Tag: حکومتی اتحاد

  • پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا

    پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا

    لاہور : سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو بڑا جھٹکا لگا اور مخصوص نشستوں سے محروم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کو ملنے والی مخصوص نشستیں معطل کردی گئیں۔

    اسپیکر اسمبلی نے عدالتی فیصلے پر خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کومعطل کیاگیا اور اپوزیشن رکن کاپوائنٹ آف آرڈردرست قراردے دیا۔

    اسپیک نے ایوان میں سپریم کورٹ کافیصلہ پڑھ کرسنایا اور ارکان کی معطلی کے حکم پر آج سےعملدرآمدکرنے کا حکم دے دیا۔

    حکومتی اتحادکے معطل ہونے والے ارکان کی تعداد کم ازکم 27 ہے۔

    اس سے قبل کہا جارہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کا 28 نشستوں سے محروم ہونے کا امکان ہے۔

    اسمبلی میں پیپلز پارٹی 15 نشستوں کے ساتھ تیسری بڑی جماعت ہے جبکہ ق لیگ11 اور استحکام پاکستان پارٹی کے پاس اسمبلی میں 7 نشستیں ہیں۔

    مسلم لیگ ضیا،ایم ڈبلیوایم،ٹی ایل پی کے پاس اسمبلی میں ایک ایک نشست ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے مخصوص سیٹیں دوسری جماعتوں کو دینے کافیصلہ معطل کردیا تھا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاورہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کومعطل کررہے ہیں ، فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینےکی حدتک ہوگی، عوام نے جوووٹ دیااس مینڈیٹ کی درست نمائندگی پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔

  • نگراں وزیراعظم کون ہوگا؟ حکومتی اتحاد کی 5 ناموں پر مشاورت  جاری

    نگراں وزیراعظم کون ہوگا؟ حکومتی اتحاد کی 5 ناموں پر مشاورت جاری

    اسلام آباد : حکومتی اتحاد کی نگران وزیراعظم کے لئے 5 ناموں پر مشاورت جاری ہے، مجوزہ پانچ افراد میں صرف ایک سیاستدان ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحاد کے درمیان نگران وزیراعظم کیلئے 5 ناموں پر مشاورت جاری ہے ، ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی طےہوئےناموں پراتحادیوں سے مشاورت کی جارہی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نگران وزیراعظم کیلئے اتحادیوں نے مزید غور کامشورہ دے دیا اور نگران وزیراعظم کے لئے 3 حتمی ناموں کا معاملہ قیادت پر چھوڑنے کی تجویزدی گئی ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان باقی قیادت سے بات کرکے فیصلہ کرلیں۔

    ذرائع نے کہا کہ حکومت اتحاد کے زیر غور 5 نام چاروں صوبوں سے تعلق رکھتےہیں، پنجاب 2، سندھ، بلوچستان اورکے پی سے ایک، ایک نام شامل ہے۔

    مجوزہ ناموں میں صرف ایک سیاستدان کا نام شامل ہے تاہم کسی ریٹائرڈ جج،جرنیل یا بیوروکریٹ کانام شامل نہیں۔

    ذرائع کے مطابق بزنس کمیونٹی،سول سوسائٹی سے تعلق رکھنےوالےغیر جانبدار ناموں پر 2 بڑی جماعتوں کا اتفاق ہوگیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومتی ٹیم نےاتحادی جماعتوں سےمشاورت تیزکردی ہے ، حکومتی ٹیم کے سربراہ ایاز صادق نے جے یو آئی ف اور جمہوری وطن پارٹی کے سامنےنام رکھ دیئے، اتحادیوں کے سامنے وہ 5 نام رکھے گئے جن پر ن لیگ اورپیپلزپارٹی پہلےہی اتفاق کرچکے ہیں۔

  • حکومتی اتحاد کی ملاقات میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا

    حکومتی اتحاد کی ملاقات میں پنجاب اور کے پی میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف سے سابق صدر آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں 2 صوبوں میں انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم پاکستان سے سابق صدر آصف علی زرداری اور جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ملاقات کی ہے، جس میں بہ یک وقت پنجاب اور خیبر پختون خوا میں عام انتخابات پر اتفاق رائے نہ ہو سکا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کی رائے ہے کہ صوبہ پنجاب اور کے پی انتخابات کو ممکنہ حد تک مؤخر کیا جائے۔

