Tag: حکام

  • سعودی کسٹم حکام کی مملکت پہنچنے والے مسافروں کے لیے ضروری ہدایت

    سعودی کسٹم حکام کی مملکت پہنچنے والے مسافروں کے لیے ضروری ہدایت

    ریاض: سعودی عرب کے کسٹم حکام کی جانب سے مملکت پہنچنے والے مسافروں کو کہا گیا ہے کہ 60 ہزار ریال مالیت سے زائد رقم، سونے کے زیورات، قیمتی دھات یا غیر ملکی کرنسی رکھنے والے ظاہر نہ کرنے پر جرمانہ دینے کے پابند ہوں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ کسٹم کی جانب سے یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مملکت آنے اور جانے والے مسافر مقررہ حد سے زیادہ نقد رقم یا قیمتی اشیا کو ظاہر کرنے کے پابند ہیں۔

    محکمہ کسٹم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت آنے اور جانے والے ایسے مسافر جن کے پاس 60 ہزار ریال مالیت سے زائد رقم، سونے کے زیورات، قیمتی دھات یا غیر ملکی کرنسی ہو انہیں چاہیئے کہ وہ محکمہ کسٹم کی جانب سے فراہم کردہ ڈیکلریشن فارم بھر کراس پر تصدیق کروا لیں۔

    محکمہ کسٹم کی جانب سے فارم آن لائن بھی دستیاب ہے جسے وہ مملکت آمد سے قبل حاصل کر سکتے ہیں، علاوہ ازیں تمام ہوائی اڈوں اور کسٹم چیک پوسٹوں پر بھی فارم مہیا کیے گئے ہیں۔

    مذکورہ رقم یا قیمتی اشیا کے بارے میں محکمہ کسٹم کو مطلع نہ کیا جانا قانون شکنی شمار ہوگی جس کے مطابق مسافر سے برآمد ہونے والی اشیا اور کرنسی نوٹوں کی مجموعی مالیت کا 25 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    محکمہ کسٹم کا مزید کہنا تھا کہ خلاف ورزی دوسری مرتبہ دہرائے جانے کی صورت میں جرمانے کا تناسب 50 فیصد کردیا جائے گا۔

    تحقیقات میں اگر یہ ثابت ہوجائے کہ رقم منی لانڈرنگ میں استعمال کی گئی ہے تو ایسی صورت میں پوری رقم یا دیگر قیمتی اشیا ضبط کر کے خلاف ورزی کے مرتکب شخص کو پراسیکیوشن کے حوالے کردیا جائے گا۔

  • کویتی اقامے رکھنے والے افراد کے لیے وضاحت جاری

    کویتی اقامے رکھنے والے افراد کے لیے وضاحت جاری

    کویت سٹی: کویتی حکام نے واضح کیا ہے کہ کویت کے اقامے رکھنے والے افراد کسی بھی وقت کویت میں داخل ہوسکتے ہیں، کسی بھی فرد کو روکے جانے کے حوالے سے پھیلنے والی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔

    کویتی میڈیا کے مطابق رہائشی امور کی عمومی انتظامیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزارت داخلہ کی طے شدہ صحت کی ضروریات کے مطابق جائز رہائشی اقامہ رکھنے والے افراد کو کویت میں داخلے کا حق حاصل ہے۔

    محکمہ ریزیڈنسی کے امور نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ کویت سے باہر دوسرے ممالک میں پھنسے ہوئے تارکین وطن اگر 31 دسمبر تک کویت میں داخل نہیں ہوئے تو انہی 31 دسمبر کے بعد ملک میں داخلہ نہیں ملے گا۔

    محکمے کا کہنا ہے کہ جو لوگ کویت سے باہر ہیں وہ اپنے رہائشی اجازت نامے کی آن لائن تجدید کر سکتے ہیں جس کے لیے رہائشی امور کے محکمہ سے نظر ثانی کی بھی ضرورت نہیں ہے۔

    اگر وزارت داخلہ نے ملک سے باہر پھنسے تارکین وطن کے لیے نئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا بھی تو وزارت داخلہ میں تعلقات عامہ کی عام انتظامیہ کے ذریعہ اس بات کا باضابطہ طور پر اعلان کیا جائے گا۔

