Tag: حوثی

  • حوثیوں کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کے بحری تعاقب میں 2 امریکی فوجیوں کے ساتھ کیا ہوا؟

    حوثیوں کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کے بحری تعاقب میں 2 امریکی فوجیوں کے ساتھ کیا ہوا؟

    واشنگٹن: حوثیوں کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کے تعاقب میں 2 امریکی فوجی سمندر میں لاپتا ہو گئے۔

    الجزیرہ کے مطابق نیوی سیل ڈویژن کے ساتھ دو امریکی فوجی جمعرات کو سمندر میں لاپتا ہو گئے ہیں، یہ امریکی فوجی یمن جانے والے ہتھیاروں کی تلاش میں تھے۔

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سمندر میں لاپتا ہونے والے امریکی فوجی ایران کی طرف سے یمن میں حوثیوں کے لیے بھیجے گئے ہتھیاروں کی کھیپ کی کھوج میں تھے، لاپتا فوجیوں کی شناخت کے حوالے سے فی الوقت کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

    اخبار نے لکھا کہ یہ فوجی خلیج عدن میں سمندر کی ناہموار سطح پر ایک جہاز پر سوار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، جب ان میں سے ایک اچانک سیڑھی سے پھسل گیا اور دوسرے نے اسے بچانے کے لیے اس کے پیچھے چھلانگ لگا دی۔

    غزہ میں شہادتیں 24 ہزار سے بڑھ گئیں، 8 ہزار فلسطینی لاپتا

    تاہم رپورٹ اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی ہے کہ آیا دیگر فوجی اُس جہاز پر سوار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے یا یہ کہ انھیں وہاں کوئی ایرانی ساختہ اسلحہ ملا۔

    قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے اتوار کو کہا تھا کہ یہ کارروائی حوثیوں کے لیے مبینہ ایرانی حمایت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی کوششوں کا ایک حصہ تھی۔ تاہم جان کربی نے دعویٰ کیا کہ اس آپریشن کا یمن کے شہروں پر امریکی و برطانوی فضائی حملوں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

  • سلامتی کونسل کا حوثیوں سے بحیرۂ احمر کی نقل و حمل پر حملے روکنے کا مطالبہ

    سلامتی کونسل کا حوثیوں سے بحیرۂ احمر کی نقل و حمل پر حملے روکنے کا مطالبہ

    اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے یمنی حوثیوں سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سلامتی کونسل کے 15 مستقل اراکین ممالک میں سے 11 نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، روس اور چین سمیت 4 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کسی ملک نے بھی قرار داد کی مخالفت نہیں کی۔

    قرار داد میں اسرائیلی تاجر کے بحری جہاز Galaxy Leader اور اس کے عملے کے 25 افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

    سلامتی کونسل کی قرارداد میں جہازوں کو حملوں سے بچانے کے لیے امریکی قیادت میں ٹاسک فورس کی توثیق کی گئی۔ یاد رہے کہ یمنی حوثیوں نے 19 نومبر کو جہاز پر قبضہ کیا تھا۔

    دوسری جانب امریکا اور برطانیہ کی بحریہ نے بحیرہ احمر کی جہاز رانی پر حوثیوں کے سب سے بڑے حملے کو پسپا کر دیا ہے۔

    برطانیہ کے وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے بتایا کہ برطانیہ اور امریکی بحری افواج نے بحیرہ احمر پر یمن کے حوثیوں کے اب تک کے سب سے بڑے حملے کو ناکام بنا دیا ہے۔کیریئر پر مبنی جیٹ طیاروں نے راتوں رات 21 یمنی ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرایا ہے۔

    ’اسرائیلی جاسوس نیٹ ورک کی گرفتاری پہلا قدم ہے‘

    حوثیوں نے کہا کہ انہوں نے ساتھیوں کی اموات کے بدلے میں ایک امریکی جہاز کو نشانہ بنایا جنہوں نے گزشتہ ماہ اسپیڈ بوٹس کے ذریعے کنٹینر جہاز پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

