Tag: حمل

  • کرینہ اپنے بچے کا نام کیا رکھیں گی؟

    کرینہ اپنے بچے کا نام کیا رکھیں گی؟

    ممبئی: بالی ووڈ کی شاہی جوڑی کرینہ کپور اور سیف علی خان بہت جلد والدین کے رتبہ پر فائز ہونے والی ہے اور بالی ووڈ میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ وہ دونوں اپنے آنے والے ننھے مہمان کا کیا نام رکھنے والے ہیں۔

    حال ہی میں کیے گئے ایک انٹرویو میں کرینہ نے اس راز سے بھی پردہ اٹھا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ بچے کا نام والدین کے ناموں کو جوڑ کر رکھا جائے گا۔ ’ایسی صورت میں، سیف اور کرینہ کو ملانے کے بعد ایک بہت مزاحیہ سا نام بن رہا ہے ’سیفینا‘۔ انہوں نے ہنستے ہوئے بتایا۔

    kareena

    لیکن ان کا کہنا ہے کہ سیف علی خان سمیت ان کے گھر والوں کو بھی یہ نام پسند آیا ہے اور انہوں نے نئے آنے والے مہمان کا یہی نام رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ والدین کے ناموں کو ملا کر نیا نام بنا کر رکھنے کا رجحان کافی پرانا ہے اور حال ہی میں شاہد کپور نے بھی اپنی بیٹی کا نام، اپنے اور اپنی اہلیہ میرا کے ناموں کو ملا کر ’میشا‘ رکھا ہے۔

    کرینہ کپور کی دوران حمل ریمپ پر واک *

    اس سے قبل کرینہ نے ایک اور انٹرویو میں بتایا تھا کہ دوران حمل وہ سبزیوں کا بے حد استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں کریلے کھانا بے حد پسند ہیں کیونکہ وہ صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہیں۔

    کرینہ کپور ایکتا کپور کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’ویرے دی ویڈنگ‘ کا حصہ تھیں جس میں ان کے ساتھ سونم کپور بھی فلم میں اداکاری کر رہی تھیں تاہم کرینہ نے اپنی صحت کے باعث فلم سے کنارہ کشی اختیار کرلی اور اب وہ اپنے گھر میں نئے آنے والے مہمان کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں۔

  • دوران حمل نشہ کرنے والی خواتین کے بچے بدترین مسائل کا شکار

    دوران حمل نشہ کرنے والی خواتین کے بچے بدترین مسائل کا شکار

    واشنگٹن: کیا آپ جانتے ہیں امریکا میں 23 ملین افراد منشیات کے عادی ہیں اور الکوحل یا دوسری منشیات استعمال کرتے ہیں۔

    یہ صورتحال اس وقت اور بھی خراب ہوجاتی ہے جب خواتین دوران حمل بھی منشیات کا استعمال جاری رکھتی ہیں نتیجتاً ان کے پیدا ہونے والے بچے پیدائشی طور پر منشیات کے عادی ہوتے ہیں اور بچپن ہی سے بے شمار سنگین طبی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق امریکا میں ہر سال 1 لاکھ 30 ہزار بچے ایسے پیدا ہوتے ہیں جو منشیات کے مضر اثرات کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ وہ بچے ہوتے ہیں جن کی مائیں دوران حمل منشیات کا استعمال کرتی ہیں۔

    ماہرین ایسے بچوں کو پیدائشی شکار بچوں کا نام دیتے ہیں۔

    ان بچوں کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا رہتا ہے۔ یہ بچے غیر فطری طور پر کانپنا شروع ہوجاتے ہیں جبکہ انہیں شدید پیٹ میں درد اور ڈائریا بھی ہوتا ہے۔ ان بچوں کے رونے کی آواز بھی دیگر بچوں کی نسبت بلند ہوتی ہے اور اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ یہ شدید تکلیف میں ہوتے ہیں۔

    کمزور بچے ان بیماریوں سے نبرد آزما نہیں ہو پاتے اور موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ امریکا میں 2010 سے اب تک 110 نومولود بچے منشیات کا شکار ہونے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں۔

