Tag: حنیف عباسی

  • وزیراعظم شہباز شریف کو  حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظرثانی کا حکم

    وزیراعظم شہباز شریف کو حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظرثانی کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو حنیف عباسی کی بطور معاون خصوصی تعیناتی پر نظرثانی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شیخ رشید کی وزیر اعظم کے معاون خصوصی حنیف عباسی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شیخ رشید کی دائر درخواست پر سماعت کی۔

    عدالت نے شیخ رشید کو روسٹرم پر بلا لیا، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالتیں سب کیلئے ہیں، شاید لوگوں کویقین نہیں ہے، جلسوں میں کہا جا رہا عدالتیں رات 12بجے کیوں کھولی گئیں، پی ٹی آئی کا شاید عدالتوں پراعتماد نہیں، اگرعدالت پراعتماد ہے تو یہ عدالت کیس سنے گی اور بھی عدالتیں اور ججز ہیں جو آپ کے کیسزسن سکتے ہیں۔

    جسٹس اطہرمن اللہ کا کہن تھا کہ عمران خان کا اگراعتماد نہیں ہے تو بطور چیف جسٹس میں معذرت کرکے کسی اورعدالت میں کیس بھیج دیتا ہوں، جلسوں میں کہا جاتا ہے کہ عدالتیں آزاد نہیں ہیں۔

    چیف جسٹس نے ماضی کے فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے یاد دہانی کروائی کہ 2014 میں رات 11بجے زیر حراست پی ٹی آئی ورکر کو رہا کرنیکا حکم دیا تھا، رول موجود ہیں، چیف جسٹس کسی بھی وقت کیس ٹیک اپ کرسکتے ہیں، آپکااعتماد ہے تویہ عدالت کیس سنےگی،چیئرمین پی ٹی آئی سےبھی پوچھئے۔

    شیخ رشید نے موقف اپنایا کہ عدالت پراعتماد ہے، اسی لیے پیش ہوا،عمران خان سے بات کروں گا، چیف جسٹس نے ایک بار پھر کہا دل سے عدالتوں کا احترام ہونا چائیے، آپ کل تک سوچ لیں، جس پر شیخ رشید کا کہنا تھا کہ میں سوچ کرآیا ہوں۔

    شیخ رشید کے وکیل نے دلائل دیے کہ سزا یافتہ مجرم کو وزیراعظم کا معاون خصوصی بنایا گیا، چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کیا کیاسزا معطل ہوئی ہے، جس پر وکیل نے بتایا جی سزا معطل ہے، اس کے باوجود معاون خصوصی بنا دیا گیا ہے۔

    وکیل شیخ رشید نے کہا کہ 21 جولائی2018کوحنیف عباسی کوسزاسنائی گئی، جس پر چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ سزا معطلی کے بعد کوئی سماعت نہیں ہوئی، تو وکیل کا کہنا تھا کہ 4 سال ہوگئے ابھی تک سماعت نہیں ہوئی۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسادفترہےجسےآئین کےآرٹیکل260کےذریعےتسلیم کیاگیا، جن کی شناخت خودآئین کی دفعات کےذریعےکی گئی ہے، عہدے پر فائزافراد کو فطری طورپر بڑی ذمہ داری کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔

    شیخ رشید کے وکیل نے مزید کہا کہ تقرری کرنے والی اتھارٹی اس معاملے میں وزیر اعظم ہے، عوامی دفاترپراعلیٰ اوصاف،مضبوط اخلاقی ریشہ رکھنے والے کو تعینات کیاجائے، ایک شخص پرمنشیات کےکاروبارکی سزاجواخلاقی پستی پرمشتمل ایک جرم ہے، ایساشخص اعلیٰ عہدےپرفائزہونےکےلیےموزوں نہیں ہوسکتا، وکیل

    وکیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نےحنیف عباسی کومجرم قراردےکرسزاسنائی تھی، لاہورہائی کورٹ نےاپیل میں صرف حنیف عباسی کی سزاکومعطل کیا، جس کا مطلب ہےکہ وہ اب بھی سزا پر قائم ہے، حنیف عباسی ایک مجرم ہونے کی وجہ سے عہدے کے لیے نااہل ہوجاتا ہے۔

