Tag: حنوط

  • مصر: لاش کو حنوط کرنے والی فرعون کے دور کی اشیا دریافت

    مصر: لاش کو حنوط کرنے والی فرعون کے دور کی اشیا دریافت

    قاہرہ: مصر میں ایک مقبرے سے فرعون کے دور کی ایسی اشیا دریافت کی گئی ہیں جو اس دور میں حنوط کرنے یعنی ممی بنانے کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔

    اردو نیوز کے مطابق مصر میں نوادرات اتھارٹی نے ہفتے کے روز دارالحکومت قاہرہ کے قریب سقارہ قریہ سے فرعونی مقبرے سے دریافت ہونے والی ورکشاپ اور قدیم مقبروں کی نقاب کشائی کی ہے۔

    سقارہ کے قبرستان کے وسیع و عریض علاقے میں یہ خاص قسم کی نوادرات پائی گئی ہیں، یہ علاقہ قدیم مصر کے دارالحکومت منف کا حصہ ہے اور یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔

    مصر میں نوادرات کی سپریم کونسل کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے بتایا کہ ایسی قدیم ورکشاپس میں انسانوں اور خاص اہمیت کے حامل جانوروں کی ممی بنائی جاتی تھیں۔

    مصطفیٰ وزیری نے مزید وضاحت کی کہ ان نوادارت کا تعلق 30 ویں فرعونی خاندان (380 قبل مسیح سے 343 قبل مسیح) اور بطلیمی دور (305 قبل مسیح سے 30 قبل مسیح) کے زمانے سے ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ورکشاپ کے اندر، ماہرین آثار قدیمہ کو مختلف رسومات میں استعمال کیے جانے والے مٹی کے برتن اور دیگر اشیا ملی ہیں جو بظاہر ممی بنانے میں استعمال ہوتی رہی ہیں۔

    مصر میں سقارہ آثار قدیمہ کے سربراہ صابری فاراج نے بتایا ہے کہ دریافت شدہ باقیات اور مقبرے قدیم مصر کی سلطنت کے اعلیٰ عہدیدار اور ان کے ساتھیوں کے ہیں۔

    واضح رہے کہ مصر کی حکومت نے حالیہ برسوں میں بین الاقوامی میڈیا، سفارت کاروں اور سیاحوں کے لیے آثار قدیمہ کی نئی دریافتوں کو بہت زیادہ روشناس کروایا ہے۔

    بتایا جاتا ہے کہ یہاں دریافت ہونے والی ایسی قدیم باقیات سے ملک میں سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔

  • جدید دور میں حنوط کی جانے والی مشہور شخصیات کی لاشیں

    جدید دور میں حنوط کی جانے والی مشہور شخصیات کی لاشیں

    لاشوں کوحنوط کر کے رکھنے کا رواج ہزاروں سال قدیم ہے۔ قدیم مصر میں بادشاہوں اور فراعین کی لاش کو حنوط کر کے رکھ دیا جاتا ہے۔ مصریوں کا ماننا تھا کہ مرنے کے بعد انہیں دوبارہ زندگی ملے گی اور وہ دوبارہ جی اٹھیں گے۔ بڑے بڑے اہرام مصر جو دراصل فراعین کے مقبرے ہیں اسی عقیدے کی یادگار ہیں۔

    مصر میں فراعین کے مرنے کے بعد ان کی لاشوں کو حنوط کر کے ان کے ساتھ ڈھیر سارا سونا چاندی اور دولت بھی ان کے مقبرے میں رکھ دیا جاتا ہے، تاکہ جب یہ فراعین دوبارہ اٹھیں تو انہیں کسی چیز کی کمی نہ ہو۔

    دنیا میں موجود ہر مذہب میں لاشوں کو محفوظ طریقہ سے ٹھکانے لگادیا جاتا ہے۔ کہیں مردوں کو دفن کیا جاتا ہے، کہیں جلا دیا جاتا ہے۔ پارسی مذہب میں مردوں کو تابوت میں رکھ کر ایک کھلے ہوئے ٹاور یا کنویں یا ایک کھودے گئے گڑھے میں رکھا دیا جاتا ہے، تاکہ یہ مردار خور پرندوں کی خوراک بن سکیں۔ جس مقام پر ان مردوں کو رکھا جاتا ہے اسے مقام سکوت یا ٹاور آف سائلنس کہا جاتا ہے۔

