Tag: حملوں

  • طالبان نے افغان صدارتی انتخابات روکنے کیلئے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی

    طالبان نے افغان صدارتی انتخابات روکنے کیلئے ’حملوں‘ کی دھمکی دے دی

    کابل :طالبان نے افغانستان میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات روکنے کے لیے ’حملوں‘ کی دھمکی دےدی۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے صدارتی انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جنگجو انتخابات روکنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں،طالبان نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابی سرگرمیوں اور ریلیوں سے دور رہیں کیونکہ انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ طالبان نے 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ غیرملکی طاقتیں افغان امن عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔

    انہوں نے اپنے اعلامیہ میں کہا تھا کہ مذکورہ انتخابات کا عمل عام لوگوں کو دھوکا دینے کے علاوہ اور کچھ نہیں، انتخابات کا انعقاد محدود مگر بوگس سیاستدانوں کی اّنا کو تسکین دینے کے لیے ہے۔

    طالبان نے حملوں سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جانی نقصان سے بچنے کے لیے، شہری کارنر میٹنگز اور ریلیز سے دور رہیں جن پر ہمارے جنگجو حملہ کرسکتے ہیں۔

    دوسری جانب افغانستان کے صدر اشرف غنی کے دفتر سے اعلامیہ جاری ہوا جس میں طالبان کی دھمکی کے تناظر میں کہا گیا کہ لوگوں کو اپنا لیڈر منتخب کرنے کا پورا حق ہے اور حکومت ملک بھر میں شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے تیار ہے۔

    افغان حکومت نے کہا کہ طالبان کو اپنے عمل سے امن کا اظہار کرنا چاہیے ناکہ لوگوں کو دھکمیاں دی جائیں۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں 17 سال سے زائد عرصے سے جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کوششوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اس کے طالبان سے مذاکرات کے کئی دور ہو چکے ہیں،ان مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ طالبان انہیں کٹھ پتلی حکومت کہتے ہیں اور وہ براہ راست امریکا سے مذاکرات کا مطالبہ کرتے آئے تھے۔

    چند روز قبل امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ غیر ملکی افواج کے انخلا کا نہیں امن کا معاہدہ چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکا کی موجودگی مشروط ہے اور کوئی بھی انخلا مشروط ہوگا،بعدازاں 3 اگست کو طالبان کا موقف سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا سے 80 فیصد مذاکرات مکمل ہوچکے ہیں تاہم اس میں امریکی فوج کے انخلا کے ٹائم فریم پر اب بھی بحث ہونا باقی ہے۔

  • برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برطانیہ، جرمنی اور فرانس کو خلیج میں بحری جہازوں پر حملوں پر گہری تشویش لاحق

    برسلز: برطانیہ ، جرمنی اور فرانس نے خلیج عمان اور اس سے ماورا بحری جہازوں پر حالیہ حملوں اور خطے میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ، جرمنی اور فرانس تینوں یورپی ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ ایران سے جوہری سمجھوتے کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن انھوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ یہ سمجھوتا تار تار ہوسکتا ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ذمے دارانہ اقدام کیا جائے،کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے طریقوں پر غور کیا جائے اور مکالمے کو بحال کیا جائے۔

    واضح رہے کہ تیرہ جون کو دو آئیل ٹینکروں، ناروے کے ملکیتی فرنٹ آلٹیر اورجاپان کے ملکیتی کوکوکا کورجیئس کو خلیج عمان میں آبنائے ہرمز کے نزدیک بین الاقوامی پانیوں میں تخریبی حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھاکہ موخرالذکر بحری جہاز پر آتش گیر مواد میتھانول لدا ہوا تھا اور اس کے پچھلے حصے میں بارودی سرنگ کا دھماکا ہوا تھاتاہم اس میں لدا آتش گیر مواد محفوظ رہا تھا۔

  • نائن الیون حملوں سے 40 روز قبل امریکا کو آگاہ کردیا تھا،  سابق انٹیلیجنس عہدیدار کا دعویٰ