    وکیل نے مزید دلائل میں کہا کہ معاونین خصوصی کی تقرری وزیر اعظم کی صوابدیدبظاہرضابطہ اخلاق یاحدودکےبغیر ہے، وزیر اعظم نے اختیارات کاغلط استعمال کیا حکومت کی حکمرانی کابھی مذاق اڑایا، حنیف عباسی کی تقرری قانون،آئین اورسپریم کورٹ فیصلےکےخلاف بھی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ سیکرٹری کابینہ ڈویژن سے پوچھے حنیف عباسی کوکس قانون کےتحت معاون خصوصی مقررکیاگیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعظم کوحنیف عباسی کی تعیناتی پرنظر ثانی کاحکم دیتے ہوئے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے اورجواب طلب کر لیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 17مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔

  • پنجاب اسپورٹس بورڈ کرپشن کیس، حنیف عباسی 17 اگست کو نیب میں طلب، سوالنامہ ارسال

    پنجاب اسپورٹس بورڈ کرپشن کیس، حنیف عباسی 17 اگست کو نیب میں طلب، سوالنامہ ارسال

    لاہور: حنیف عباسی اور ذوالفقار گھمن کے خلاف تحقیقات کے آغاز کے بعد قومی احتساب بیورو نے حنیف عباسی کو 17 اگست کو نیب میں طلب کر لیا ہے، اس سلسلے میں انھیں 20 سوالات پر مشتمل سوال نامہ بھی ارسال کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسپورٹس بورڈ کرپشن کیس میں نیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو طلب کر لیا ہے، نیب کی جانب سے انھیں سوال نامہ ارسال کیا گیا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ پنجاب اسپورٹس بورڈ میں پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ بنانے کا کیا مقصد تھا؟

    حنیف عباسی سے پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ کی 4 جنوری 2017 کو وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات ہوئی؟ وزیر اعلیٰ پنجاب اور دیگر بورڈ ارکان پر پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ بنانے کا دباؤ کیوں ڈالا؟ یونٹ کی مجاز اتھارٹی کون تھا اور اس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟

    حنیف عباسی سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ بطور چئیرمین اسٹیئرنگ کمیٹی ان کے کیا اختیارات تھے؟ پی ایم یو کے تحت شروع منصوبوں میں ان کا کیا کردار تھا؟ پی ایم یو مقررہ وقت پر جو منصوبے مکمل نہ کر سکا کیا ان کے خلاف کوئی کارروائی کی؟ کیا پی ایم یو کی نا اہلیوں کے خلاف قانونی  یا محکمانہ کارروائی کی یا نہیں؟ پی ایم یو کے مالی اختیارات کے حوالے سے بھی بیورو کو جواب دیا جائے۔

    نیب نے پوچھا ہے کہ اسپورٹس بورڈ کے منصوبوں کے لیے جگہ کا تعین کرنے کا طریقہ کار کیا تھا؟ بطور وائس چئیرمین پنجاب اسپورٹس بورڈ آپ کے کیا اختیارات تھے؟ کیا اسپورٹس بورڈ کے کسی منصوبے کا کبھی ذاتی طور پر معائنہ کیا؟ اسپورٹس بورڈ کے 3 جنوری 2017 کے اجلاس سے قبل گراؤنڈ کا دورہ کیا یا اس کی تجویز دی؟ کیا ایک ساتھ ہی 66 منصوبے شروع کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، اور کیا وزیر منصوبہ بندی نے 3 جنوری 2017 کو ایک ساتھ 66 منصوبے شروع کرنے کی مخالفت کی؟

    نیب نے استفسار کیا ہے کہ کیا وزیر منصوبہ بندی نے ایک ساتھ منصوبے شروع کرنے کے اقدام سے نقصان کی نشان دہی کی تھی؟ اور آپ نے 102 منصوبوں کا آغاز کرایا جن میں سے 98 وقت پر مکمل نہ ہو سکے، آپ کے  فیصلوں کی وجہ سے قومی خزانے کو نقصان پہنچ سکتا تھا، آپ نے کیوں اس فیصلے پر نظر ثانی نہیں کی؟

    حنیف عباسی سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ انھوں نے اکرم ثعبان کا بطور پراجیکٹ ڈائریکٹر انتخاب کیوں کیا؟ ایسی اسامیوں پر بھرتیوں کا اشتہار کیوں دیا جو منسوخ ہو چکی تھیں۔