    جنرل ریذیڈنسی امور کا کہنا ہے کہ کوئی بھی رہائشی جس کے پاس جائز رہائشی اقامہ ہے، چاہے وہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو کویت میں داخل ہونے کا حق دار ہے بشرطیکہ صحت سے متعلق احکامات اور ضروریات پوری کی جائیں، خاص طور پر 34 ممنوعہ ممالک کے شہریوں کے لیے کویت میں داخل ہونے سے پہلے 14 دن غیر پابندی والے ملک میں رہنا ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق تمام اقامتی رہائشی اجازت ناموں خاص طور پر آرٹیکل 22 کی آن لائن تجدید کی گئی ہے جس سے ان والدین کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اگر ان کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کر رہے ہیں، تو 6 ماہ سے زیادہ کویت سے باہر رہنے کے باوجود ان کے رہائش اقامے منسوخ ہونے کا خدشہ نہیں ہے۔

    ذرائع نے وزٹ یا انٹری ویزا کے بارے میں بتایا کہ اس بارے میں ابھی تک کوئی ہدایات جاری نہیں کی گئیں جبکہ اس طرح کا فیصلہ عام طور پر وزرا کی کونسل کے ذریعے جاری کیا جاتا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزٹ ویزا کے فیصلے میں توسیع انسانی بنیادوں پر جاری کی گئی تھی، یکم ستمبر 2020 کو جاری کردہ وزارتی قرارداد کے تحت دیے گئے رہائشی اقاموں اور وزٹ ویزوں میں 3 ماہ کی توسیع کی شرط رکھی گئی ہے جو اس ماہ 30 نومبر 2020 کو اختتام پذیر ہوگی۔

    اس میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی لہٰذا میعاد ختم ہونے والے ویزا پر رہنے والے افراد کو اپنی حیثیت میں ترمیم کرنی ہوگی، علاوہ ازیں ان کو قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے ملک چھوڑنا ہوگا۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ تارکین وطن اپنے پاسپورٹ کی میعاد کی مدت چیک کریں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان کے اقامے کی تجدید کی جاسکے، پاسپورٹ کی میعاد رہائش کی مدت سے زیادہ ہونی چاہیئے۔

  • سعودی عرب واپسی کے لیے 2 اہم شرائط مقرر

    سعودی عرب واپسی کے لیے 2 اہم شرائط مقرر

    ریاض: سعودی حکام نے سعودی عرب آمد کے لیے 2 شرائط مقرر کی گئی ہیں جن کا تعلق کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہے، یہ شرائط سعودی عرب پہنچنے والے مقامی افراد اور غیر ملکی شہریوں پر لاگو ہوں گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ مملکت آتے وقت سعودی شہریوں سمیت جی سی سی ممالک اور غیر ملکیوں پر کرونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مقرر حفاظتی ضوابط لاگو کیے جائیں گے۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے اور متعدد ملکوں میں کووڈ 19 کی دوسری لہر اور کرونا ویکسین نہ ہونے کی وجہ سے سال رواں کے آخر تک سفری پابندیاں برقرار رہیں گی۔

    وزارت داخلہ کے مطابق جی سی سی ممالک کے شہریوں اور خروج و عودہ، ملازمت، اقامہ یا وزٹ ویزا ہولڈر غیر ملکیوں کو بھی سعودی عرب آنے کی اجازت کرونا ضوابط کی پابندی کے ساتھ مشروط ہوگی۔

    بیان میں کہا گیا کہ ہر آنے والے کو یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ کرونا وائرس سے پاک ہے، اس حوالے سے سرٹیفکیٹ بیرون مملکت رجسٹرڈ ادارے ہی کا قابل قبول ہوگا۔ سعودی عرب پہنچنے سے 48 گھنٹے سے زیادہ پرانا ٹیسٹ کا سرٹیفکیٹ قابل قبول نہیں ہوگا۔

    حکام کے مطابق سعودی عرب آمد کے لیے 2 شرائط مقرر کی گئی ہیں۔ پہلی شرط یہ ہے کہ جی سی سی کا شہری یا غیر ملکی کرونا وائرس سے پاک ہو، اس کے لیے اسے پی سی آر کروانا ہوگا۔ پی سی آر کی رپورٹ سعودی عرب پہنچنے سے 48 گھنٹے تک کی ہو، اگر زیادہ وقت گزر گیا تو رپورٹ غیر مؤثر ہوگی۔

    دوسری شرط یہ ہے کہ پی سی آر کی رپورٹ متعلقہ ملک کے ایسے میڈیکل سینٹر سے جاری کردہ ہو جو سعودی عرب میں رجسٹرڈ ہو۔

