Tag: حکومتی اقدامات

  • آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن، نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار

    آئی ایم ایف حکومتی اقدامات سے مطمئن، نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار

    اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) حکومتی اقدامات سے مطمئن ہوگئی جس کے بعد نئے قرض پروگرام کی راہ ہموار ہوگئی۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف شرائط کے تحت تیار بجٹ منظور ہوچکا ہے، بجٹ کی منظوری سے آئی ایم ایف کی ایک بڑی شرط پرعمل درآمد مکمل کیا گیا، آئی ایم ایف کی باقی شرائط پر عمل درآمد کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ نیپرا کے فیصلے کی روشنی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے پر کام ہورہا ہے، جولائی میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق کردیا جائے گا، بجلی کی ماہانہ اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا بروقت اطلاق کیا جارہا ہے، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا اطلاق بھی بروقت کیا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ جولائی میں نئے قرض پروگرام کا معاہدہ طے پانے کا امکان ہے، نئے قرض پروگرام کا حجم 6 ارب سے 8 ارب ڈالرز ہوسکتا ہے ابھی تک نئے قرض پروگرام کے حجم کو حتمی شکل نہیں دی گئی آئی ایم ایف کے ساتھ نیا قرض پروگرام 3 سال کے لیے ہوگا۔

  • ڈالر اسمگلنگ کے خلاف حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے

    ڈالر اسمگلنگ کے خلاف حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے

    ستمبر سے ہونے والے حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد ایف آئی اے نے اب تک 900 ملین ڈالر اسٹیٹ بینک میں جمع کروا دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈالر اسمگلنگ کے خلاف حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، ایپکس کمیٹی اجلاس میں اسمگلرز،ذخیرہ اندوزوں کیخلاف ایکشن کا حکم جاری کیا اور 6 ستمبر سے ڈالر اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مشترکہ ایکشن کا آغاز کیا۔

    مشترکہ ایکشن میں ملک سے بےشمار اسمگلرز کی گرفتاری اور ڈالرز کی برآمدگی عمل میں لائی گئی ، انادولو ایجنسی نے بتایا کہ ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پرپہنچ چکا تھا حکومتی کاوشوں سے 335سے 280 پر آچکا ہے اور اگست کے اعدادوشمار کے مطابق قومی ذخائر 7.6 بلین تک گر چکے تھے۔

    بزنس ریکارڈر نے بتایا کہ ستمبر سے ہونے والے ایکشن کے بعد ایف آئی اے نے نو سو ملین ڈالراسٹیٹ بینک میں جمع کروائے اور ایکشن کے تیسرے روز ہی پاکستانی روپے کی قدرسات فیصد بڑھ گئی۔

    بلومبرگ کا کہنا ہے کہ ستمبر 2023 کو ایک ہی دن میں پاکستانی روپے کی قدر میں گیارہ روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    وی او اے کے مطابق ایک ماہ میں ڈالرکی قدرمیں سترہ فیصد کمی ہوئی جبکہ فرنٹیئرپوسٹ نے لکھا کہ یورو کی قیمت تین سو تیس روپے سے کم ہو کر دوسوچھیانوے روپے، برطانوی پاؤنڈ تین سو پچاسی روپے سے کم ہو کر تین سو پینتالیس روپے، درہم تراسی روپے سے چہتر روپے اور سعودی ریال اکیاسی روپے سے پچھتر روپے کا ہوگیا۔

  • بیرونی سفارتکار، کاروباری شخصیات آئی ٹی برآمدات بڑھانے کے منصوبے کے معترف

    بیرونی سفارتکار، کاروباری شخصیات آئی ٹی برآمدات بڑھانے کے منصوبے کے معترف

    اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں قومی آئی ٹی سیمینار کا انعقاد ہوا، بیرونی سفارتکار اور کاروباری شخصیات بھی پاک فوج کے تعاون سے شروع ہونے والے منصوبے کے سلسلے میں حکومتی اقدامات کے معترف نظر آئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق منصوبے کے تحت آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے اور جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے کام کیا جائے گا، سعودی عرب کی مشہور کمپنی واق واق کے سی ای او نے پاکستانی یوتھ کی آئی ٹی سیکٹر میں قابلیت کو سراہا ہے۔