  • جانتے ہیں ایران حوثیوں کی ہر طرح سے مدد کرتا رہا ہے، امریکا

    جانتے ہیں ایران حوثیوں کی ہر طرح سے مدد کرتا رہا ہے، امریکا

    وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام ایران پر عائد کر دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایڈرین واٹسن کا کہنا تھا کہ یمنی حوثیوں کے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملوں میں ایران ملوث ہے، ایران نے حوثیوں کو ڈرونز، میزائل اور تکنیکی معلومات فراہم کیں۔

    امریکی ترجمان نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ ایران طویل عرصے سے خطے میں عدم استحکام کیلئے حوثیوں کی حوصلہ افزائی میں اس طرح کی مدد کرتا رہا ہے،ایران بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے کی منصوبہ بندی میں پوری طرح ملوث تھا۔

    جبکہ ایران کی جانب سے بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حوثیوں کے حملوں میں ملوث ہونے کے امریکی الزامات مسترد کردیئے گئے ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کے صدر جوبائیڈن نے 2024کے لئے 886 ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ منظور کرلیا، بجٹ میں مختص کی گئی مجموعی رقم وزارت دفاع، توانائی، محکمہ خارجہ اور انٹیلی جنس سروسز پر خرچ کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق بجٹ میں 800 ملین ڈالر یوکرین کی امداد کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

    امریکی صدر نے یوکرین، اسرائیل اور ایشیا پیسیفک کے لیے 106 ارب ڈالر مختص کرنے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم انہیں کانگریس سے تعاون حاصل نہ ہوسکا۔

    سلامتی کونسل پھر غزہ پر اسرائیلی حملے رکوانے میں ناکام

    دفاعی بجٹ میں مجموعی طور پر تین فیصد اضافہ کیا گیا ہے، سروسز سے وابستہ اہلکاروں کی تنخواہوں کی مد میں پانچ اعشاریہ دو فیصد اضافہ تجویز کیا گیا تھا۔

  • امریکا نے حوثی حملوں کے خلاف 10 ملکی اتحاد کا اعلان کر دیا

    امریکا نے حوثی حملوں کے خلاف 10 ملکی اتحاد کا اعلان کر دیا

    امریکا نے یمن کے حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر میں جہازوں پر کئے جانے والے حملوں کے جواب میں 10 ملکی اتحاد کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا، برطانیہ اور کینیڈا کے علاوہ دیگر ملکوں میں، فرانس، اٹلی، اسپین، ناروے، نیدر لینڈز، بحرین اور Seychelle شامل ہیں۔

    حوثیوں کے حملوں کے خلاف امریکی وزیر دفاع نے بین الاقوامی میری ٹائم اتحاد بنانے کا اعلان کیا تھا۔جبکہ ایران کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ اس طرح کے اتحاد کو ’غیر معمولی مسائل‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    واضح رہے کہ یمن کے حوثی گروپ نے بحیرہ احمر میں دو بحری جہاز سوان اٹلانٹک اور ایم ایس سی کلارا پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

    گروپ کے فوجی ترجمان یحییٰ ساریہ نے ایکس پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملے بحری ڈرونز کے ذریعے کیے گئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وہ غزہ کے خلاف جارحیت کی روشنی میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

  • حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ٹینکر پر کروز میزائل داغ دیا

    حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ٹینکر پر کروز میزائل داغ دیا

    حوثیوں نے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ایک اور بحری ٹینکر پر کروز میزائل داغ دیا، جس سے جہاز پر آگ بھڑک اٹھی۔

    الجزیرہ کے مطابق یمن کے ساحل سے آبنائے باب المندب سے گزرنے والے ایک بحری ٹینکر کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا ہے، یہ آبنائے مشرقی افریقہ کو جزیرہ نما عرب سے الگ کرنے والی نہایت ہی اہمیت کی حامل ہے۔

    امریکا کی مرکزی کمان (سینٹکام) نے کہا ہے کہ اسٹرنڈا جہاز ناروے کی ملکیت ہے، جس پر پیر کو نصف شب یمن کے حوثیوں کے زیر قابو علاقے سے اینٹی شپ کروز میزائل داغا گیا، بحری جہاز اس وقت باب المندب سے گزر رہا تھا۔