  • عمان: بجلی کے بل زیادہ آنے کی شکایات پر حکام کا نوٹس

    عمان: بجلی کے بل زیادہ آنے کی شکایات پر حکام کا نوٹس

    مسقط: عمان میں اتھارٹی فار پبلک سروس ریگولیشن نے بجلی کا بل زیادہ آنے کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے صارفین کے لیے تسلی بخش اقدامات کرنا شروع کردیے ہیں۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتھارٹی فار پبلک سروس ریگولیشن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بجلی کے زیادہ بلوں کے حوالے سے وضاحت جاری کی گئی ہے۔

    آن لائن جاری کیے گئے بیان کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پر وائرل ان پوسٹس کے بارے میں آگاہ ہے جن میں کئی صارفین نے بجلی کے زیادہ بلوں کی شکایت کی ہے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ تمام صارفین کی شکایات کا نوٹس لے کر ان پر اقدامات کیے جارہے ہیں، ان شکایات کے حل میں کچھ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ اتھارٹی اپنے طریقہ کار کے مطابق کام کرے گی۔

    اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان شکایات کے حوالے سے بجلی فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں سے رابطہ کیا گیا ہے اور انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تمام شکایت کنندگان کی شکایات کا جائزہ لیں۔

    علاوہ ازیں خود اتھارٹی بھی ان بلوں کا جائزہ لے رہی ہے جو شکایت کنندگان نے اپنی شکایات کے ساتھ جمع کروائے ہیں۔

    بجلی کمپنیوں کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ شکایت حل ہونے تک کسی بھی قسم کی کارروائی نہ کی جائے جیسے بجلی جمع نہ کروانے کے سبب صارف کی بجلی منقطع کرنا، اس حوالے سے صارف کے لیے تمام تسلی بخش اقدامات کیے جائیں۔

  • کیا وزٹ ویزہ اقامہ میں تبدیل ہوسکتا ہے؟ سعودی حکام کی وضاحت

    کیا وزٹ ویزہ اقامہ میں تبدیل ہوسکتا ہے؟ سعودی حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے واضح کیا ہے کہ ایسی کوئی صورت نہیں کہ قانونی طور پر وزٹ ویزے پر آنے والوں کے لیے اقامہ حاصل کیا جائے، وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی صورت نہیں کہ قانونی طور پر وزٹ ویزے پر آنے والوں کے لیے اقامہ حاصل کیا جائے کیونکہ امیگریشن قوانین میں ایسی کوئی شق نہیں کہ وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کیا جا سکے۔

    یہ وضاحت غیر ملکی افراد کے سوالوں کے جواب میں کی گئی ہے جس میں غیر ملکیوں نے دریافت کیا ہے کہ انہوں نے اپنے آبائی ممالک سے اپنے اہلخانہ میں سے کسی شخص کو وزٹ ویزے پر بلایا، تاہم اب حالات کی خرابی کے باعث وہ انہیں مستقل یہیں رکھنا چاہتے ہیں۔

    ایک اور سوال کے جواب میں حکام کا کہنا تھا کہ اگر کسی غیر ملکی کا اقامہ گم ہوگیا ہے تو اسے 24 گھنٹے کے اندر گمشدگی رپورٹ درج کروانی ہوگی وگرنہ 1 ہزار ریال جرمانہ ہوسکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں رہائشی پرمٹ کے لیے اقامہ جاری کیا جاتا ہے جو اس امر کا ثبوت ہے کہ آپ قانونی طور پر مملکت میں مقیم ہیں، اقامہ وہ دستاویز ہے جسے گھر سے باہر جاتے وقت ساتھ رکھنا چاہیئے کیونکہ بعض اوقات چیکنگ کے دوران تفتیشی اہلکار اقامہ طلب کرتے ہیں۔

    اگر مذکورہ شخص کے پاس اقامہ نہیں ہوگا تو اسے قانونی خلاف ورزی میں شمار کرتے ہوئے اسے ڈیپوٹیشن سینٹر بھیج دیا جاتا ہے، علاوہ ازیں اقامہ نہ ہونے پر جرمانہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

  • حج کے دوران ہر سال غلاف کعبہ کو اونچا کیوں کردیا جاتا ہے؟

    حج کے دوران ہر سال غلاف کعبہ کو اونچا کیوں کردیا جاتا ہے؟

    ریاض: حج قریب آتے ہی ہر سال کی طرح اس سال بھی غلاف کعبہ کو 3 میٹر اوپر کردیا گیا، یہ کارروائی اس لیے کی جاتی ہے تاکہ حج کے دوران غلاف کعبہ کو نقصان نہ پہنچے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں مسجد الحرام کی انتظامیہ نے نئے حج موسم پر غلاف کعبہ کا نچلا حصہ اوپر اٹھا دیا ہے، ہر برس کی طرح اس سال بھی یہ کارروائی مسجد الحرام اور مسجد نبوی انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ ڈاکٹر عبد الرحمٰن السدیس کی زیر نگرانی مکمل کی گئی۔