    منشیات کی عادی خواتین کا دوران حمل بحالی مراکز میں علاج بھی کیا جاتا ہے لیکن ان خواتین کی بڑی تعداد ان مراکز میں جانے سے انکار کردیتی ہے۔ وہ اپنی منشیات کی لت پر قائم رہنا چاہتی ہیں۔

    امریکی صدر بارک اوباما نے بھی اسے سنگین بحران قرار دیتے ہوئے اس کے حل کے لیے اقدمات کرنے پر زور دیا۔

  • کرینہ کپور کی دوران حمل ریمپ پر واک

    کرینہ کپور کی دوران حمل ریمپ پر واک

    ممبئی: بھارت میں ہونے والے لیکمے فیشن ویک میں کرینہ کپور نے حمل کے دوران ریمپ پر واک کر کے سب کو حیران کردیا۔

    بھارت کے شہر ممبئی میں لیکمے فیشن ویک اپنی آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ شو میں بالی ووڈ ستاروں نے شرکت کی تاہم سب کی توجہ کرینہ کپور نے سمیٹ لی۔

    kareena-post-7

    kareena-post-6

    بالی ووڈ اداکارہ کرینہ کپور آج کل حاملہ ہیں تاہم انہوں نے اپنا کام نہیں چھوڑا۔ وہ اپنی فلم ’ویرے دی ویڈنگ‘ کی شوٹنگ میں بھی مصروف ہیں۔

    kareena-post-5

    kareena-post-2

    فیشن ویک میں انہوں نے بھارتی ڈیزائنر سبیاسچی مکھرجی کا ڈیزائن کردہ لباس پہنا اور اعتماد کے ساتھ ریمپ پر واک کی۔

    kareena-2

    kareena-post-4

    کرینہ نے اسے اپنی زندگی کا سب سے یادگار لمحہ قرار دیا۔ وہ اس سے قبل بھی اپنے حمل کے حوالے سے میڈیا کی احمقانہ قیاس آرائیوں پر اسے جھاڑ چکی ہیں۔

    ان کا ماننا ہے کہ ماں بننا ایک فطری اور نارمل عمل ہے اور میڈیا کو حاملہ عورت کے ساتھ کسی خلائی مخلوق جیسا سلوک نہیں کرنا چاہیئے۔

  • بھارت میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس

    بھارت میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس

    نئی دہلی: بھارت کے صوبے اتر پردیش میں ایک گاؤں نارائن پور میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی بائیک ایمبولینس تیار کی گئی ہیں جس کے بعد حاملہ خواتین کی بحفاظت اسپتال روانگی آسان ہوگئی ہے۔

    نارائن پور اتر پردیش کا ایک غیر ترقی یافتہ گاؤں ہے جو جنگل اور اونچے نیچے راستوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں طبی سہولیات اور اسپتال موجود نہیں جس کے باعث کسی بیماری کی صورت میں مریض کو قریب واقع شہر منتقل کرنا پڑتا ہے۔

    مزید پڑھیں: مودی کی حاملہ خواتین کے مفت علاج کی ہدایت

    گاؤں میں حاملہ خواتین کی زچگی کے لیے اسپتال منتقلی ایک بڑا مسئلہ تھی کیونکہ سواری کے نام پر گاؤں والوں کے پاس صرف موٹر سائیکلیں تھیں۔

    india-bike-3

    ان موٹر سائیکلوں کو ان اونچے نیچے راستوں پر لے جانے سے حاملہ خواتین کو سخت مشکل اور تکلیف سے گزرنا پڑتا تھا جس کا حل گاؤں والوں نے یوں نکالا کہ بائیک پر ایمبولینس میں استعمال کیا جانے والا بیڈ نصب کر کے ایک بائیک ایمبولینس تشکیل دے دی گئی۔

    مزید پڑھیں: کوریا کی بسوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب

    اس بائیک ایمبولینس کے ذریعے اس گاؤں کی حاملہ خواتین کی زندگی آسان ہوگئی ہے۔

    گاؤں والوں کی اس کاوش کا اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف نے بھی اعتراف کیا اور اسے خواتین اور چھوٹے بچوں کی زندگی بچانے والا عمل قرار دیا۔

    india-bike-4

    یہ منصوبہ ایک غیر سرکاری تنظیم نے گاؤں والوں کی مدد سے شروع کیا ہے۔ کچھ افراد نے اس مقصد کے لیے رضا کارانہ طور پر اپنی موٹر سائیکلیں فراہم کیں۔ تنظیم کے ایک عہدیدار کے مطابق ایک موٹر سائیکل کو ایمبولینس میں تبدیل کرنے پر 1 لاکھ 70 ہزار کے قریب خرچہ آتا ہے۔