    نائن الیون حملوں سے 40 روز قبل امریکا کو آگاہ کردیا تھا، سابق انٹیلیجنس عہدیدار کا دعویٰ

    انقرہ : ترک انٹیلیجنس ایجنسی کے سابق عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہم نے نائن الیون سے متعلق سی آئی اے کو آگاہ کیا تھا مگر انہوں نے اس تنبیہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے انٹیلی جنس کے شعبہ انسداد دہشت گردی کے ایک سابق عہدیدار محمد ایمور نے دعویٰ کیا ہےکہ ترک خبر رساں اداروں کو 11 ستمبر 2001ء کو امریکا میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بارے میں 40 دن پہلے علم ہوچکا تھا مگرا±نہیں سنجیدہ نہیں لیا گیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ ترکی کو یہ معلومات ترکی کے منشیات کے ایک تاجر مصطفیٰ کے ذریعے حاصل ہوئی تھیں۔ ایمور نے دعویٰ کیا کہ وہ بعض ملکوں میں جاسوس کے طور پرکام کرتے رہے ہیں تاہم انہوں نے ان ملکوں کا نام نہیں لیا۔

    عرب ٹی وی کے مطابق محمد ایمور نے یہ لرزہ خیز انکشافات اپنی تازہ کتاب رازوں کا افشاء میں کیا، وہ لکھتے ہیں کہ نائن الیون کا واقعہ وقوع پذیر ہونے سے چالیس دن قبل مجھے اس کا علم ہوگیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حوالے سے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کو خبر دی اور اپنے ساتھیوں کو مطلع کیا مگر انہوں نے اس تنبیہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ اگر انٹیلی جنس ادارے ان کی وارننگ کو سنجیدگی سے لیتے تو دہشت گردانہ حملے میں ہزاروں افراد کو بچایا جاسکتا تھا۔

    خیال رہے کہ گیارہ ستمبر 2001ء کو امریکی ریاست مین ہٹن میں واقع جڑواں ٹاورز پرجہازوں کے ذریعے کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں القاعدہ کو ملوث بتایا جاتا ہے مگر اس حوالے سے کئی اور مفروضے بھی مشہور ہیں۔

    ترک انٹیلی جنس کے سابق عہدیدار کا بیان بھی ان مفروضوں اور قیاس آرائی پرمبنی کہانیوں میں ایک نیا اضافہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق محمد ایمور اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ انہیں نائن الیون کے واقع کے وقوع پذیر ہونے سے 40 دن پہلے علم ہوگیا تھا مگر ہم ان حملوں کو نہیں روک پائے جس کے نتیجے میں 2996 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نائن الیون کے حملوں کی منصوبہ بندی کی خبر منشیات کے ایک تاجر مصطفیٰ کے ذریعے پہنچی تھی۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہم نے مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی کو معلومات فراہم کیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ میں ان سے ایک انتہائی اہم موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں۔ ہمارے درمیان ملاقات کا وقت طے پا گیا۔ دو روز بعد یعنی 2 اگست کو ایک خاتون اور ایک اجنبی شخص ہمارے پاس آئے۔

    میں نے مصطفیٰ سے کہا کہ وہ ہوٹل میں میرا انتظار کریں، ہوسکتا ہے کہ مرکزی انٹیلی جنس کے لوگ آپ سے ملنا چاہیں گے، ہم نے انٹیلی جنس حکام سے ترکی زبان میں بات کی اور انہیں اس حوالے سے اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔

    محمد ایمور نے کہا کہ چالیس روز قبل ملنے والی اطلاع کو کسی نے سنجیدگی سے نہیں لیا جس کے نتیجے میں گیارہ ستمبرکو تین ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اگر مصطفیٰ کی بات کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو امریکا تباہی سے بچ جاتا۔

