Tag: حوثی باغیوں

  • یمن کے حوثیوں کا بحیرہ احمر میں حملے بند کرنے کا اعلان

    یمن کے حوثیوں کا بحیرہ احمر میں حملے بند کرنے کا اعلان

    امریکہ میں قیادت کی تبدیلی کے ساتھ، مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد یمن کے حوثیوں نے بھی بحیرہ احمر میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے حوثیوں نے اہم تجارتی راستے پر اپنے حملے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ توقع کی جارہی ہے کہ اس فیصلے سے علاقے میں جہاز رانی کو لاحق خطرات میں کمی آئے گی۔

    رپورٹ کے مطابق حوثیوں نے جہازوں کے مالکان، انشورنس کمپنیوں اور حکام کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے، تاہم، اسرائیل میں رجسٹرڈ یا اسرائیلی اداروں کی ملکیت والے بحری جہاز خطرے میں رہیں گے۔

    اسرائیل اور حماس کے تنازع کے دوران حوثیوں نے بحیرہ احمر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا تھا، جن ممالک کے جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا ان میں اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ سے منسلک جہاز شامل تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یمن کے حوثیوں نے غزہ میں جنگ بندی معاہدہ ہونے کے بعد اسرائیل کیخلاف حملے روکنے کا بھی اعلان کیا تھا۔

    حوثیوں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حوثی اسرائیل اور حماس کے درمیان معاہدے کا احترام کریں گے۔ غزہ پٹی میں جنگ بندی کے بعد اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملے بند کردیں گے۔

    یاد رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ 3 مرحلے پر مشتمل ہوگا، معاہدے کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر مشتمل ہوگا، پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک خود کو محدود کرلے گی۔

    بشار الاسد کی گرفتاری کا وارنٹ جاری

    جنگ بندی کے اس مرحلے میں اسرائیل تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جن میں عمر قید کے 250 قیدی بھی شامل ہوں گے۔

  • یمن میں حوثی باغیوں کا حملہ، 23 فوجی ہلاک

    یمن میں حوثی باغیوں کا حملہ، 23 فوجی ہلاک

    المکلہ: یمن میں حوثی باغیوں کا حملہ 23 فوجی ہلاک اور بارہ زخمی ہوگئے۔

    غیرملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوثی باغیوں نے صوبے لحج اور البیضا کے سرحدی علاقے میں حملہ کیا، حملے میں 23 فوجی ہلاک جبکہ 12 یمنی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    تاہم یمنی سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں نے لحج، ماریب اور تعز میں رہائشی محلوں اور فوجی اہداف پر اپنے مہلک حملے جاری رکھے ہیں۔

    واضح رہے کہ یمن میں خانہ جنگی کا آغاز 2014 میں اس وقت ہوا جب حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد اسے اب تک  جنگ کے دوران 4 لاکھ سے زائد یمنی شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

     اس تنازع کی وجہ سے لاکھوں افراد قحط سالی شکار ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ نے اس تنازع کو دنیا کا بدترین انسانی المیہ قرار دیا ہے کیونکہ یمن میں لاکھوں افراد خوراک اور طبی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں اور یہ لڑائی ملک کو قحط کے دہانے پر لے آئی ہے۔

  • سعودی محکمہ دفاع نے حوثیوں کے پانچ ڈرون طیارے مار گرائے

    سعودی محکمہ دفاع نے حوثیوں کے پانچ ڈرون طیارے مار گرائے

    ریاض: سعودی محکمہ دفاع نے حوثی باغیوں کی جانب سے سرحدی علاقوں خمیس اور ابھا کی طرف داخل ہونے والے پانچ ڈرون طیارے مار گرائے۔

    عرب میڈیا کے مطابق یمن میں آئینی حکومت کی رٹ بحالی میں سرگرم عرب اتحادی فوج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا ہے کہ سعودی ایئر ڈیفنس نے یمنی باغیوں کی جانب سے مملکت کے سرحدی علاقوں خمیس مشیط اور ابھا کی طرف بھیجے گئے پانچ ڈرون طیارے مار گرائے، اس کارروائی سے شہری علاقے بڑی تباہی سے بچالیے گئے ہیں۔

    کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ ابھا کے ہوائی اڈے پر فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے، پروازوں کی آمدورفت میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہوئی اور نہ ہی مسافروں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب:‌ حوثی باغیوں‌ کا ائیرپورٹ پر میزائل حملہ، 26 زخمی

    انہوں نے کہا کہ دہشت گرد حوثی ملیشیا نے سعودی عرب کے سرحدی شہروں کو ڈرون طیاروں کی مدد سے نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی مگر سعودی محکمہ دفاع نے فوری اور موثر کارروائی کرتے ہوئے حوثیوں کے پانچ ڈرون طیارے مار گرائے۔