    اس بائیک ایمبولینس میں ایک بیڈ اور پردے آویزاں کیے گئے ہیں اور اس کے باعث حاملہ خواتین اور چھوٹے بچوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: سمندر کنارے واقع گاؤں، غربت اور خواتین

    تنظیم کے مطابق یہ منصوبہ کامیابی سے جاری ہے اور وہ اسے بھارت کے دیگر دیہاتوں تک پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

  • کوریا کی بسوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب

    کوریا کی بسوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب

    سیئول: کوریا کے شہر بوسن میں انڈر گراؤنڈ ٹرینوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب کردیے گئے جن کا مقصد مسافروں کو باخبر کرنا ہے تاکہ وہ ان کے لیے اپنی جگہیں چھوڑ دیں۔

    یہ اقدام خواتین کے تحفظ کے لیے چلائی جانے والی ’پنک لائٹ مہم‘ کا حصہ ہے۔ اس کے تحت 500 خواتین کو ایک بلو ٹوتھ سینسر ڈیوائس دی گئی ہے جو انڈر گراؤنڈ ٹرین میں داخل ہوتے ہی اس الارم سے کنیکٹ ہوجائے گی اور ٹرین میں نصب الارم میں گلابی رنگ روشن ہوجائے گا۔

    korea-3

    مہم کی کارکن ایلی گبسن کا کہنا ہے کہ بعض خواتین عوامی جگہوں پر اپنے آپ کو حاملہ ظاہر کرنے سے شرماتی ہیں لہٰذا وہ بسوں میں بیٹھے مسافروں سے درخواست نہیں کر سکتیں کہ ان کے لیے جگہ چھوڑ دی جائے۔

    خواتین پر حملوں سے تحفظ کے لیے ’پینک‘ بٹن *

    اس الارم کی تنصیب کے بعد جیسے ہی کوئی حاملہ خاتون بس یا ٹرین میں داخل ہوگی الارم میں گلابی رنگ روشن ہوجائے گا اور آس پاس بیٹھے مسافروں کو خبر ہوجائے گی کہ ان کے سامنے کھڑی خاتون حاملہ ہے۔

    یہ گلابی رنگ اس وقت تک روشن رہے گا جب تک وہ خاتون بیٹھ نہیں جاتی۔ خاتون کے بیٹھتے ہی یہ لائٹ بجھ جائے گی۔

    korea-2

    خواتین کو فراہم کیے جانے والے سینسر 6 ماہ تک قابل استعمال ہوں گے تاہم یہ واٹر پروف نہیں ہیں۔

    بوسن کی میئر سو بنگ سو نے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ حاملہ خواتین کو اضافی سہولیات ملنی ضروری ہیں اور یہ بھی ضروری ہے کہ وہ شہر میں موجود عام افراد کی سہولیات کو بھی آسانی سے استعمال کرسکیں۔

    مودی کی حاملہ خواتین کے مفت علاج کی ہدایت *

    اس سے قبل کئی حاملہ خواتین شکایت کر چکی ہیں کہ حمل کے ابتدائی دنوں میں لوگ انہیں حاملہ ماننے سے انکار کردیتے ہیں اور ان کے لیے اپنی جگہ نہیں چھوڑتے جس کے باعث کئی بار پبلک ٹرانسپورٹ میں ناخوشگوار صورتحال پیش آچکی ہے۔

    korea-4

    ایسی ہی صورتحال سے بچنے کے لیے لندن میں بھی حاملہ خواتین کو نیلے رنگ کے بیجز دیے گئے تھے جن پر ’بے بی آن بورڈ‘ درج تھا اور انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ باہر نکلتے ہوئے ان بیجز کو استعمال کریں۔

  • ‘میں کوئی لاش نہیں جو کام نہیں کر سکتی’