    ن لیگ کا مؤقف ہے کہ موجودہ معاشی صورت حال میں 2 صوبوں میں انتخابات کرانا مشکل ہے، اس لیے معاشی معاملے پر الیکشن کمیشن کے براہ راست حکم کا انتظار کیا جائے۔

    ذرائع کے مطابق مطلوبہ رقم پر الیکشن کمیشن کے براہ راست حکم کے بعد دوبارہ مشاورت ہوگی۔

    حکومتی اتحاد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ انتخابات مؤخر کرانے کے لیے قانونی اور امن و امان کی پیچیدگیوں کو بھی سامنے لایا جائے گا، ادھر پیپلز پارٹی معاشی مشکلات کے معاملے پر متفق تو ہے مگر انتخابات میں رکاوٹ کے خلاف ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اتفاق رائے نہ ہونے پر چھوٹی جماعتوں سے بھی مشاورت ہوگی۔

  • پاک افواج  کے خلاف بیان پر حکومتی اتحاد کی عمران خان پر تنقید

    پاک افواج کے خلاف بیان پر حکومتی اتحاد کی عمران خان پر تنقید

    اسلام آباد : حکومتی اتحاد نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے افواج پاکستان اور قیادت کے خلاف ریمارکس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا سازشیوں سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحاد نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے افواج پاکستان اور قیادت کو متنازع بنانے کی شدید مذمت کی۔

    حکومتی اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے اس وقت پوری قوم سیلاب سے لڑرہی ہے ، نفرت، انتقام میں ڈوبا عمران خان قومی اداروں اور عوام سے لڑرہا ہے۔

    حکومتی اتحاد نے اعلامیے میں کہا کہ عمران خان کا مقصد معاشی بحالی کے عمل کو متاثر کرنا ہے، آئین وقانون کی طاقت سے مذموم سازش کو ناکام بنائیں گے اور سازشیوں سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ پاکستان آئین کے مطابق چلے گا، فرد واحد کے تکبر ، فسطائی رویوں کا غلام بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    حکومتی اتحاد کا کہنا تھا کہ مسلح افواج سیلاب متاثرین کے لئے قابل قدر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق ایک طرف مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف جرات و بہادری سے جنگ لڑرہی ہیں ، فوج کے افسر اور جوان جام شہادت نوش کررہے ہیں اور دوسری طرف تنہا آواز ہر روز قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کیلئے نفرت پھیلا رہی ہے۔

  • تحریک انصاف کا حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو ‘لوٹے’ کا مشترکہ انتخابی نشان الاٹ کرنے کا مطالبہ

    تحریک انصاف کا حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو ‘لوٹے’ کا مشترکہ انتخابی نشان الاٹ کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد : تحریک انصاف نے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو ‘لوٹے’ کا مشترکہ انتخابی نشان الاٹ کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں حکومتی جماعتوں کے باہم ملکر ضمنی انتخاب لڑنے کے اعلان کے بعد تحریک انصاف نے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو مشترکہ انتخابی نشان دینے کا مطالبہ کردیا۔

    اس سلسلے میں مرکزی سینئر نائب صدر پی ٹی آئی فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا ، جس میں پنجاب میں حکومتی اتحاد کولوٹےکا مشترکہ نشان الاٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان بیرونی سازش کےنتیجے میں سنگین بحران سے گزر رہا ہے، ایک جانب معیشت تودوسری جانب آئین و سیاست بحران کی زد میں ہیں

    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 2018میں ایک دوسرے کے خلاف جماعتیں انتخابی اتحاد کی جانب بڑھ رہی ہیں، سلسلے کا آغاز وزیراعظم کیخلاف 8 مارچ کو عدمِ اعتماد کی تحریک کے ضمن میں ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں تاریخ کی بدترین ہارس ٹریڈنگ کا ڈول ڈالا گیا، ضمیرفروشی، ہارس ٹریڈنگ کے سلسلۂ جرم کی ابتدا مرکز سے ہوئی ، پنجاب میں 20 اراکین نے ضمیر کودولت و سازش کی دہلیزپرسرنگوں کیا۔

    فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ نشستیں خالی قرار دیکر ضمنی انتخاب کے انعقاد کا فیصلہ و شیڈول جاری کیا گیا، ضمیرفروشی جیسی رسم پروان چڑھانے والوں نے انتخابی اتحاد کا اعلان کیا ، ضمنی انتخابات میں انہی لوٹوں کو اتارا ہے، جنہیں فلور کراسنگ پر نااہل کیا گیا۔

