اسلام آباد : آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کے معاملہ پر سپریم کورٹ میں حنیف عباسی اور جہانگیر ترین کی نظر ثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردی گئیں، سماعت جمعرات کو ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نااہلی کیخلاف جہانگیر ترین کی نظر ثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہے اس کے علاوہ عمران خان کی اہلیت کیخلاف حنیف عباسی کی نظر ثانی درخواست کو بھی سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے۔
ا س سلسلے میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، سپریم کورٹ کا خصوصی بینچ جمعرات کو مقدمات کی سماعت کرے گا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف حنیف عباسی کی درخواست خارج کر دی تھی جبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا، جس کے بعد وہ کوئی عوامی عہدہ یا پھر اسمبلی رکنیت رکھنے کے مجاز نہیں رہے۔
عدالت کے تفصیلی فیصلہ میں جہانگیر ترین پر زرعی اراضی ظاہر نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، انہوں نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے جھوٹ بولا، جہانگیرترین نے آف شور کمپنی اوراس کےاثاثے کو بھی چھپایا، جس کے باعث وہ صادق اور امین نہیں رہے۔
راولپنڈی : مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی اڈیالہ جیل کے جیل کمرے میں موجودگی کی تحقیقات مکمل کرلی گئی، کمیٹی نے چھوٹے اہلکاروں پر سارا ملبہ ڈال دیا اور تصویر میں نظرآنے والے سپریٹنڈنٹ سعید کو بے گناہ قرار دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حنیف عباسی کی تصویر سے متعلق تحقیقات مکمل کرلی ہیں، جس میں سارا ملبہ چھوٹے اہلکاروں پر ڈال دیا گیا ہے۔
آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم کی تشکیل کردہ کمیٹی نے پچاس سے زائد اہلکاروں کیخلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کردی۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے آئی جی جیل خانہ جات کو بے گناہ قرار دے دیا ہے اور تصویر میں نظرآنے والے سپرنٹنڈنٹ سعید کیخلاف بھی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔
تحقیقاتی کمیٹی نے اعلیٰ حکام سے متعلق ایک لفظ تحریرنہیں کیا، جیل معاملات کی تحقیقات کا اختیار ہوم سیکریٹری پنجاب کے پاس ہے۔
یاد رہے 19 ستمبر کو نواز شریف کی رہائی کے وقت جیل کے کمرے میں لی گئی تصویر میں حنیف عباسی موجود تھے، تصویر سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک شوکت فیروز اور اے آئی جی ملک سرفراز نواز پرمشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
بعدازاں انکوائری کمیٹی کی تجویز پر حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقل منتقل کردیا گیا تھا۔
وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی سزایافتہ مجرم ہیں اُن کا جیلر کے کمرے میں موجود ہونا قانون کی خلاف ورزی ہے، ملزم اور دیگر لیگی قائدین سے متعلق پہلے بھی شکایات موصول ہوئیں۔
فیاض الحسن کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت کےانتقامی کارروائی کےحق میں نہیں مگر سرکاری اداروں کو قانون کے مطابق چلنا چاہیے، سپرٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی کرنا میرا اختیار نہیں بطور وزیراطلاعات واقعے کی تفصیلات طلب کیں۔
خیال رہے لیگی رہنما حنیف عباسی ایفیڈرین کوٹہ کیس میں عمر قید کی سزاکاٹ رہے ہیں۔
راولپنڈی : ایفی ڈرین کیس میں سزا یافتہ مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو اڈیالہ سے اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل سے تصویر وائرل ہونے کے معاملے پر مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کو اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔
سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کو ڈی آئی جی راولپنڈی ریجن کی ہدایت پر منتقل کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 19 ستمبرکو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر کی سزا معطل کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیراعظم کی رہائی کے موقع پرجیل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر سے نوازشریف ، شہبازشریف اور دیگر لیگی رہنماؤں کے ساتھ حنیف عباسی کی تصویر سوشل میڈیا پروائرل ہوئی تھی۔
حنیف عباسی کی تصویر سوشل میڈیا پروائرل ہونے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک شوکت فیروز اور اے آئی جی ملک سرفراز نواز پرمشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