    مسجد الحرام کی انتظامیہ نے تقریباً 3 میٹر تک غلاف کعبہ اوپر کیا ہے جبکہ چاروں جانب سے 2 میٹر چوڑے سفید کاٹن کے کپڑے سےاٹھائے گئے غلاف کعبہ کو ڈھک دیا گیا۔

    غلاف کعبہ اٹھانے کی کارروائی میں غلاف کعبہ فیکٹری کے 50 ہنر مندوں نے حصہ لیا، یہ سب کارکن اس کام کے ماہر ہیں۔

    خیال رہے کہ غلاف کعبہ رمضان اور حج ایام میں اوپر اٹھایا جاتا ہے، غلاف کعبہ 3 میٹر تک اٹھانے کی کارروائی اس لیے کی جاتی ہے تاکہ حج کے دوران غلاف کعبہ کو نقصان نہ پہنچے۔

    اس سال بہت کم تعداد میں حجاج ہوں گے لہٰذا اس اقدام کا بنیادی مقصد زائرین کو کرونا وائرس سے بچانا ہے، حج ایام ختم ہوتے ہی غلاف کعبہ کو سابقہ پوزیشن میں بحال کر دیا جائے گا۔

  • سعودی عرب: بیرون ملک سفر کی اجازت کب ملے گی؟

    سعودی عرب: بیرون ملک سفر کی اجازت کب ملے گی؟

    ریاض: سعودی عرب کے محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ کسی بھی سعودی شہری کو صرف انسانی یا ہنگامی مجبوری پیش آنے کی صورت میں ہی بیرون ملک سفر کی اجازت دی جائے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ نے کہا ہے کہ سعودی شہریوں کو کرونا وائرس بحران کے دوران انتہائی مجبوری میں بیرون ملک سفر کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

    سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ سعودی شہری نئے کرونا وائرس کے بحران اور بین الاقوامی پروازوں پر تا ہدایت ثانی پابندی کے دوران بیرون مملکت صرف ایک صورت میں سفر کرسکتے ہیں کہ اگر کسی کو انسانی یا ہنگامی مجبوری پیش آجائے تو ایسی صورت میں وہ مملکت سے باہر جا سکتا ہے۔

    محکمہ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ مقامی شہری کو ایسی صورت میں مملکت سے باہر جانے کے لیے وزارت داخلہ کو ٹیلی گرام کر کے اجازت حاصل کرنا ہوگی یا وزارت صحت سے 969 پر رابطہ کر کے سفر کی اجازت لینا ہوگی۔

    حکام کے مطابق شفر کے خواہشمند شہری کو اپنی درخواست کے ساتھ انسانی اور ہنگامی مسئلے کے دعوے کو ثابت کرنے کے لیے دستاویزات منسلک کرنا پڑیں گی۔

    حکام کا مزید کہنا ہے کہ مذکورہ صورت میں مبینہ طریقہ کار اپنائے بغیر موجودہ حالات میں کوئی بھی سعودی شہری بیرون ملک نہیں جا سکتا۔

  • سعودی عرب: بچوں پر عائد پابندی ختم

    سعودی عرب: بچوں پر عائد پابندی ختم

    ریاض: سعودی عرب میں بازاروں اور تجارتی مراکز میں بچوں کو لانے کی پابندی ختم کر دی گئی ہے، 15 برس سے کم عمر بچوں کو حفاظتی تدابیر کے ساتھ آنے کی اجازت ہوگی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں اتوار سے 15 برس سے کم عمر کے بچوں کو بھی تجارتی مراکز میں آنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    وزارت تجارت کے ترجمان عبد الرحمٰن الحسین کے مطابق اتوار 31 مئی سے بازاروں اور تجارتی مراکز میں 15 برس سے کم عمر کے بچوں کو بھی حفاظتی تدابیر کے ساتھ آنے کی اجازت ہوگی۔

    ترجمان نے بتایا کہ تجارتی مراکز اور مالز کو صارفین کے لیے خصوصی پیشکشیں جاری کرنے کی بھی ہدایت دے دی گئی ہے، یہ اجازت سعودی عرب میں صحت حالات معمول پر آنے والے اقدامات کے تحت دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے جمعہ کو کرونا وائرس کو پھیلنے اور لگنے سے بچانے کے لیے متعدد اقدامات اور شرائط کا اعلان کیا تھا، ان پر اتوار 31 مئی سے عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے۔