  • آئل ٹینکر پر حملوں کا الزام، ایران کا برطانیہ سے احتجاج

    آئل ٹینکر پر حملوں کا الزام، ایران کا برطانیہ سے احتجاج

    تہران : ایرانی حکام نے برطانوی سفیر کو طلب کرکے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا خلیج عُمان میں تیل برادر جہازوں پر حملوں میں ملوث نہیں برطانیہ کا ایران کو ملوث قراردینے کا بیان ناقابل قبول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر ہونے والے حملوں میں تہران کے ملوث ہونے کے الزامات کے بعد برطانیہ سے شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران میں متعین برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔

    ایرانی خبر رساں اداروں کے مطابق وازارت خارجہ نے برطانوی وزیرخارجہ کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں ایران پر خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملوںمیں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کا خلیج عُمان میں تیل بردرا جہازوں پرحملوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ برطانیہ کی طرف سے ایران کو ملوث قراردینے کا بیان ناقابل قبول ہے، برطانیہ کے اس موقف پرتہران نے احتجاج کے لیے برطانوی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی یاداشت ان کے حوالے کی۔

    خیال رہے کہ برطانوی وزیرخارجہ جیرمی ہنٹ نے شام ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کے ملک کویقین ہے کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کا ہاتھ ہے۔

    برطانوی وزیرخارجہ نے کہا کہ خلیج عُمان میں دو تیل بردار جہازوں پر حملے کا کسی اور ملک کو فائدہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ایران کے سوا کوئی دوسرا ملک اس واقعے کا ذمہ دار ہے۔

    جیرمی ہنٹ نے کہا کہ ایران ماضی میں بھی تیل بردار جہازوں پر حملوں میں ملوث پایا گیا ہے، ہماری تحقیقات اور ان کے نتائج یہ بتا رہے ہیں کہ تیل بردار جہازوں پرحملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کاہاتھ ہے۔ ایران خطے کو افراتفری کا شکار کرنا چاہتا ہے اور پورے خطے کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن کر اُبھر رہا ہے۔

    برطانوی وزیرخارجہ نے ایران پر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سرگرمیاں فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ 12 مئی کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ ریاست کےقریب علاقائی پانیوں میں چار تیل بردار جہازوں پرحملے میں بھی ایران کا ہاتھ تھا۔

  • سابق ایرانی وزیر کا سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا اعتراف

    سابق ایرانی وزیر کا سعودی تیل تنصیبات پر حملوں کا اعتراف

    تہران : ایران کے ایک سابق وزیر سید محمد حسینی نے ضمنی طور پر سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر حملوں میں تہران کے ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ایرانی وزیر برائے ثقافت اور دعوت و ارشاد سید حسینی نے کہا کہ سعودی عرب میں الدوادمی اور عفیف کے مقامات پر تیل تنصیبات پر حملے ایرانی اشارے پرکیے گئے۔

    انسٹا گرام پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں سابق صدر محمود احمدی نژاد کی کابینہ میں وزیر رہنے والے سید محمد حسینی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں تیل تنصیبات پر یمن کے حوثی باغیوں کے ڈرون کے ذریعے حملے عالمی منڈی میں ایرانی تیل کے مکمل بائیکاٹ کا رد عمل ہیں۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی نیشنل پٹرولیم کمپنی آرامکو نے 14 مئی کو ایک بیان میں دو پٹرول اسٹیشنوںپر حملوں اور ان کے نتیجے میں تیل پائپ لائنوں کو پہنچنے والے نقصان کا اعتراف کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی تیل کی تنصیبات کو ڈرون طیاروں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔

    سابق ایرانی وزیر نے مزید کہا کہ اگر مغربی ممالک کے پیروکار اور حکومت میں شامل بعض عناصر کی طرف سے مغرب کےساتھ تعاون جاری رہا تو انقلاب کے محافظ اور مزاحمتی محاذ اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کے تحفظ کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کی سابق ایرانی وزیرسید محمد حسنی ایرانی پاسداران انقلاب کے بھی رکن رہ چکے ہیں۔ انہیں سابق صدر محمود احمدی نژاد کے دوسرے دور حکومت میں وزارت ثقافت وارشاد کا قلم دان سونپا گیا تھا۔ وہ ماضی میں نائب وزیر تعلیم اور پارلیمنٹ کےرکن بھی رہ چکے ہیں۔