    ‘میں کوئی لاش نہیں جو کام نہیں کر سکتی’

    ممبئی: بالی ووڈ اداکارہ کرینہ کپور امید سے ہیں اور چند ہفتے قبل ہی کرینہ اور ان کے شوہر سیف علی خان نے اس بات کی تصدیق کی جس کے بعد میڈیا میں طوفان آگیا۔ تاہم میڈیا میں کرینہ کے حوالے سے کیے جانے والے تبصروں اور خبروں نے کرینہ کپور کو غصہ دلا دیا اور ایک انٹرویو میں انہوں نے میڈیا کی ٹھیک ٹھاک کلاس لے ڈالی۔

    کرینہ کے حاملہ ہونے کی خبر کے بعد سب سے پہلا سوال یہ اٹھا کہ کیا وہ اپنی آنے والی فلم ’ویرے دی ویڈنگ‘ کی شوٹنگ جاری رکھ پائیں گی یا نہیں۔ ایک بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کرینہ کپور میڈیا پر برس اٹھیں، ’میں حاملہ ہوں، کوئی لاش نہیں جو کام نہیں کر سکتی‘۔

    k1

    میڈیا میں اس بات پر بھی بحث کی جانے لگی کہ کیا کرینہ فلم کی شوٹنگ میں ڈھیلے ڈھالے لباس استعمال کریں گی، ان کے کام کرنے کے اوقات کیا ہوں گے، اس کے بعد ان کے مستقبل کے کیا منصوبے ہوں گے اور کیا وہ اپنا کیریئر جاری رکھ پائیں گی۔

    کوریا کی بسوں میں حاملہ خواتین کے لیے خصوصی الارم نصب *

    کرینہ نے تمام سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ماں بننا ایک عام بات ہے اور میڈیا کو اسے ہوا بنانے کی ضرورت نہیں۔ ’براہ مہربانی میڈیا مجھ سے کسی خلائی مخلوق جیسا سلوک کرنا بند کردے‘۔

    k2

    انہوں نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں گی۔ ’اگر کسی کو میرے ساتھ کام کرنے میں مسئلہ ہے تو وہ میرے ساتھ کام نہ کرے۔ میں اپنا کام نہیں چھوڑوں گی‘۔

    مودی کی حاملہ خواتین کے مفت علاج کی ہدایت *

    کرینہ نے کہا کہ یہ 2016 ہے کوئی اٹھارویں صدی نہیں۔ ’میرا خیال ہے اس دور میں بھی چیزوں کو اس طرح نہیں دیکھا جاتا ہوگا جیسے آج دیکھا جاتا ہے۔ اس وقت لوگوں میں تمیز اور تہذیب زیادہ تھی‘۔

    k3

    کرینہ کپور کی فلم ’ویرے دی ویڈنگ‘ ایکتا کپور اور سونم کپور کی بہن ریحا کپور کی ہدایت کاری میں بن رہی ہے جبکہ سونم کپور بھی فلم میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

  • مودی کی حاملہ خواتین کے مفت علاج کی ہدایت

    مودی کی حاملہ خواتین کے مفت علاج کی ہدایت

    نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈاکٹروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سال میں کم از کم 12 دن حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے اپنی خدمات فراہم کریں اور ان کا مفت علاج کریں۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت کی دوسری سالگرہ پر جلسہ منعقد کیا گیا۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا، ’کیا میرے ڈاکٹر دوست ایک کام کر سکتے ہیں؟ ہر ماہ کی 9 تاریخ کو ان کے پاس جو بھی غریب اور حاملہ عورت آئے، وہ اس کا مفت علاج کریں‘۔

    india

    مودی نے یہ ہدایت پرائیوٹ ڈاکٹروں کو کی۔

    مزید پڑھیں: خواتین پر حملوں سے تحفظ کے لیے ’پینک‘ بٹن

    یاد رہے کہ بھارت میں سرکاری اسپتالوں اور ڈاکٹرز کی شدید کمی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق بھارت میں صرف 2015 میں دیہاتوں میں ناقص طبی سہولیات کے باعث 45 ہزار خواتین نے دوران زچگی دم توڑ دیا۔