Tag: حوثی

  • سعودی شہر ابہا کی سمت بھیجا گیا حوثیوں کا ڈرون عرب اتحاد کے ہاتھوں تباہ

    سعودی شہر ابہا کی سمت بھیجا گیا حوثیوں کا ڈرون عرب اتحاد کے ہاتھوں تباہ

    صنعاء : سعودی اتحادی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا کی جانب سے ڈرون طیارے بھیجے جانے کی تمام کوششوں کا انجام ناکامی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد کی فورسز کے سرکاری ترجمان کرنل ترکی المالکی کے مطابق اتحادی فورسز نے ایران نواز دہشت گرد حوثی ملیشیا کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا،یہ طیارہ یمن کے صوبے صنعاء سے سعودی عرب کے شہر ابہا کی سمت بھیجا گیا تھا۔

    کرنل المالکی نے واضح کیا کہ حوثی ملیشیا کی جانب سے ڈرون طیارے بھیجے جانے کی تمام کوششوں کا انجام ناکامی ہے، اتحادی فورسز شہریوں کی حفاظت کےلئے ان طیاروں کے ساتھ بہترین انداز سے نمٹ رہی ہے،بار بار ڈرون طیارے بھیجے جانے کی کوشش اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ یمن میں ایران کی ایجنٹ ملیشیا کتنی مایوسی کا شکار ہے۔

    المالکی نے باور کرایا کہ اتحاد کی مشترکہ فورسز کی کمان اس دہشت گرد ملیشیا کے خلاف منہ توڑ جوابی اقدامات پر عمل درامد جاری رکھے گی تا کہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی روشنی میں ملیشیا کی اس صلاحیت کو تباہ کیا جا سکے۔

  • جعلی دستاویزات پر آٹھ تیل بردار جہاز یمن لانے کی حوثی سازش ناکام

    جعلی دستاویزات پر آٹھ تیل بردار جہاز یمن لانے کی حوثی سازش ناکام

    صنعاء : یمن کی آئینی حکومت نے ایران نواز حوثی جنگجوؤں کی جعلی دستاویزات کے تحت 8 تیل بردار جہاز یمن لانے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یمنی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی ملیشیا کی طرف سے مغربی بندرگاہ الحدیدہ کے راستے تیل سے لدے 8 بحری جہاز جعلی دستاویزات کے تحت یمن لانے کی کوشش کی گئی تھی مگر سیکیورٹی فورسز نے یہ کوشش ناکام بنا دی۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ یمنی حکومت کے زیرانتظام سپریم اقتصادی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی باغی جعلی دستاویزات کے ذریعے بحری جہاز یمن میں داخل کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران حوثی باغی حکومت کی اجازت کے بغیر جعلی کاغذات کے ذریعے بحری جہاز الحدیدہ میں لانے کی کوشش کرتے رہے ہیں

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سرکاری فوج نے کارروائی کرکے حوثیوں کے لیے کام کرنے والے بحری جہازوں کے عملے کو حراست میں لیا اور حوثیوں کو تیل کی سپلائی ناکام بنائی۔

    کمیٹی نے بیان میں مزید کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے نقل وحمل کا اجازت نامہ حاصل کرنے اور حکومتی وضع کردہ آرڈر 75 کے میکیزم پر عمل درآمد کے بغیر حوثیوں کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات ملک میں داخل کرنے کی غیرقانونی کوشش کی گئی۔

    سپریم اقتصادی کمیٹی کا بیان میں کہنا تھا کہ حکومت کی اجازت سے 5 بحری جہازوں پر لدے 89 ہزار ٹن تیل کو ملک میں لانے کی اجازت دی گئی، اس کے علاوہ دو بحری جہازوں پر 40 ہزار ٹن ڈیزل اور 10 ہزار ٹن پٹرول لایا گیا۔

