Tag: حکمران جماعت

  • عمران خان کی  پیشکش: حکمران جماعت کا اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    عمران خان کی پیشکش: حکمران جماعت کا اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ

    اسلام : آباد : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت کو مذاکرات کی پیشکش پر حکمران جماعت نے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حکومت کو مذاکرات کی پیشکش پر حکومتی اتحادیوں کے رابطے اور مشاورت شروع ہوگئی۔

    حکمران جماعت نے اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کرلیا ، اس سلسلے میں وزیراعظم آج یا ایک دو روز میں اتحادیوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اتحادیوں سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا اور جو بھی مشترکہ فیصلہ ہوگا اس کے مطابق آگے بڑھیں گے۔

    گذشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کو مشروط بات چیت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم ان کو موقع دے سکتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بیٹھیں اوربات کریں یہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر عام انتخابات کی تاریخ دیں یا پھر ہم اسمبلی تحلیل کردیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تو بہت کوشش کی مگر یہ عام انتخابات کا نام نہیں لیتے،ان کو ڈر لگا ہے کہ عام انتخابات ہوئےتو انھوں نے ہار جانا ہے۔

  • بلوچستان میں حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے

    بلوچستان میں حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجوکی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، بی اے پی پارلیمانی اراکین کے اعزاز میں دیا گیا عشائیہ اختلافات کے باعث منسوخ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجوکی مشکلات میں اضافہ ہوگیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بی اے پی پارلیمانی اراکین کےاعزازمیں عشائیہ اختلافات کے باعث نہ ہوسکا۔

    گزشتہ رات کے لئے بی اےپی پارلیمانی اراکین کو عشائیہ کے دعوت نامے جاری کئے گئے تھے لیکن بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین نے عشایئے میں شرکت سے انکار کردیا۔

    جام کمال کی مخالفت کرکے ساتھ دینے والے ارکان قدوس بزنجو سے نالاں ہیں، ذرائع نےمزید بتایاکہ وزیراعلٰی میرعبدالقدوس قدوس بزنجو اپنے قریبی ساتھیوں کو لیکر اسلام آباد پہنچ گئے۔

    ذرائع کے مطابق عبدالقدوس بزنجو کل چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کریں گے جبکہ انھوں نے پارٹی کا مشاورتی اجلاس طلب کرلیا، جس میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت ہوگی۔

  • بلدیاتی انتخابات، استنبول میں حکمران جماعت پھر ناکام

    بلدیاتی انتخابات، استنبول میں حکمران جماعت پھر ناکام

    انقرہ : ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی نے استنبول کے بلدیاتی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے سب سے بڑے شہر استنبول میں گزشتہ روز دوبارہ بلدیاتی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں ترک صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈولپمنٹ پارٹی کو استنبول میں بری طرح کا شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد میں طیب ایردوان نے بھی اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز منعقد ہونےو الے بلدیاتی انتخابات میں مخالف جماعت کے امیدوار اکرم امام اوغلو 53 اعشاریہ 59 فیصد ووٹ لےکر فاتح قرار پائے جبکہ حکمران جماعت کے امیدوار بن علی یلدرم صرف 45 اعشاریہ 4 فیصد ووٹ حاصل کرسکے۔

    سابق وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ’حزب اختلاف کے امیدوار اکرم امام اوغلو انتخابات میں واضح برتری رکھتے ہیں، میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا خواہشمند ہوں‘۔

    خیال رہے کہ اکرم امام اوغلو ترک اپوزیشن کی بڑی جماعت عوامی جمہوری پارٹی (سی ایچ پی) کے امیدوار ہیں، جو مارچ میں استنبول کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرچکے تھے تاہم الیکشن کمیشن نے انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث جیت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 23 جون کو میئر شپ کا دوبارہ الیکشن کرانے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ترک بلدیاتی انتخابات، طیب اردوان نے انقرہ اور استنبول میں‌شکست تسلیم کرلی

    ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ طیب اردوان کے 16 سالہ دور اقتدار میں پہلی مرتبہ دارالحکومت میں جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر نے اپنے سیاسی سفر کا آغاز استنبول سے کیا ہے کہ جہاں پہلی مرتبہ 1990 میں انہیں استنبول کا ناظم(میئر) منتخب کیا گیا تھا اور اب استنبول کی نظامت (میئرشپ) ان ہاتھ سے نکل چکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ترکی کا دارالحکومت سمیت تین بڑے شہر استنبول اور ازمیر حکمران جماعت کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں جہاں انہیں انتخابات میں شکست دینا تقریباً ناممکن تھا۔

  • ترکی میں حکمران جماعت کے دفتر کے قریب دھماکہ،48 افراد زخمی

    ترکی میں حکمران جماعت کے دفتر کے قریب دھماکہ،48 افراد زخمی

    انقرہ: ترکی میں حکمران جماعت کے دفتر کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میں 48 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق ترکی کے جنوب مشرقی شہر وین میں حکمران جماعت کے دفتر کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میں 2 پولیس اہکاروں سمیت 48 زفراد زخمی ہوگئے جن میں سے 2 کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دھماکہ اتنا شدید تھا کہ آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی جبکہ حکمران جماعت کے دفتر کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ حکمران جماعت کے دفتر کے قریب چیک پوئنٹ پر ہوا تاہم دہشت گردوں کا نشانہ حکمران جماعت کا دفتر تھا۔

    مزید پڑھیں: ترکی میں شادی کی تقریب کے قریب دھماکہ،50افراد جاں بحق

    ترک حکام نے دھماکے کی ذمہ داری کردستان ورکر پارٹی پر عائد کی ہے تاہم دھماکے کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    واضح رہے کہ ترکی کے جنوب مشرقی صوبوں میں کردوں کے خلاف فوج کا بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے جبکہ کرد باغیوں سے جھڑپوں کے نتیجے میں اب تک کئی سیکورٹی اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔

  • حکمران جماعت پی ٹی آئی کے جلسوں سے پریشان

    حکمران جماعت پی ٹی آئی کے جلسوں سے پریشان

    اسلام آباد: حکمران جماعت پی ٹی آئی کے جلسوں سے ہو گئی ہے پریشان اور اسی لئے حکومت نے پی ٹی آئی کے آئندہ کے جلسوں کو ناکام بنانےکی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ چوہدری نثار کہتے ہیں تشدد کاجواب قانون کی طاقت سے دیاجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کا تیس نومبر کا جلسہ روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی پکڑدھکڑ کیلئے پولیس نے چھاپے مارکارروائیاں بھی شروع کردیں ہے۔ ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب بھارہ کہو کے مختلف علاقوں میں پولیس نے پی ٹی آئی کےکارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے اور انہیں جلسے میں شرکت سے روکنے کیلئےگرفتاری کی دھمکی بھی دی ہے۔

    وزیرداخلہ چوہدری نثارپہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ شاہراہ دستور پرکسی کو جلسے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ذرائع کے مطابق تیس نومبر کی غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں اور اسلام آباد پولیس کودو واٹر کینن اور بارہ ہزار آنسو گیس شیل فراہم کردیئے گئےہیں۔ قزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ ریاست کو کمزور نہ سمجھا جائے، حکومت تشدد کا جواب قانون کی طاقت سے دے گی۔ چوہدری نثار کایہ بھی کہنا تھا تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت ہے، دھاوا بولنے کی نہیں۔

    ادھراسلام آبادپولیس نے ڈی چوک کی طرف جانے والے راستے سیل کرنا شروع کر دیئے ہیں اور نادرا چوک کر روکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے جبکہ ریڈ زون میں پولیس کی نفری بھی بڑھا دی گئی ہے۔