    نیب نے حنیف عباسی کو مذکورہ سوالوں کے جوابات کے ساتھ ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی ہے، پیش نہ ہونے پر نیب آرڈیننس کے شیڈول ٹو کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

  • حنیف عباسی کی ضمانت منسوخی کے لیے اپیل دائر

    حنیف عباسی کی ضمانت منسوخی کے لیے اپیل دائر

    اسلام آباد: اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی ضمانت منسوخی کے لیے اپیل دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اے این ایف نے حنیف عباسی کی ضمانت منسوخی کے لیے عدالت میں اپیل دائر کردی، اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے، اپیل ہائیکورٹ کے حنیف عباسی کی ضمانت پر رہائی کے حکم کے خلاف دائر کی گئی۔

    اے این ایف کی جانب سے درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حد سے زیادہ ایفی ڈرین کا استعمال ممنوعہ ڈرگ میں آتا ہے، ایفی ڈرین تعریف کے مطابق نشہ آور ادویات میں آتی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ حنیف عباسی نے کوٹے سے زائد مقدار میں ایفی ڈرین خریدی، سپریم کورٹ لاہور ہائی کورٹ کا ضمانت پر رہائی کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

    مزید پڑھیں: حنیف عباسی کو رہا کر دیا گیا

    واضح رہے کہ ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے حنیف عباسی 13 اپریل کو رہا ہوئے تھے، لاہور ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم جاری کیا تھا۔

    حنیف عباسی کو50 ،50 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں پر ضمانت ملی تھی، کیمپ جیل کے باہر ن لیگی کارکنان نے حنیف عباسی کا استقبال کیا تھا۔

    حنیف عباسی پر جولائی 2012 میں 500 کلو گرام ایفی ڈرین حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اینٹی نارکوٹکس فورس نے مسلم لیگی رہنما سمیت دیگر ملزمان پر 9 سی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔

    ایفی ڈرین کا غلط استعمال کے الزامات کے تحت مقدمہ چلا، جس میں 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلم بند کرائی تھیں۔

  • حنیف عباسی کو رہا کر دیا گیا

    حنیف عباسی کو رہا کر دیا گیا

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو کیمپ جیل سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا پانے والے حنیف عباسی رہا ہوگئے، لاہور ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم جاری کیا تھا۔

    [bs-quote quote=”لاہور ہائی کورٹ نے حنیف عباسی کی سزا معطل کرکے ان کی رہائی کا حکم جاری کیا تھا” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    حنیف عباسی کو50 ،50 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں پر ضمانت ملی، کیمپ جیل کے باہر ن لیگی کارکنان نے حنیف عباسی کا استقبال کیا.

    حنیف عباسی پر جولائی 2012 میں 500 کلو گرام ایفی ڈرین حاصل کرنے کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا، اینٹی نارکوٹکس فورس نے مسلم لیگی رہنما سمیت دیگر ملزمان پر 9 سی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔

    ایفی ڈرین کا غلط استعمال کے الزامات کے تحت مقدمہ چلا، جس میں 36 گواہان نے اپنی شہادتیں قلم بند کرائیں.

    مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے انسداد منشیات کی عدالت سے ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا کو لاہور ہائیکورٹ میں چلینج کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    سزا کے بعد حنیف عباسی کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، جس میں مؤقف اپنایا کہ انسداد منشیات عدالت نے اہم قانونی نکات کو نظر انداز کیا، سو عدالت سزا معطل کرکے ضمانت منظور اور رہا کرنے کا حکم دے۔

    لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی اور حنیف عباسیہ کی سزا معطل کردی۔ اب انھیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے.

  • ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل، ضمانت منظور

    لاہور: ہائیکورٹ نے ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی، حنیف عباسی کو سزا انسداد منشیات عدالت نے سنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں ایفی ڈرین کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ حنیف عباسی پر 330 کلو ایفی ڈرین اسمگلنگ کا الزام ہے، 500 کلو ایفی ڈرین اسمگل کرنے کا مقدمہ سنہ 2010 میں درج کیا گیا۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ گریس فارما سوٹیکل کو ملزم بنایا گیا ہے، 137 کلو ایفی ڈرین کو غیر قانونی طور پر فروخت کیا گیا۔

    حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ ایفی ڈرین مختلف فارما سوٹیکل کمپنیز کو فروخت کیا گیا۔ حنیف عباسی کی گریس فارما سوٹیکل سے ریکوری نہیں ہوئی۔ ماتحت عدالت نے قانون کو نظر انداز کر کے فیصلہ سنایا۔ ایفی ڈرین منشیات کے زمرے میں نہیں آتا۔

    عدالت نے کہا کہ آپ فارما سوٹیکل کمپنیوں کی انوائس مانیں گے، تو سب کی ماننا پڑے گی۔ آپ جن دستاویزات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کہاں ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ فیصلے سے اپنے ثبوت ثابت کریں، فیصلے میں لکھا ہے انوائس پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔ سزا ان شواہد پر دی گئی جو ملزمان نے پیش کیے۔

    دلائل کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے حنیف عباسی کی عمر قید کی سزا معطل کردی اور انہیں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 جولائی کو انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور متوقع انتخابات کے امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جبکہ کیس میں نامزد دیگر 7 ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا تھا۔

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حنیف عباسی صرف 363 کلو گرام ایفی ڈرین کے شواہد فراہم کر سکے جبکہ بقیہ کے استعمال کے کوئی شواہد فراہم نہ کیے، کیس کے باقی 7 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر باعزت بری کردیا گیا تھا۔

    مقدمے کا پس منظر

    حنیف عباسی و دیگر کے خلاف ایفی ڈرین کا مقدمہ 21 جولائی 2012 کو درج ہوا تھا، مقدمہ 6 برس تک زیر سماعت رہا اور اس دوران سماعت کے لیے 5 ججز تبدیل بھی ہوئے جبکہ 36 گواہان نے شہادتیں قلم بند کروائیں۔

    مقدمے میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال اور عبد الباسط کو نامزد کیا گیا جبکہ ملزمان میں ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت اور محسن خورشید شامل ہیں۔ ملزمان پر 500 کلو ایفی ڈرین منشیات اسمگلروں کو فروخت کرنے کا الزام تھا۔

    حنیف عباسی انتخابات 2018 میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے، جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید ان کے مد مقابل تھے، تاہم الیکشن سے 4 دن قبل ان کے خلاف سنائے جانے والے فیصلے نے انہیں انتخابات کی دوڑ سے باہر کردیا۔

  • ن لیگی رہنما حنیف عباسی کوجیل سے شیخ زید اسپتال منتقل کرنے کا حکم

    ن لیگی رہنما حنیف عباسی کوجیل سے شیخ زید اسپتال منتقل کرنے کا حکم

    لاہور : لاہورہائی کورٹ نےایفیڈرین کیس میں سزاء یافتہ ن لیگی رہنما حنیف عباسی کوجیل سے شیخ زید ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت گیارہ اپریل تک ملتوی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ حنیف عباسی دل اورگردوں کے عارضہ میں مبتلا ہیں انہیں علاج کے لئے اسپتال منتقل کیا جائے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ حنیف عباسی کی طبی رپورٹس منگوا لی جائیں، جس پر عدالت نے کہا اگر آپ بیمار ہوں تو آپ کو بھی اسپتال بھجوانا چاہئیے ، یہ انسانی صحت کا معاملہ ہےاتنا سخت رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئیے۔

    عدالت نے حنیف عباسی کوجیل سے شیخ زید ہسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا اور دو رکنی بنچ نے سزاء کے خلاف حنیف عباسی کی اپیل پرسماعت گیارہ اپریل تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے اپیل میں حنیف عباسی نے موقف اختیار کیا ہے کہ انسدادِ منشیات عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے اہم قانونی نکات کو نظر انداز کیا. ادویات سازی کے لیے ایفیڈرین منگوائی گئی مگر بے بنیاد مقدمہ بنا دیا گیا۔

    مزید پڑھیں : حنیف عباسی کی طبیعت سنبھل گئی، واپس جیل منتقل

    اپیل میں کہا گیا کیس میں نامزد دیگر سات ملزموں کو رہائی مل چکی ہے مگر حنیف عباسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے مقدمہ بنایا گیا . ٹرائل عدالت نے فیصلہ جاری کرتے وقت اصل حقائق کو نظر انداز کیا، ہائی کورٹ حنیف عباسی کی سزا معطل کرکے رہا کرنے کا حکم دے۔

