Tag: حکران جماعت

  • وزیراعظم صرف نیتن یاہو کو قبول کریں گے، حکران جماعت

    وزیراعظم صرف نیتن یاہو کو قبول کریں گے، حکران جماعت

    یروشلم : اسرائیل کی حکمراں جماعت لیکوڈ کے ارکان نے واضح کیا ہے کہ وہ انتخابات کے نتائج سے قطع نظر صرف بنیامین نیتن یاہو ہی کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے پر قبول کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لیکوڈ پارٹی نے ایک بیان جاری کیا اور اس میں کہا کہ پارلیمان (الکنیست) کے تمام ارکان نے ایک ”متحدہ درخواست“ پر دستخط کیے اور اس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ صرف نیتن یاہو ہی جماعت کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے عہدے کے امیدوار ہوں گے اور ان کے سوا کوئی دوسرا امیدوار نہیں ہو گا۔

    لیکوڈ پارٹی نے یہ وضاحت حفظ ماتقدم کے طور پر کی تاکہ اس کی ممکنہ اتحادی جماعتیں نیتن یاہو سے وزارت عظمیٰ سے دستبرداری کا مطالبہ نہ کر سکیں۔وہ اسرائیل کی تاریخ میں گذشتہ ماہ سب سے زیادہ برسراقتدار رہنے والے وزیر اعظم بن گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان سے قبل ڈیوڈ بن گوریان طویل عرصہ صہیونی ریاست کے وزیراعظم رہے تھے۔ نیتن یاہو اب مسلسل چوتھی مدت کے لیے امیدوار ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں سترہ ستمبر کو چھے ماہ سے بھی کم عرصے میں دوبارہ پارلیمانی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔

    لیکوڈ پارٹی اس سے پہلے اپریل میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی اور نیتن یاہو مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے دوسری جماعتوں کی حمایت بھی حاصل نہیں کرسکے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ انھیں بدعنوانیوں کے الزامات میں مختلف مقدمات کا سامنا ہے مگر آیندہ انتخابات سے قبل ان کے خلاف فردِ جرم عاید کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔

  • مذہبی تعصب، حکمران جماعت کے چودہ اراکین معطل

    مذہبی تعصب، حکمران جماعت کے چودہ اراکین معطل

    لندن: برطانیہ میں نسل پرستی اور مذہبی تعصب رکھنے والے چودہ حکمران جماعت کے اراکین کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکمران جماعت ‘کنزویٹو‘ کے 14 اراکین کو مسلمانوں کے خلاف نفرت رکھنے اور اس کا پرچار کرنے پر پارٹی کی قیادت نے معطل کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ معطل کیے جانے والے اراکین نے برطانوی وزیراعظم تھریسا مے پر شدید تنقید کی اور معطلی کو ماننے سے انکار کردیا۔

    معطل کیے گئے اراکین سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز خیالات کا اظہار کرتے تھے، اسی کے پیش نظر پارٹی قیادت نے اراکین کو معطل کیا۔

    دوسری جانب حکمران جماعت کے رکن پیٹر لیمب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیر مواد شیئر کرنے پر معافی مانگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا ارادہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنا نہیں تھا، لیکن اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کے لیے معذرت خواہ ہوں‘

    دوسری جانب اس حوالے سے پاکستانی نژاد برطانوی رکن پارلیمنٹ سعیدہ وارثی کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم تھریسا مے سنتی ہی نہیں ہیں، جب بھی کوئی ایسا مسئلہ ہو وہ اسے تسلیم کرنے میں ناکام رہتی ہیں’۔

    برطانیہ: نسلی تعصب، مسلمان ریڈیو میزبان پر حملہ

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ لندن میں ریڈیو پر پروگرام کرنے والے میزبان ماجد نواز پر مذہبی اور نسلی تعصب کی بنیاد پر حملہ کیا گیا تھا جس کے باعث ان کی پیشانی چوٹے آئی تھیں۔