Tag: حکومتی شٹ ڈاؤن

  • امریکی معیشت کو شٹ ڈاؤن کے باعث بڑا دھچکا

    امریکی معیشت کو شٹ ڈاؤن کے باعث بڑا دھچکا

    واشنگٹن: امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن تو ختم ہوگیا لیکن ملکی معیشت کو بڑا نقصان اٹھانا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں کئی ہفتوں سے جاری حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہوگیا، لیکن ملکی معیشت کو 11 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا میں 35 روزہ جزوی بندش کے باعث ملکی سرمایہ کاری اور دیگر تجاری امور بھی متاثر رہے۔

    مقامی ادارہ برائے بجٹ کے مطابق شٹ ڈاؤن کے خاتمے سے حکومت کی بحالی اور آٹھ لاکھ سے زائد وفاقی ملازمین کی واپسی کے بعد ملکی معیشت کا کافی حد تک نقصان کا ازالہ ممکن ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے پانچ بلین ڈالرز کے مطالبے کے سبب امریکی حکومت اور کانگریس کے درمیان تنازعہ حکومت کی جزوی بندش کا سبب بنا تھا۔

    امریکا میں شٹ ڈاؤن ختم، صدر ٹرمپ اور کانگریس کے درمیان معاہدہ طے پاگیا

    کانگریس رہنماؤں سے مذاکرات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 26 جنوری کو عارضی طور پر 15 فروری تک سرکاری اداروں میں شٹ ڈاؤن ختم کردیا، امریکا میں کئی ہفتوں کے شٹ ڈاؤن کے بعد سرکاری اداروں میں کام شروع ہوچکا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈیل سے قبل امریکی سینیٹ حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کرانے میں ناکام ہوگئی تھی، سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کو بل منظور کرانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    قبل ازیں امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ ملک میں ایمرجنسی لگاکر بارڈر سیکیورٹی فنڈز منظور کرانے کا ارادہ کرچکے ہیں۔

  • حکومتی شٹ ڈاؤن، وزیر کامرس کا وفاقی ملازمین کو قرض لینے کا مشورہ، ناقدین کی تنقید

    حکومتی شٹ ڈاؤن، وزیر کامرس کا وفاقی ملازمین کو قرض لینے کا مشورہ، ناقدین کی تنقید

    واشنگٹن : امریکی وزیر کامرس ولبر روزکو طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن سے متاثرہ افراد کو بینک سے لون لینے کے مشورے پرشدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان میکسیکو سرحد پر دیوار کھڑی تعمیر کرنے کے معاملے پر ڈیڈ لاک 34 روز بعد بھی برقرار ہے جس کے نتیجے میں حکومتی مشینری کو تعطل کا شکار ہوئے 34 روز گزر گئے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کابینہ کے امیر ترین رکن وزیر کامرس ولبر روز نے شٹ ڈاؤن کے متاثرین وفاقی ملازمین کو بینک سے قرض لے کر گزارا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر کامرس کا کہنا تھا کہ ’ یہ سچ ہے کہ وفاقی ملازمین کو قرض کی ادائیگی میں تھوڑا کا سود ادا کرنا پڑے گا لیکن شٹ ڈاؤن کے دوران ان کا گزر بسرتو ہوجائے گا‘۔

    ٹرمپ کی کابینہ کے امیر ترین وزیر کی جانب سے وفاقی ملازمین کو دئیے گئے مشورے پر ناقدین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیوں امریکا میں جس کو مستقل تنخواہ نہ مل رہی ہو اسے بینک لون نہیں دیتا۔

    حکومتی شٹ ڈاؤن، ٹرمپ کا ایمرجنسی لگاکر بارڈر سیکیورٹی فنڈز منظور کرانے کا فیصلہ

    امریکی سینیٹ حکومتی شٹ ڈاؤن ختم کرانے میں ناکام ہوگئی، سینیٹ میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کو بل منظور کرانے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

    ری پبلکن بل میں دیوار کی تعمیر کیلئے 5.7 ارب ڈالر شامل تھے، ری پبلکن بل میں امیگریشن اصلاحات بھی شامل تھیں، بل کی منظوری کیلئے ری پبلکنز کو 60ووٹ درکار تھے، تاہم بل کی منظوری کے حق میں 50 جبکہ مخالفت میں 47ووٹ کاسٹ ہوئے۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اگر یہ بل سینیٹ میں پاس ہوجاتے تو 8 فروری تک حکومتی ادارے بحال ہوتے تاہم اس کے مسترد ہونے کے ساتھ یہ شٹ ڈاؤن مزید عرصے تک جاری رہے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ پر عملے کی کمی کی وجہ سے لمبی قطاریں مسافروں کو دور بھگانے کا ذریعہ بنیں گی جو معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

    مزید پڑھیں : آج بارڈر سیکیورٹی اور حکومتی شٹ ڈاؤن سے متعلق بڑا اعلان کروں گا: ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