    یاد رہے چند روز قبل ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا، جس کے بعد جیل انتظامیہ نے انہیں کنگا رام اسپتال منتقل کیا، اسپتال میں الرجی کا مرض بھی سامنے آیا جس کی ادویات فراہم کردی گئیں تھیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 21 جولائی کو انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما کو مجرم قرار دے کر عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

    مسلم لیگ کے رہنما کو سزا سنانے کے بعد اے این ایف نےگرفتار کرلیا تھا۔ بعدازاں حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • حنیف عباسی کی طبیعت سنبھل گئی، واپس جیل منتقل

    حنیف عباسی کی طبیعت سنبھل گئی، واپس جیل منتقل

     لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو گنگا رام اسپتال میں طبی سہولیات فراہم کرنے کے بعد واپس کیمپ جیل منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا جس کے بعد جیل انتظامیہ نے انہیں کنگا رام اسپتال منتقل کیا۔

    ڈاکٹرز کے مطابق حنیف عباسی کو جب اسپتال لایا گیا انہیں سانس لینے میں دشواری تھی جبکہ الرجی کا مرض بھی سامنے آیا جس کی ادویات فراہم کردی گئیں۔

    علاج و معالجے کی سہولیات ملنے کے بعد لیگی رہنما کی طبیعت سنبھل گئی جس کے بعد انہیں گنگا رام اسپتال سے دوبارہ کیمپ جیل منتقل کردیا گیا۔

    مزید پڑھیں: حنیف عباسی کی سزا معطلی اپیل کی سماعت کرنے والا بینچ تحلیل

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 جولائی کو انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما کو مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت نے اپنے حکم میں حنیف عباسی کو عمرقید اور10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، مسلم لیگ کے رہنما کو سزا سنانے کے بعد اے این ایف نےگرفتار کرلیا تھا۔ بعدازاں رہنما مسلم لیگ ن حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں حنیف عباسی نے لاہور ہائی کورٹ میں سزا معطلی کے لیے درخواست دائر کی تھی جس کی سماعت کرنے والا بینچ تحلیل ہوگیا تھا۔

  • حنیف عباسی کی سزا معطلی اپیل کی سماعت کرنے والا بینچ تحلیل

    حنیف عباسی کی سزا معطلی اپیل کی سماعت کرنے والا بینچ تحلیل

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی سزا معطلی اپیل کی سماعت کرنے والا لاہور ہائی کورٹ کا بینچ تحلیل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایفی ڈرین کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی سزا معطلی درخواست پر سماعت کرنے والا بینچ جسٹس سرفراز ڈوگر کے ملتان بینچ جانے کے باعث تحلیل ہوا۔

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار شمیم خان نے نئے ڈویژن بینچ کی منظور ی دی، جسٹس راجہ شاہد محمود عباسی کی سربراہی میں نیا دو رکنی بینچ تشکیل دیا گیا۔

    خیال رہے کہ ایفی ڈرین کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے سزا معطلی کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کررکھی ہے۔

    ایفی ڈرین کوٹہ کیس، حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 جولائی کو انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما کو مجرم قرار دے کر عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

    عدالت نے اپنے حکم میں حنیف عباسی کو عمرقید اور10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، مسلم لیگ کے رہنما کو سزا سنانے کے بعد اے این ایف نےگرفتار کرلیا تھا۔ بعدازاں رہنما مسلم لیگ ن حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • بشریٰ‌ بی بی 2018 میں‌ گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیت

    بشریٰ‌ بی بی 2018 میں‌ گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیت

    اسلام آباد: سال 2018 اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے، گوگل نے 2018 میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی شخصیات کی فہرست جاری کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں لاکھوں افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور سرچ انجن کے طور پر سب سے زیادہ گوگل کو استعمال کیا جاتا ہے۔

    بشریٰ بی بی

    گوگل کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق سال 2018 میں پاکستانیوں نے انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو سرچ کیا۔

    میگھن مرکل

    یاد رہے کہ رواں برس 19 مئی کو برطانوی شاہی خاندان کے چھوٹے شہزادے ہیری اور امریکی اداکارہ میگھن مرکل رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے تھے، اس شادی کو سال کی سب سے بڑی شادی قرار دیا گیا تھا۔