بعدازاں انکوائری کمیٹی کی تجویز پرحنیف عباسی کو اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
راولپنڈی : اڈیالہ جیل سے نوازشریف اور حنیف عباسی کی سپرنٹنڈنٹ آفس میں لی جانے والی تصویر لیک ہونے کے معاملہ پر دو رکنی تحقیقاتی کمیٹی آج سے کام شروع کرے گی۔
تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی رہائی سے قبل جیل سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں قیدی حنیف عباسی اور دیگر کی موجودگی میں لی جانے والی تصویر کی تحقیقات سے متعلق بنائی جانے والی کمیٹی نے کام شروع کردیا۔
کمیٹی میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملتان ریجن اور آئی جی جوڈیشل شامل ہیں، کمیٹی آج اڈیالہ پہنچ کر معاملے کی تحقیقات کا آغاز کرے گی۔ موبائل کیمرے کے سپرنٹنڈنٹ آفس تک جانےکی انکوائری کی جائےگی۔
اس حوالے سے ذرائع آئی جی جیل آفس کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی تین روز میں انکوائری مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی رپورٹ پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ یہ تصویر نوازشریف کی ضمانت کے بعد کی ہے اور جیل کے اندر کی نہیں، سپرنٹنڈنٹ حنیف عباسی یا کسی بھی قیدی کو اپنے دفتر بلاسکتا ہے، کسی بھی قیدی کی رہائی کی خوشی میں مٹھائی کا آنا معمول کی بات ہے۔
راولپنڈی: وزیراعلیٰ پنجاب نے جیل سپرٹنڈنٹ کےکمرے میں حنیف عباسی کی موجودگی کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا۔
اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیراطلاعات پنجاب فیاض الحسن کا کہنا تھا نواز شریف، مریم نواز اور کپیٹن (ر) صفدر کی رہائی کے موقع پر اڈیالہ جیل میں موبائل فون اور مٹھائیاں پہنچنے کی تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جیل سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں ملزم حنیف عباسی کی موجودگی کے حوالے سے پوچھ گچھ شروع کردی، جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی ہوگی۔
فیاض الحسن کا کہنا تھا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ سے فون پر تفصیلات لیں تو اُن کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، ملزم حنیف عباسی کی کمرے میں موجودگی پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو آگاہ کیا۔
وزیراطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ حنیف عباسی سزایافتہ مجرم ہیں اُن کا جیلر کے کمرے میں موجود ہونا قانون کی خلاف ورزی ہے، ملزم اور دیگر لیگی قائدین سے متعلق پہلے بھی شکایات موصول ہوئیں۔
فیاض الحسن کا کہنا تھا کہ کسی سیاسی جماعت کےانتقامی کارروائی کےحق میں نہیں مگر سرکاری اداروں کو قانون کے مطابق چلنا چاہیے، سپرٹنڈنٹ کے خلاف کارروائی کرنا میرا اختیار نہیں بطور وزیراطلاعات واقعے کی تفصیلات طلب کیں۔
دوسری جانب آئی جی جیل خانہ جات نے اڈیالہ جیل سے نوازشریف کی تصویر سامنے آنے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے 2 رکنی کمیٹی بنادی جس میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات اور آئی جی جوڈیشل شامل ہیں۔
تحقیقاتی کمیٹی کل اڈیالہ جیل پہنچ کر معاملے کی تحقیقات کرے گی۔
روالپنڈی: نواز شریف اور لیگی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل میں تصویر کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی، سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی موبائل فون چھپا کرجیل لے گئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنماؤں نے جیل کو ن لیگی دفتر بنا دیا، ایفی ڈرین کیس کے مجرم حنیف عباسی نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔
جس وقت نواز شریف کی رہائی کے معاملات چل رہے تھے اس وقت حنیف عباسی جیل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں نواز شریف کے ساتھ موجود تھے، حنیف عباسی کس حیثیت میں جیل سپرنٹنڈنٹ کے دفترمیں موجود تھے؟
دوسری طرف مرتضیٰ جاوید عباسی موبائل فون چھپا کر جیل لے گئے اور فون سے تصویر کھینچ کر بیٹے کو بھیجی، حسین مرتضیٰ نے تصویر ٹویٹر پر اَپ لوڈ کی۔
ن لیگی رہنما مٹھائی بھی جیل کے اندر لے گئے تھے، تاہم جیل کے کسی اہل کار نے انھیں نہیں روکا، جیل قواعد کے مطابق مٹھائی یا کیمرہ لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
جیل قواعد کے مطابق عمر قید کے مجرم سے ملاقات کا وقت شام چار بجے تک ہوتا ہے، ایسے میں حنیف عباسی کیسے نواز شریف سے ملنے چلے گئے۔
ن لیگی رہنماؤں نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی رہائی کے موقع پر قانون کی دھجیاں اڑا دیں لیکن انھیں کوئی بھی روکنے والا نہیں تھا۔
خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کو احتساب عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزائیں معطل کردیں اور انھیں رہا کر دیا۔
لاہور: این اے 60 پر الیکشن سے متعلق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی اپیل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری منتقل کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی این اے 60 پرالیکشن سے متعلق درخواست سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
شیخ رشید کی درخواست پرسماعت چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ہوگی۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو لاہورجانے کے لیےفلائٹ نہیں ملی جس کے بعد وہ بذریعہ موٹروے لاہور کے لیے روانہ ہوگئے۔
شیخ رشید کا لاہورروانگی سے قبل کہنا تھا کہ ہمارا کیس لاہورمنتقل کر دیا گیا، فوراً جانا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ این اے 60 کے پولنگ ایجنٹ تیاررہیں، شام تک جوفیصلہ ہوگا تسلیم کریں گے، فیصلہ حق میں نہیں آیا توکوئی فرق نہیں پڑتا۔
راولپنڈی: انسداد منشیات عدالت نے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما اور امیدوار حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنادی جبکہ دیگر 7 ملزمان کو باعزت بری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی انسداد منشیات عدالت کے جج سردار اکرم نے ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنایا جس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا جبکہ دیگر ملزمان کو باعزت بری کردیا گیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد اینٹی نارکوٹس کے اہلکاروں نے لیگی رہنما کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو وہاں موجود مسلم لیگ ن کے مشتعل کارکنان نے حنیف عباسی کو حصار میں لے لیا اور فیصلے کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی، پولیس نے حنیف عباسی کو گرفتار کیا تو مسلم لیگ ن کے کارکنان نے عدالت میں ہنگامہ آرائی کی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حنیف عباسی 363 کلوگرام ایفی ڈرین کے شواہد فراہم کرسکے جبکہ بقیہ کے استعمال کے کوئی شواہد فراہم نہ کیے، کیس کے باقی 7 ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر باعزت بری کردیا گیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکن نے شدید احتجاج کیا اور عدالتی فرنیچر توڑ دیا، اے این ایف اور پولیس اہلکاروں نے لیگی رہنما کو حراست میں لے کر سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل منتقل کیا۔
اس سے قبل انسداد منشیات عدالت میں فیصلہ سنانے کے لیے دروازے بند کردیے تھے جبکہ کورٹ کے عقبی دروازے پر بکتر بند بھی پہنچا دی گئی تھی، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔
قبل ازیں کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران کمرہ عدالت میں لوگوں کی اضافی تعداد اور شورشرابا ہوا جس کے بعد جج نے لوگوں کو باہر نکالنے اور خاموش رہنے کی ہدایت کی حکم نہ ماننے پر وہ اپنے چیمبر میں چلے گئے تھے۔
عدالت میں حنیف عباسی سمیت تمام ملزمان اور حنیف عباسی کی فارماسٹیکل کمپنی کے پروڈکشن منیجر عدالت میں موجود تھے۔
حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری
مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما حنیف عباسی کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے، جبکہ حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل بھیجنے کا عدالتی خط اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیا ہے۔
حکم نامے کے مطابق عدالت کی جانب سے اس اہم فیصلے کے بعد حنیف عباسی الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہوچکے ہیں، ان کے خلاف انسداد منشیات ایکٹ کی شق 9 سی کے تحت جرم ثابت ہوا ہے، حنیف عباسی کو عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوئی ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت دیگر 7 ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرتی ہے، جرمانے کی عدم ادائیگی پر حنیف عباسی کو مزید 2 سال سزا بھگتنا ہوگی، ان پر انسداد منشیات ایکٹ 16 کے تحت بھی جرم ثابت ہوا ہے، ایکٹ 16 کے تحت حنیف عباسی کو مزید ایک سال قید اور 5 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔
مقدمے کی سماعت
اس سے قبل انسداد منشیات کی عدالت میں جج سردار محمد اکرم خان کی سربراہی میں ایفیڈرین کوٹہ کیس کی سماعت ہوئی، ن لیگی رہنما حنیف عباسی سمیت 8 ملزما ن عدالت میں پیش ہوئے۔
حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے دلائل دیئے، وکیل صفائی کو آج 12 بجے تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی کی انسدادمنشیات کی خصوصی عدالت نے ایفی ڈرین کوٹا کیس میں حنیف عباسی کی جانب سے مزید دلائل دینے کی مہلت کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی جسے جج نے خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ کل ہرحال میں کیس کا فیصلہ سنانا ہے، اگر فیصلے کے لیے رات تک بیٹھنا پڑا تو بیٹھوں گا۔
یاد رہے کہ ہائی کورٹ نے 16جولائی سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا حکم دیا تھا۔
حنیف عباسی کے وکیل کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پرسماعت کا فیصلہ کالعدم قراردینے کی استدعا کی ، جس پر عدالت نے کہا تھا کوئی کیسے ڈکٹیٹ کرسکتا ہے، اس کی مرضی کے مطابق دلائل دیے جائیں۔
18 جولائی کو لاہور ہائی کورٹ ایفیڈرین کوٹہ کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی نظرثانی کی درخواست خارج کی اور 21 جولائی تک فیصلہ سنانے کا حکم برقرار رکھا تھا۔
اس سے قبل ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم عدالت عظمیٰ نے اسے مسترد کرتے ہوئے ایفی ڈرین کیس کا فیصلہ 21 جولائی کو سنانے کا حکم جاری کیا تھا۔
مقدمے کا پس منظر
واضح رہے کہ حنیف عباسی ودیگر کے خلاف ایفی ڈرین کا مقدمہ 21 جولائی 2012کو درج ہواتھا، گزشتہ چھ برس سے مقدمہ زیرسماعت تھا اور اس دوران سماعت کے لیے 5ججز تبدیل بھی ہوئے جبکہ 36گواہان نےشہادتیں قلم بند کروائیں۔
مقدمے میں حنیف عباسی، غضنفر، احمد بلال اور عبدالباسط نامزد جبکہ ملزمان میں ناصر خان، سراج عباسی، نزاکت، محسن خورشید بھی شامل ہیں۔ ملزمان پر 500کلو ایفی ڈرین منشیات اسمگلروں کو فروخت کرنے کا الزام ہے۔
خیال رہے انتخابات 2018 میں حنیف عباسی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے الیکشن میں حصہ لے رہے تھے ، جہاں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اُن کے مد مقابل ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
ٓاسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما اور امیدوار حنیف عباسی کے خلاف الیکشن کمیشن میں کاغذاتِ نامزدگی کی دوبارہ چانچ پڑتال کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حنیف عباسی نے ایک ٹی وی پروگرام میں دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے حلقے میں 80 کروڑ روپے خرچ کیے، آئین کے تحت یہ رقم اسمبلی ممبر جاری کرسکتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جس شخص کو 2013 کے انتخابات میں شکست ہوئی وہ کس حیثیت سے حلقے میں رقم خرچ کرسکتا ہے لہذا الیکشن کمیشن کاغذات کی ازسر نو جانچ پڑتال کرے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ جس ریٹرننگ آفیسر نے حلقہ این اے 60 سے حنیف عباسی کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کیے اُسے برطرف کیا جائے کیونکہ اس کے لیے کاغذات کی تصدیق بہت ضروری ہوتی ہے۔
واضح رہے حنیف عباسی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر انتخابات لڑ رہے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
لاہور : مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ ریحام خان کے معاملے میں مجھے گھسیٹا جارہا ہے میرا تعلق نہیں، عمران خان آئندہ الیکشن میں خواب میں بھی شیروانی نہیں پہنیں گے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے این اے 60 کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے اور کہا کہ بیان حلفی ایک دوروزمیں جمع کرا دوں گا، راولپنڈی میں الزامات کی سیاست کی کمی نہیں رہی، لوگ غصے میں ہیں،شیر پر مہرلگے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ ریحام خان کے معاملے میں مجھے گھسیٹا جارہا ہے میرا تعلق نہیں، مسلم لیگ ن کا بھی ریحام خان کے معاملے میں ہاتھ نہیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ ریحام کو پیسے کہاں سےدےسکتاہوں میرے اکاؤنٹ ہی منجمد ہیں، پی ٹی آئی اب تو یہ بھی کہے گی کہ نکاح اورطلاق میں نے کروائی، اللہ نہ کرے عمران خان والی تصویریں اور بلیک بیری میرا نکل آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو الیکشن سے پہلے اپنے آپ کو عدالتوں سے کلیئر کرنا پڑے گا ، عمران خان آئندہ الیکشن میں خواب میں بھی شیروانی نہیں پہنیں گے۔
حنیف عباسی نے کہا کہ خلائی مخلوق جہاں سے بھی آجائے ہمارا مقابلہ ان سے ہے ، شعبدہ باز کا مقابلہ الیکشن میں کریں گے،لوڈ شیڈنگ کی ذمہ داری نگراں حکومت ہے۔
ریحام خان کی کتاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ریحام خان کی کتاب پر چیف جسٹس کوازخودنوٹس لینا چاہیے، ریحام خان کی کتاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