    سابق وزیر نے کہا کہ عملاً تحریک انصاف ہی بطور حزبِ اختلاف کثیر جماعتی اتحاد کامقابلہ کررہی ہے، لازم ہے کہ ان تمام جماعتوں کو ایک انتخابی اکائی تصور کیا جائے اور انفرادی انتخابی نشانات سے روک کرمشترکہ نشان دیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری رائے میں اس کثیر جماعتی اتحاد کے لیے لوٹا موزوں انتخابی نشان ہے، لوٹے کانشان ملنے سے عوام کودوران انتخاب فیصلہ سازی میں مدد ملے گی، لوٹے کا نشان ملنے سے ووٹنگ ٹرن آؤٹ پر مثبت اثرات ہوں گے اور انتخابی عمل میں دلچسپی کا پہلو نمایاں ہوگا۔

  • پی ٹی آئی استعفوں کا معاملہ ، حکومتی اتحاد نے حکمت عملی مرتب کرلی

    پی ٹی آئی استعفوں کا معاملہ ، حکومتی اتحاد نے حکمت عملی مرتب کرلی

    اسلام آباد : پی ٹی آئی استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے معاملے پر حکومتی اتحاد میں اتفاق ہوگیا ، 6 جون سے استعفوں کے معاملے پر باقاعدہ کارروائی کے آغاز کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی استعفوں کے معاملے پر حکومتی اتحاد نے حکمت عملی مرتب کرلی اور پی ٹی آئی استعفوں کی مرحلہ وار منظوری کے معاملے پر حکومتی اتحاد میں اتفاق ہوگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 6 جون سے استعفوں کے معاملے پر باقاعدہ کارروائی کے آغاز کا امکان ہے ، حکومتی اتحاد کی 25 سے 30 اراکین کو استعفیٰ دینے سے روکنے پر قائل کرنے کی کوشش ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ 3 اراکین شاہ محمود قریشی، فوادچوہدری اور شیریں مزاری نے اسمبلی میں استعفوں کاا علان کیا ، تینوں اراکین تصدیق کیلئے آئیں یا نہ آئیں استعفے منظور ہوسکتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مزید اراکین کی تقاریر کا ریکارڈ اسمبلی اسٹاف چیک کررہا ہے، مزید 3 سے 4 اراکین کے اسمبلی خطاب کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ جن اراکین کے خطاب کا ریکارڈ چیک کیا جارہا ہے ، ان میں اسد قیصر، قاسم سوری اوراسدعمر شامل ہیں۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ پہلے مرحلے میں 3 سے 6 یا 10 اراکین کے استعفے الیکشن کمیشن کو بھیجے جانے کا امکان ہے۔

  • حکومتی اتحادی ہدف بن گئے، وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا

    حکومتی اتحادی ہدف بن گئے، وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی سیاسی فضا میں حرارت عروج پر پہنچ گئی ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے حکومتی اتحادی ہدف بن گئے ہیں، اور وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج پیر کو وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ لاجز جا کر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ایک وفد سے ملاقات کی، جس میں جی ڈی اے رہنماؤں نے حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے علاوہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور شہباز گل موجود تھے۔

    تمام رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جاری حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    اتحادیوں سے متعلق وزیر اعظم کا اہم قدم

    دوسری طرف اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومتی اتحادیوں کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کے لیے آمادہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں، اس سلسلے میں آج متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا وفد اسلام آباد میں زرداری ہاؤس پہنچا۔

    اس اہم ملاقات میں ایم کیو ایم کے اپوزیشن سے کیے گئے تمام مطالبات پر پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے انھیں جینئین قرار دیا اور کہا کہ ہم ان مطالبات کو مانتے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی شریک چیئرمین نے ایم کیو ایم کے شہری سندھ میں اسٹیک اور مینڈیٹ کو تسلیم کیا، اور یقین دہائی کرائی کہ شہری سندھ کی ترقی کے لیے جو مدد اور تعاون سندھ حکومت کی جانب سے درکار ہوا، وہ دیا جائے گا، اور اس سلسلے میں مکمل سپورٹ کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق سابق صدر پاکستان نے عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے حمایت مانگی، تاہم ایم کیو ایم نے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا، ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اور کارکنان سے مشاورت کے بعد عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کی صورت حال کے لیے بھی اپوزیشن نے روڈ میپ تیار کر لیا ہے، اور یہ روڈ میپ حکومتی اتحادیوں کی مشاورت سے طے کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق تحریک کی کامیابی پر نئے الیکشن سے پہلے نیب پہلا ٹارگٹ ہوگا، الیکٹورل اور معاشی اصلاحات کے بعد الیکشن کرائے جائیں گے۔

