Tag: حکومتیں

  • حکومتیں قانون سازی عوام کیلئے نہیں اپنی سہولت کیلئے کرتی ہیں، شاہد خاقان

    حکومتیں قانون سازی عوام کیلئے نہیں اپنی سہولت کیلئے کرتی ہیں، شاہد خاقان

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومتیں قانون سازی اپنی سہولت کے لئے کرتی ہیں عوامی کے لئے نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب اقتدار میں رہے، کوئی ملک کے مسائل حل تلاش نہیں کرسکا، سرکاری ادارے اربوں کا نقصان کررہے ہیں مگر ہم انہیں بند نہیں کرسکتے۔

    انہوں نے کہا کہ حیرت ہے کراچی کی آبادی  ایک ملین کم ہوگئی، کراچی میں جو رہتا ہے اسے  گنا جائے،  میں شمالی پنجاب کا رہنے والا ہوں وہاں کے ہزاروں لوگ کراچی میں مقیم  ہیں، کراچی میں ملک کے طول عرض سے لوگ  آکر رہ رہے ہیں انکو گنا جائے۔

    سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آج ملک میں مردم شماری بھی متنازعہ ہوگئی ہے، عدلیہ ازخود نوٹس کی پاور رکھتی ہے، عدلیہ نے کبھی سوچا ان کی عدالتوں میں کیا ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیب کے کیسز سے تاجر کاروبار نہیں کرسکتا،  نیب کے ادارے نے ملک کو تباہ کردیا اس کو ختم کردینا چاہیے، اس ملک کے ادارے ملک کا اربوں روپے کا نقصان کررہے ہیں، نیب کی وجہ سے ملک کا نظام مفلوج ہوچکا ہے، سرکاری ادارے اربوں کا نقصان کر رہے ہیں مگر ہم انہیں بند نہیں کر سکتے۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اگرہم نے یہ مشکل فیصلے نہیں کئے تو ان حالات سے نہیں نکل پائیں گے، اس وقت کرپٹ ترین ادارہ نیب ہے، جو نقصان ملک کو نیب نے پہنچایا ہے وہ کسی اور ادارے نے نہیں پہنچایا، افسروں اور وزیروں کے سامنے ملک کا کروڑوں اربوں کا نقصان ہوجاتا ہے، مگر یہ کچھ ایکشن نہیں لیتے کہ کل نیب کو کیا جواب دیں گے۔

    ن لیگ کے سینئر رہنما نے کہا کہ  کھاد کے ہزاروں لاکھوں ٹرک روز ملک سے  غائب ہو رہے ہیں، ڈیزل کے غیرقانونی ٹرک ملک میں آرہے ہیں، حکومتیں اپنی قانون سازی اپنی سہولت کے لئے کرتی ہیں عوامی کے لئے نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک قرضوں پر کب تک اور کیسے چل سکتا ہے، اب حالت یہ ہوگئی ہے سود کے لئے بھی ہمیں قرض لینا پڑے گا، نظام تبدیل کرنا ہوگا، اس نظام میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت ختم  ہوچکی، ملک کو اس وقت نئے نظام، راستے اور انتظامی ڈھانچےکی ضرورت ہے۔

    شاہد خاقان عباسی نےتقریب میں خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا فقدان لیڈر شب کا ہے، ہمیں سوچنا ہوگا آئین نے ملک کو ترقی دی یا نہیں، آئین غلط ہے یا اس کو چلانے والے غلط  ہیں ہمیں یہ سوچنا ہوگا۔

  • صحافیوں کے استحصال کے لیے حکومتیں سفارتی قیمت ادا کریں، جیریمی ہنٹ

    صحافیوں کے استحصال کے لیے حکومتیں سفارتی قیمت ادا کریں، جیریمی ہنٹ

    لندن: برطانیہ نے صحافیوں کو حفاظتی تربیت اور قانونی مشورے فراہم کرنے کے لیے عالمی فنڈمیں ایک کروڑ 50 لاکھ امداد دینے کا وعدہ کردیا، برطانوی وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ صحافیوں کا استحصال کرنے والے ممالک کو سفارتی قیمت ادا کرنی چاہیے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میڈیا کی آزادی پر ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لبرل جمہوریتوں کوہماری تعلیمات کی مشق بھی ضرور کرنی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر ہم ساتھ کام کریں تو ہم استحصال پر نظر رکھ سکتے ہیں اور وہ جو صحافیوں کو نقصان پہنچاتے یا ان کو ان کے فرائض انجام دینے سے روکتے ہیں ان پر سفارتی قیمت کا نفاذ کرسکتے ہیں۔

    جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور کینیڈا جہاں میڈیا کی آزادی پر حملہ ہوتے ہیں وہاں ایک ذہنیت رکھنے والے ممالک میں ہم آہنگی کے لیے ایک گروپ بنانا چاہتے ہیں۔

    اس موقع پر کینیڈین وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈ کا کہنا تھا کہ جب آپ اکیلے نہ ہو تو بولنا آسان ہوتا ہے۔تاہم جیریمی ہنٹ نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی جانب سے آزادی صحافت انڈیکس میں ان کے ملک کا 33واں نمبر ہونے کے بعد ان کے اپنے ملک کو مزید بہتری کرنا ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم میں سے وہ لوگ جو کھلے معاشرے میں یقین رکھتے ہیں انہیں اس کی مشق کرنی چاہیے جس کی ہم تبلیغ دے رہے ہیں۔

    اس موقع پر جب ان سے جعلی خبروں کے لیے میڈیا پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حملوں سے متعلق پوچھا گیا تو جیریمی ہنٹ نے کہا کہ میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔

    جیریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جو ہم کہہ رہے ہیں اس کا ان دیگر ممالک پر کیا اثر پڑے گا جہاں پریس کی آزادی حاصل نہیں کی جاسکتی۔

    دوران کانفرنس برطانیہ نے صحافیوں کو حفاظتی تربیت اور قانونی مشورے فراہم کرنے کے لیے عالمی فنڈ کے کک اسٹارٹ کے لیے 30 لاکھ پاؤنڈ (37 لاکھ 50 ہزار ڈالر) جبکہ آزاد میڈیا کی مدد کے لیے مزید ایک کروڑ 50 لاکھ کا وعدہ بھی کیا۔