Tag: حکمران اتحاد

  • حکومت  مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ،  آئینی ترامیم  بل 10 سے 12 روز کے لئے مؤخر

    حکومت مولانا فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ، آئینی ترامیم بل 10 سے 12 روز کے لئے مؤخر

    اسلام آباد : حکمران اتحاد آئینی ترامیم بل پر جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو راضی نہ کرسکا ، آئینی ترامیم کا بل دس سے بارہ دن بعد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آئینی ترمیم کا بل 10سے 12روز بعدقومی اسمبلی میں پیش ہوگا، حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکمران اتحاد آئینی ترامیم بل پرمولانا فضل الرحمان کو راضی نہ کرسکا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے مؤقف میں کہا کہ آئینی عدالت کا قیام عجلت میں نہیں کیاجاسکتا جبکہ جوڈیشل کمیشن کی ازسرنو تشکیل پر بھی جے یو آئی نے وقت مانگ لیا۔

    حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئینی بل پی ٹی آئی اراکین کے ووٹ کے بغیر پاس کرائیں گے، بل کافی عرصے سے زیر بحث تھا لیکن مولانا فضل الرحمان نےیو ٹرن لیا۔

    دوسری جانب سینیٹر عرفان صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج دونوں ایوانوں کے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئےملتوی ہوجائیں گے، قومی اسمبلی کے نئے سیشن میں ترامیم آجائیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی میں کوئی کسی کامحتاج نہیں تھا، پی ٹی آئی ارکان کےپاس ضمانت دینے کیلئےکوئی اتھارٹی نہیں تھی، پی ٹی آئی والے یہاں متفق ہوں اور بانی پی ٹی آئی کہے میں نہیں مانتا توبات ختم، پی ٹی آئی کی مجبوری ہم سمجھتے ہیں۔

    خیال رہے مجوزہ آئینی ترامیم کی خاطر درکار نمبر گیم کیلئے کوششیں بے نتیجہ رہیں اور حکومت فضل الرحمان کو منانے میں ناکام ہوگئی، گزشتہ رات تک حکومت، اپوزیشن اوردیگر رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں ہوتی رہیں، شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، سرفراز بگٹی اور انوارالحق کاکڑ نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پرملاقات کی، جس میں مجوزہ آئینی ترمیم پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

  • سپریم کورٹ کا  فیصلہ، حکمران اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے محروم

    سپریم کورٹ کا فیصلہ، حکمران اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے محروم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کی معطلی کے فیصلے کے بعد حکمران اتحاد قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے محروم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد  اتحادی حکومت کو آئینی ترامیم میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ ے گا۔

    سپریم کورٹ فیصلے سے قبل حکمران اتحاد کو ایوان میں 226 ارکان کی حمایت حاصل تھی تاہم اضافی مخصوص نشستوں کی معطلی سے حکمران اتحاد دو تہائی اکثریت سے محروم ہوئی۔

    خیال رہے حکمران اتحاد میں شامل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی 123 پیپلز پارٹی کی 73، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پاکستان) کی 22، مسلم لیگ (ق) کی 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کی 4 اور مسلم لیگ ضیا کی ایک سیٹ ہے۔

    اس کے علاوہ حکمران اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے 2 ارکان بھی قومی اسمبلی میں موجود ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو دینے کافیصلہ معطل کردیا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔

    جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مخصوص نشستیں ایک ہی بارتقسیم کی گئیں،دوبارہ تقسیم کامعاملہ ہی نہیں، تو جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ پھر الیکشن کمیشن کا حکمنامہ پڑھ کر دیکھ لیں۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا زیادہ نشستیں بانٹنا تناسب کے اصول کےخلاف نہیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ میں بتاتا ہوں الیکشن کمیشن نےاصل میں کیا کیا ہے تو جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کیا کیا اس سےنہیں آئین کیا کہتا ہے اسکے غرض ہے

