    حمد بن جاسم کون ہیں

    38 سالہ حمد بن جاسم 25 اگست 1978 کو قطر کے دارالخلافہ دوحہ میں پیدا ہوئے وہ امیرِ قطر شیخ حمد بن الخلیفہ الثانی کے تیسرے صاحبزادے ہیں۔

    حمد بن جاسم نے ابتدائی تعلیم کے حصول کے بعد قطر آرمی میں اپنی خدمات انجام دیں وہ تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور قطر کے بڑے تجارتی گروپ الثانی کے اہم رکن ہیں۔

    یاد رہے کہ قطر کے شہزادے حمد بن جاسم نے تجارتی گروپ الثانی میں شریف خاندان کی جانب سے سرمایہ کاری سے متعلق لکھے گئے خط کے بعد سے پاکستان میں زیرِ بحث ہیں اور لوگ ان کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