    تاہم جدید دور میں لاشوں کو محفوظ کرنے کا رواج بھی جاری ہے۔ یہ رواج کہیں ثقافتی بنیادوں پر، اور کہیں صرف عقیدت کی بنیاد پر اپنایا جاتا ہے۔ مختلف ممالک نے نے اپنے ملک کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والے یا لیڈران کی لاشوں کو حنوط کر کے عجائب گھروں میں رکھ لیا ہے جنہیں دیکھنے کے لیے روزانہ سینکڑوں افراد آتے ہیں۔

    :لینن

    body_lenin

    روس کا انقلابی رہنما ولادیمیر لینن اپنی موت کے بعد اپنی والدہ کے پہلو میں دفن ہونا چاہتا تھا لیکن روسیوں نے اس کی لاش کو حنوط کر کے اسے ماسکو میوزیم میں رکھ چھوڑا جہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ لینن کے مردہ جسم کو دیکھنے آتے ہیں۔

    کچھ روسی ایسے بھی ہیں جو اب لینن کو دفنانے پر زور دے رہے ہیں، دیکھیئے وہ کب کامیاب ہوتے ہیں۔

    :ایوا پیرون

    body_eva

    ارجنٹینا کے صدر جان پیرون کی دوسری بیوی اور ملک کی پہلی خاتون صدر ایوا پیرون ارجنٹینا میں پسے ہوئے طبقہ کی آواز بن کر ابھری۔ اس نے مزدور طبقہ کی بہبود کے لیے بے تحاشہ کام کیا۔ اس کی موت کے بعد اسے دفن کیا گیا لیکن ایک فوجی بغاوت کے دوران فوجیوں نے اس کی لاش کو قبر سے نکال کر چھپا دیا۔

    سنہ 1974 میں جان پیرون کی تیسری بیوی نے ایک معاہدے کے ذریعہ اس کا جسم واپس حاصل کیا ور اب یہ بیونس آئرس کے ایک میوزیم میں حنوط شدہ حالت میں موجود ہے۔

    :ہو تائی منگ

    body-3

    جدید ویتنام کا بانی ہو تائی منگ گو کہ چاہتا تھا کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے جسم کو جلا دیا جائے اور اس کی راکھ کو فضاؤں میں اڑا دیا جائے، لیکن اس کی خواہش کے برخلاف اسے بھی حنوط کرکے ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی کے میوزیم میں رکھا گیا ہے۔

    :ماؤزے تنگ

    body_maozedong

    چین کے انقلابی لیڈر ماؤزے تنگ کے جسم کو بھی چینیوں نے محفوظ کر رکھا ہے۔ بیجنگ کے تائینامن اسکوائر میں واقع ماؤزے تنگ میموریل ہال میں ان کا جسد خاکی محفوظ ہے جسے ہر روز کیمیائی محلول سے دھویا جاتا ہے۔

    :فرنینڈ مارکوس

    body-4

    فلپائن کے سابق صدر فرنینڈ مارکوس نے 20 سال فلپائن پر حکومت کی۔ اس کے بعد انہیں جلا وطنی اختیار کرنی پڑی۔ ان کے انتقال کے بعد جب فلپائن میں آمریت کا خاتمہ ہوا تو ان کا خاندان ان کے جسم سمیت واپس فلپائن آگیا۔

    ان کے جسم کو ان کے آبائی گاؤں کے ایک میوزیم میں رکھ دیا گیا۔

    :کم سنگ دوئم اور کم جونگ دوئم

    body-5

    کوریا کے مسند صدارت پر یکے بعد دیگرے فائز رہنے والے باپ بیٹے کم سنگ دوئم اور کم جونگ دوئم کے مردہ جسموں کو بھی محفوظ کرلیا گیا ہے۔

    یہاں آنے والے افراد کے لیے مخصوص لباس پہننا لازم ہے اور ان افراد کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ان دونوں کی لاشوں کے سامنے پہنچ کر جھک کر انہیں تعظیم دیں۔