    اسٹرنڈا کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ تیل اور کیمیکل لے جانے والا ٹینکر ہے، جو ناروے کے شہر برگن میں قائم شپنگ کمپنی موونکلس ریڈیری کے بیڑے کا حصہ ہے، اور یہ اٹلی جا رہا تھا۔

    کمپنی کے مطابق میزائل لگنے کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی تھی، تاہم عملے کے کسی رکن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، اور جلد ہی آگ بجھا دی گئی، کمپنی کے چیف ایگزیکٹو نے الجزیرہ کو بتایا کہ واقعے کے بعد جہاز ایک محفوظ بندرگاہ کی طرف بڑھ رہا ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ میں اضافے کے ساتھ اس بحری علاقے میں تجارتی جہاز رانی کو لاحق خطرات اور بڑھ گئے ہیں، یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے بڑھا دیے ہیں، حالیہ دنوں میں انھوں نے دھمکی دی تھی کہ وہ کسی بھی ایسے جہاز کو نشانہ بنائیں گے جس کے بارے میں ان کا خیال ہو کہ وہ اسرائیل جا رہا ہے یا وہاں سے آ رہا ہے۔ تاہم حوثیوں نے فی الوقت اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

  • قبضے میں لیے گئے اسرائیلی بحری جہاز سے متعلق اہم خبر

    قبضے میں لیے گئے اسرائیلی بحری جہاز سے متعلق اہم خبر

    حوثیوں نے گلیکسی لیڈر نامی جس اسرائیلی بحری جہاز کو قبضے میں لیا تھا وہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے منسلک بحری جہاز لوگوں کی دل چسپی کا مرکز بنا ہوا ہے۔

    اسرائیل کی جانب سے لیز پر لیے ہوئے کارگو جہاز گلیکسی لیڈر کو نومبر میں یمن میں سرگرم حوثی باغیوں نے اپنے قبضے میں لیا تھا، یہ جہاز اب بحیرہ احمر کی بندرگاہ السلف میں لنگر انداز ہے۔

    جہاز کو دیکھنے روزانہ کی بنیاد پر سیاح آنے لگے ہیں، گلیکسی لیڈر کو دیکھنے آنے والے سیاح جہاز تک مچھلیاں پکڑنے والی چھوٹی کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں، جہاز کے ڈیک پر ان کا استقبال کیا جاتا ہے۔

    جب سیاح جہاز پر آتے ہیں تو وہاں ڈیک کے فرش پر پڑے اسرائیلی اور امریکی جھنڈوں کو قدموں تلے روندتے ہیں، جب کہ پس منظر میں حوثیوں کے روایتی گانے بجتے ہیں۔

    سیاح بہت دل چسپی کے ساتھ جہاز کے عرشے پر گھوم پھر دیکھتے ہیں اور سیلفیاں بھی لیتے ہیں۔ حوثیوں کے میڈیا افسر سمیر الربیط نے روئٹرز کو بتایا کہ بڑی تعداد میں یمنی اب پارکوں اور ساحلوں پر جانے کی بجائے گلیکسی جہاز کا دورہ کرنے آتے ہیں۔

  • حوثی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟

    حوثی بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ کیوں بنا رہے ہیں؟

    بحیرہ احمر میں یمن کے حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی تجارتی بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کے بعد اسرائیل اور اس کے اتحادی نئی مشکل میں گرفتار ہو گئے ہیں۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جہاں اسرائیل غزہ کو تباہ کرنے میں لگا ہوا ہے، وہاں یمن کے حوثی بحیرہ احمر میں اسرائیل کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    الجزیرہ کے مطابق ایک سابق امریکی سفارت کار اور امریکی سفارت خانے کے ڈپٹی چیف آف مشن نبیل خوری نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں چلنے والے غیر جنگی جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنا کر یمن کا طاقت ور باغی گروپ حوثی دراصل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