  • حوثی ملیشیا نے اپنے ہی 31 جنگجو موت کے گھاٹ اتار دیے

    حوثی ملیشیا نے اپنے ہی 31 جنگجو موت کے گھاٹ اتار دیے

    صنعا: حوثی ملیشیا نے ہتھیار ڈالنے کی تیاری کرنے والے 31 جنگجوﺅں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ملیشیا کے باغیوں نے ہتھیار ڈالنے اور خود کو حکام کے حوالے کرنے کی تیاری مکمل کرلی تھی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق العمالقہ فورسز اور باغیوں کے درمیان 18 مارچ سے مذاکرات جاری تھے۔ یہ بات چیت تربطی کے علاقے کے ایک مقامی شہری کی معاونت سے جاری رہے۔

    محاصرے میں آنے والے باغیوں نے ہتھیار ڈالنے اور خود کو حکام کے حوالے کرنے کی تیاری مکمل کرلی تھی مگر ملیشیا نے انہیں گولیاں مار کر قتل کردیا۔ العمالقہ فورسز کی طرف سے ملیشیا کے ہتھیار ڈالنے والے تمام جنگجوﺅں کو جان کے تحفظ کی یقین دہائی کروائی گئی تھی اور ان کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے تحت حسن سلوک کی ضمانت فراہم کی گئی مگر انہیں ہتھیار ڈالنے سے قبل ہی قتل کردیا گیا۔

    دوسری جانب حوثی ملیشیا کی جانب سے سوئیڈن کی میزبانی میں الحدیدہ میں جنگ بندی کے حوالے سے طے پائے معاہدے کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حوثی ملیشیا نے الدریہمی کے مشرقی علاقے میں بھاری توپ خانے سے حملہ کیا۔ باغیوں نے سرکاری فوج کے ٹھکانوں اور شہری آبادی پر بھاری توپ خانے کا استعمال کیا ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق سرکاری فوج کے ماتحت عمالقہ فورسز کی طرف سے بتایا گیا کہ جنوبی علاقے الحدیدہ کے الدریہمی شہر میں درجنوں حوثی باغیوں نے گھیرے میں آنے کے بعد ہتھیار ڈالنے کی کوشش کی جس پر حوثی ملیشیا نے اپنے ہی ساتھیوں کو گولیاں مار کر قتل کردیا۔

    العمالقہ فورسز کے ترجمان وضاح الدبیش نے بتایا کہ حوثی ملیشیا نے آبار کے مقام پر اپنے جنگجوﺅں کو بددیانتی کے الزام میں گولیاں مار کر قتل کیا اور اس کے بعد انہیں ایک اسکول کے صحن میں دفن کردیا گیا۔

    الدبیش کا کہنا تھا کہ العمالقہ فورسز اور باغیوں کے درمیان مذاکرات کئی روز جاری رہے۔ اس دوران ہتھیار ڈالنے والے باغیوں کو محفوظ راستے سے نکالنے کے انتظامات بھی مکمل کرلیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز عرب اتحادی فوج کی جانب سے حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری بھی کی گئی تھی جس کے نتیجے میں 45 جنگجو ہلاک ہوگئے، عرب اتحاد نے شمالی الضالع میں مریس کے محاذ پر جبل نصی میں باغیوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے تھے۔

  • ایران یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہے، شہزادہ خالد بن سلمان

    ایران یمن جنگ میں براہ راست ملوث ہے، شہزادہ خالد بن سلمان

    ریاض : شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ یمن میں حزب اللہ کی موجودگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایران یمن جنگ کی آگ کو ہوا دینے میں براہ راست کردار ادا کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی حکومت یمن میں برسر پیکار حوثی جنگجوؤں کو غیر قانونی طور پر اسلحہ و گولہ بارود فراہم کررہا ہے۔

    امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ خطے کے امن کو سبوتاژ کرنے والی ایرانی حکومت حوثی جنگجوؤں کو جنگی سامان کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لبنان کی مسلح سیاسی جماعت حزب اللہ کے جنگوؤں سے تربیت بھی دلوا رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ شہزادہ خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ ایران حوثیوں کو حزب کے تربیت کاروں کے ذریعے تیار کرواکر یمن کی مظلوم عوام کے خلاف گذشتہ کئی برسوں سے جاری جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق خالد بن سلمان کا کہنا تھا کہ جنگ سے دوچار ملک یمن میں لبنانی مسلح گروہ حزب اللہ کے جنگجوؤں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ایران حوثی ملیشیا کی جنگی تربیت حزب اللہ کے ذریعے کررہا ہے۔

    سعودی عرب کے سفیر نے کہا کہ یمن میں حزب اللہ کی موجودگی ثبوت ہے کہ ایران کے عزائم مشرق وسطیٰ میں واقع ممالک کے امن و استحکام کر سبوتاژ کرکے نفرت کی آگ پھیلانا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ سعودی سفیر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں کام کرنے والے عرب اتحاد نے حالیہ دنوں یمن پر کی جانے والی کارروائی میں حزب اللہ کی موجودگی کے واضح ثبوت ملے ہیں۔

    شہزادہ خالد بن سلمان کا مزید کہنا تھا کہ ان ثبوتوں سے معلوم ہوتا ہے یمن جنگ کی آگ کو ایرانی حکومت بھڑکا رہی ہے۔

  • سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    ریاض : سعودی شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایرانی جنرل شعبانی نے قبول کیا ہے کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملے کے احکامات ایران نے دیئے تھے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ خطے میں بد امنی پھیلانے والے ملک ایران کی ثار اللہ بریگیڈ کے جنرل ناصر شعبانی نے کہا ہے کہ ’حوثیوں نے ایرانی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا تھا‘۔

    عربی خبر رساں اداروں کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹ کیا کہ ’یمن کی حوثی ملیشیاء اور لبنان کا مسلح گروپ حزب اللہ ایرانی نظام کی ’اسٹریٹیجک ڈیپتھ‘ ہیں۔

    خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹویٹ میں ایرانی خبر رساں ادارے کی ویب سایٹ کا تصویر پوسٹ کرکے لکھا تھا کہ ’ایرانی رجیم نے اپنے میڈیا اداروں کی جانب سے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حوثی حملوں کی شائع کی گئی خبر بھی ہٹوا دی‘۔

    سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی خبر رساں ادارے ’فارس‘ نے سپاہ پاسداران کی ثار اللہ بریگیڈ کے میجر جنرل ناصر شعبانی کا مؤقف شائع کیا تھا جس میں ناصر شعبانی نے اقرار کیا تھا کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے جہازوں پر حملے کا حکم ایران نے ہی دیا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 25 تاریخ کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے باب المندب کی بندر گاہ کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے حملے میں ٹینکر کو معمولی سا نقصان پہنچا، تاہم اس حملے کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ریاض حکومت نے حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد عارضی طور پر سعودی تیل کی برآمد روکتے ہوئے کہا تھا کہ صورت حال بہتر ہونے پر تیل کی برآمد بحال کر دی جائے گی۔

  • جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ یمن کا خوش قسمت گاؤں

    جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ یمن کا خوش قسمت گاؤں

    صنعا: مشرق وسطیٰ کے ملک یمن میں پچھلے 18 ماہ سے حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے جس نے ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل دیا۔

    اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس خانہ جنگی میں اب تک 3 ہزار 800 کے قریب افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 76 لاکھ افراد ایسے ہیں جو اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت پر مجبور ہوچکے ہیں۔

