Tag: حکومتی مذاکراتی ٹیم

  • سستی بجلی خریدنے  کی کوششوں میں حکومت نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا

    سستی بجلی خریدنے کی کوششوں میں حکومت نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا

    اسلام آباد : حکومتی مذاکراتی ٹیم سے حبکو سمیت مزید 6 آئی پی پیز معاہدے کیلئے رضامند ہوگئے ، ابتک 47 آئی پی پیز نے حکومت کیساتھ معاہدے کیلئے رضا مندی ظاہر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سستی بجلی خریدنے کی کوششوں میں حکومت نے ایک اور سنگ میل عبور کرلیا، حکومت کے مزید 6آئی پی پیز کیساتھ مذاکرات کامیاب ہوگئے۔

    حکومتی مذاکراتی ٹیم سے حبکوسمیت مزید 6 آئی پی پیز معاہدےکیلئےرضامند ہوگئے ، ابتک 47آئی پی پیزنے حکومت کیساتھ معاہدے کیلئے رضا مندی ظاہر کی ہے ، معاہدے کیلئے رضامندآئی پی پیزکی مجموعی پیداوار صلاحیت 7450 میگاواٹ ہے۔

    وفاقی کابینہ سےمنظوری کے بعد معاہدے پردستخط کئے جائیں گے ، ای سی سی اور کابینہ ان آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں کی منظوری تین سے چار دن میں دیں گے۔

    مزید پڑھیں : حکومت کی ایک اور کامیابی، سستی بجلی کے لیے مزید 18 کمپنیوں سے معاہدے

    اس سے قبل 30 جنوری کو ، کیپکو سمیت 18 آئی پی پیز معاہدے پر باضابطہ دستخط کرنے کے لیے تیار ہو گئے تھے ، 18 آئی پی پیز میں 1600 میگا واٹ کی کوٹ ادو پاور کمپنی بھی شامل ہے، رضا مند ہونے والے دیگر 17 آئی پی پیز ونڈ پاور یونٹ پر مشتمل ہیں۔

    یاد رہے کہ ستمبر 2020 میں عالمی بینک نے پاکستان میں متبادل توانائی کے منصوبوں کے لیے45 کروڑ ڈالر فنڈنگ کی منظوری دی تھی، اس رقم سے خیبر پختون خوا کے پن بجلی اور شمسی توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی جائے گی، جب کہ متبادل توانائی کے ان منصوبوں سے سستی اور ماحول دوست بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔

  • فضل الرحمان کے مطالبات ،حکومتی مذاکراتی ٹیم  کی وزیراعظم سے ملاقات

    فضل الرحمان کے مطالبات ،حکومتی مذاکراتی ٹیم کی وزیراعظم سے ملاقات

    اسلام آباد : آزادی مارچ کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات جاری ہے ، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سامنے آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان سےحکومتی مذاکراتی کمیٹی کی ملاقات ہوئی ، ملاقات بنی گالہ میں ہورہی ہے۔

    ملاقات میں حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک کی جانب سے وزیراعظم کو اپوزیشن سے رابطوں سے متعلق اور کمیٹی تجاویز سے بھی آگاہ کیا جارہا ہے۔

    گذشتہ روز مولانا کے مارچ پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا ، اجلاس میں وزیراعظم عمران خان سے رابطہ کرکے پرویزخٹک نے مولانا کے مطالبات سے آگاہ کیا، ،بریفنگ کے بعد وزیراعظم نے پارٹی کی کورکمیٹی کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا۔

    حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے اتحادی جماعتوں سے بھی رابطے شروع کر دئیے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز پر بھی بات چیت کی گئی، جبکہ پرویزخٹک حکومتی کمیٹی کی تجاویز اور اتحادیوں کی مشاورت کی تفصیل کور کمیٹی میں پیش کریں گے۔

    مزید پڑھیں : حکومت کا مولانا فضل الرحمان سے پھر رابطے کا فیصلہ

    دوسری جانب حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے تحت کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ سے رابطہ کریں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم فضل الرحمان سےملاقات کاوقت مانگےگی۔

    وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان نےکہاہم 2دن کاوقت دیتےہیں، مولانا نےمعاہدہ سےانحراف کیاتو عدالتی حکم کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی، ہجوم کی بات مانی جائے تو لیڈر شپ پھر کہاں گئی، یہ آگےبڑھےتو حکومت کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرے گی۔

    مزید پڑھیں :  آزادی مارچ: فضل الرحمان کی تنقید،حکومت کو2 دن کی مہلت

    پرویز خٹک نے کہا تھا وزیراعظم تمام ترصورتحال کاخودجائزہ لےرہےہیں، جوفیصلہ حکومت ہوگاسب کےسامنے آجائے گا۔

    یاد رہے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت دو روز میں استعفیٰ دے ورنہ آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے، یہ مجمع قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گھر سے گرفتار کرلے، ادارے 2دن میں بتادیں موجودہ حکومت کی پشت پر نہیں کھڑے۔