    خوری نے الجزیرہ کو بتایا کہ حوثی بھی خطے میں ’مزاحمت کے محور‘ کے نام سے جانے والے کردار کا حصہ ہے، جو کچھ حزب اللہ لبنان کی سرحد پر کر رہا ہے، یعنی اسرائیلیوں کو مشغول کر رہا ہے اور کچھ اسرائیلی وسائل کا رخ موڑ رہا ہے، حوثی بھی وہی کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، یعنی حوثی اسرائیلیوں کی توجہ ہٹا کر اور اسرائیلیوں کو بحیرہ احمر میں تعینات کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔

    خوری نے کہا کہ اگرچہ حوثیوں کی کارروائی ’محدود‘ ہو سکتی ہے، لیکن اس کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے، کیوں کہ بحیرہ احمر میں تیل اور قدرتی گیس کی زیادہ تر کھیپ یمن کے پاس سے گزرتی ہے، اور کسی بھی قسم کی رکاوٹ عالمی منڈی پر اثر ڈال دیتی ہے۔

    یاد رہے کہ 19 نومبر کو یمن کے حوثیوں نے بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے اسرائیل سے بالواسطہ طور پر منسلک ایک مال بردار جہاز کو ہائی جیک کیا تھا، اتوار کو یمن کی حوثی تحریک کے ترجمان نے کہا تھا کہ انھوں نے بحیرہ احمر میں دو اسرائیلی بحری جہازوں کو مسلح ڈرون اور ایک بحری میزائل سے نشانہ بنایا ہے۔۔

  • ایک اور بحری جہاز اغوا ہونے کی کوشش، ہائی جیکرز نے سرنڈر کر دیا

    ایک اور بحری جہاز اغوا ہونے کی کوشش، ہائی جیکرز نے سرنڈر کر دیا

    واشنگٹن: امریکی بحریہ نے خلیج عدن میں ایک بحری جہاز اغوا ہونے سے بچا لیا، اور ہائی جیکرز کو گرفتار کر لیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق خلیج عدن میں پانچ ہائی جیکرز نے فاسفورک لے جانے والے ایک تجارتی ٹینکر ’سینٹرل پارک‘ پر قبضہ جما لیا تھا، تاہم امریکی بحریہ کے جنگی جہاز نے کال موصول ہونے پر کارروائی کرتے ہوئے اسے واگزار کرا لیا۔

    امریکی حکام نے اتوار کو کہا کہ یو ایس ایس میسن نے دیگر اتحادی جہازوں کی مدد سے حملہ آوروں سے تجارتی جہاز کو چھڑوایا، ہائی جیکرز سے جہاز چھوڑنے کا کہا گیا تھا جس پر پانچ مسلح افراد نے تیز رفتار کشتی پر فرار ہونے کی کوشش کی۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی جنگی جہاز نے فرار ہونے والے ہائی جیکرز کا پیچھا کیا اور بالآخر انھوں نے ہتھیار ڈال دیے۔ امریکی حکام کی جانب سے ہائی جیکرز کی شناخت سے متعلق کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

    حکام کے مطابق اس کارروائی کے دوان یمن کے حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے بحری جہاز کی طرف 2 بیلسٹک میزائل بھی داغے گئے لیکن وہ ان سے 10 ناٹیکل میل دور گرے اور کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سے مشرق وسطیٰ کے پانیوں میں اس طرح کے حملوں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا ہے، چند دن قبل حوثیوں نے اسرائیل سے منسلک ایک بحری جہاز بھی اغوا کیا تھا جسے چھڑایا نہیں جا سکا۔

    حوثیوں نے اسرائیلی بحری جہاز کو ہائی جیک کرنے کی فوٹیج جاری کر دی

    چھڑائے گئے جہاز کا عملہ کئی ممالک کے شہریوں پر مشتمل ہے، امریکی حکام کے مطابق ترک کپتان کے جہاز کے 22 رکنی عملے میں روسی، ویت نامی، بلغاریائی، ہندوستانی، جارجیائی اور فلپائنی شہری شامل ہیں۔

    یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے اس حملے کا الزام ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں پر عائد کیا ہے، تاہم حوثی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

