کراچی: اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کی تحقیقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی، عدالت نے پولیس کا قتل کا مقدمہ درج کرنے اور مرحومہ کے اہل خانہ کے بیانات قلمبند کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے فلیٹ سے اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش ملنے کے واقعے پر ایڈووکیٹ شاہ زیب سہیل کی جانب سے قتل کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبرں
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ نے فیصلہ سناتے ہوئے درخواست نمٹا دی اور پولیس کو ہدایت کی کہ قانون کے مطابق کارروائی کرے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ پولیس 154 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی پابند ہے، اگر مقدمہ بنتا ہے تو درج کیا جائے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ نے مرحومہ کے اہل خانہ کے بیانات قلمبند کرنے اور قانونی تقاضے پورے کرنے کی ہدایت دی۔
گزشتہ سماعت پر پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، جس میں بتایا گیا کہ حمیرا اصغر کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوچکا ہے اور فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے۔
مزید پڑھیں : اداکارہ حمیرا اصغر کے فلیٹ سے ملنے والے پیالوں میں کیا تھا؟ پتا چل گیا
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اداکارہ کے اہل خانہ سے رابطہ کیا جاچکا ہے، تاہم مزید کارروائی فرانزک رپورٹ آنے کے بعد کی جائے گی، درخواست گزار کے وکیل عبدالاحد ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ حمیرا اصغر کو قتل کیا گیا ہے، لہٰذا ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مرحومہ کی موت 7 اکتوبر کو ہوئی لیکن اس کا فون فروری تک استعمال ہوا، فون کھلا ہوا تھا، میک اپ آرٹسٹ کا نمبر اٹینڈ نہیں ہوا، بعد ازاں حمیرا کی واٹس ایپ ڈی پی بھی ڈیلیٹ کر دی گئی۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میک اپ آرٹسٹ کو بھی عدالت میں بلایا جائے اور حمیرا کے بھائی سمیت دیگر افراد کو شاملِ تفتیش کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس رپورٹ میں بھی واش روم اور کمرے سے خون کے نمونے لینے کا ذکر موجود ہے، اس لیے یہ واضح ہے کہ واقعہ قتل کا ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اگر دوران تفتیش ثبوت ملے تو پولیس خود مقدمہ درج کرے گی، درخواست میں ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے۔