    سمیر جنید نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں پاکستانیوں کا بہت تجربہ ہے، پاکستان میں بہت ذہین اور قابل لوگ دیکھے ہیں، سی ای او واق واق کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیک پروجیکٹس میں بہت ریسرچ ہورہی ہے۔

    ایساشیکا عائشہ نے کہا کہ جاپانی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو ممکن بنانے کے لیے اس قسم کے منصوبے مدد گار ہوں گے۔

    جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کے زیراہتمام حالیہ منصوبہ آئی ٹی سیکٹرکی ترقی کا منفرد منصوبہ ہے، پاکستان میں آئی ٹی، ٹیلی کام شعبوں سے کمایا جانے والا سرمایہ ملکی معیشت کو مستحکم کرے گا۔

  • حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی، رپورٹ جاری

    حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج، تجارتی خسارے میں نمایاں کمی، رپورٹ جاری

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے معیشت کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے۔

    ادارہ شماریات کی جانب سے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی، جولائی تا ستمبر خسارہ 5 ارب 72 کروڑ پر پہنچ گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ8ارب79کروڑڈالرتھا، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات میں پونے3 فیصداضافہ ریکارڈ ہوا اور جولائی تاستمبربرآمدات کی مالیت5ارب52کروڑڈالرریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں درآمدات کی مالیت11ارب25کروڑ ڈالر ریکارڈ ہوئی، ستمبر میں برآمدات 1 ارب 77 کروڑ جبکہ درآمدات کمی کے بعد 3 ارب 78 کروڑ تک پہنچ گئی۔

    مزید پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 54 فیصد کمی، ادارہ شماریات کی رپورٹ جاری

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی ادارہ شماریات نے رواں مالی سال کے دو ماہ کی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی رپورٹ جاری کی تھی۔  جس میں بتایا گیا تھا کہ خسارے میں 54 فیصد کمی ہوئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال جولائی تا اگست کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ایک ارب29کروڑڈالررہا جبکہ گزشتہ مالی سال کےپہلے2ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ2ارب85کرورڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ کے میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ رواں مالی سال افراط زر (جی ڈی پی) تناسب میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارےکی شرح 2.8فیصدرہی جبکہ گزشتہ مالی سال یہ شرح 5.5 فیصد تھی۔

  • حکومتی اقدامات سے معیشت پرمثبت اثرات نمایاں ہورہے ہیں‘ وزیرخزانہ

    حکومتی اقدامات سے معیشت پرمثبت اثرات نمایاں ہورہے ہیں‘ وزیرخزانہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال 7ماہ میں جاری خسارے میں 1 ارب 70 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق زیرخزانہ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں کہا کہ گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں جاری خسارہ57 فیصد کم ہوا۔

    اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی جب برسراقتدارآئی تھی تب حکومت ڈیفالٹ کے قریب تھی۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ حکومتی اقدامات سے معیشت پرمثبت اثرات نمایاں ہورہے ہیں، رواں مالی سال 7ماہ میں جاری خسارے میں 1 ارب 70 کروڑ ڈالرز کی کمی ہوئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روزاسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران جاری خساروں میں 20 فیصدکمی ہوئی۔

    حکومتی معاشی پالیسیوں کے ثمرات، خسارے میں 20 فیصد کمی

    رپورٹ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائرمیں 16.3کروڑ ڈالرکمی ہوئی جس کے بعد کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.2 کروڑ ڈالراضافے سے 6.75 ارب ڈالرتک پہنچ گئے۔

  • خبرپختونخوا اسمبلی میں فاٹا کی نمائندگی کیلئے اہم حکومتی اقدامات

    خبرپختونخوا اسمبلی میں فاٹا کی نمائندگی کیلئے اہم حکومتی اقدامات

    پشاور: نیشنل ایکشن پلان کے تناظر میں قبائلی علاقوں میں اصلاحات متعارف کرانے کی غرض سے 2016 میں وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم کی گئی کمیٹی نے سفارشات مرتب کی ہیں اس کے تحت قبائلی علاقوں کو اگلے پانچ برس میں خیبر پختونخوا کا حصہ بننا ہے اور اگر ایسا ہوا تو 2023 کے عام انتخابات کے نتیجے میں فاٹا کی خیبرپختونخوا اسمبلی میں نمائندگی ہوسکتی ہے۔