    جسٹس اطہر من اللہ نے وکیل سے کہا کہ آپ جس بیک گراؤنڈمیں جا رہے ہیں اس کے ساتھ کچھ اور حقائق بھی جڑے ہیں، ایک جماعت انتخابی نشان کھونے کے بعد بھی بطور سیاسی جماعت الیکشن لڑ سکتی تھی، بغیرمعقول وجہ بتائےمخصوص سیٹیں دیگرجماعتوں میں بانٹی گئیں۔

    وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کا مطلب ہوتا ہےوہ جماعت جو انتخابی نشان پر الیکشن لڑے، پارٹی کو رجسٹرڈ ہونا چاہئے۔

    جسٹس مصور علی شاہ نے کہا کہ ہم آپ کو 60گھنٹے دینےکو تیار ہیں، آئین کا آغاز بھی ایسے ہی ہوتا ہےکہ عوامی امنگوں کےمطابق امور انجام دیئےجائیں گے، کیا دوسری مرحلے میں مخصوص سیٹیں دوبارہ بانٹی جا سکتی ہیں۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ دوسری جماعتوں کو نشستیں دینے کا فیصلہ معطل رہے گا، فیصلے کی معطلی اضافی سیٹوں کی حد تک ہو گی۔

  • نگراں وزیراعظم کیلئے حکمران اتحاد کے بڑوں میں  3 ناموں پر اتفاق

    نگراں وزیراعظم کیلئے حکمران اتحاد کے بڑوں میں 3 ناموں پر اتفاق

    اسلام آباد : حکمران اتحاد کے بڑوں نے نگراں وزیراعظم کے لئے تین ناموں پر اتفاق کرلیا، وزیراعظم تین نام اپوزیشن لیڈر سے شیئر کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکمران اتحاد کے بڑوں نے نگراں وزیراعظم کے تقرر کے معاملے پر مشاورت مکمل کرلی۔

    ذرائع کا کہنا ہے نواز شریف،آصف زرداری ،فضل الرحمان اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان نگراں وزیراعظم کے لئے تین ناموں پراتفاق ہوگیا ہے۔

    وزیراعظم شہباز شریف تینوں نام قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے شیئرکریں گے۔

    خیال رہے اس سے قبل حکومت اتحاد کے زیر غور 5 نام چاروں صوبوں سے تعلق رکھتے ہیں، پنجاب 2، سندھ، بلوچستان اورکے پی سے ایک، ایک نام شامل ہے۔

    مجوزہ ناموں میں صرف ایک سیاستدان کا نام شامل ہے تاہم کسی ریٹائرڈ جج،جرنیل یا بیوروکریٹ کانام شامل نہیں۔

    یاد رہے گزشتہ روز وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے لیے نام شارٹ لسٹ ہوگئے ہیں، شارٹ لسٹ ہونے والوں میں عبدالحفیظ شیخ اور سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کا نام شامل ہے تاہم شاہد خاقان اور اسحاق ڈار کے نام شارٹ لسٹ میں شامل نہیں

    بعد ازاں وزیر دفاع خواجہ آصف نے رانا ثنااللہ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے ناموں میں حفیظ شیخ اور کسی ریٹائرڈ جج کا نام نہیں۔

  • وزیراعلی ٰپنجاب سے متعلق  مقدمہ: حکمران اتحاد کا چیف جسٹس سپریم کورٹ سے بڑا مطالبہ

    وزیراعلی ٰپنجاب سے متعلق مقدمہ: حکمران اتحاد کا چیف جسٹس سپریم کورٹ سے بڑا مطالبہ

    اسلام آباد : حکمران اتحاد نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعلی ٰپنجاب سے متعلق مقدمے کی سماعت فل بینچ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق حکمران اتحاد کی جانب سے مشترکہ متفقہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ، جس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فل بینچ وزیراعلی ٰپنجاب سےمتعلق مقدمے کی سماعت کرے۔