  • ایران نے حزب اللہ کو امریکیوں پرحملوں کی ذمہ داری سونپ دی، امریکی عہدیدار

    ایران نے حزب اللہ کو امریکیوں پرحملوں کی ذمہ داری سونپ دی، امریکی عہدیدار

    واشنگٹن : امریکی عہدیدار مائیکل ماکول نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹ کے رکن اور ری پبلیکن رہ نما مائیکل ماکول نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں اور شہریوں کے اغواء کی منصوبہ بندی کی ہے اور اس حوالے سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی ریاست ٹیکساس سے رکن کانگریس ماکول نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کو انٹیلی جنس ذرائع سے اطلاعات ملی ہیںکہ ایران مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجیوں کو نشانہ بنانے کے لیے اپنے وفادار گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں کے لیے قائم آپریشنل یونٹ فیلق القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے حزب اللہ کو ایک مکتوب ارسال کیا جس میں اس سے کہا گیا کہ وہ امریکیوں کے اغواءیا ان کے قتل کی ذمہ داری سنبھالے۔

    امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھاکہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک سرگرم تنظیم کے سربراہ قاسم سلیمانی نے حالیہ عرصے کے دوران ایران کے وفادر عسکری گروپوں کے لیڈروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کا کہنا تھا کہ ایران امریکیوں کو نشانہ بنانے اور جنگ کے لیے تیار ہے۔

  • پاکستان میں‌ دہشت گردانہ حملوں‌ کی دھمکی، بلغارین نوجوان کو قید

    پاکستان میں‌ دہشت گردانہ حملوں‌ کی دھمکی، بلغارین نوجوان کو قید

    پیراگوئے : عدالت نے پاکستان میں گرفتار ماڈل کی رہائی کےلیے دہشت گردانہ حملوں کی دھمکی دینے والے نوجوان کو ساڑھے 3 برس قید کی سزا سناتے ہوئے جیل منتقل کرنے کا حکم سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمہوریہ چیک کی عدالت نے منشیات اسمگل کرنے کے جرم میں گرفتار چیک کی خاتون ماڈل کو رہا کروانے کے لیے پاکستان میں دہشت گردانہ حملے کرنے کے دھمکی آمیز پیغام بھیجنے والے نوجوان کو ساڑھے تین برس قید کی سزا سنادی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پیراگوئے کی عدالت میں دوران سماعت 21 سالہ نوجوان نکولائی سموئنوف ایوانوف پر پاکستانی نشریاتی اداروں کو دھمکی آمیز پیغامات کا جرم ثابت ہونے کے بعد سزا سنائی گئی۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ 21 سالہ نوجوان نے پاکستانی نشریاتی اداروں کو ارسال کیے گئے پیغامات میں مطالبہ کیا تھا کہ رواں برس جنوری میں لاہور ایئرپورٹ سے منشیات اسمگل کرتے ہوئے گرفتار ہونے والی جمہوریہ چیک کی ماڈل ٹیریزا ہلسکووا کو 48 گھنٹوں کے اندر رہا کیا جائے وگرنہ پاکستان میں دہشت گردانہ حملے ہوں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نکولائی سمیونوف نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ میرے پیغامات کو اتنی سنجیدگی سے لیا جائے گا اور اس کے یہ نتائج نکلیں گے۔

    یورپی میڈیا کا کہنا ہے کہ بلغارین نوجوان کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی نوجوان کے سزا معطل کی جائے تاہم عدالت نے نوجوان وکیل کا مطالبہ ماننے کے بجائے سزا مکمل ہونے کے بعد 8 برس کے لیے ملک بدر کرنے کا حکم سنا دیا۔

    خیال رہے کہ مجرم نکولائی سمیونوف سنہ 2016 سے جمہوریہ چیک میں رہائش پذیر ہے اور چیک کی خاتون ماڈل کو رواں سال جنوری میں لاہور ایئر پورٹ پر 9 کلو ہیروئن منشیات اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