    اس عمل پر جہاں ایک طرف چند قبائلی حلقے تحفظات کا اظہار کررہے ہیں وہی خیبر پختونخوا حکومت کی خواہش ہے کہ فاٹا کو 2018 کے عام انتخابات سے قبل خیبر پختونخوا میں ضم کرکے اسمبلی کی نشستوں کا ازسرنو تعین کرکے نمائندگی دی جائے۔

    فاٹا کے عوام کو فیصلے کا اختیار دیا جائے،فوجی حلقے 

    اس حوالے سے فوجی حلقوں کا مؤقف ہے کہ پہلے بلدیاتی الیکشن کروائے جائیں اور اس کے منتخب نمائندوں کو فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔ فوج نے قبائلی علاقوں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے متعدد آپریشن کیے اور 2014 میں شروع ہونے والے آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں قبائلی علاقوں کے بڑے حصے سے دہشت گردوں کا صفایا کرکے اب وہاں آباد کاری اور ترقیاتی عمل کا آغاز کیا ہوا ہے لہٰذا ان کی جانب سے یہ کوشش کی جارہی ہے کہ قبائل کو ان کے مستقبل کے حوالے سے منقسم کرنے کی بجائے متحد رکھا جائے تاکہ وہ یکسوئی سے فیصلہ کرسکیں۔

    حکومتی کمیٹی نے منظورنظرافراد سے ملاقات کی، قبائلی عمائدین کا شکوہ 

    سرتاج عزیز کمیٹی کے حوالے سے اکثر قبائلی عمائدین کا دعویٰ ہے کہ کمیٹی نے ان لوگوں سے ملاقات کی جو قبائلی علاقوں میں کام کرنے والی انتظامیہ کے منظور نظر تھے اور انہوں نے عام لوگوں سے ملاقات نہیں کی، اس تاثر کو کمیٹی درست نہیں مانتی۔ کمیٹی نے اپنی سفارشات تو مرتب کی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے اجلاس تاحال جاری ہیں اور اس حوالے سے بدھ کے روز بھی ایک اجلاس گورنر ہاؤس پشاور میں منعقد ہوا جس کی صدارت گورنر خیبر پختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا نے کی۔

    اجلاس میں اہم تجاویز دی گئیں 

    اجلاس کے شرکاء میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک ،وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ( لیفٹننٹ جنرل) ریٹائرڈ ناصرجنجوعہ، سینئروزراء خیبرپختونخوا عنایت اللہ، اورسکندرخان شیرپاؤ، مشیر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا مشتاق غنی، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا امجد علی خان، سیکرٹری سیفران ارباب شہزاد، آئی جی پولیس خیبرپختونخوا ناصردرانی، اے سی ایس فاٹا فدا وزیر کے علاوہ متعلقہ دیگر حکام شامل تھے۔

    قبائلی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کی تجویز

    اس موقع پر سرتاج عزیز نے اجلاس کے دوران فاٹا میں اصلاحات کے چیدہ چیدہ امور پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ سفارشات میں فاٹا میں لینڈ ریفارمز کرنا اور ایف سی آر کے قانون کی جگہ Trible Areas Rewaj Act نافذ کرنا بھی کی سفارشات میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح ہائی کورٹ کے ماتحت عدلیہ کا نظام رائج کرنا اور قبائلی علاقوں میں پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات کرانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔

    ایف سی کا ایک اسپیشل ونگ بنانے کا فیصلہ

    اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان سے ملحقہ سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے ایف سی کا ایک اسپیشل ونگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ فاٹا میں ترقیاتی عمل کو تیز کرنے اوروہاں انفراسٹرکچر خصوصاً سڑکیں اوراسکولوں اور کالجوں وغیر ہ کی تعمیر و ترقی کیلئے بھی 10 سالہ منصوبے پرعمل کیا جائے گا جس کیلئے فنڈ وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔

    فاٹا کو انتخابات سے قبل کے پی کے کا حصہ بنادیا جائے، وزیراعلیٰ

    اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے تجویز دی کہ فاٹا کو 2023 کے بجائے 2018 کے عام انتخابات سے قبل خیبر پختونخوا کا حصہ بنا یا جائے اور صوبائی اسمبلی میں ان کی نشستوں کا تعین کیا جائے اور اس کے ساتھ ہی قبائلی ایجنسیوں کو بھی صوبے کے ضلعی یونٹس میں ضم کیا جائے۔