  • ’حوثیوں نے اسرائیل کا بحری جہاز اغوا کرلیا‘

    ’حوثیوں نے اسرائیل کا بحری جہاز اغوا کرلیا‘

    صنعا: یمن کے حوثی جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ اگر غزہ پر مظالم کا سلسلہ نہ روکا گیا تو سمندروں سے گزرنے والے اسرائیل کے بحری جہازوں کو ہائی جیک کرلیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا ہے کہ جب بحیرہ احمر میں سفر کرنے والے اسرائیل کے ایک مال بردار بحری جہاز کو اغوا کر لیا گیا جس میں عملے کے 25 ارکان موجود تھے۔

    حوثی جنگجوؤں کے ترجمان محمد عبدالسلام کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل صرف “طاقت کی زبان” سمجھتا ہے۔ اس لیے اسرائیلی جہاز کو اغوا کرکے اس میں موجود 25 افراد کو یرغمال بنالیا گیا ہے اور اگر غزہ پر بمباری کا سلسلہ نہ روکا گیا تو اسرائیلی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔

    اغوا ہونے والے جہاز کے جاپانی آپریٹر کے مطابق عملے کے ارکان کا تعلق فلپائن، بلغاریہ، رومانیہ، یوکرین اور میکسیکو سے ہے اور ہائی جیک ہونے کے وقت جہاز میں کوئی سامان موجود نہیں تھا۔

    جہاز اغوا ہونے کی مذمت کرتے ہوئے جاپان کے چیف کیبنٹ سیکرٹری ہیروکازو ماتسونو کا کہنا تھا کہ عملے کی بحفاظت رہائی کے لیے حوثی باغیوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے، سعودی عرب، عمان اور ایران کی حکومتیں تعاون کر رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ اغوا ہونے والا بحری جہاز برطانوی ملکیت ہے جسے جاپانی آپریٹر چلاتے ہیں تاہم عوامی شپنگ ڈیٹا بیس میں جہاز کی ملکیت اسرائیل کے امیر ترین تاجر کی ہے۔

    اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جہاز پر عملے کے 25 ارکان سوار تھے جن میں بلغاریائی، فلپائنی، میکسیکن اور یوکرینی باشندے شامل تھے، مگر اس میں کوئی اسرائیلی شہری سوار نہیں تھا۔

  • یمن: 6 سال میں بڑا سانحہ

    یمن: 6 سال میں بڑا سانحہ

    جنیوا: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں 2015 سے اب تک 10 ہزار بچے ہلاک یا معذور ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کے تنازع نے ابھی ایک اور شرمناک سنگ میل عبور کیا ہے، مارچ 2015 میں لڑائی شروع ہونے کے بعد سے 10 ہزار بچے ہلاک یا معذور ہو چکے ہیں، یہ روزانہ 4 بچوں کی ہلاکت کے برابر ہے۔

    یو این چلڈرن فنڈ (یونیسف) کی ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ حوثی گروہ کی جانب سے 2015 میں یمنی حکومت کو زبردستی ہٹانے کے بعد سے 10 ہزار یمنی بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔

    دورۂ یمن کے بعد یونیسف کی ترجمان نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں بریفنگ میں بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر چار بچے ہلاک یا معذور ہوئے ہیں، جب کہ اکثر واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔

    ان کا کہنا تھا یمن میں ہر پانچ میں سے چار بچوں یعنی کل ایک کروڑ 10 لاکھ بچوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، جب کہ چار لاکھ کو غذائیت کی کمی کا سامنا ہے، اور 20 لاکھ سے زائد بچے اسکول سے باہر ہیں۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی یمن میں جنگ بندی کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں، 6 برسوں سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے حوثی سمجھوتا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    گزشتہ ہفتے مقامی افسران اور رہائشیوں نے بتایا تھا کہ گیس اور تیل سے مالا مال شمالی صوبے مارب میں سینکڑوں یمنی شہری حکومتی فوج اور حوثیوں کے درمیان جاری شدید لڑائی میں پھنسے ہوئے ہیں۔