    کرنل المالکی نے کہا کہ حوثیوں کے انسان دشمن اقدامات کے خلاف سعودی عرب کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق جوابی کارروائی کا بھرپور حق حاصل ہے۔

    یاد رہے کہ بدھ کے روز حوثی باغیوں نے ابھا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر میزائل حملہ کیا جس کے نتیجے میں 26 مسافر زخمی ہوگئے تھے، زخمی ہونے والوں میں دو سعودی بچے، بھارتی، یمنی اور مقامی شہری اور تین خواتین شامل تھیں۔

  • حوثی باغیوں کا سعودی شہر پر ڈرون حملہ، پاکستان کی شدید مذمت

    حوثی باغیوں کا سعودی شہر پر ڈرون حملہ، پاکستان کی شدید مذمت

    اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نے سعودی عرب کے شہر بہا پر حوثی باغیوں کی طرف سے ہونے والے ڈرون حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سعودی قیادت کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں حوثی باغیوں کی طرف سے ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت اور عوام ہر حال میں سعودی قیادت کےساتھ کھڑےہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان حرمین شریفین کو لاحق کسی بھی خطرہ کی مذمت کرتا ہے، نہتےشہریوں پر اس طرز کے حملے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح کے ڈرون حملوں سے خلیجی ممالک اور بالخصوص سعودی عرب کے امن کو خطرات لاحق ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سعودی عرب کی حمایت جاری رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: حوثی باغیوں کی سعودی عرب پر ڈرون حملے کی کوشش ناکام، 6 افراد زخمی

    یاد رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر ڈرون حملے کی کوشش کی گئی تھی جسے اتحادی افواج نے بروقت اقدامات کر کے فضا میں ہی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ڈرون کے ناکام حملے کے باوجود دھماکے سے 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    سعودی اتحادی افواج کے ترجمان ترکی المالکی نے دعویٰ کیا تھا کہ تباہ ہونے والا ڈرون ایرانی تھا، انہوں نے حوثی باغیوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ عام شہریوں پر حملہ کرنے سے باز آجائیں، بصورت دیگر عالمی قوانین کے مطابق سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    ترجمال سول ڈیفنس کرنل محمد الاسامی کا کہنا تھا کہ ڈرون کا ملبہ گرنے سے خواتین سمیت 6 شہری زخمی بھی ہوئے، کامیاب کارروائی میں ڈروان مار گرایا۔

    دوسری جانب حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ حوثی باغیوں کی جانب سے امن معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتیں معاملے کی حساسیت کو دیکھیں کیونکہ حوثی باغی اب امن مذاکرات کا ناجائزہ فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: حوثی جنگجو امن معاہدے کی پاسداری نہیں‌ کررہے، متحدہ عرب امارات کا الزام

    واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں یورپی ملک سویڈن میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والے امن مذاکرات میں دونوں فریقن کے درمیان حدیدہ شہر میں جنگ بندی سمیت کئی نکات پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد یمن میں گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کے ختم ہونے کی امید پیدا ہوئی تھی۔

  • یمن تنازع پر امن مذاکرات کا دوسرا دور جنوری کے آخر میں ہوگا

    یمن تنازع پر امن مذاکرات کا دوسرا دور جنوری کے آخر میں ہوگا

    اسٹاک ہوم: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریز نے کہا ہے کہ یمن تنازع پر امن مذاکرات کا دوسرا دور جنوری کے آخر میں ہوگا، فریقین میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریز نے کہا ہے کہ یمن تنازع پر امن مذاکرات کا دوسرا دور آئندہ سال جنوری کے آخر میں ہوگا، حدیدہ میں شہریوں کو امداد پہنچانے کا کام کیا جائے گا۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے مطابق حدیدہ میں اب اقوام متحدہ مرکزی کردار ادا کرے گا، یمنی حکومت، باغی گروپ حدیدہ شہر میں جنگ بندی پر رضامند ہوگئے ہیں۔

    واضح رہے کہ یمن میں برسرپیکار حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان سویڈن میں ہونے والے امن مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے ہیں اور دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کامیاب

    خیال رہے کہ یمنی حکومت کا وفد 4 دسمبر کو اقوام متحدہ کے سفیر کے ہمراہ سویڈن روانہ ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے سیاسی معاملات، الحدیدہ بندر گاہ، صنعاء ایئرپورٹ اور معاشی معاملات پر مذاکرات کا ٹرف اایف ریفرنس پیش کیا ہے۔