    میگھن مرکل کو 2018 میں سب سے زیادہ سرچ کیا گیا ان کی شادی کے حوالے سے منفی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنتی رہیں، میگھن نے کہا تھا کہ ہیری دنیا کے سب سے اچھے شوہر ہیں میری زندگی بہت مزے سے گزر رہی ہے۔

    میشا شفیع

    تیسرے نمبر پر عوام نے گلوکارہ میشا شفیع اور اداکار علی ظفر کے درمیان جنسی ہراساں کرنے کی خبروں میں دلچسپی ظاہر کی اور عوام نے میشا شفیع کو گوگل پر سب سے زیادہ تلاش کیا۔

    ریحام خان

    وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان کی کتاب پر کافی تبصرہ کیا گیا، کتاب پر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور حمزہ علی عباسی کی جانب سے تنقید بھی کی گئی۔

    سلویسٹر اسٹالون

    ہالی ووڈ اداکار سلویسٹر اسٹالون کی لسٹ میں سرپرائز انٹری ہوئی ہے کیونکہ ایک موقع پر انہوں نے اپنے انسٹا گرام پر سلمان خان کی فلم ریس تھری کی تشہیر تو کی تاہم سلمان کی جگہ فلم کے معاون اداکار بوبی دیول کی تصویر شیئر کردی۔

    سونالی بیندرے

    بالی ووڈ میں 90 کی دہائی کی کامیاب اداکارہ سونالی بیندرے کو گوگل پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا جب مداحوں کو یہ پتا چلا کہ وہ کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں، ان دنوں سونالی بھارت میں ہی موجود ہیں۔

    عاطف میاں

    حکومت کو عاطف میاں کی تقرری پر شدید دباؤ سامنے آنے کے بعد عاطف میاں نے اکنامک ایڈوائزری کونسل کی رکنیت چھوڑی تھی، انہیں بھی گوگل پر سب سے زیادہ تلاش کیا گیا۔

    حنیف عباسی

    ایفیڈرین کوٹہ کیس میں عدالت سے عمر قید کی سزا پانے والے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو گوگل پر سب سے زیادہ تلاش کیا گیا۔

    اقرا عزیز

    سال 2018 ڈرامہ انڈسٹری کی مقبول اداکارہ اقرا عزیز کے لیے کافی اچھا ثابت ہوا اور ان کے مداحوں نے ان کی اداکاری کو کافی سراہا۔

  • حنیف عباسی کی سپرنٹنڈنٹ دفتر میں موجودگی، اڈیالہ جیل کے 5اہلکار معطل

    حنیف عباسی کی سپرنٹنڈنٹ دفتر میں موجودگی، اڈیالہ جیل کے 5اہلکار معطل

    راولپنڈی : مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے کمرے میں موجودگی کی تحقیقات کے بعد سپرنٹنڈنٹ سمیت 5 اہلکار معطل کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ مسترد کرنے کے بعد سپرنٹنڈنٹ جیل سعید اللہ گوندل کو بھی عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی جبکہ ڈی آئی جی جیل راولپنڈی کے خلاف انکوائری کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔

    معطل ہونے والوں میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ فرخ اعجاز، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ساجدعلی، وارڈن محمدامتیاز اور محمد ارشد شامل ہیں، تحقیقاتی ٹیم نے ڈی آئی جی جیل خانہ جات نوید رؤف کو کلیئر قرار دیا۔

    ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں چھوٹے اہلکاروں پر سارا ملبہ ڈال دیا اور تصویر میں نظرآنے والے سپرنٹنڈنٹ سعید اللہ گوندل کو بے گناہ قرار دے دیا گیا جسے وزیر اعلیٰ پنجاب نے مسترد کردیا اور انہیں بھی معطل کرنے کے احکامات جاری کیے۔

    مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل میں حنیف عباسی کی تصویر سے متعلق تحقیقات مکمل، چھوٹے اہلکار قصور وار قرار

    یاد رہے 19 ستمبر کو نواز شریف کی رہائی کے وقت جیل کے کمرے میں لی گئی تصویر میں حنیف عباسی بھی موجود تھے، تصویر سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف اور لیگی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل میں تصویر کی اندرونی کہانی

    اس سلسلے میں  ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک شوکت فیروز اور اے آئی جی ملک سرفراز نواز پرمشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