Tag: حکم کالعدم قرار

  • ذکی لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم کالعدم قرار

    ذکی لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم کالعدم قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے، وفاق کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کو دوبارہ سماعت کرکے فیصلہ دینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    پاکستان میں قید ممبئی حملہ کیس کے ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظر بندی سے متعلق حکومتی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی، سپریم کورٹ نے ذکی الرحمان کی رہائی کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کو کل مقدمے کی سماعت کرکے حتمی فیصلہ دینے کی ہدایت کی۔

    جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے بظاہر عجلت میں فیصلہ کیا، وفاق کو اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع نہیں دیا گیا، جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ایسے مقدمات میں عبوری حکم جاری ہونے کی بظاہر کوئی مثال نہیں ملتی۔

    گزشتہ سماعت میں لکھوی کے خلاف انور خان نامی شخص کے اغواء کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں درج کروایا گیا، جس کے بعد پولیس نے انھیں گرفتار کرلیا تھا، گرفتاری کے بعد ان کو سول جج ملک امان کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس کی درخواست پر لکھوی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمان لکھوی کی نظربندی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا، تاہم اگلے ہی روز ذکی الرحمن کو ایم پی او کے تحت اڈیالہ جیل میں نظربند کیا گیا جبکہ حکومت نے ملزم کی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

    وفاقی حکومت نے ممبئی حملہ کیس کے مرکزی ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، وزارتِ داخلہ نے ذکی الرحمن لکھوی کی نظر بندی ختم کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف عدالت عظمی میں درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو نظر بندی ختم کرنے کا اختیار نہیں تھا، وزارتِ داخلہ کا مؤقف ہے کہ عدالت نے حکومت کا موقف سنے بغیر فیصلہ کیا۔

    واضح رہے کہ 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات انتہائی خراب ہو گئے تھے اور ہندوستان کی جانب سے ذکی الرحمن لکھوی پر ممبئی حملے کے ماسڑ مائنڈ ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا چیئرمین پیمرا پرویز راٹھورکی معطلی کا حکم کالعدم قرار

    سپریم کورٹ کا چیئرمین پیمرا پرویز راٹھورکی معطلی کا حکم کالعدم قرار

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیئرمین پیمرا پرویز راٹھورکی معطلی کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقدمے کی تفصیلی سماعت کرنے کے بعد ہی کوئی حکم جاری کرے، سپریم کورٹ کے حکم کے نتیجے میں اپنے عہدے پر بحال ہوگئے ہیں، اپیل کی سماعت چیف جسٹس ناصر الملک اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔

      وفاق کی جانب سے محمود شیخ ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ابتدائی مرحلے میں ہی حتمی فیصلہ دے دیا، جس کی استدعا بھی نہیں کی گئی تھی ، ہائی کورٹ نے نہ صرف پرویز راٹھور کو معطل کیا بلکہ خالی نشت پر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی، ہائی کورٹ کے حکم کے باعث پیمرا کے روز مرہ امور کی انجام دہی بھی معطل ہو کر رہ گئی ہے۔

    فریق مخالف شمس الدین کے وکیل حشمت حبیب نے موقف اختیار کیا کہ ہائی کورٹ کا حکم قانون کے مطابق ہے کیونکہ وزیر اعظم کو چیئرمین پیمرا کے تقرر کا اختیار حاصل نہیں بلکہ آئین کے تحت صدر کو یہ اختیار حاصل ہے جبکہ یہ نوٹفیکشن وزیراعظم نے جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صدر نے دوبارہ نوٹیفیکشن جاری کرکے غلطی کی تصیح کر دی تھی اور ہائی کورٹ کو ضابطہ کی کارروائی مکمل کیئے بغیر عبوری حکم جاری کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے، سپریم کورٹ اپنے مختصر حکم کی تفصیل بعد میں جاری کرے گی۔