    یاد رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    یمن پر حکومت کی جنگ کے دونوں فریقین کے مابین ہونے والے امن مذاکرات آسان نہیں تھے۔

  • یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کامیاب

    یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن مذاکرات کامیاب

    اسٹاک ہوم : یمن میں برسرپیکار حوثیوں اور یمن کی آئینی حکومت کے درمیان سویڈن میں ہونے والے امن مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے دونوں فریقین نے  تین نکات پر اتفاق رائے کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر برائے یمن مارٹن گریتھس کی سربراہی میں یمنی حکومت کا ایک وفد 5 دسمبر کو سویڈن پہنچا تھا جبکہ حوثی ملئشیا کا وفد پہلے ہی یمن میں موجود تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران جن نکات پر دونوں فریقوں نے اتفاق رائے کیا ہے ان میں پہلا نقطہ صنعاء ایئرپورٹ کو عدن اور سیئون سے کنٹرول کیا جائے گا، دوسرا نقطہ قیدیوں کا باہمی تبادلہ جبکہ تیسرا نقطہ معیشت اور سینٹرل بینک کی صورتحال کو بہتر کرنا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ تین موضوعات کے سوا حوثیوں اور یمنی حکومت کے وفد میں دو نکات پر کوئی اتفاق نہیں ہوسکا پہلا الحدیدہ بندرگاہ کا کنٹرول ہے۔

    خیال رہے کہ یمنی حکومت کا وفد 4 دسمبر کو اقوام متحدہ کے سفیر کے ہمراہ سویڈن روانہ ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ نے سیاسی معاملات، الحدیدہ بندر گاہ، صنعاء ایئرپورٹ اور معاشی معاملات پر مذاکرات کا ٹرف اایف ریفرنس پیش کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب یمن جنگ کا سیاسی حل مذاکرات سے چاہتا ہے، خالد بن سلمان

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین ایئرپورٹ کے معاملے پر کچھ کشمکش کا شکار نظر آتے ہیں تاہم حکومتی عہدیدار نے بتایا تھا کہ حوثیوں نے انددرون ملک پروازیں شروع کرنے کے لیے حکومتی رائے مانگی تھی۔

    خیال رہے کہ یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان سنہ 2016 کے بعد سے یہ پہلے امن مذاکرات ہیں جس کے بعد تین نکات پر اتفاق رائے کیا گیا ہے اگر کسی بھی فریق کی جانب سے کوتاہی یا لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا تو امن مذاکرات تعطلی کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ یمن پر حکومت کی جنگ کے دونوں فریقین کے مابین ہونے والے امن مذاکرات آسان نہیں تھے۔

  • حوثی باغیوں کا سعودی عرب پر ایک اور بیلسٹک میزائل حملہ ناکام

    حوثی باغیوں کا سعودی عرب پر ایک اور بیلسٹک میزائل حملہ ناکام

    ریاض: سعودی عرب کی فضائی ڈیفنس فورس نے جمعہ کی شام یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے داغا گیا ایک اور بیلسٹک میزائل سرحدی شہر نجران میں مار گرایا۔

    عرب میڈیا کے مطابق یمن سے نجران پر داغا گیا بیلسٹک میزائل حملہ ناکام بنادیا گیا ہے تاہم اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

    قبل ازیں گزشتہ ہفتے کے روز بھی حوثی باغیوں نے نجران پر ایک بیلسٹک میزائل داغا تھا جسے مار گرایا گیا تھا، گزشتہ ہفتے کے دوران سرحدی شہر جازان پر دو میزائل حملے ناکام بنائے گئے تھے۔

    سعودی عرب نے حوثیوں کی طرف سے شہری آبادی کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے حوثی سازشوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں اقوام متحدہ کی قراردادوں 2231 اور 2216 کی مسلسل خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    مزید پڑھیں: حوثیوں کا سعودی عرب پر بیلسٹک میزائل حملہ

    خیال رہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے گزشتہ کئی ماہ سے سعودی عرب پر بیلسٹک میزائل حملے کیے جارہے ہیں، سعودی محکمہ دفاع کی طرف سے فوری کارروائی کرکے ان حملوں کو ناکام بنا کر ملک کو تباہی سے بچالیا گیا ہے۔

    عرب اتحاد کا کہنا تھا کہ ایران کا مسلسل حوثیوں کا حمایت کا مقصد سعودی عرب اور خطے کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانا ہے۔

    یاد رہے کہ 6 ستمبر کو بھی ایران نواز حوثی جنگجوؤں کی جانب سے سعودی عرب کے شہر نجران پر داغے گئے میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کردیا گیا تاہم 2میزائل کا ملبہ گرنے سے بچوں سمیت 26 افراد زخمی ہوگئے۔