    سعودی حکام نے بچوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے عوامی مقامات خصوصاً تجارتی مراکز آنے پر پابندی عائد کردی تھی تاہم اب جبکہ مملکت بھر میں وائرس کے حوالے سے صورتحال قابو میں آگئی ہے تو بچوں پر عائد پابندی اٹھا لی گئی ہے۔

  • دبئی میں کل سے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان

    دبئی میں کل سے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں کل سے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دے دی گئی، تمام سرگرمیوں کے دوران حفاظتی تدابیر کی پابندی لازمی ہوگی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دبئی میں حکام نے بدھ 27 مئی سے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے اور آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، تجارتی ادارے روزانہ صبح 6 سے رات 11 بجے تک کھلے رہیں گے۔

    ولی عہد دبئی اور ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ شیخ حمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم نے عید الفطر کے چوتھے دن سے دبئی میں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔

    دبئی کے ولی عہد کا کہنا ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حاکم اعلیٰ شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے ملک میں قدرتی آفات اور بحرانوں کی اعلیٰ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا ہے۔

    آن لائن اجلاس میں دبئی کے نائب سربراہ شیخ مکتوم بن محمد بن راشد آل مکتوم، بحرانوں کی اعلیٰ کمیٹی کے سربراہ شیخ منصور بن محمد بن راشد آل مکتوم اور کمیٹی کے ارکان شریک ہوئے۔

    شیخ حمدان بن محمد نے بتایا کہ اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کا فیصلہ ریاست کے تازہ حالات کی روشنی میں اقتصادی، سماجی اور صحت اثرات کا گہرائی سے جائزہ لے کر کیا گیا ہے۔

    ولی عہد دبئی نے تمام سرکاری اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے 24 گھنٹے احتیاطی تدابیر پر عمل کروائیں، اس حوالے سے آگہی مہم پر خصوصی توجہ دیں۔

    شیخ حمدان نے مزید کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ کرونا کی وبا کے باعث عالمی بحران نے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے تاہم امارات کا معاشرہ ہر چیلنج پر پورا اتر کر رہے گا۔

    انہوں نے اطمینان دلایا ہے کہ ملک میں کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے تمام ممکنہ سہولتیں موجود ہیں، نجی ادارہ بھی تعاون کر رہا ہے۔ دبئی ورلڈ کمرشل سینٹر میں فیلڈ ہسپتال 3 ہزار بستروں پر مشتمل ہے۔

    شیخ حمدان نے تمام سرکاری محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ وہ مختلف اقتصادی سرگرمیوں، بازاروں اور اداروں سے حفاظتی تدابیر کی پابندی کروائیں۔

  • سعودی حکام کی مضر سینی ٹائزر کی فروخت پر کارروائی

    سعودی حکام کی مضر سینی ٹائزر کی فروخت پر کارروائی

    ریاض: سعودی حکام نے ممنوعہ سینی ٹائزرز فروخت کرنے پر ایک کمرشل اسٹور کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے، مذکورہ سینی ٹائزر کا استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ہو سکتا تھا۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی تفتیشی ٹیموں نے ریاض کے ایک کمرشل اسٹور میں ممنوعہ برانڈ کے سینی ٹائزر فروخت کرنے پر مالکان کے خلاف قانونی کارروائی کی ہے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیمیں مارکیٹوں کے سروے کے موقع پر جب ایک سپر اسٹور میں پہنچی تو وہاں ممنوعہ برانڈ کے سینی ٹائزر فروخت کے لیے رکھے گئے تھے جن کی فروخت پر اتھارٹی کی جانب سے پابندی عائد کرتے ہوئے اس کے بارے میں تجارتی اداروں کو بھی مطلع کیا جا چکا تھا۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ادارے کی ٹیمیں وقتاً فوقتاً مارکیٹوں اور تجارتی اداروں کا دورہ کر کے اس امر کویقینی بناتی ہیں کہ وہاں مقررہ قواعد پر عمل کیا جا رہا ہے یا نہیں، ایسے ادارے یا اسٹورز جہاں قوانین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی کی جانب سے گذشتہ دنوں متعدد اقسام کے سینی ٹائزرز پر پابندی عائد کی گئی تھی جس کا استعمال انسانی صحت کے لیے مضر ہوسکتا تھا۔

    اتھارٹی کی جانب سے ذرائع ابلاغ میں بھی ممنوعہ سینی ٹائزرز کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جن افراد نے انہیں خرید رکھا ہے وہ فوری طور پر انہیں واپس کر کے اپنی رقم حاصل کر سکتے ہیں۔