    فاٹا کو ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں لایا جائے، پرویز خٹک

    وزیراعلیٰ کی یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ فاٹا کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں لایا جائے اور 1973 کے آئین کو مکمل طور پر لاگو کیا جائے۔ ان کا مؤقف تھا کہ فاٹا کو صوبے میں ضم کے کا مقصد وہاں حکومتی اخیتار قائم کرکے عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے راستہ ہموار کرنا ہے۔

  • کانگو وائرس : حکومتی اقدامات نہ ہونے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    کانگو وائرس : حکومتی اقدامات نہ ہونے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : کانگو وائرس پر قابو پانے کے لیے حکومتی اقدامات نہ کرنے کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا گیا ہے۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پرحکومت کو کانگو وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اور خصوصی اقدامات کرنے کا حکم دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں وزارت صحت اور وزرات خزانہ سمیت مختلف سرکاری محکموں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ محکمہ صحت پنجاب نے کانگو وائرس کی روک تھام کےلیے کوئی مؤثر اور ٹھوس اقدامات نہیں کیے محض زبانی جمع خرچ کیا جارہا ہے جبکہ عید قرباں نزدیک ہے اور لاکھوں کی تعداد میں جانور ملک کے ایسے حصوں سے لائے جا رہے ہیں جہاں اس وائرس کے متعلق آگاہی تک نہیں۔

    جس کی وجہ ویکسینیشن سمیت دیگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی جاتیں اور جانوروں کی ویکسینیشن نہ ہونے سے کانگو وائرس ملک بھر میں پھیلنے خطرہ ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق شرعی احکامات اور آئین پاکستان کے تحت ریاست عوام کے مال وجان کے تحفظ کی ذمہ دار ہے مگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔

    کانگو وائرس سے کئی افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور لوگوں کی کافی بڑی تعداد اس موذی وائرس سے متاثر ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ کانگو وائرس پاکستان میں پھیل رہا ہے تاہم وزارت صحت کی جانب سے اس جان لیوا وائرس کے خلاف اقدامت کے لیے وارننگ تک جاری نہیں کی گئی۔

    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ابھی تک حکومت کی جانب سے عوام کی آگاہی کے لیے نہ تو مہم شروع کی گئی ہے اور نہ ہی سرکاری ہسپتالوں میں اس کی ویکیسین موجود ہے جس سے یہ خدشہ ہے کہ اس بار عید قرباں پر یہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ کانگو وائرس کی روک تھام اور اس سے بچاؤ کے لیے کئے گئے احتیاطی اقدامات کے متعلق حکومت سے تمام تفصیلات طلب کی جائیں اور حکم دیا جائے کہ اس موذی وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔

     

  • اسلام آباد:حکومتی اقدامات، 14اگست کوایف سی کے3 ہزار اہلکار طلب

    اسلام آباد:حکومتی اقدامات، 14اگست کوایف سی کے3 ہزار اہلکار طلب

    اسلام آباد: تحریک انصاف اور منہاج القران کی آزادی مارچ کو روکنے کیلئے اسلام آباد میں ایف سی کے تین ہزار اہلکاروں سمیت سیکورٹی فورسسز کی بھاری نفری طلب کر لی گئی ہے جبکہ خندقیں کھودی جارہی ہیں ۔

    آزادی اور انقلاب مارچ کی کال کے سبب اسلام آباد میں سیکورٹی سخت کردی گئی ہے، امن و امان کے پیش نظر وزیر داخلہ چوہدری نثار کی ہدایت پر فورسسز کی بھاری نفری طلب کی گئی ہے۔ چودہ اگست کے لئے تین ہزار ایف سی اہلکار اور تین سو پچاس فوجی جوان طلب کئے گئے ہیں۔

    سیکورٹی فرائض کی انجام دہی کے لئے چودہ ہزار پولیس اور اکیس سو رینجرز اہلکار کو بھی طلب کیا گیا ہے، راولپنڈی پولیس کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر انہیں طلب کیا جاسکتا ہے۔

    اسلام آباد کے ریڈ زون میں سیکورٹی کے پیش نظر مانیٹرنگ کے لئے کیمرے نصب کئے گئے ہیں جبکہ مارچ کے شرکاء کو روکنے کے لیے شہر کے داخلی راستوں پر خندقیں کھودی جارہی ہیں۔