    صدرٹرمپ نے دیوار کے لیے فنڈز مختص کیے بغیر بجٹ پر دستخط سے انکار کردیا اور آج ملک امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کا 38 واں روز ہے،جو امریکا کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن گیا ہے، شٹ ڈاؤن کی وجہ سے 8لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔

  • حکومتی شٹ ڈاؤن : ٹرمپ نے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب موخر کردیا

    حکومتی شٹ ڈاؤن : ٹرمپ نے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب موخر کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے تک اسٹیٹ آف دی یونین تقریر کرنے سے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس اراکین کے درمیان میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے گزشتہ ایک ماہ سے ڈیڈ لاک برقرار ہے جس کے باعث لاکھوں ملازمین کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کسی متبادل جگہ سے اسٹیٹ آف دی یونین تقریر نہیں کروں گا، خطاب کےلیے کوئی دوسری جگہ تاریخی، روایتی اہمیت کی حامل نہیں جتنی اہمیت ہاؤس چیمبر کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ مستقبل قریب میں عظیم اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کروں گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کی دعوت دی تھی جس پر میں رضایت کا اظہار کیا لیکن بعد میں اسپیکر نے شٹ ڈاؤن کے باعث اپنا ارادہ تبدیل کردیا۔

    ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا کہ کانگریس اسپیکر نینسی پیلوسی نے کسی اور جگہ سے خطاب کی تجویز دی تھی، مقررہ جگہ پر خطاب ہونا زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    اس سے قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب شیڈول کے مطابق اپنے وقت پر ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے دعوت واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمہ کانگر میں خطاب کرنے سے قبل حکومتی سروس کو مکمل طور پر بحال کریں۔

    مزید پڑھیں : آج بارڈر سیکیورٹی اور حکومتی شٹ ڈاؤن سے متعلق بڑا اعلان کروں گا: ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

    صدرٹرمپ نے دیوار کے لیے فنڈز مختص کیے بغیر بجٹ پر دستخط سے انکار کردیا اور آج ملک امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کا 34 واں روز ہے،جو امریکا کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن گیا ہے،  شٹ ڈاؤن کی وجہ سے 8لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔

  • امریکہ: حکومتی شٹ ڈاؤن بدترین شکل اختیار کرگیا، ڈیمو کریٹس نے ٹرمپ کا بائیکاٹ کردیا

    امریکہ: حکومتی شٹ ڈاؤن بدترین شکل اختیار کرگیا، ڈیمو کریٹس نے ٹرمپ کا بائیکاٹ کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ضد کے باعث امریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاریخ کی بد ترین شکل اختیار کرگیا ہے، ڈیموکریٹس اراکین نے ٹرمپ کی دعوت کو مسترد کرتے ہوئے ملاقات کا بائیکاٹ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوارکی تعمیر کے مسئلے پرامریکہ میں حکومتی شٹ ڈاؤن تاحال برقرار ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹس اراکین کانگریس کو وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دی لیکن ڈیموکریٹس اراکین کانگریس نے ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کا بائیکاٹ کردیا۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹس اراکین کو ظہرانے پر مدعو کیا تھا، امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ اور ڈیموکریٹس اراکین اپنے مؤقف سے ایک قدم بھی پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں۔

    صدر ٹرمپ نے ری پبلکنز اراکین کے ساتھ شٹ ڈاؤن کے معاملے پر بات چیت کی، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے مطالبات ڈیموکریٹس کو پیش کر دیئے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر دیوار کی تعمیر اور تلاشی کے نئےآلات، سزا کاٹنے کے سینٹرز کیلئے فنڈز منظور کئے جائیں، ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی، سینیٹرچک شومر نے بھی ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار کردیا۔

    واضح رہے کہ امریکی مالی سال ختم ہو گیا لیکن حکومت اور اپوزیشن میں اختلاف ختم نہ ہو سکا، شٹ ڈاؤن کے باعث نئے سال کے پہلے ماہ میں 8 لاکھ ملازمین تنخواہوں سے محروم ہوگئے ہیں، جس کے باعث نوبت اپنی چیزیں فروخت کرنے کی آگئی ہے۔

    حکومتی اخراجات کے بل پرکانگریس میں دوبارہ ووٹنگ بھی کارگر ثابت نہ ہوئی، امریکا میں معاشی بحران اپنی تاریخ کے اہم ترین موڑ پر داخل ہو گیا۔

    مزید پڑھیں: امریکا میں‌ شٹ ڈاؤن، مہمانوں کےلیے ٹرمپ کو اپنی جیب سے کھانا منگوانا پڑا

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہزاروں افراد نے مالی عدم استحکام کے باعث بے روزگاری کا وظیفہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں داخل کرنا شروع کر دی ہیں،واضح رہے کہ امریکا سترہ سال قبل بھی اقتصادی شٹ ڈاون کا شکار ہو چکا ہے۔