    لیکن یمن میں ایک گاؤں ایسا بھی ہے جو جنگ کی تباہ کاریوں اور خوان خرابے سے مکمل طور پر محفوظ ہے۔

    yemen-6

    yemen-5

    یہ خوش قسمت گاؤں یمن کے مغربی حصہ میں چند پہاڑیوں کی چوٹی پر واقع ہے۔ گاؤں والے جنگ کا شکار تباہ حال گھرانوں کو اپنے پاس پناہ بھی دے رہے ہیں لیکن حفاظت ان کا پہلا اصول ہے اور یہ زیادہ لوگوں کی نظروں میں نہیں آنا چاہتے کہ کہیں باغی ان پر بھی حملہ آور نہ ہوجائیں۔

    yemen-3

    yemen-4

    yemen-2

    یہ گاؤں بنیادی سہولتوں سے محروم ہے لیکن یہاں رہنے والے افراد خوش قسمت ہیں کہ کم از کم ان کی جانیں اور گھر تو محفوظ ہیں۔

    12

    یمنی صوبے رمیہ میں واقع اس گاؤں کے گھر پہاڑ کی چڑھائی پر بنے ہوئے ہیں۔ یہ گاؤں حملہ آوروں کی دست برد سے تو محفوظ ہے تاہم یہ صورتحال زیادہ باعث اطمینان بھی نہیں ہے کیونکہ گاؤں والوں کو اپنا سامان ضرورت نیچے اتر کر لانا پڑتا ہے۔ اس کے لیے یا تو وہ پیدل سفر کرتے ہیں یا پھر کیبل کار ان کا ذریعہ سفر ہوتا ہے۔

    yemen-8

    گاؤں والے پانی کے نلکوں اور بجلی جیسی سہولیات سے ناواقف ہیں۔ یہاں موجود زیادہ تر افراد کا زریعہ روزگار زراعت ہے۔ یہ علاقہ شہد کی مکھیوں کی افزائش کے لیے بھی مشہور ہے۔ یہاں ان مکھیوں سے شہد حاصل کیا جاتا ہے جو جنگ سے قبل ملک بھر میں فروخت کیا جاتا تھا۔

    14

    yemen-9

    یہاں موجود خواتین گھروں میں ہی نصب چکی پر آٹا پیستی ہیں۔ گاؤں میں موجود گھر پتھروں سے تعمیر کیے جاتے ہیں اور کچھ گھر ایسے بھی ہیں جو کئی سو سال پرانے ہیں۔

    15

    16

    17

    گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ ایک عرصے سے یہاں رہ رہے ہیں اور زندگی کی تمام تکالیف اور مصائب کے باوجود خوش ہیں۔

  • یمن کے شہر تعز میں جھڑپیں،40افراد جاں بحق

    یمن کے شہر تعز میں جھڑپیں،40افراد جاں بحق

    عدن: یمن کے مرکزی شہر تعزمیں حوثی باغیوں اور حکومت نواز فورسز کے درمیان جھڑپوں میں چالیس افراد جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق یمنی فورسز کے ترجمان کرنل صادق الحسنی کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز یمن کے شہر تعز پرکنٹرول حاصل کرنے کے لیے حوثی باغیوں نے حملہ کیا جس کے جواب میں کارروائی کے دوران 27 حوثی اور 13 حکومت نواز جنگجو جاں بحق ہوئے۔

    یمنی حکام کا کہنا ہے کہ بدھ ہی کے روز سعودی اتحاد کے زیر قیادت فضائی کارروئی کے ساتھ ساتھ زمینی کارروائی بھی کی گئی جس کے نتیجے میں پانچ حوثی باغی مارے گئے۔

    یاد رہےکہ یمن کے شہر صنعا میں باغیوں کے قبضےکےبعد یمنی صدر منصور ہادی کی حکومت کی حمایت کے لیے مارچ 2015میں حکومت اتحادی افواج نے مداخلت کرکے جبلِ خبیب کے علاقے کو باغیوں کے حملے سے محفوظ کیاتھا۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق یمن باغیوں اور حکومت نواز فورسز میں جھڑپوں میں اب تک 6600 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ کم ازکم 30لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