    ،حکمران اتحاد کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بارکی نظرثانی اورمتعلقہ درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کی جائے اور ایک ساتھ سماعت کر کے فیصلہ صادر کیا جائے، معاملات بہت اہم قومی اورسیاسی ہیں۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ سیاسی عدم استحکام کی قیمت عوام مہنگائی،بےروزگاری ، غربت کی صورت اداکررہےہیں۔

    حکمران اتحاد نے کہا کہ عمران خان بار بار سیاست میں انتشار پیدا کر رہا ہے ، انتشار کا مقصد احتساب سےبچنا، کرپشن چھپانا اورچور دروازے سےاقتدارحاصل کرنا ہے۔

    متفقہ اعلامیے میں کہنا تھا کہ آئین نے مقننہ، عدلیہ اور انتظامیہ میں اختیارات کی واضح لکیر کھینچی ہوئی ہے ، اختیارات کی لکیرمتکبر آئین شکن فسطائیت کاپیکر مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

    حکمران اتحاد نے مزید کہا کہ دراصل عمران آئین، عوام کےحق حکمرانی اور جمہوری نظام معیشت کی طرح دیوالیہ کرانا چاہتا ہے، یہ سوچ اور رویہ پاکستان کے ریاستی نظام کےلئے دیمک بن چکی ہے۔

    اعلامیے کے مطابق آئین، جمہوریت اور عوام کے حق حکمرانی پر ہر گز کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،ہر فورم اورہر میدان میں تمام اتحادی جماعتیں مل کر آگے بڑھیں گی اور اتحادی جماعتیں فسطائیت کے سیاہ اندھیروں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی۔

  • ‘قوم مشکل میں ہے اور  لیڈر قہقہے لگا رہے ہیں’

    ‘قوم مشکل میں ہے اور لیڈر قہقہے لگا رہے ہیں’

    اسلام آباد : ملکی کی خراب معاشی صورتحال کے باوجود حکمران اتحاد کے اجلاس میں لیڈر قہقہے لگاتے نظر آئے جبکہ آسمان کو چھوتی مہنگائی کے باعث قوم مشکل میں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک طرف ملک معاشی دلدل میں دھنسا اور مہنگائی آسمانوں پر ہیں ، عوام پہنچ سے دور ہوتی کھانے پینے کی اشیا پر پریشانی کا شکار ہے لیکن حکمرانوں کے چہروں پر دور دور کوئی تشویش نہیں۔

    پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پندرہ نشستیں ہارنے کے بعد حکمران اتحاد کا اجلاس ہوا ، جس میں عوامی مسائل کا ذکر نہ ہوا تاہم یہ طے ہوا کہ اقتدار سے چمٹے رہنا ہے نہ احتجاج کی پروا کرنا اور نہ عوام کے رونے پیٹنے سے سروکار رکھنا۔

    اجلاس میں مریم اورنگزیب اور سعدرفیق کے چہروں پر سکون اور مسکراہٹ نظر آئی اور وزیراعظم تو باقاعدہ تالی مار کر ہنس بھی پڑے۔

    حکمران اجلاس میں عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے اور ملک ڈیفالٹ ہونے سے بچانے کی تدبیر کرنے کے بجائے لیڈز ہنستے مسکراتے اور تالیاں بجاتے رہے۔

  • جاپان میں حکمران اتحاد نے دوبارہ کامیابی حاصل کرلی

    جاپان میں حکمران اتحاد نے دوبارہ کامیابی حاصل کرلی

    جاپان :جاپانی وزیرِاعظم شنزو آب نے قبل از وقت ہونے والے انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    جاپان میں قبل ازوقت انتخابات میں ووٹر ٹرن آوٹ صرف 50 فیصد رہا، تاہم وزیرِاعظم شنزو ایک بار پھر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے 475 میں سے 325 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی، اہم اپوزیشن پارٹی ڈیموکریٹک پارٹی آف جاپان کو 73 سیٹیں ملی ہیں۔

    شنزو آب کا کہنا ہے کہ عوام نے ہماری پالیسیوں پر توثیق کی مہر لگائی ہے۔