  • حکومتی وفد بی این پی مینگل کو راضی کرنے میں کامیاب، اتحاد ختم ہونے کا خطرہ ٹل گیا

    حکومتی وفد بی این پی مینگل کو راضی کرنے میں کامیاب، اتحاد ختم ہونے کا خطرہ ٹل گیا

    اسلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل سے حکومتی اتحاد ختم ہونے کا خطرہ ٹل گیا، حکومتی وفد بی این پی مینگل کو راضی کرنے میں کام یاب ہو گیا، معاملات طے پا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بی این پی مینگل کی جانب سے پیش کردہ شرایط حکومت نے مان لیں، جس کے بعد حکومتی اتحاد ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا، اس سلسلے میں حکومتی وفد کی جانب سے مذاکرات کام یاب ہو گئے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بھی بلوچستان کے لیے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، حکومت نے بلوچستان میں توانائی، ڈیم اور سڑکیں تعمیر کرنے کی شرایط مان لی ہیں۔

    وفاقی حکومت بی این پی مینگل کو میگا پروجیکٹس کے لیے فنڈز دینے پر بھی تیار ہو گئی ہے، اتحادیوں میں معاملات وزیر اعظم آفس میں آج رات اہم ملاقات میں طے پائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس، انکوائری کمیشن کے قیام اور طریقہ کار پر مشاورت

    شرایط ماننے پر بی این پی مینگل وفاقی حکومت کی بجٹ منظوری میں حمایت کرے گی، خیال رہے کہ فریقین کی پہلی ملاقات آج دوپہر پارلیمنٹ لاجز، دوسری رات 8 بجے وزیر اعظم آفس میں ہوئی۔

    حکومت اور بی این پی مینگل کے درمیان مذاکرات پر وزیر اعظم عمران خان کو آگاہ رکھا گیا، حکومتی وفد میں پرویز خٹک، قاسم سوری، خسرو بختیار، ارباب شہزاد شریک ہوئے جب کہ بی این پی کی جانب سے اختر مینگل، جہانزیب جمالدینی، ہاشم نوتیرئی اور عاصم بلوچ شریک ہوئے۔

    قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری، وزیر دفاع پرویز خٹک اور ارباب شہزاد پر مشتمل کمیٹی شرایط پرعمل درآمد کرائے گی۔

  • ق لیگ نے حکومتی اتحاد میں دراڑوں کی خبروں کو جھوٹ قرار دے دیا

    ق لیگ نے حکومتی اتحاد میں دراڑوں کی خبروں کو جھوٹ قرار دے دیا

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ نے حکومتی اتحاد میں دراڑوں کی خبروں کو جھوٹ قرار  دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرہاؤسنگ طارق بشیرچیمہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی، ق لیگ میں دراڑ کی خبریں100 فی صد جھوٹ ہیں، نقطہ نظرالگ الگ ہو، تو قیادت مل بیٹھ کرفیصلے کرلیتی ہے.

    مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ پی ٹی آئی، وزیر اعظم سےعزت، خلوص اور احترام کا رشتہ ہے، وزیر اعظم عثمان بزدارکی حمایت کرتے ہیں تو ہم بھی کرتے ہیں.

    انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب بڑا صوبہ ہے، اللہ کرے کہ عثمان بزدار کامیاب وزیراعلیٰ ثابت ہوں، وزیراعظم نے ان کا انتخاب کیا ہے، تو ہم ایمان داری سے تعاون کریں گے، اس وقت پنجاب میں مزید تجربات برداشت نہیں کر سکتے.

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی نیا پاکستان ہاؤسنگ پراجیکٹ سے تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کی ہدایت

    طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ 50 لاکھ گھر منصوبے کو مکمل ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا، منصوبہ 5 سال میں ضرور مکمل ہوگا.

    وفاقی وزیرطارق بشیر چیمہ نے مزید کہا کہ اگر 4 سے 5 لاکھ گھر رہ بھی گئے، تو نئی حکومت پراجیکٹ‌ کو کسی صورت روک نہیں سکے گی.

    خیال رہے کہ ایک عرصے سے پنجاب میں اتحادی جماعت مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی میں اختلافات کی خبریں گردش کر رہے ہیں، جن کی اتحاد کی جانب سے متعدد بھی تردید کی جاچکی ہے.